• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)
تمہید
نماز وتر پہلے ایک نفل عبادت تھی بعد میں واجب ہوئی۔ جب تک یہ نماز نفل تھی اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے۔ ہاں یہ بات البتہ شروع سے ہی تھی کہ یہ طاق اعداد میں پڑھی جاتی تھی۔ کوئی ایک رکعت پڑھ لیتا کوئی تین، کوئی پانچ، سات، نو، گیارہ یا تیرہ ۔ تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت نہیں ہے ۔ بعض حضرات اشارہ سے بھی پڑھ لیتے تھے۔ یہ اس لئے تھا کہ یہ نفل نماز تھی جس کی تعداد متعین نہیں ہؤا کرتی ۔ ہاں جب یہ نماز لازمی قرار دی گئی تو اس کی تعداد بھی متعین کر دی گئیں۔
وجوب وتر
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔
تين رکعت وتر
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ:

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
سنن النسائي: كِتَاب قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي إِسْحَقَ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ:
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے پہلی رکعت میں "سبح اسم ربک الاعلی" دوسری رکعت میں "قل یا ایہاالکافرون" اور تیسری میں "قل ھو اللہ احد" پڑھتے۔
مسند أحمد: مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ: مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تین رکعت) وتر مفصل کی نو (9) سورتوں کے ساتھ پڑھتے- پہلی رکعت میں"الھاکم التکاثر"، "انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" اور"اذا زلزلت الارض"۔ دوسری رکعت میں "والعصر"، "اذا جاء نصر اللہ والفتح" اور "انا اعطیناک الکوثر"۔ تیسری رکعت میں "قل یا ایھا الکافرون"، " تبت یدا ابی لھب" اور "قل ھو اللہ احد" پڑھتے تھے۔
سنن الترمذي: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلَاثٍ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں مفصل کی نو(9) سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین سورتیں پڑھتے- ان میں سے آخری "قل ھو اللہ احد" ہوتی۔
رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم كا وتر پڑھنے کا آخرى طریقہ
صحيح البخاری: کتاب الجمعہ: بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ:
ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
نوٹ: کچھ احادیث سے ایک، پانچ، سات اور نو رکعت نماز وتر کا بھی شبہ ہوتا ہے- کچھ احادیث میں تو اشارہ سے وتر پڑھنے کا بھی ذکر ملتا ہے مگر وہ سب اس وقت تھیں جب وتر واجب نہ ہوئے تھے بلکہ ایک نفلی عبادت تھے۔ جب سے وتر واجب ہوئے ہیں وتر کی تعداد متعین تین رکعات ہی ہے اور اسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل رہا۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جب تک یہ نماز نفل تھی اس وقت تک آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام اس نماز کو ہر طرح پڑھتے رہے۔
دلیل؟
ہاں یہ بات البتہ شروع سے ہی تھی کہ یہ طاق اعداد میں پڑھی جاتی تھی۔ کوئی ایک رکعت پڑھ لیتا کوئی تین، کوئی پانچ، سات، نو، گیارہ یا تیرہ ۔ تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت نہیں ہے ۔ بعض حضرات اشارہ سے بھی پڑھ لیتے تھے۔ یہ اس لئے تھا کہ یہ نفل نماز تھی جس کی تعداد متعین نہیں ہؤا کرتی ۔ ہاں جب یہ نماز لازمی قرار دی گئی تو اس کی تعداد بھی متعین کر دی گئیں۔
دلیل؟؟؟
وجوب وتر
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔
تين رکعت وتر
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ:

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
سنن النسائي: كِتَاب قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي إِسْحَقَ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ:
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے پہلی رکعت میں "سبح اسم ربک الاعلی" دوسری رکعت میں "قل یا ایہاالکافرون" اور تیسری میں "قل ھو اللہ احد" پڑھتے۔
مسند أحمد: مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ: مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تین رکعت) وتر مفصل کی نو (9) سورتوں کے ساتھ پڑھتے- پہلی رکعت میں"الھاکم التکاثر"، "انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" اور"اذا زلزلت الارض"۔ دوسری رکعت میں "والعصر"، "اذا جاء نصر اللہ والفتح" اور "انا اعطیناک الکوثر"۔ تیسری رکعت میں "قل یا ایھا الکافرون"، " تبت یدا ابی لھب" اور "قل ھو اللہ احد" پڑھتے تھے۔
سنن الترمذي: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلَاثٍ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں مفصل کی نو(9) سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین سورتیں پڑھتے- ان میں سے آخری "قل ھو اللہ احد" ہوتی۔
رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم كا وتر پڑھنے کا آخرى طریقہ
صحيح البخاری: کتاب الجمعہ: بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ:
ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔
متن مع ترجمہ؟؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کچھ احادیث سے ایک، پانچ، سات اور نو رکعت نماز وتر کا بھی شبہ ہوتا ہے- کچھ احادیث میں تو اشارہ سے وتر پڑھنے کا بھی ذکر ملتا ہے مگر وہ سب اس وقت تھیں جب وتر واجب نہ ہوئے تھے بلکہ ایک نفلی عبادت تھے۔ جب سے وتر واجب ہوئے ہیں وتر کی تعداد متعین تین رکعات ہی ہے اور اسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل رہا۔
ان سب کی دلیل؟؟؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
دلیل؟؟؟
وجوب وتر
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
متن مع ترجمہ؟؟؟؟
ترجمہ تو موجود ہے ۔۔۔ ابتسامہ
ترجمہ میں کوئی غلطی ہے تو اس کی نشاندہی فرمادیں۔
عربی متن اصل میں دیکھ لیں ہر ایک کا مکمل حوالہ دے دیا گیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اور احادیث بھی زیرِ مطالعہ آجائیں گی فائدہ ہو جائے گا۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ان سب کی دلیل؟؟؟؟
تين رکعت وتر
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ:

