محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُہَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ وَيَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَہِيْدًا۰ۭ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِىْ كُنْتَ عَلَيْہَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ يَّنْقَلِبُ عَلٰي عَقِبَيْہِ۰ۭ وَاِنْ كَانَتْ لَكَبِيْرَۃً اِلَّا عَلَي الَّذِيْنَ ھَدَى اللہُ۰ۭ وَمَا كَانَ اللہُ لِيُضِيْعَ اِيْمَانَكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۱۴۳
دوسری آیت میں اس شبہ کا جواب ہے کہ وہ لوگ جو تعیین قبلہ سے پہلے مرگیے ہیں، ان کا کیا حشر ہوگا؟ فرمایا۔ خدا ایمان صحیح کے ساتھ ہر عمل کو قبول کرلیتا ہے ۔ ان لوگوں تک چونکہ یہ حکم پہنچا ہی نہیں، اس لیے معذور ہیں۔
اسی طرح ہم نے تم کو بہتر امت بنایا ہے ، تاکہ تم سب لوگوں پر اور رسول(ﷺ ) تم پر گواہ ہو ۱؎ اور وہ قبلہ جس پر تو پہلے تھا ہم نے صرف اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ ہم کو معلوم ہوجائے کہ کون رسول(ﷺ )کا تابع رہے گا اور کون الٹا پھر جائے گا۲؎اور یہ بات اگرچہ بھاری ہے لیکن ان پر نہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی ہے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ تمھارا ایمان ضائع کرے۔ وہ تو آدمیوں پر شفیق اور مہربان ہے۔(۱۴۳)
۱؎ اس آیت میں مسلمان کے منصب ودرجہ کی توضیح ہے ۔ کذالک سے یہ مراد ہے کہ جس طرح کعبہ تمام کائنات کا روحانی مرکز ہے ، اسی طرح مسلمان کو خدانے تمام انسانوں کا مرکز عمل بنایا ہے ۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے نقش قدم پر چلیں، اس لیے کہ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ، جسے عمل وتبلیغ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہوں وہ دنیا کے لیے حیات وعمل کا بہترین نمونہ ہے ۔ شھدآء علی الناس کی تفسیر ہے ۔ مبلغین وعاملین کی جماعت سے اسی آیت کی تشریح میں حضورﷺ نے مسلمانوں کو فرمایا کہ اَنْتُمْ شُھَدآء اللہ فی الارض یعنی تم زمین میں خدا کے مبلغ ہو۔زمین میں خدا کے مبلغ
۲؎ تبدیلی قبلہ سے غرض یہ بھی تھی کہ اہل ایمان کا امتحان ہوجائے کہ کون رسول برحقﷺ کا بہرحال ساتھ دیتا ہے اور وہ کون ہے جو شبہات و وسواس میں گرفتار ہوجاتا ہے ۔ قاعدہ ہے کہ سالک مرشد کامل کی ہدایات کو حسن ظن کی نظر سے دیکھے ورنہ اندیشہ محرومی ہے۔تحویل قبلہ کا فلسفہ
؎ بہ مے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید
چنانچہ اہل ایمان وسلوک کی ایک جماعت نے جب تبدیلی قبلہ کی خبر پائی تونماز ہی میں گھوم گیے۔ بتلانا یہ مقصود تھا کہغیر مسلم دیکھیں کہ خدا کے یہ بندے کس درجہ جذبۂ اطاعت سے سرشار ہیں۔دوسری آیت میں اس شبہ کا جواب ہے کہ وہ لوگ جو تعیین قبلہ سے پہلے مرگیے ہیں، ان کا کیا حشر ہوگا؟ فرمایا۔ خدا ایمان صحیح کے ساتھ ہر عمل کو قبول کرلیتا ہے ۔ ان لوگوں تک چونکہ یہ حکم پہنچا ہی نہیں، اس لیے معذور ہیں۔
{وَسَطًا} درمیان۔بہترین۔افراط وتفریط سے پاک۔ عادل۔حل لغات