• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سموکنگ حرام یا حلال ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بہت اچھا سوال ہے۔ اس کا جواب تو علمائے کرام ہی دیں گے۔ لیکن میں صرف چند باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ اسلام میں حرام اور حلال واضح ہیں اور ان دونوں کے بیچ مشتہبات ہیں۔ تمباکو کا استعمال بہت قدیم ہے اور یہ مختلف طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ سگریٹ، بیڑی، حقہ، نسوار، پان وغیرہ سب میں تمباکو مختلف طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ اور عالم اسلام میں ان سب کا استعمال صدیوں سے جائز سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔ غالبا" پچھلی دہائی میں یا اس سے کچھ قبل پہلی مرتبہ تمباکو نوشی کی حرمت کے فتوے اس بنیاد پر سامنے آئے ہیں کہ چونکہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے اور اپنے ہاتھوں اپنی جان و صحت کو نقصان پہنچانا حرام ہے لہٰذا تمباکو نوشی بھی حرام ہے۔ جہاں تک ”مضر صحت“ کی بات ہے تو آج کی سائنس بہت سی چیزوں کو متفقہ طور پر ”مضر صحت“ قرار دے چکی ہے۔ موبائل فون کے سگنلز، کلر ٹی وی یا کمپیوٹر اسکرین سے نکلنے والی شعائیں، انسانی جسم اور خصوصا" دماغ کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ فاسٹ فوڈ، تیز مرچ مصالحہ والی خوارک، سمیت مختلف کیمیکلز والی کھاد اور کیڑے مار ادویات کی مدد سے حاصل شدہ تمام زرعی پیداوار انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، متعلقہ اہل علم کے درمیان۔ تو کیا اس طرح ان سب اشیاء کو حرام قرار دیا جائے گا؟

بہت سے سعودی علماء نے بھی اس فتویٰ کی تائید کی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں سگریٹ کی درآمد، خرید و فروخت اور اس کا استعمال عام ہے۔ اب تو سعودی خواتین بھی سگریٹ کے ساتھ ساتھ حقہ کی جدید شکل ”شیشہ“ ذوق و شوق سے پینے لگی ہیں۔ گویا حکومت سعودی عرب نے سرکاری طور پر اسموکنگ کو حرام قرار نہیں دیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت حرام حلال کے بارے میں خاصی حساس ہے۔ اس مملکت میں شراب کی درآمد، کھلے عام خرید و فروخت اور استعمال پر پابندی ہے۔ اسی طرح ہر وہ مصنوعات جس کے بارے میں تصدیق ہوجائے کہ اس میں کوئی حرام شئے کی ملاوٹ ہے، سعودی حکومت اس پر پابندی لگا دیتی ہے۔

سگریٹ کی مضر رسانی بھی کئی قسم کی ہے۔ بغیر فلٹر والا سگریٹ یا بیڑی زیادہ نقصان کرتا ہے۔ پان کے ساتھ کھانے والا تمباکو، گٹکہ، نسوار سے ماؤتھ کینسر ہوتا ہے۔ جبکہ اعلیٰ کوالٹی کا فلٹر والا سگریٹ بہت کم نقسان پہنچاتا ہے۔ سگریٹ میں نقصان پہنچانے والا عنصر نکوٹین ہے۔ اب تو نکوٹین فلٹر بھی مارکیٹ میں موجود ہے جو سگریٹ کے فلٹر کے پیچھے لگا کر سگریٹ پینے سے سگریٹ کا ١٠٠ فیصد نکوٹین فلٹر میں جمع ہوجاتا ہے اور جسم میں داخل نہیں ہوتا۔ یوں یہ سگریٹ ”بے ضرر“ ہوجاتا ہے۔ ہان یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر سگریٹ نوشی بے ضرر ہو تب بھی ایک فضول سی شئے ہے۔ پیسوں کا اسراف ہے۔ لیکن اسراف تو مرغن غذا کھانا اور پر تعیش ذندگی گزارنا بھی اسراف ہے تو کیا سیون اسٹار ہوٹلوں میں مرغن غذا کھانا اور (حلال کی کمائی سے) پر تعیش زندگی گذارنا بھی حرام ہے؟

