23- بَاب الانْتِفَاعِ بِالْعِلْمِ وَالْعَمَلِ بِهِ
۲۳- باب: علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان
250- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَائِ النَّبِيِّ ﷺ < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لا يُسْمَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لا تَشْبَعُ >۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۱۷ (۵۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۴۶)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۸)، حم (۲/۱۲۶۱) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۳۸۳۷) (صحیح)
۲۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی دعاؤ ں میں یہ دعا بھی تھی : ''اے اللہ !میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع نہ دے، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے، اور اس دل سے جو (اللہ سے) نہ ڈرے، اور اس نفس سے جو آسودہ نہ ہوتا ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : علم دین کا نفع یہی ہے کہ آدمی اس پر عمل کرے ،اور خلق کو اس کی طرف بلائے۔
251- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات۱۲۹(۳۵۹۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۴۳۵۶)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: ۳۸۳۳) (صحیح) ("الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ"
کا جملہ ثابت نہیں ہے ، تراجع الألبانی: رقم: ۴۶۲)۔
۲۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے:''اے اللہ! میرے لئے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنادے جو تونے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھادے جو میرے لئے نفع بخش اورمفید ہو، اور میرا علم زیادہ کردے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لئے ہیں''۔
252- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ أَبِي طُوَالَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، لايَتَعَلَّمُهُ إِلا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ > يَعْنِي رِيحَهَا.
* تخريج: د/العلم ۱۲ (۳۶۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳۸) (صحیح)
۲۵۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ''جس شخص نے علم دین کو جس سے خالص اللہ تعالی کی رضامندی مقصود ہوتی ہے محض کسی دنیا وی فائدہ کے لئے سیکھا تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا'' ۔
[ز] 252/أ - قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ ۔
۲۵۲/أ- اس سند سے بھی فلیح بن سلیمان نے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے ۔
253- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو كَرِبٍ الأَزْدِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَائَ، أَوْ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَائَ، أَوْ لِيَصْرِفَ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، فَهُوَ فِي النَّارِ> ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۴۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۱) (حسن)
(تراجع الألبانی رقم: ۳۸۹، سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، اس کی سند میں ''حماد بن عبد الرحمن'' اور ''ابوکرب ازدی'' دونوں مجہول راوی ہیں)
۲۵۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس شخص نے علم سیکھا تاکہ بے وقوفوں سے بحث ومباحثہ کرے، یا علماء پرفخر کرے،یا لوگوں کو اپنی جانب مائل کرے، تو وہ جہنم میں ہوگا'' ۔
254- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوا بِهِ الْعُلَمَائَ، وَلا لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَائَ، وَلا تَخَيَّرُوا بِهِ الْمَجَالِسَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَالنَّارُ النَّارُ>۔
* تخريج: تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۲) (صحیح)
(تراجع الألبانی رقم: ۳۸۸، وصحیح الترغیب: ۱۰۲ ، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
۲۵۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث وتکرار کے لئے نہ سیکھو، اور علم دین کومجالس میں اچھے مقام کے حصول کاذریعہ نہ بناؤ،جس نے ایسا کیا تو اس کے لئے جہنم ہے، جہنم'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی جہنم کا مستحق ہے، یا وہ علم اس کے حق میں خود آگ ہے۔
255- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكِنْدِيِّ، عنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، وَيَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ، وَيَقُولُونَ: نَأْتِي الأُمَرَائَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا، وَلا يَكُونُ ذَلِكَ، كَمَا لا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلا الشَّوْكُ، كَذَلِكَ لا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلا>.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ : كَأَنَّهُ يَعْنِي الْخَطَايَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۴) (ضعیف)
(حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عبید اللہ بن أبی بردہ'' مقبول راوی ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے سے لین الحدیث ہیں، یعنی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۱۲۵۰)
۲۵۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''بیشک میری امت کے کچھ لوگ دین کا علم حاصل کریں گے،قرآن پڑھیں گے، اور کہیں گے کہ ہم امراء وحکام کے پاس چلیں اوران کی دنیاسے کچھ حصہ حاصل کریں، پھر ہم اپنے دین کے ساتھ ان سے الگ ہوجائیں گے،(آپ ﷺنے فرمایا:) یہ بات ہونے والی نہیں ہے، جس طرح کانٹے دار درخت سے کانٹا ہی چنا جا سکتا ہے ،اسی طرح ان کی قربت سے صرف... چنا جا سکتا ہے ''۔
محمد بن صباح راوی نے کہا: گویا آپ نے (گناہ) مراد لیا ۔
256 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَيْفٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيِّ (ح) وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَيْفٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ الْبَصْرِيِّ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ>، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالَ: <وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّمُ كُلَّ يَوْمٍ أَرْبَعَ مِائَةِ مَرَّةٍ >، قَالَوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ يَدْخُلُهُ ؟ قَالَ: <أُعِدَّ لِلْقُرَّائِ الْمُرَائِينَ بِأَعْمَالِهِمْ، وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى اللَّهِ الَّذِينَ يَزُورُونَ الأُمَرَائَ>.
قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: الْجَوَرَةَ ۔
* تخريج: تفرد ابن ماجہ بہذا السیاق (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۳)، وقد أخرجہ: ت/الزھد ۴۸ (۳۲۸۳)، دون قوله: ''وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى...''، وقال: ''مئة مرة''، بدل: ''أربع مئة''، والباقي نحوه، وقال: غريب (ضعیف)
(حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عمار بن سیف'' ''وابومعاذ البصری'' دونوں ضعیف را وی ہیں، ترمذی نے اس حدیث کو غریب کہا ہے، جس کا مطلب ان کے یہاں حدیث کی تضعیف ہے)
۲۵۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
''جُبُّ الْحُزْنِ'' سے اللہ کی پناہ مانگو''، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول!
''جُبُّ الْحُزْنِ'' کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے''، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اسے ان قراء کے لئے تیار کیا گیا ہے جو اپنے اعمال میں ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ تعالی کے نزدیک بدترین قاری وہ ہیں جو مالداروں کا چکر کاٹتے ہیں''۔
محاربی کہتے ہیں: امراء سے مراد ظالم حکمراں ہیں ۔
[ز] 256 /أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ -وَكَانَ ثِقَةً-، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ بِإِسْنَادِهِ.
۲۵۶/أ - اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جوثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔
[ز] 256/ب - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَيْفٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ.
[ز] 256 /ج- قَالَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: قَالَ عَمَّارٌ: لا أَدْرِي مُحَمَّدٌ أَوْ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ۔
۲۵۶ / ج- عمارکہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ ابو معاذ کے شیخ محمد ہیں یا انس بن سیرین۔
(مصباح الزجاجۃ، تحت رقم: ۱۰۳ ) د/عوض شہری کے نسخہ میں یہ عبارت نہیں ہے جب کہ مصری نسخہ میں یہ یہاں، اور بعد میں نمبر (۲۵) کے بعد ہے، یہاں پر اس نص کا وجود غلط معلوم ہوتا ہے، اس کا مقام نمبر (۲۵۷) کے بعد ہی صحیح ہے)
257- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ، عَنْ نَهْشَلٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ صَانُوا الْعِلْمَ وَوَضَعُوهُ عِنْدَأَهْلِهِ لَسَادُوا بِهِ أَهْلَ زَمَانِهِمْ، وَلَكِنَّهُمْ بَذَلُوهُ لأَهْلِ الدُّنْيَا لِيَنَالُوا بِهِ مِنْ دُنْيَاهُمْ، فَهَانُوا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا، هَمَّ آخِرَتِهِ، كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهَا هَلَكَ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۵) (ضعیف)
