• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41- بَاب مَنْ جَعَلَ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ
۴۱-باب: انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھنے کا بیان​


3645- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ۔
* تخريج: م/اللباس۱۱ (۲۰۹۲)، د/الخاتم ۱ (۴۲۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۹۹)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۴۵ (۵۸۶۵)، ۴۶ (۵۸۶۶)، ۴۷ (۵۸۶۷)، ۵۳ (۵۸۶۷)، الأیمان ۶ (۶۶۵۱)، الاعتصام ۴ (۷۲۹۸)، ت/اللباس ۱۶ (۱۷۴۱)، الشمائل ۱۲ (۸۴)، ن/الزینۃ ۴۵(۵۱۹۹)، حم (۲/۱۸، ۶۸، ۹۶، ۱۲۷) (صحیح)
۳۶۴۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی انگوٹھی کے نگینے کو ہتھیلی کی جانب رکھتے تھے۔


3646- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ الأَيْلِيِّ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَبِسَ خَاتَمَ فِضَّةٍ، فِيهِ فَصٌّ حَبَشِيٌّ، كَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۳۶۴۱، (صحیح)
۳۶۴۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی پہنی ، اس میں حبشی نگینہ تھا، آپ اپنے نگینے کو اپنی ہتھیلی کے اندر کی جانب رکھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42- بَاب التَّخَتُّمِ بِالْيَمِينِ
۴۲-باب: داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان​


3647- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۱)، وقد أخرجہ: ت/اللباس ۱۶ (۱۷۴۴)، الشمائل ۱۳ (۹۸)، ن/الزینۃ ۴۶ (۵۲۰۷)، حم (۱/۲۰۴، ۲۰۵) (صحیح)
۳۶۴۷- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اورصحیح مسلم میں ہے کہ بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں یعنی سب سے چھوٹی انگلی میں پہنتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43- بَاب التَّخَتُّمِ فِي الإِبْهَامِ
۴۳-باب: انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان​


3648- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أَتَخَتَّمَ فِي هَذِهِ وَفِي هَذِهِ، يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالإِبْهَامَ ۔
* تخريج: خ/اللباس ۲۸ (۵۸۳۸ تعلیقاً) م/اللباس ۱۶ (۲۰۸۷)، د/الخاتم ۴ (۴۲۲۵)، ت/اللباس ۴۴ (۱۷۸۶)، ن/الزینۃ ۵۰ (۵۲۱۴)، الزینۃ من المجتبيٰ ۵۲ (۵۲۸۸، ۵۲۸۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۸)،وقد أخرجہ: حم (۱/۸۸، ۱۳۴، ۱۳۸) ( شاذ )
('' يَعْنِي الْخِنْصَرَ وَالإِبْهَامَ '' کالفظ منکر ہے، محفوظ وثابت لفظ یہ ہے: '' فِي هَذِهِ وَفِي هَذِهِ ۔ شك عاصم قال: فأوما إلي الوسطى والتي'' اس میں یا اس میں، عاصم کوشک ہے، پھر درمیان انگلی کی طرف اشارہ کیا، اور جو اس سے ملی ہوئی ہے)
۳۶۴۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : تخریج حدیث سے ظاہر ہوا کہ اصل حدیث : درمیانی انگلی اور اس سے ملی انگلی میں پہننے سے متعلق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44- بَاب الصُّوَرِ فِي الْبَيْتِ
۴۴-باب: گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان​


3649- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " لا تَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا صُورَةٌ "۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۲۵)، ۱۷(۳۳۲۲)، المغازي ۱۲(۴۰۰۲)، اللباس ۸۸ (۵۹۴۹)، ۹۲ (۵۹۵۸)، م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶)، د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۳)، ت/الأدب ۴۴ (۲۸۰۴)، ن/الصید والذبائح ۱۱ (۴۲۸۷)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۵۷ (۵۳۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۹)، وقد أخرجہ: ط/الاستئذان ۳ (۶)، حم (۴/۲۸، ۲۹،۳۰) (صحیح)
۳۶۴۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اس گھر میں فرشتے نہیں داخل ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : وہ کتے جو کھیت اورجائد اد کی رکھوالی،یا شکار کے لئے ہوں اس ممانعت کے حکم سے مستثنیٰ ہیں، اور تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔


