• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدہ تلاوت

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال
سجدۂ تلاوت كا كيا حكم ہے، اور اگر نمازى نہ ہو بلكہ تلاوت كر رہا ہو تو كيا اس سے سلام پھيرا جائے گا يا نہيں، اور سجدہ تلاوت كى دعا كيا ہے، اور اگر آدمى نماز ادا كر رہا ہو اور سورۃ كے آخر ميں سجدہ تلاوت آجائے تو كيا سجدہ تلاوت كے بعد بعد والى سورۃ سے بھى كچھ آيات پڑھنا ہونگى يا كہ سجدہ كے فورا بعد ركوع كر سكتا ہے ؟
جواب
الحمد للہ!
سجدۂ تلاوت سنت ہے، اور اس سے سلام پھيرنے كى كوئى دليل نہيں ملتى، لہذا سجدہ تلاوت كرنے والے کیلئے سلام نہيں ہے، اور جس نے بھى سجدہ تلاوت كيا مثلا: سورۃ الاعراف، سورۃ النجم، اور اقرا كے آخر ميں اور وہ نماز ادا كر رہا ہو تو سجدہ تلاوت كے بعد اس کیلئے ضرورى نہيں كہ وہ سجدہ كے بعد اور ركوع كرنے سے قبل تلاوت ضرور كرے، ليكن اگر پڑھ لے تو كوئى حرج نہيں، اور سجدہ تلاوت ميں نماز كے سجدہ والى دعا ہى پڑھے گا. (ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء)
انتہیٰ
دیکھئے: اسلام کیو اے، فتویٰ نمبر 4924
اسلام کیو اے میں شائد آج کل کوئی مسئلہ ہے، کبھی سائٹ کھلتی ہی نہیں، اور کبھی لنک کاپی نہیں ہوتا۔ لہٰذا میں نے فتویٰ نمبر درج کر دیا ہے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
، اور سجدہ تلاوت ميں نماز كے سجدہ والى دعا ہى پڑھے گا. (ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء)
انتہیٰ
دیکھئے: اسلام کیو اے، فتویٰ نمبر 4924
سجدہ تلاوت کی ایک مخصوص دعاء نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے :
اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ
جامع ترمذی ابواب الجمعۃ باب یقول فی سجود القرآن حــ ۵۷۹ , ابواب الدعوات باب مایقول فی سجود القرآن حــ ۳۴۲۴

لہذا یہی دعاء پڑھی جائے
یاد رہے کہ سجدہ تلاوت کی مشہور دعاء " سجد وجهي للذي ...... الخ " ثابت نہیں ۔ صحیح مسلم میں بھی یہ روایت موجود ہے مگر ایک راوی کا وہم ہے اس نے اسے سجدہ تلاوت کی دعاء بنا دیا ہے غلطی سے حالانکہ یہ عام سجدے کی دعاء ہے ۔ سجدہ تلاوت کی معتبر دعاء وہی ہے جو میں نے جامع ترمذی کے حوالے سے نقل کی ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یاد رہے کہ سجدہ تلاوت کی مشہور دعاء " سجد وجهي للذي ...... الخ " ثابت نہیں ۔ صحیح مسلم میں بھی یہ روایت موجود ہے مگر ایک راوی کا وہم ہے اس نے اسے سجدہ تلاوت کی دعاء بنا دیا ہے غلطی سے حالانکہ یہ عام سجدے کی دعاء ہے ۔
لیکن صحیح مسلم کی کوئی حدیث ضعیف نہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
سجدہ تلاوت کی ایک مخصوص دعاء نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے :
اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ
جامع ترمذی ابواب الجمعۃ باب یقول فی سجود القرآن حــ ۵۷۹ , ابواب الدعوات باب مایقول فی سجود القرآن حــ ۳۴۲۴

