• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سبعہ أحرف … تنقیحات و توضیحات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سبعہ أحرف … تنقیحات و توضیحات

اِفادات: حافظ عبد الرحمن مدنی
جمع وترتیب: قاری فہد اللہ مراد​
سبعہ أحرف سے کیا مراد ہے؟ اس بارے میں قبل ازیں ہم قراء ات نمبر کی دو خصوصی اشاعتوں میں نو مضامین شائع کر چکے ہیں، جبکہ شمارہ ہذا میں اس موضوع پر تین مزید مضامین شامل ہیں جن میں سے یہ مضمون پہلے شائع ہونے والے تمام مضامین کی مباحث کو سمیٹتے ہوئے ادارہ کلیۃ القرآن کے ذمہ داران کی آراء کا خلاصہ ہے۔
جو لوگ عملی میدان میں تجوید وقراء ات کے فن سے وابستہ ہیں ان کے ہاں یہ بحث زیادہ اہمیت نہیں رکھتی کیونکہ کہ وہ اسے محض ایک نظری بحث سمجھتے ہیں، جبکہ عملی پہلو سے تعدد قراء ات یا اسالیب ِتلاو ت کا تنوع عہد نبوت (نزول) سے لے کر سلف سے خلف تک ہمیشہ اُمت میں حقیقتاً موجود رہا ہے۔ بحث صرف اس قدر ہے کہ واقعتا جس تنوعِ تلاوت کو سب مانتے ہیں، اس کی زیادہ بہتر توجیہ وتعبیر کیا ہے؟ خیرالقرون (صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمہم اللہ) کے دور میں یہ بحث سرے سے موجود ہی نہ تھی کیونکہ ان کے زمانوں میں یہ سب کچھ عرف وعمل میں موجود تھا۔ علوم کی باقاعدہ تدوین کا مرحلہ بعد میں پیش آیا۔ اس طرح واقعے میں موجود عملی اختلاف کو اصطلاحاتی زبان میں کس طرح بیان کیا جائے کہ وہ مسئلہ کی مناسب تعبیر بن جائے، بحث کا بنیادی نکتہ صرف اس قدر ہے۔ واضح رہے کہ اس قسم کی بحثیں تمام شرعی علوم وفنون میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ اہل علم نظریات اور ان کی تعبیرات کے ایسے فنی اختلاف کو ہمیشہ لفظی شمار کرتے ہیں۔
اس مرکزی نکتہ کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے سبعہ أحرف کی بحث کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ دیگر تمام علمی آراء کی طرح سبعہ أحرف کے ضمن میں پیش کردہ ادارہ کی یہ رائے بھی بہرحال ایک رائے ہی ہے جس سے اختلاف کا اہل نظر کو حق حاصل ہے۔ ہم اہل علم سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کی اسی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس بحث کو دیکھیں اور جن تعبیرات کو وہ اس بحث میں تشنہ محسوس کرتے ہیں ان کے حوالے سے اپنی نگارشات ہمیں ارسال کریں۔ رُشد کے صفحات ایسے تبصرے کیلئے حاضر ہیں۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
انسانیت پر اللہ رب العزت کے لطف و کرم کی برکھا اِبتدائے آفرینش سے موسلا دھار اور لگاتار برس رہی ہے۔ خصوصاً خدا تعالیٰ نے اُمت محمدیہﷺ پرتو اپنے فیضان ربوبیت کے وہ کرشمے ظاہرفرمائے ہیں کہ صرف اس میں کسی انسان کی پیدائش ہی دوسری امتوں کے افراد کے مقابلہ میں بے شمار رفعتوں اورلاتعداد رحمتوں کامستحق بنا دیتی ہے۔