3650- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الْمَلائِكَةَ لاتَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا صُورَةٌ "۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۹۰ (۲۲۷)، اللباس ۴۸ (۴۱۵۲)، ن/الطہارۃ ۱۶۸ (۲۶۲)، الصید ۱۱ (۴۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۳، ۱۰۴)، دي/الاستئذان ۳۴ (۲۷۰۵) (صحیح)
۳۶۵۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی رحمت کے فرشتے جومسلمان اورسچے مومنوں کے پاس شوق اورمحبت کی وجہ سے آ تے ہیں وہ اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں کتا یا مورت ہو، مطلب یہ ہے کہ فرشتوں کو ان چیزوں سے نفرت ہے اور اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں کہ جہاں کتا یامورت ہو وہاں فرشتہ مطلق داخل ہی نہیں ہوتا ، اگر چہ اس کو حکم دے دیا گیا ہو ، ورنہ لازم آتا ہے جس کو ٹھری میں کتا یا تصویر ہو وہاں کوئی نہ مرے کیونکہ موت کا فرشتہ اس کو ٹھری کے اندر نہ آسکے گا ،واضح رہے یہ فرشتوں کے شوق و محبت سے اوراللہ کی رحمت لے کر گھر میں داخل ہونے کی بات ہے ورنہ جب ان کو حکم الہی ہوتا ہے توکتا اور مورت کیا پاخانہ اور غلاظت خانہ میں بھی جاکر روح قبض کر لیتے ہیں ۔


3651- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام فِي سَاعَةٍ يَأْتِيهِ فِيهَا، فَرَاثَ عَلَيْهِ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ، فَإِذَا هُوَ بِجِبْرِيلَ قَائِمٌ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ ؟ " قَالَ: إِنَّ فِي الْبَيْتِ كَلْبًا، وَإِنَّا لا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا صُورَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۲) (صحیح)
۳۶۵۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک ایسے وقت میں آنے کا وعدہ کیاجس میں وہ آیا کرتے تھے، لیکن آنے میں دیر کی تونبی اکرم ﷺ باہر نکلے ،دیکھاتو جبرئیل علیہ السلام دروازے پر کھڑے ہیں،آپ ﷺ نے پوچھا :'' آپ کو اندر آنے سے کس چیز نے باز رکھا'' ؟ فرمایا: '' گھر میں کتا ہے، اورہم لوگ ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتے اور تصویر یں ہوں '' ۔


3652- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ زَوْجَهَا فِي بَعْضِ الْمَغَازِي، فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تُصَوِّرَ فِي بَيْتِهَا نَخْلَةً، فَمَنَعَهَا، أَوْ نَهَاهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۷۳) (ضعیف)
(سند میں عفیر بن معدان ضعیف راوی ہیں)
۳۶۵۲- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر آپ کو بتایا کہ اس کا شوہر کسی جنگ میں گیا ہوا ہے، اوراپنے گھر میں کھجور کے درخت کی تصویر بنانے کی اجازت طلب کی ،تو آپ ﷺ نے اسے منع فرمادیا یاروک دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45- بَاب الصُّوَرِ فِيمَا يُوطَأُ
۴۵-باب: تصویروں کو پامال اور روندی جانے والی جگہوں میں رکھنے کا بیان​


3653- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَتَرْتُ سَهْوَةً لِي - تَعْنِي الدَّاخِلَ- بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ هَتَكَهُ، فَجَعَلْتُ مِنْهُ مَنْبُوذَتَيْنِ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ مُتَّكِئًا عَلَى إِحْدَاهُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۶۸)، وقد أخرجہ: خ/المظالم ۳۲ (۲۴۷۹، ۲۴۷۶)، اللباس ۹۱ (۵۹۵۴، ۵۹۵۵)، الأدب ۷۵ (۶۱۰۹)، (بدون ذکرالصلاۃ في المواضع الثلاثۃ) م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۷)، ن/القبلۃ ۱۲ (۷۶۲)، الزینۃ من المجتبیٰ ۵۷ (۵۳۵۶)، حم (۶/۱۷۴)، دي/الاستئذان ۳۳ (۲۷۰۴) (حسن صحیح )
(سند میں اسامہ بن زید ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، کمافی التخریج)
۳۶۵۳- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے روشن دان پر پر دہ ڈالا یعنی اندر سے، پردے میں تصویریں تھیں، جب نبی اکرم ﷺ تشریف لائے، تو آپ نے اسے پھاڑڈالا،میں نے اس سے دو تکیے بنا لئے پھر میں نے دیکھا کہ نبی اکرم ﷺ ان میں سے ایک تکیے پر ٹیک لگا ئے ہوئے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے نقشی تصویر کی بھی حرمت نکلتی ہے ،اور بعضوں نے کہا آپ کا یہ فعل حرمت کی وجہ سے نہ تھا، بلکہ آپ ﷺ نے نبوت کے خاندان میں دنیا کی زیب وزینت اور آرائستگی کو برا سمجھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
46- بَاب الْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ
۴۶-باب: سرخ زین پوش کا بیان​