لہذا یہی دعاء پڑھی جائے۔
مزيد تفصیل کیلئے یہ فتویٰ بھی ملاحظہ کیجئے!
سوال
كيا سجدہ تلاوت كے ليے طہارت كى شرط ہے، اور كيا جب وہ سجدہ كے ليے جائے اور سجدہ سے اٹھے تو تكبير كہے گا، چاہے وہ نماز ميں ہو يا نماز سے باہر؟ اور اس سجدہ ميں كونسى دعاء پڑھى جائے گی اور كيا اس سلسلے ميں كوئى صحيح دعاء وارد نہيں ہے؟ اور اگر نماز سے باہر ہو تو كيا اس سجدہ سے سلام پھيرنا مشروع ہے ؟
جواب
الحمد للہ! اما بعد:
علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق سجدہ تلاوت كے ليےطہارت شرط نہيں ہے، اور اہل علم كے صحيح قول ميں نہ تو سلام كہنا اورنہ ہى سجدہ سے اٹھتے ہوئے تكبير كہنا۔ اور سجدہ كرتے وقت تكبير كہنا مشروع ہے، كيونكہ يہ ثابت ہے، اور اس كى دليل ابن عمر﷜ كى حديث ہے جو اس پر دلالت كرتى ہے.
ليكن اگر سجدہ تلاوت نماز ميں ہو تو سجدہ ميں جاتے ہوئے اور سجدہ سے اٹھتے ہوئے تكبير كہنى واجب ہے، كيونكہ نبى كريمﷺ نماز ميں جب بھى نيچے جاتے يا اوپر اٹھتے تو تكبير كہتے تھے۔
اور نبى كريمﷺ سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:
« صلوا كما رأيتموني أصلي »
" نماز اس طرح ادا كرو جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے"
اسے امام بخارى﷫ نے صحيح بخارى حديث نمبر ( 595 ) روايت كيا ہے.
اور سجدہ تلاوت ميں وہى دعاء اور اذكار كرنا مشروع ہيں جو نماز كے سجدہ ميں كيے جاتے ہيں، كيونكہ عمومى احاديث اس پر دلالت كرتى ہيں، اور يہ دعائيں مندرجہ ذيل ہيں:
« اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره بحوله وقوته تبارك الله أحسن الخالقين »
اے اللہ ميں نے تجھے سجدہ كيا، اور تجھ پر ايمان لايا، اور تيرى اطاعت و فرمانبردارى كى، ميرے چہرے نے اس كو سجدہ كيا جس نے اسے پيدا كيا اور اس كى صورت بنائى اور اس كى سماعت پيدا كى اور آنكھيں بنائيں، اس كى قوت كے ساتھ اللہ تبارك و تعالى سب سے بہتر خالق ہے.
امام مسلم﷫ نے اسے على﷜ سے صحيح مسلم ( 1290 ) ميں روايت كيا ہے كہ نبى كريمﷺ يہ دعاء نماز كے سجدوں ميں پڑھا كرتے تھے۔
اور ابھى اوپر بيان ہوا ہے كہ سجدہ تلاوت ميں وہى كچھ مشروع ہے جو نماز كے سجدہ ميں مشروع ہے۔
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مروى ہے كہ انہوں نے سجدہ تلاوت ميں يہ دعاء كى تھى:
«اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وامح عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود عليه السلام »
اے اللہ اس ( سجدہ ) كى بنا پر ميرے ليے اپنے ہاں اجروثواب لكھ دے اور اس كى بنا پر ميرے گناہ معاف كر دے، اور اپنے پاس ميرے ليے اسے زخيرہ كر لے، اور ميرى جانب سے يہ اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے داود﷤ سے قبول كيا تھا" جامع ترمذى حديث نمبر ( 528 ).
اور اس سلسلہ ميں سبحان ربى الاعلى كہنا اسى طرح واجب ہے جس طرح نماز كے سجدوں ميں كہنا واجب ہے، اور اس كے علاوہ جو ذكر اور دعاء زيادہ ہيں وہ مستحب ہيں.
اور نماز يا نماز سے باہر سجدہ تلاوت سنت ہے واجب نہيں، كيونكہ نبى كريمﷺ سے زيد بن ثابت﷜ كى حديث سے يہ ثابت ہے جو اس پر دلالت كرتى ہے، اور عمر﷜ سے بھى ثابت ہے جو اس پر دلالت كرتى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ ابن باز (11/ 406)
رفیق طاہر بھائی! جہاں تک آپ کا کہنا ہے:
یاد رہے کہ سجدہ تلاوت کی مشہور دعاء " سجد وجهي للذي ...... الخ " ثابت نہیں ۔ صحیح مسلم میں بھی یہ روایت موجود ہے مگر ایک راوی کا وہم ہے اس نے اسے سجدہ تلاوت کی دعاء بنا دیا ہے غلطی سے حالانکہ یہ عام سجدے کی دعاء ہے ۔ سجدہ تلاوت کی معتبر دعاء وہی ہے جو میں نے جامع ترمذی کے حوالے سے نقل کی ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ سجدہ تلاوت میں یہ دُعا: « اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ » پڑھنی چاہئے لیکن جب سجدۂ تلاوت میں عام سجدہ کی دُعا کی جا سکتی ہے، تو پھر « سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ » میں بھی کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے، جبکہ صحيح روايات میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس دُعا کو سجدۂ تلاوت میں پڑھنے کی صراحت بھی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
لیکن صحیح مسلم کی کوئی حدیث ضعیف نہیں۔