ان انعامات الٰہیہ میں سے سب سے بڑا انعام قرآن کریم ہے کہ جس کی تابش و ضو سے چہاردانگ عالم کا ذرہ ذرہ چمک دمک رہا ہے۔ قرآن کریم اُسی حسن و جمال کے ساتھ چودہ سوسال سے مسلسل اہل ایمان کوحلاوت ایمان ، صاحبان فکرو دانش کو ذکاوت اذہان اور گم کردان راہ حق کو ہدایت کا سامان فراہم کررہاہے۔یہ ایسی کتاب ہے کہ جس کے کمالات لامتناہی، جس کے عجائبات نہ ختم ہونے والے،جس کی تلاوت اس کے حسن کو دوبالا کرے، علماء کبھی بھی اس سے سیر نہ ہوں،جس نے اسے تکبر اور نخوت کی وجہ سے ترک کردیا اللہ نے اس کوپاش پاش کردیا اور جو اس کے علاوہ ہدایت کا متلاشی ہو اللہ نے اُسے راہِ ضلالت پر ڈال دیا ۔ یہ دنیا کی وہ واحد کتاب ہے جس کا حرف حرف، نقطہ نقطہ اور ہر ایک لہجہ اور طریق بالکل ویسے ہی محفوظ ہے جس طرح آپ پر نازل ہوا اور آپﷺنے اپنے حُب داروں اور غم خواروں کو پڑھایا۔ اگرچہ بعض عقل و خرد سے عاری، فہم فراست سے بیگانہ افراد حروف قرآن کریم کی صحت وثبوت کو مشکوک کرنے کے درپے ہیں لیکن باری تعالیٰ نے بھی یہ طے کردیا:
’’ یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِأَفْوٰہِہِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ ‘‘ (الصف: ۸)
علوم قرآن کے معرکۃ الآراء موضوعات میں سے ایک اہم موضوع حدیث : ’’أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف‘‘ کے مفہوم کا ہے ۔آئندہ سطور میں ہم اس کے بارے میں سلف کے نکتہ ہائے نظر اور ان کا تجزیہ مع الدلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ راجح موقف کی نشاندہی کریں گے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس سے پہلے کہ ہم علمی بحث شروع کریں قارئین ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ حدیث سبعہ اَحرف کا ثبوت قراء ات کے مسئلہ سے ایک اضافی تعلق ہے، کیونکہ ثبوت قراء ات کے لیے دیگر وہ بیسیوں روایات نبی اکرمﷺسے منقول ہیں کہ جن میں آپ ﷺ سے مختلف حروف کے موافق قرآن پڑھنا ثابت ہے جو کہ قراء ت النبیﷺکے نام سے معروف ہیں۔ علاوہ اَزیں تمام قرا ء ات کی اسناد بالکل علیحدہ سے تواتر کے ساتھ بالکل اسی طرح نبی کریمﷺ تک پہنچتی ہیں جس طرح اخبار آحاد ومتواترہ کی اسناد آپﷺ تک پہنچتی ہیں۔ سبعہ اَحرف کی حدیث کی توضیح و تشریح یہ خالصتاًایک علمی اور تحقیقی مسئلہ ہے جس سے کسی کج فہم کو بہرحال یہ مغالطہ نہیں ہونا چاہیے کہ آراء میں اختلاف سے ثبوت قراء ات کا مسئلہ بھی مشکوک ہوجاتا ہے، بلکہ وہ ہر حال میں ثابت ہیں۔
وہ تمام اَئمہ جو سبعہ اَحرف کی تفہیم کے سلسلہ میں کسی بھی مؤقف کے حامل ہیں، قراء اتِ عشرہ کو قرآن اور حجت تسلیم کرتے ہیں۔ الحمد للہ ہمارا بھی ان کے قرآن ہونے پر مکمل یقین و اطمینان ہے اور ان کے منکر کو منکر قرآن ہونے کی وجہ سے خارج عن الملۃ سمجھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تحقیق تو اس بات کی متقاضی ہے کہ سبعہ اَ حرف کے سلسلہ میں وارد جمیع نصوص اختلاف الفاظ کیساتھ ذکر کی جائیں، لیکن کیونکہ قراء ات نمبر حصہ دوم میں وہ تفصیلاً مذکور ہیں اس لیے بغرض اختصار ہم عمداً ان کو ترک کررہے ہیں۔ البتہ دلائل میں اور اَخذ نکا ت کے سلسلے میں انہیں موقع بہ موقع ذکر کریں گے۔
اُمت میں سبعہ اَحرف کی تشریح کے بارے اگرچہ کافی آراء پائی جاتیں ہیں جنہیں اِمام زرکشی رحمہ اللہ نے البرھان میں پینتیس(۳۵) اور امام سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان میں چالیس (۴۰)تک شمار کیاہے ، لیکن ان میں اکثر ایسے ہیں جن کا حدیث سبعہ اَحرف سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے۔ ہم صرف ان اَقوال کو ذکر کریں گے جنہیں سلف نے سبعہ اَحرف کی تشریح میں درست تسلیم کیاہے اور بعض اَسباب اور دلائل کی بنیادپر راجح قرار دیا ہے۔