3654- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، يَعْنِي: الْحَمْرَائَ۔
* تخريج: د/اللباس ۱۱ (۴۰۵۱)، ت/الأدب ۴۵ (۲۸۰۸)، ن/الزینۃ ۴۳ (۵۱۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۳،۱۰۴، ۱۲۷، ۱۳۲، ۱۳۳، ۱۳۷) (صحیح)
۳۶۵۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے کی انگوٹھی پہننے اور گدے استعمال کرنے سے منع فرمایا یعنی سرخ ریشمی گدے زین پوش ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
47- بَاب رُكُوبِ النُّمُورِ
۴۷-باب: چیتے کی کھال سواری پر رکھ کر بیٹھنے کا بیان​


3655- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْحِمْيَرِيُّ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ الْحَجْرِيِّ الْهَيْثَمِ، عَنْ عَامِرٍ الْحَجْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَارَيْحَانَةَ صَاحِبَ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَنْهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ۔
* تخريج: د/اللباس ۱۱ (۴۰۴۹)، ن/الزینۃ ۲۰ (۵۰۹۴)، ۲۷ (۵۱۱۳، ۵۱۱۴، ۵۱۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۴)، دي/الاستئذان ۲۰ (۲۶۹۰) (حسن صحیح)
(بعد کی حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۶۵۵- ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ چیتوں کی کھال پر سواری کرنے سے منع فرماتے تھے ۔


3656- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَنْهَى عَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ۔
* تخريج: د/اللباس ۴۳ (۴۱۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۳، ۹۴) (صحیح)
۳۶۵۶- معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چیتوں کی کھال پر سواری کرنے سے منع فرماتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ یہ زینت اور فخر کی چیز ہے، اور اس لئے بھی کہ یہ غیر مسلموں کا لباس ہے۔


* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

{ 33- كِتَاب الأَدَبِ }
۳۳-کتاب: اسلامی آداب واخلاق


1- بَاب بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
۱-باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان​


3657- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنِ ابْنِ سَلامَةَ السُّلَمِيِّ؛ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ، أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ، أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ (ثَلاثًا) أُوصِي امْرَأً بِأَبِيهِ، أُوصِي امْرَأً بِمَوْلاهُ الَّذِي يَلِيهِ، وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ أَذًى يُؤْذِيهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۱) (ضعیف)
(سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی اور عبید اللہ بن علی دونوں ضعیف ہیں)
۳۶۵۷ - ابن سلامہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اوربرتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اوربرتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اوربرتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنے باپ کے ساتھ اچھے سلوک اوربرتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنے مولیٰ ۱؎ کے ساتھ جس کا وہ والی ہو اچھے سلوک اوربرتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ اس کو اس سے تکلیف ہی کیوں نہ پہنچی ہو ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عربی میں مولیٰ کا لفظ آزاد کردہ غلام یا دوست یا رشتے دار یا حلیف سبھی معنوں میں مستعمل ہے، یہاں کوئی بھی معنی مراد لے سکتے ہیں۔
وضاحت ۲ ؎ : اگرچہ اس سے تکلیف پہنچے لیکن اس کے عوض میں تکلیف نہ دے جو اں مردی یہی ہے کہ برائی کے بدلے نیکی کرے، اور جو اپنے سے رشتہ توڑے اس سے رشتہ جوڑے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔


3658- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: "أُمَّكَ" قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: " أُمَّكَ " قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: " أَبَاكَ " قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: "الأَدْنَى فَالأَدْنَى "۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۲۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۰)، وقد أخرجہ: خ/الأدب ۲ (۵۹۷۱ تعلیقاً)، م/البر والصلۃ ۱ (۲۵۴۸)، حم (۲/۳۹۱) (صحیح)
۳۶۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا :اللہ کے رسول !حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہاری ماں'' ، پھر پوچھا : اس کے بعد کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''تمہاری ماں ''، پھر پوچھا اس کے بعد کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہاراباپ'' ،پھر پوچھا: اس کے بعد کون حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کا سب سے زیادہ مستحق ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''پھر جو ان کے بعد تمہارے زیادہ قریبی رشتے دار ہوں ،پھر اس کے بعد جو قریبی ہوں'' ۔


3659- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدًا إِلا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ "۔
* تخريج: م/العتق ۶ (۱۵۱۰)، ت/البر والصلۃ ۸ (۱۹۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۶۳) (صحیح)
۳۶۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی بھی اولاد اپنے باپ کاحق ادا نہیں کرسکتی مگر اسی صورت میں کہ وہ اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے پھر اسے خرید کر آزاد کردے'' ۔