یہ وہ سوالات ہیں جو آج کا نوجوان نسل پوچھتا ہے، جو اسموکنگ کو حرام قرار دئے جانے والے فتویٰ کے باجود سگریٹ، پان، نسوار وغیرہ تو استعمال کرتا ہے لیکن دیگر حرام اشیاء جیسے شراب وغیرہ سے پرہیز کرتا ہے۔ امید ہے کہ اصحاب علم مذکورہ بالا نکات پر ناراض ہوئے بغیر رہنمائی فرماءیں گے۔ واضح رہے کہ میں اسموکر نہیں ہوں۔ نہ ہی پان، نسوار وغیرہ استعمال کرتا ہوں
 

ابن قاسم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 07، 2011
پیغامات
253
ری ایکشن اسکور
1,081
پوائنٹ
120
تمباکو کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو صحت کے لئے نقصان دہ ہیں لیکن خاص اس کے استعمال کرنے کو لوگ بہت معیوب سمجھتے ہیں اور کنارہ بھی کرتے ہیں۔
خواتین بھی سگریٹ کے ساتھ ساتھ حقہ کی جدید شکل ”شیشہ“ ذوق و شوق سے پینے لگی ہیں
معذرت شیشہ کے متعلق پہلی دفعہ سنا ہے۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
تمباکو کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو صحت کے لئے نقصان دہ ہیں لیکن خاص اس کے استعمال کرنے کو لوگ بہت معیوب سمجھتے ہیں اور کنارہ بھی کرتے ہیں۔

معذرت شیشہ کے متعلق پہلی دفعہ سنا ہے۔۔
جی یہ ”شیشہ“ ساخت میں ”مِنی حقہ‘‘ جیسا ہوتا ہے، جو حقہ سے زیادہ خوبصورت اور پورٹیبل ہوتا ہے۔ اور اس میں تمباکو کے علاوہ بھی ”بہت کچھ“ ہوتا ہے۔ بالخصوص اس کے پانی میں کئی خوشبودار کیمیکلز ملے ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کا ”کش“ حقہ کے کش سے زیادہ ”پرکشش“ ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی پوش علاقوں میں استعمال ہوتا ہے اور مبینہ طور پر اس میں کچھ منشیات بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ویسے ”مضرِ صحت“ اشیاء کی فہرست میں جیسا کہ آپ نے بجا طور پر کہا، اور بھی بہت سی اشیاء ہیں، جیسے چائے، کافی، کولڈ ڈرنکس، بالخصوص کولا ڈرنک وغیرہ ۔ یہ سب کی سب ”سلو پوائزننگ“ کے زمرے میں آتی ہیں۔ کولاڈرنکس سے تو اموات بھی ہوچکی ہیں۔ ایک یونیورسٹی میں کولا ڈرنکس پینے کا مقابلہ ہوا اور زیادہ سے زیادہ کولا پی کر فاتح طالب علم اگلے چند ہی گھنٹوں میں اس دنیا سے کوچ کر گیا۔ کولا ڈرنکس میں آپ اپنا کوئی ٹوٹا ہوا دانت ڈال دیں ٢٤ یا ٣٦ گھنٹوں میں دانت کولا میں حل ہوجائے گا۔ کولا اور نسوار تو سگریٹ سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے۔ جبکہ اعلیٰ برانڈ کا سگریٹ اگر فلٹر نکوٹین کے ساتھ پیا جائے تو عملا" اس کا کوئی نقصان ہی نہیں ، پیسوں کے نقصان کے علاوہ :) جبکہ نسوار اور کولا کا تو کوئی اعلیٰ برانڈ بھی نہیں ہے۔
جدید ٹیکنالوجی، لائٍف اسٹائل، اور روز مرہ کی نت نئی مصنوعات سے واقفیت رکھنے والے علمائے کرام پر یہ دُہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مسلم یوتھ کو درپیش مسائل سے جدید انداز میں آگاہ کریں۔ بالعموم ”روایتی علمائے کرام‘‘ ان جدیدیات سے آگاہ نہیں ہوتے۔ اسی لئے ان کے بعض فتاویٰ جدید اذہان کی سمجھ سے باہر ہوتے ہیں کہ نسوار اور کولا جیسی اشیاء حلال ہیں تو سگریٹ حرام کیسے؟
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بہت اچھا سوال ہے۔ اس کا جواب تو علمائے کرام ہی دیں گے۔ لیکن میں صرف چند باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ اسلام میں حرام اور حلال واضح ہیں اور ان دونوں کے بیچ مشتہبات ہیں۔ تمباکو کا استعمال بہت قدیم ہے اور یہ مختلف طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ سگریٹ، بیڑی، حقہ، نسوار، پان وغیرہ سب میں تمباکو مختلف طریقوں سے استعمال ہوتا ہے۔ اور عالم اسلام میں ان سب کا استعمال صدیوں سے جائز سمجھ کر کیا جا رہا ہے۔ غالبا" پچھلی دہائی میں یا اس سے کچھ قبل پہلی مرتبہ تمباکو نوشی کی حرمت کے فتوے اس بنیاد پر سامنے آئے ہیں کہ چونکہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے اور اپنے ہاتھوں اپنی جان و صحت کو نقصان پہنچانا حرام ہے لہٰذا تمباکو نوشی بھی حرام ہے۔ جہاں تک ”مضر صحت“ کی بات ہے تو آج کی سائنس بہت سی چیزوں کو متفقہ طور پر ”مضر صحت“ قرار دے چکی ہے۔ موبائل فون کے سگنلز، کلر ٹی وی یا کمپیوٹر اسکرین سے نکلنے والی شعائیں، انسانی جسم اور خصوصا" دماغ کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ فاسٹ فوڈ، تیز مرچ مصالحہ والی خوارک، سمیت مختلف کیمیکلز والی کھاد اور کیڑے مار ادویات کی مدد سے حاصل شدہ تمام زرعی پیداوار انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، متعلقہ اہل علم کے درمیان۔ تو کیا اس طرح ان سب اشیاء کو حرام قرار دیا جائے گا؟