جی ہاں ! صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں کوئی روایت بھی ضعیف نہیں ہے ۔
اور صحیح مسلم میں یہ روایت عام نماز کے سجدہ کی دعاء کے طور پر آئی ہے ۔
اسی لیے تو میں نے کہا کہ یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے مگر ایک روای کے وہم کے نتیجہ میں یہ سجدہ تلاوت کی دعاء بن گئی ہے ۔
یہ وہم جامع ترمذی میں ہے صحیح مسلم کی روایت اس وہم سے پاک ہے ۔ اور اس میں اس دعاء کو سجدہ تلاوت کی دعاء کے طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
۱۔ اور سجدہ تلاوت ميں وہى دعاء اور اذكار كرنا مشروع ہيں جو نماز كے سجدہ ميں كيے جاتے ہيں، كيونكہ عمومى احاديث اس پر دلالت كرتى ہيں، اور يہ دعائيں مندرجہ ذيل ہيں:
« اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره بحوله وقوته تبارك الله أحسن الخالقين »
اے اللہ ميں نے تجھے سجدہ كيا، اور تجھ پر ايمان لايا، اور تيرى اطاعت و فرمانبردارى كى، ميرے چہرے نے اس كو سجدہ كيا جس نے اسے پيدا كيا اور اس كى صورت بنائى اور اس كى سماعت پيدا كى اور آنكھيں بنائيں، اس كى قوت كے ساتھ اللہ تبارك و تعالى سب سے بہتر خالق ہے.
۲۔ امام مسلم﷫ نے اسے على﷜ سے صحيح مسلم ( 1290 ) ميں روايت كيا ہے كہ نبى كريمﷺ يہ دعاء نماز كے سجدوں ميں پڑھا كرتے تھے۔
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مروى ہے كہ انہوں نے سجدہ تلاوت ميں يہ دعاء كى تھى:
«اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وامح عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود عليه السلام »
اے اللہ اس ( سجدہ ) كى بنا پر ميرے ليے اپنے ہاں اجروثواب لكھ دے اور اس كى بنا پر ميرے گناہ معاف كر دے، اور اپنے پاس ميرے ليے اسے زخيرہ كر لے، اور ميرى جانب سے يہ اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے داود﷤ سے قبول كيا تھا" جامع ترمذى حديث نمبر ( 528 ).
اور اس سلسلہ ميں سبحان ربى الاعلى كہنا اسى طرح واجب ہے جس طرح نماز كے سجدوں ميں كہنا واجب ہے، اور اس كے علاوہ جو ذكر اور دعاء زيادہ ہيں وہ مستحب ہيں.
اور نماز يا نماز سے باہر سجدہ تلاوت سنت ہے واجب نہيں، كيونكہ نبى كريمﷺ سے زيد بن ثابت﷜ كى حديث سے يہ ثابت ہے جو اس پر دلالت كرتى ہے، اور عمر﷜ سے بھى ثابت ہے جو اس پر دلالت كرتى ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ ابن باز (11/ 406)
رفیق طاہر بھائی! جہاں تک آپ کا کہنا ہے:
۳۔ یہ ٹھیک ہے کہ سجدہ تلاوت میں یہ دُعا: « اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ » پڑھنی چاہئے
۴۔ لیکن جب سجدۂ تلاوت میں عام سجدہ کی دُعا کی جا سکتی ہے، تو پھر « سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ » میں بھی کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے،
۵۔ جبکہ صحيح روايات میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس دُعا کو سجدۂ تلاوت میں پڑھنے کی صراحت بھی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
۱۔ فاضل بزرگ نے عمومات سے استدلال کیا ہے جبکہ خاص سجدہ تلاوت کی ایک مخصوص دعاء بھی منقول ہے ۔ اور علم اصول میں یہ بات مسلمہ ہے کہ ہر مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا اور عام کو خاص پر ۔
۲۔ یہی بات میں بھی عرض کررہا ہوں کہ صحیح مسلم میں یہ روایت موجود ہے جوکہ وہم سے پاک ہے اور یہ عام سجدہ کی دعاء ہے اسی روایت کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہوئے ایک راوی نے سجود القرآن باللیل کے الفاظ بول کر وہم پیدا کیا ۔ اور یہ وہم والی روایت جامع ترمذی کتاب الجمعہ باب مایقول فی سجود القرآن باللیل ح ۵۸۰ میں موجود ہے ۔
۳۔ جب یہ ٹھیک ہے تو اسے ہی ٹھیک رکھیں تاکہ اختلاف امت میں کمی واقع ہو۔
۴۔ سجدہ تلاوت میں عام دعاؤں کی دلیل ندارد ......
۵۔ ان روایات کے صحیح ہونے کے بارہ میں شک نہیں مگر صحیح روایات میں ثقات کے اوہام بسا اوقات آجاتے ہیں ۔ اس سے روایت ضعیف نہیں ہوتی بلکہ ایک خاص لفظ مبنی بر وہم ہونے کی بناء پر مردود ہوتا ہے اور ایسے کچھ اوہام تو صحیح بخاری میں بھی ہیں .....!!!!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323

یعنی یہ دعا نماز کے سجدوں میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔اور سجدہ تلاوت میں بھی۔
نہیں !!!
بلکہ یہ دعاء نمازکے سجدوں میں پڑھی جاسکتی ہے سجدہ تلاوت میں نہیں !!!
 
Top