حدیث ’’أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلـی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘ کی تشریح میںسلف و خلف نے درج ذیل چار اَقوال کو ترجیحاً اختیار کیاہے:
(١) سبعہ احرف بمعنی سبعہ وجوہ
(٢) سبعہ احرف بمعنی أوجہ مقروئۃ لا تزید عن السبع
(٣) سبعہ احرف بمعنی سبع لغات مختلفۃ الألفاظ متفقۃ المعاني أي المترادفات
(٤) سبعہ احرف بمعنی سبع لغات متفرقۃ في القران
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ذیل میں ہم ان کو تفصیل سے ذکرکرتے ہیں۔
قول اوّل
سبعہ اَ حرف بمعنی سبعہ وجوہ
اس قول کے قائلین میں امام مالک رحمہ اللہ، ابن قتیبہ الدینوری رحمہ اللہ، امام ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ، امام ابن الجزری رحمہ اللہ، عبدالعظیم الزرقانی رحمہ اللہ، محمد علی الصابونی رحمہ اللہ وغیرہم کے نام شامل ہیں۔
مذکورہ قول کے قائلین اس بات پر متفق ہیں کہ سبعہ اَحرف سے مرادسبعہ وجوہ ہیں لیکن ان کے تعین میں اختلاف ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِمام مالک بن انس رحمہ اللہ
علامہ نظام الدین قمی نیشاپوری اپنی تفسیرغرائب القرآن میں امام مالک رحمہ اللہ کے حوالہ سے سبعہ اَحرف کی درج ذیل تشریح نقل کرتے ہیں:
(١) مفرد اور جمع کا اختلاف: یعنی ایک قراء ۃ میں صیغہ مفرد ہو اور دوسری میں جمع ، جیسے وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ اور وَتَمَّتْ کَلِمٰتُ رَبِّکَ
(٢) تذکیر تانیث کا اختلاف : جیسے لَا یُقْبَلُ اور لَا تُقْبَلُ
(٣)وجوہ اعراب کا اختلاف: جیسے ھَلْ مِنْ خٰلِقٍ غَیْرُاﷲِ اور غَیْرِاﷲِ
(٤) صرفی ہیئت کااختلاف: جیسے یَعْرِشُوْنَ اور یُعَرِّشُوْنَ
(٥) اَدوات (حروف نحویہ) کااختلاف: جیسے وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ اوروَ لٰکِنِ الشَّیٰطِیْنُ
(٦) لفظ کا ایسا اختلاف جس سے حروف بدل جائیں جیسے نُنْشِزُھُا اور نَنْشُرُھَا۔
(٧) لہجوں کااختلاف:جیسے تخفیف ، تفخیم، اِمالہ ، مد، قصر ، اِظہار اور ادغام وغیرہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن قتیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وقد تدبرت وجوہ الاختلاف في القراء ات فوجدتھا سبعۃ أوجہ۔‘‘
’’میں نے قراء ات کے اختلاف میں غوروفکر کیا تو میں نے سات وجوہ پائیں۔‘‘
اوّل : کلمہ کے اِعراب کا اختلاف
یعنی حرکات کی ایسی تبدیلی جس سے صورت لفظ نہ بدلے۔ جیسے ’’وَھَلْ نُجَازِيْ إِلاَّ الْکَفُوْرَ، وَھَلْ یُجَازیٰ إِلَّا الْکَفُوْرُ۔‘‘
الثانی
کلمہ کے اعراب کی ایسی تبدیلی جس سے صورت کلمہ تو نہ بدلے البتہ معنی میں تغیر واقع ہوجائے۔ جیسے: ’’رَبَّنَا بٰعِدْ بَیْنَ أَسْفَارِنَا‘‘، ’’رَبُّنَا بٰعَدَ بَیْنَ أَسْفَارِنَا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الثالث
کلمہ کے حروف میں ایسی تبدیلی جس سے صورت کلمہ اور اعراب تو نہ بدلے معنی بدل جائے۔ ’’ نُنْشِزُھَا یا نَنْشُرُھَا۔‘‘
الرابع