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ترجمہ تو موجود ہے ۔۔۔ ابتسامہ
کہنے کا مقصود یہ تھا کہ متن کے نیچے ترجمہ آ جاۓ.
عربی متن اصل میں دیکھ لیں ہر ایک کا مکمل حوالہ دے دیا گیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اور احادیث بھی زیرِ مطالعہ آجائیں گی فائدہ ہو جائے گا۔
جناب عالی!
میرے پاس ساری کتابیں موحود نہیں ہیں. لہذا میں آپ ہی کی زبان میں کہتا ہوں:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم جو بھی دلائل آپ نے دیئے ہیں ان کے عربی متون بھی لکھیں تاکہ بات کو سمجھنا آسان ہو۔
والسلام
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ نے لکھا:
نماز وتر پہلے ایک نفل عبادت تھی بعد میں واجب ہوئی۔
دلیل کا تقاضہ کرنے پر جواب دیا:
وجوب وتر
سنن أبي داود: کتاب الصلاۃ: باب فی من لم يُوتِرْ:
بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے کہ وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جس نے وتر ادا نہ کئے وہ ہم میں سے نہیں (تین دفعہ فرمایا)۔
مسند الشاميين للطبراني:
ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
مصنف عبد الرزاق: باب وجوب الوتر هل شئ من التطوع واجب:
عمرو بن شعیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے پاس آئے اور فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کا اضافہ تمہاری نمازوں میں کیا ہے پس اس کی حفاظت کرو اور وہ صلاۃ الوتر ہے ۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم: كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم ذكر أبي بصرة جميل بن بصرة الغفاري رضي الله عنه:
میں ہے کہ ابو بصرہ رضی الله عنہ صحابہ کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیان پڑھو اور وہ صلاۃ الوتر ہے۔
تين رکعت وتر
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ:

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
سنن النسائي: كِتَاب قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى أَبِي إِسْحَقَ فِي حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْوِتْرِ:
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعات وتر پڑھتے پہلی رکعت میں "سبح اسم ربک الاعلی" دوسری رکعت میں "قل یا ایہاالکافرون" اور تیسری میں "قل ھو اللہ احد" پڑھتے۔
مسند أحمد: مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ: مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تین رکعت) وتر مفصل کی نو (9) سورتوں کے ساتھ پڑھتے- پہلی رکعت میں"الھاکم التکاثر"، "انا انزلناہ فی لیلۃ القدر" اور"اذا زلزلت الارض"۔ دوسری رکعت میں "والعصر"، "اذا جاء نصر اللہ والفتح" اور "انا اعطیناک الکوثر"۔ تیسری رکعت میں "قل یا ایھا الکافرون"، " تبت یدا ابی لھب" اور "قل ھو اللہ احد" پڑھتے تھے۔
سنن الترمذي: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلَاثٍ:
علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں مفصل کی نو(9) سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین سورتیں پڑھتے- ان میں سے آخری "قل ھو اللہ احد" ہوتی۔
رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم كا وتر پڑھنے کا آخرى طریقہ
صحيح البخاری: کتاب الجمعہ: بَاب قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ:
ابوسلمۃ بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ پڑھتے تھے- چار رکعت اس طرح پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع وخضوع والی ہوتیں) پھر چار رکعت پڑھتے کہ اس کی ادائیگی کی خوبصورتی اور طوالت کے بارے بس کچھ نہ پوچھو (یعنی بہت ہی خشوع و خضوع والی ہوتیں) پھر تین رکعت ( وتر ) پڑھتے- عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا
آپ کے دعوے اور دلیل میں مطابقت نہیں ہے. آپ اپنے دعوے کا جائزہ لیں اسکے بعد اپنی دلیل دیکھیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ نے لکھا:
کچھ احادیث سے ایک، پانچ، سات اور نو رکعت نماز وتر کا بھی شبہ ہوتا ہے- کچھ احادیث میں تو اشارہ سے وتر پڑھنے کا بھی ذکر ملتا ہے مگر وہ سب اس وقت تھیں جب وتر واجب نہ ہوئے تھے بلکہ ایک نفلی عبادت تھے۔ جب سے وتر واجب ہوئے ہیں وتر کی تعداد متعین تین رکعات ہی ہے اور اسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل رہا۔
میں نے ان سب کی دلیل مانگی تھی. خاص طور سے ملون الفاظ کی لیکن آپ نے جو دلیل دی کیا آپنے خود سے اسکو پڑھا بھی ہے؟؟؟
تين رکعت وتر
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ:

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے چار اور تین ، چھ اور تین ، آٹھ اور تین ، دس اور تین رکعات ۔ سات رکعات سے کم اور تیرہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔
کہاں ہے اسمیں آپ کے دعوے کی دلیل؟؟؟
 
Top