بہت سے سعودی علماء نے بھی اس فتویٰ کی تائید کی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں سگریٹ کی درآمد، خرید و فروخت اور اس کا استعمال عام ہے۔ اب تو سعودی خواتین بھی سگریٹ کے ساتھ ساتھ حقہ کی جدید شکل ”شیشہ“ ذوق و شوق سے پینے لگی ہیں۔ گویا حکومت سعودی عرب نے سرکاری طور پر اسموکنگ کو حرام قرار نہیں دیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت حرام حلال کے بارے میں خاصی حساس ہے۔ اس مملکت میں شراب کی درآمد، کھلے عام خرید و فروخت اور استعمال پر پابندی ہے۔ اسی طرح ہر وہ مصنوعات جس کے بارے میں تصدیق ہوجائے کہ اس میں کوئی حرام شئے کی ملاوٹ ہے، سعودی حکومت اس پر پابندی لگا دیتی ہے۔

سگریٹ کی مضر رسانی بھی کئی قسم کی ہے۔ بغیر فلٹر والا سگریٹ یا بیڑی زیادہ نقصان کرتا ہے۔ پان کے ساتھ کھانے والا تمباکو، گٹکہ، نسوار سے ماؤتھ کینسر ہوتا ہے۔ جبکہ اعلیٰ کوالٹی کا فلٹر والا سگریٹ بہت کم نقسان پہنچاتا ہے۔ سگریٹ میں نقصان پہنچانے والا عنصر نکوٹین ہے۔ اب تو نکوٹین فلٹر بھی مارکیٹ میں موجود ہے جو سگریٹ کے فلٹر کے پیچھے لگا کر سگریٹ پینے سے سگریٹ کا ١٠٠ فیصد نکوٹین فلٹر میں جمع ہوجاتا ہے اور جسم میں داخل نہیں ہوتا۔ یوں یہ سگریٹ ”بے ضرر“ ہوجاتا ہے۔ ہان یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر سگریٹ نوشی بے ضرر ہو تب بھی ایک فضول سی شئے ہے۔ پیسوں کا اسراف ہے۔ لیکن اسراف تو مرغن غذا کھانا اور پر تعیش ذندگی گزارنا بھی اسراف ہے تو کیا سیون اسٹار ہوٹلوں میں مرغن غذا کھانا اور (حلال کی کمائی سے) پر تعیش زندگی گذارنا بھی حرام ہے؟

یہ وہ سوالات ہیں جو آج کا نوجوان نسل پوچھتا ہے، جو اسموکنگ کو حرام قرار دئے جانے والے فتویٰ کے باجود سگریٹ، پان، نسوار وغیرہ تو استعمال کرتا ہے لیکن دیگر حرام اشیاء جیسے شراب وغیرہ سے پرہیز کرتا ہے۔ امید ہے کہ اصحاب علم مذکورہ بالا نکات پر ناراض ہوئے بغیر رہنمائی فرماءیں گے۔ واضح رہے کہ میں اسموکر نہیں ہوں۔ نہ ہی پان، نسوار وغیرہ استعمال کرتا ہوں
بہت شکریہ آپ کا یوسف بھائی
جزاک الله خیرا