کلمہ میں ایسااختلاف جس سے صورت کلمہ بدل جائے لیکن معنی میں تبدیلی واقع نہ ہو۔جیسے ’’کَالْعِھْنِ الْمَنْفُوْشِ اور کالصوف المنفوش‘‘
الخامس
کلمہ کاایسا اختلاف جس سے معنی اور صورت کلمہ دونوں تبدیل ہوجائیں جیسے ’’وَطَلْعٍ مَّنْضُوْدٍ اور وَطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ۔‘‘
السادس
تقدیم و تاخیر کااختلاف جیسے ’’ وَجَآئَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ اور سکرۃ الحق بالموت۔‘‘
السابع
نقص و زیادت کااختلاف ہو، جیسے ’’وَمَا عَمِلَتْ أَیْدِیْھِمْ اور وَمَا عَمِلَتْہٗ أَیْدِیْھِمْ‘‘،(تاویل مشکل القرآن:ص۳۷،۳۸)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاضی ابی بکر ابن الطیب الباقلانی رحمہ اللہ
قاضی ابی بکر الباقلانی رحمہ اللہ نے بھی سبعہ احرف کی وہی تشریح کی ہے جو امام ابن قتیبہ نے فرمائی ہے۔ حتیٰ کہ مثالیں بھی وہی دی ہیں جس سے معلوم ہوتاہے کہ الباقلانی رحمہ اللہ ابن قتیبہ رحمہ اللہ کے مؤقف پر ہی ہیں۔
٭ امام ابن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ولا زلت استشکل ھذا الحدیث وافکر فیہ وأمعن النظر من نیف وثلاثین سنۃ حتی فتح اﷲ بما یمکن إن یکون صواباً إن شاء اﷲ و ذلک إني تتبعت القرائات صحیحھا و شاذھا وضعیفھا ومنکرھا فإذا ھو یرجع اختلافھا إلی سبعۃ أوجہ من الاختلاف لایخرج عنھا‘‘ (النشر:۱ ؍۲۶)
’’میں اس حدیث کے مشکل ہونے کی وجہ سے اس پر مسلسل تیس سال تک غوروفکر کرتارہااور اس کے صحیح ، شاذ، ضعیف اور منکر جمیع طرق کو کھنگالا یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے میرے اوپر کھول دیا کہ اس کی ممکن اور اقرب الی الصواب تشریح کیا ہوسکتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اختلاف قراء ات مندرجہ ذیل سات وجوہ مختلفہ میں منحصر ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) حرکات کا ایسا اختلاف جس سے صورت کلمہ اور معنی نہ بدلے جیسے ’البخل‘ کی وجوہ اَربعہ اور یَحسِب کی دو وجوہ۔
(٢) حرکات کی تبدیلی صرف معنی پر اَثر اَنداز ہو۔جیسے ’فتلقی ء ادم من ربہ کلمٰت‘
(٣) حروف کی تبدیلی جس سے صورت کلمہ سلامت رہے اور معنی بدل جائے۔جیسے ’تَبْلُوْا اور تَتْلُوْا
(٤) حروف کی ایسی تبدیلی کہ صورت کلمہ تو بدل جائے لیکن معنی نہ بدلے ، جیسے: ’’بصطہ اور بسطہ، السرٰط الصرٰط‘‘
(٥) صورت کلمہ اور معنی دونوں ہی بدل جائیں۔ ’’فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اﷲِ، فامضوا إلی ذکر اﷲ اور أشد منکم، أشد منھم‘‘
(٦) تقدیم اور تاخیر کااختلاف: جیسے ’’فیقتلون و یقتلون اور وجاء ت سکرۃ الحق بالموت‘‘
(٧) نقص و زیادت کا اختلاف: جیسے ’’وأوصی، ووصیٰ اور والذکر والأنثی‘‘ (النشر ، ج۱ ،ص۲۶)
اس کے بعد محقق فرماتے ہیں کہ ان وجوہ سے اختلاف قراء ات باہر نہیں ہیں باقی رہا مسئلہ لہجات، اظہار، ادغام، روم، اشمام، تفخیم، ترقیق، مدوقصر، امالہ، فتح، تحقیق، تسہیل اور ابدال وغیرہ کا، جنہیں ہم اصول سے تعبیر کرتے ہیں تو اس سے معنی اور صورت کلمہ میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوتی اس لئے ان کے ذکر کی ضرورت نہیں ہے اگر اس کو آپ شامل کرناچاہیں بھی تو پہلی قسم کے ذیل میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
 
Top