• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلف صالحین کا مذہب صفاتِ باری تعالیٰ کا ظاہری معنی ہے

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
سلف صالحین کا مذہب صفاتِ باری تعالیٰ کا ظاہری معنی ہے

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

حافظ ذھبی رحمہ اللہ اپنی کتاب سير أعلام النبلاء میں "أخبرنا أبو علي بن الخلال، أخبرنا أبو الفضل الهمداني، أخبرنا أبو طاهر السلفي، أخبرنا محمد بن مرزوق الزعفراني، حدثنا الحافظ أبو بكر الخطيب" کی سند سے خطیب بغدادی رحمہ اللہ متوفی ۴۶۳ ھ کا قول نقل کرتے ہیں،

خطیب بغدادی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

أَمَّا الكَلاَمُ فِي الصِّفَات فَإِنَّ مَا رُوِيَ مِنْهَا فِي السُّنَن الصِّحَاح مَذْهَبُ السَّلَف إِثبَاتُهَا، وَإِجرَاؤُهَا عَلَى ظوَاهرهَا وَنَفْيُ الكَيْفِيَة وَالتَّشبيه عَنْهَا وَقَدْ نَفَاهَا قَوْمٌ فَأَبطلُوا مَا أَثبَتَهُ الله وَحققهَا قَوْمٌ مِنَ المُثْبِتين فَخَرَجُوا فِي ذَلِكَ إِلَى ضَرْب مِنَ التَّشبيه وَالتَّكييف وَالقصدُ إِنَّمَا هُوَ سُلُوْك الطّرِيقَة المتوسطَة بَيْنَ الأَمرِيْن وَدينُ الله تَعَالَى بَيْنَ الغَالِي فِيْهِ وَالمُقصِّر عَنْهُ.

صفات باری کے مسئلے میں جو صحیح احادیث وارد ہوئی ہیں، سلف صالحین کا مذہب ان کے اثبات اور انہیں ظاہر پر محمول کرنے کا ہے، سلف کیفیت اور تشبیہ کے قائل نہیں ہیں، ایک گروہ اللہ کی ان صفات کا انکاری ہے، جن کا اس نے اثبات کیا ہے۔ ایک گروہ نے اثبات تو کیا، لیکن تشبیہ و تکییف کی طرف نکل گئے۔ حق ان کے دو انتہاؤں کے درمیان راستہ ہے، (کیوں کہ) اللہ تعالیٰ کا دین افراط و تفریط کے درمیان اعتدال پسندی کا نام ہے۔

وَالأَصْلُ فِي هَذَا أَنَّ الكَلاَم فِي الصِّفَات فَرْعُ الكَلاَم فِي الذَّات وَيُحتذَى فِي ذَلِكَ حَذْوُهُ وَمثَالُه فَإِذَا كَانَ معلُوْماً أَن إِثْبَاتَ رَبِّ العَالِمِين إِنَّمَا هُوَ إِثْبَاتُ وَجُوْدٍ لاَ إِثْبَاتُ كَيْفِيَة فَكَذَلِكَ إِثْبَاتُ صِفَاته إِنَّمَا هُوَ إِثْبَاتُ وَجُوْدٍ لاَ إِثْبَاتُ تحديدٍ وَتَكييف.

دراصل صفات باری تعالیٰ میں گفتگو کرنا ذات باری تعالیٰ میں ہی گفتگو کرنا ہے۔ ان میں بھی وہی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، جو ذات باری تعالیٰ کے بارے میں اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ تو بدیہی بات ہے کہ رب العالمین کا اثبات اس کی ذات کا اثبات ہے، نہ کہ اس کی کیفیت کا۔ اسی طرح صفات کا اثبات وجود کا اثبات ہے، نہ کہ کیفیت اور تحدید کا۔

فَإِذَا قُلْنَا: للهِ يَد وَسَمْع: وَبصر فَإِنَّمَا هِيَ صِفَاتٌ أَثبتهَا الله لِنَفْسِهِ وَلاَ نَقُوْل: إِنَّ مَعْنَى اليَد القدرَة وَلاَ إِنَّ مَعْنَى السَّمْع: وَالبصر العِلْم وَلاَ نَقُوْل: إِنَّهَا جَوَارح. وَلاَ نُشَبِّهُهَا بِالأَيدي وَالأَسْمَاع وَالأَبْصَار الَّتِي هِيَ جَوَارح وَأَدوَاتٌ لِلفعل وَنَقُوْلُ: إِنَّمَا وَجب إِثبَاتُهَا لأَنَّ التَّوقيف وَردَ بِهَا وَوجب نَفِيُ التَّشبيه عَنْهَا لِقَوْلِهِ: {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ} [الشُّوْرَى:١١] {وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَد} [الإِخلاَص:٤] .

لہٰذا جب ہم کہیں گے کہ صفت ید، سمع اور بصر اللہ کے لیے ثابت ہے، تو معنی یہ ہوگا کہ یہ صفات ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے ثابت کیا ہے۔ یہ نہیں کہیں گے کہ ید (ہاتھ) کا معنی قدرت ہے اور سمع و بصر کا معنی علم ہے۔ نہ ہی انہیں جوارح (جسمانی اعضاء) قرار دیں گے۔ اور نہ ہی انہیں ہاتھوں، کانوں اور آنکھوں، جو کہ جسمانی اعضاء ہیں اور کام کرنے کے آلہ کار ہیں، کے ساتھ تشبیہ دیں گے، بلکہ ہم کہیں گے کہ ان کا اثبات واجب ہے، کیوں کہ یہ شریعت سے ثابت ہیں اور تشبیہ کی نفی کرنا بھی از حد ضروری ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَيْئٌ
‘اللہ تعالیٰ کی مثل کوئی چیز نہیں۔’ [الشُّوْرَى:١١]
نیز فرمایا :
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ
‘اور اس کے ہم سر کوئی نہیں ہے۔' [الإِخلاَص:٤]

[سير أعلام النبلاء - ط الحديث، ج: ١٣، ص: ٤٢٥]
 
Top