اور بہت اہم نقاط پر آپ نے توججو دلاے ہیں
علما کے جواب کا انتظار رہیگا ان شاء الله
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
یہ ایک متفقہ اصول ہے کہ انسان کی صحت کو پہنچانی والی اشیاء کو اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے ۔ چیزوں کے نقصان کے تناسب سے اس میں کراہت اور حرمت کا تناسب بڑھے گا۔
سگریٹ نوشی کا حرام قرار دینے والے علماء کی تعداد کافی بڑی ہے ۔ اس کی حرمت کے لیے مختلف وجوہات بیان کیے گئے ہیں ۔
مثلا سگریٹ نوشی بالاتفاق صحت کے سخت نقصاندہ ہے ۔
اس میں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں پایا جاتا۔
سگریٹ بالاتفاق خبیث ہے اور اللہ نے اپنے بندوں کے لیے خبیث چیزوں کو حرام اور طیب چیزوں کو حلال فرمایا ہے ۔
سگریٹ نوشی مال کا اسراف بھی ہے ۔
سگریٹ نوشی فضائی آلودگی کا سبب ہے ۔
سگریٹ نوشی دوسروں کو تکلیف پہنچانے کا سبب ہے ۔
یوسف بھائی نے سگریٹ نوشی پر جن چیزوں کا قیاس کیا ہے ان میں اور سگریٹ میں ایک واضح فرق ہے ۔ سگریٹ اصلا غیر مفید اور خبیث ہے جبکہ وہ چیزیں جن کا یوسف بھائی نے ذکر کیا ہے اصلا مباح اور مفید ہے ۔
ایک دوسرا اہم فرق سگریٹ اور ان اشیاء کے درمیان میں یہ بھی ہے کہ سگریٹ کی مضرت ان اشیاء کے مقابلہ میں نہایت ہی کم ہے ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سگرٹ كى حرمت كا سبب


سگرٹ حرام ہونے كا سبب كيا ہے ؟

الحمد للہ:

اول:

اميد ہے كہ آپ جانتى ہونگى كہ اس وقت روئے زمين كى سارى امتيں ـ چاہے مسلمان ہوں يا كافر ـ وہ سگرٹ كے خلاف جنگ كرنے لگے ہيں، كيونكہ انہيں اس كے شديد ضرر و نقصان كا علم ہو چكا ہے، اور پھر دين اسلام تو شروع ہى سے ہر نقصاندہ اور ضرر والى چيز كو حرام قرار ديتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" نہ تو خود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہى كسى دوسرے كو نقصان دو "

اور پھر اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ كھانے پينے والى اشياء ميں اچھى اور نفع مند بھى ہيں، اور كچھ ايسى بھى ہيں جو گندى اور نقصاندہ ہيں، اللہ سبحانہ و تعالى نے ہمارے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:

{ اور وہ ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا ہے، اور گندى اشياء ان پر حرام كرتا ہے }.

تو كيا سگرٹ اور حقہ اچھى اور پاكيزہ اشياء ميں سے ہے يا كہ گندى اور خبيث اشياء ميں ؟

دوم:

حديث شريف ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ سبحانہ وتعالى تمہيں قيل و قال اور كثرت سوال اور مال ضائع كرنے سے منع كرتا ہے "

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے بھى اسراف و فضول خرچى سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:

{ اور تم كھاؤ پيئو اور اسراف و فضول خرچى مت كرو يقينا اللہ سبحانہ و تعالى فضول خرچى كرنے والوں كو پسند نہيں فرماتا }.

اور رحمن كے بندوں كا وصف اللہ سبحانہ و تعالى نے اس طرح فرمايا ہے:

{ اور وہ لوگ جب خرچ كرتے ہيں نہ تو وہ فضول خرچى كرتے ہيں اور نہ ہى تنگى اور بخل دكھاتے ہيں، بلكہ وہ اس كے درميان سيدھى اور معتدل راہ اختيار كرتے ہيں }. الفرقان ( 67 ).

اب سارى دنيا ہى اس كا ادراك كرنے لگى ہے كہ سگرٹ اور حقہ نوشى ميں صرف كردہ مال ضائع كيا جا رہا ہے اور اس ميں كوئى فائدہ نہيں، يہى نہيں بلكہ يہ مال ضرر و نقصاندہ اشياء ميں خرچ كيا جا رہا ہے.