(اس سند میں نہشل متروک ہے راوی ، مناکیر روایت کرتا ہے، اس لئے حدیث کا پہلا ٹکڑا ضعیف ہے، لیکن حدیث کا دوسرا ٹکڑا:
''مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ ... '' شواہد کی وجہ سے حسن ہے، جو اسی سند سے مؤلف کے یہاں کتاب الزہد (۴۱۰۶) میں آرہا ہے، نیز ملاحظہ ہو: كتاب الزهد لوكيع بن الجراح، تحقیق دکتور عبد الرحمن الفریوائی )
۲۵۷- عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اہل علم علم کی حفاظت کرتے، اور اس کو اس کے اہل ہی کے پاس رکھتے تو وہ اپنے زمانہ والوں کے سردار ہو تے، لیکن ان لوگوں نے دنیا طلبی کے لیے اہل دنیا پر علم کونچھاور کیا، تو ان کی نگا ہوں میں ذلیل ہو گئے، میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: '' جس نے اپنی تمام تر سوچوں کو ایک سوچ یعنی آخرت کی سوچ بنالیا، تو اللہ تعالی اس کے دنیاوی غموں کے لیے کافی ہوگا، اور جس کی تمام ترسوچیں دنیا وی احوال میں پریشان رہیں، تو اللہ تعالی کو کچھ پر واہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوجائے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اس حالت میں اللہ تعالی اس سے اپنی مدد اٹھالے گا۔
[ز] 257 / أ- قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ يَحْي، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِىْ شَيْبَةَ، ومُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللهِ ابْنِ نُمَيْر قَالا: ثنا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِىِّ -وَكَانَ ثِقَةً-، ثُمَ ذَكَرَ الْحَدِيْثَ نَحْوَهُ بِإِسْنَادِهِ.
* تخريج: (مصباح الزجاجۃ: ۱۰۵، ط، مصریہ، وط/ الجامعۃ الإسلامیۃ)
۲۵۷- ابن نمیر نے معاویہ نصری ثقہ سے اس اسناد سے اسی طرح حدیث روایت کی۔
258- حدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، وَأَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْهُنَائِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ الْهُنَائِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ، أَوْ أَرَادَ بِهِ غَيْرَ اللَّهِ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: ت/العلم ۶ (۲۶۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۲) (ضعیف)
(خالد بن دریک کا سماع ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں ہے، اس لئے یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے)
۲۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس شخص نے غیر اللہ کے لئے علم طلب کیا، یا اللہ کے علاوہ کی (رضامندی) چاہی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم کو بنالے'' ۔
259- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ مَيْمُونٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَشْعَثَ بْنَ سَوَّارٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <لاتَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوا بِهِ الْعُلَمَائَ، أَوْ لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَائَ، أَوْ لِتَصْرِفُوا وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْكُمْ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَهُوَ فِي النَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۸۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۶) (حسن)
(سند میں''بشیر بن میمون '' متروک ومتہم اور ''اشعث بن سوار'' دونوں ضعیف ہیں، اس لئے یہ سند سخت ضعیف ہے، لیکن شواہد ومتابعات کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تخريج اقتضاء العلم،للخطیب البغدادی : ۱۰۰- ۱۰۲ ، وصحيح الترغيب: ۱۰۶-۱۱۰ )
۲۵۹- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:''تم علم کو علماء پرفخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث وتکرار کرنے یا لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے نہ سیکھو، جس نے ایسا کیا اس کا ٹھکانا جہنم میں ہوگا''۔
260- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَائَ، وَيُجَارِيَ بِهِ السُّفَهَائَ، وَيَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ جَهَنَّمَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۳۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳۸) (حسن)
(سند میں''عبد اللہ بن سعید المقبری'' ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کے بناء پر حدیث صحیح ہے، کما تقدم)
۲۶۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے علم کو علماء پرفخر کرنے، اور بیوقوفوں سے بحث وتکرار کرنے، اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لئے سیکھا، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا'' ۔