چاندی کا نصاب
80 - قد عفوت عن صدقة الخيل والرقيق ، فهاتوا صدقة الرقة من كل أربعين درهما درهم . وليس في تسعين ومائة شيء ، فإذا بلغت مائتين ففيها خمسة دراهم
الراوي: علي بن أبي طالب المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 620
خلاصة حكم المحدث: صحيح
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ تم سے معاف کر دی ہے پس تم چاندی کی زکوۃ ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم نکالو اور 199 درہم میں زکوۃ نہیں ہے بلکہ 200 درہم پر 5 درہم زکوۃ نکالو۔
سونے کا نصاب
3 - أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يأخذ من كل عشرين دينارا فصاعدا نصف دينار ومن الأربعين دينارا دينارا
الراوي: عبدالله بن عمر و عائشة المحدث: الألباني - المصدر: إرواء الغليل - الصفحة أو الرقم: 3/289
خلاصة حكم المحدث: للحديث شواهد يتقوى بها
4 - كان يأخذ من كل عشرين دينارا فصاعدا نصف دينار ومن الأربعين دينارا دينارا
الراوي: عبدالله بن عمر و عائشة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 1460
خلاصة حكم المحدث: صحيح
حضرت عبد اللہ بن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر بیس دینار میں نصف دینا اور چالیس دینار میں ایک دینار زکوۃ لیتے تھے۔
200 درہم اور 20 دینار کا وزن
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو قسم کے سکے جاری تھے ۔ ایک دینار جو سونے کا سکہ تھا اور اہل روم کی طرف منسوب تھا اور دوسرا درہم جو چاندی کا سکہ تھا اور اہل فارس کے ہاں رائج تھا۔
آپ کے زمانہ میں سونے کا نصاب بیس دینار یا بیس مثقال تھا یعنی اگر سونا بیس دینار یا اس سے زائد ہوتا تھا تو اس پر زکوة واجب تھی۔ بیس دینار سونے کا وزن ہمارے معاصر اوزان کے مطابق ساڑھے سات تولے سونا ہے جس کی مقدار تقریبا ساڑھے 87 گرام بنتی ہے ۔ احتیاطاً اسے 87گرام شمار کیا گیا ہے۔
آپ کے زمانہ میں چاندی کا نصاب 200 درہم تھا جو ہمارے معاصر اوزان کے مطابق ساڑھے باون تولے یا تقریبا ساڑھے 612 گرام بنتاہے۔ اور اس وزن کو احتیاطاً 612 گرام شمار کیا گیا ہے۔