اور اگر پورى دنيا ميں سگرٹ اور تمباكونوشى پر خرچ كردہ مال جمع كيا جائے تو بھوك سے مرنے والے كئى معاشروں اور ملكوں كو بچايا جا سكتا ہے، تو كيا اس سے كوئى اور بڑھ كر بے وقوف ہو سكتا ہے جو ڈالر ہاتھ ميں لے كر اسے آگ لگا دے ؟

سگرٹ اور تمباكونوشى كرنے والے اور ڈالر كو آگ لگانے والے ميں كيا فرق ہے ؟

بلكہ روپے كو آگ لگانے والے سے تو بڑا بے وقوف تمباكو اور سگرٹ نوش ہے، كيونكہ روپے كو آگ لگانے كى بے وقوفى تو اس حد تك رہے گى، ليكن سگرٹ نوش كى بےوقوفى تو اس سے بھى آگے ہے كہ وہ مال بھى جلا رہا ہے اور اپنا بدن بھى.

سوم:

كئى ايسے حادثات اور سانحے ہيں جن كا سبب صرف سگرٹ ہے، سگرٹ كے بچے ہوئے ٹكڑے اور اس كے علاوہ سگرٹ كى بنا پر كتنى آگ لگ چكى ہے، اور صرف سگرٹ كى بنا پر پورا گھر اور اس كے رہائشى سب جل كر راكھ ہو گئے، كيونكہ گھر كا مالك سگرٹ نوش تھا، گيس ليك ہونے كى بنا پر جب اس نے سگرٹ جلايا تو گھر ميں آگ بھڑك اٹھى اور سب جل كر راكھ ہو گئے.

چہارم:

كتنے لوگ سگرٹ كى گندى بو سے اذيت محسوس كرتے ہيں، اور خاص كر جب آپ اس اذيت سے دوچار ہوں جب آپ كے ساتھ مسجد ميں كوئى سگرٹ نوش آ كر كھڑا ہو جائے، نيند سے بيدار ہونے كے سگرٹ نوش كے منہ سے نكلنے والى گندى بو كى بنسبت شائد دوسرى گندى قسم كى بدبو پر صبر كرنا زيادہ آسان ہے، اور پھر ان عورتوں پر تو بہت ہى تعجب ہوتا ہے جو اپنے خاوند كے منہ سے نلكنے والى گندى بو پر كيسے صبر كر ليتى ہيں ؟

حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كچا پياز اور لہسن كھانے والے كو مسجد ميں آنے سے منع كيا ہے تا كہ نمازى اس كى بو سے اذيت محسوس نہ كريں، حالانكہ لہسن اور پياز كى بو سگرٹ نوش كے منہ سے نكلنے والى بو سے بہت ہى كم گندى ہوتى ہے.

سگرٹ نوشى كے حرام ہونے بعض اسباب تھى جو ہم اوپر بيان كر چكے ہيں.
واللہ اعلم .
الشيخ سعد الحميد
Islam Question and Answer - سگرٹ كى حرمت كا سبب
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سگرٹ نوشى اور تمباكو كھانے كا حكم
كيا اسلام ميں سگرٹ نوشى اور تمباكو چبانا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

سگرٹ نوشى حرام ہے، كيونكہ يہ خبيث چيز اور بہت زيادہ ضرر و نقصانات پر مشتمل ہے، اللہ سبحانہ و تعالى نے تو اپنے بندوں كے ليے كھانے پينے والى پاكيزہ اشياء مباح كى ہيں، اور ان پر خبيث اور گندى اشياء حرام كى ہيں:

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ اور ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا اور خبيث اور گندى اشياء حرام كرتا ہے }الاعراف ( 157 ).

اور ہر قسم كى سگرٹ نوشى كرنا خبيث اور گندى اشياء ميں شامل ہوتى ہے، اور پھر يہ ضرر اور نقصاندہ اور نشہ آور مواد پر مشتمل ہے.

كسى بھى حالت ميں اس كى عادت حرام ہے، چاہے تمباكو نوشى كى جائے، يا پھر تمباكو چبا كر كھايا جائے يا كسى اور طريقہ سے تمباكو استعمال كيا جائے يہ حرام ہے.

ہر مسلمان شخص پر واجب ہے كہ وہ فورى طور پر اس كو ترك كر كے اللہ تعالى سے توبہ و استغفار كرے، اور اس معصيت و نافرمانى پر نادم ہو، اور آئندہ پختہ عزم كرے كہ وہ كبھى بھى دوبارہ ايسا نہيں كريگا.

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہر قسم كى بھلائى كى توفيق عطا فرمائے.


ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 442 ).
Islam Question and Answer - سگرٹ نوشى اور تمباكو كھانے كا حكم
 
Top