3660- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أُوقِيَّةٍ، كُلُّ أُوقِيَّةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ: أَنَّى هَذَا؟ فَيُقَالُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ "۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۱۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶۳، ۵۰۹)، دي/فضائل القرآن ۳۲ (۳۵۰۷) (ضعیف)
(سند میں عاصم بن بھدلۃ ضعیف ہیں، اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول سے معروف ہے)
۳۶۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ' قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے، اور ہر اوقیہ آسمان وزمین کے درمیان پائی جانے والی چیزوں سے بہتر ہے ''۔
اور رسول اللہ ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے :'' آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا، پھر وہ کہتا ہے کہ میرا درجہ کیسے بلند ہوگیا ( حالانکہ ہمیں عمل کا کوئی موقع نہیں رہا ) اس کو جواب دیا جائے گا :'' تیرے لئے تیری اولاد کے دعا واستغفار کرنے کے سبب سے''۔


3661- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِبْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ (ثَلاثًا) إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ، إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۶۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۱، ۱۳۲) (صحیح)
۳۶۶۱- مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بے شک اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ماؤں کے ساتھ حسن سلوک (اچھے برتاؤ) کی وصیت کرتا ہے'' یہ جملہ آپ ﷺ نے تین بار فرمایا ''بے شک اللہ تعالیٰ تم کو اپنے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے ، پھر جو تمہارے زیادہ قریب ہوں،پھر ان کے بعد جو قریب ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے'' ۔


3662- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا حَقُّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى وَلَدِهِمَا؟ قَالَ: " هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۲۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۳) (ضعیف)
(سند میں علی بن یزید ضعیف راوی ہیں)
۳۶۶۲- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! والدین کا حق ان کی اولاد پر کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہی دونوں تیری جنت اور جہنم ہیں'' ۔


3663- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ؛ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ "۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۳ (۱۹۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۶، ۱۹۷، ۶/۴۴۵، ۴۴۸، ۴۵۱) (صحیح)
۳۶۶۳- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا :''باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے ، چاہے تم اس دروازے کو ضائع کردو، یا اس کی حفاظت کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : درمیان میں جو دروازہ ہوتا ہے اس میں سے مکان میں جلدی پہنچ جاتے ہیں، تو والدین کوجنت میں جانے کا قریب اور آسان راستہ قراردیا اگر آدمی اپنے والدین کو خوش رکھے جو کچھ مشکل نہیں تو آسانی سے جنت مل سکتی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب صِلْ مَنْ كَانَ أَبُوكَ يَصِلُ
۲-باب: جس سے تمہارا باپ اچھا سلوک کرتا ہوتم بھی اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو​


3664- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي سَاعِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ؛ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَبَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْئٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِمَا؟ قَالَ: " نَعَمِ،الصَّلاةُ عَلَيْهِمَا، وَالاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِيفَائٌ بِعُهُودِهِمَا مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لاتُوصَلُ إِلا بِهِمَا "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۲۹ (۵۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۷، ۴۹۸) (ضعیف)
(سند میں عبد الرحمن بن سلیمان لین (ضعیف) ، اور علی بن عبید مجہول ہیں)
۳۶۶۴- ابواسید مالک بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس موجود تھے ، اتنے میں قبیلہ بنی سلمہ کا ایک شخص حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میرے والدین کی نیکیوں میں سے کوئی نیکی ایسی باقی ہے کہ ان کی وفات کے بعد میں ان کے لئے کرسکوں ؟تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہاں، ان کے لیے دعا اور استغفار کرنا، اور ان کے انتقال کے بعد ان کے وعدوں کو پورا کرنا ، اور ان کے دوستوں کی عزت وتکریم کرنا، اور ان رشتوں کو جوڑنا جن کا تعلق انہیں کی وجہ سے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- بَاب بِرِّ الْوَالِدِ وَالإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ
۳-باب: باپ کو اپنے بچوں خاص کر بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے​


3665- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَدِمَ نَاسٌ مِنَ الأَعْرَابِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالُوا: أَتُقَبِّلُونَ صِبْيَانَكُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالُوا: لَكِنَّا، وَاللَّهِ! مَا نُقَبِّلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " وَأَمْلِكُ أَنْ كَانَ اللَّهُ قَدْ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ؟ " ۔
* تخريج: م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۲۲)، وقد أخرجہ: خ/الأدب ۱۷ (۵۹۹۳)، حم (۶/۷۰) (صحیح)
۳۶۶۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ اعرابی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اورکہا : کیا آپ لوگ اپنے بچوں کا بوسہ لیتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا: ہاں ، تو ان اعرابیوں (خانہ بدوشوں ) نے کہا: لیکن ہم تو اللہ کی قسم ! (اپنے بچوں کا) بوسہ نہیں لیتے ، ( یہ سن کر ) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' مجھے کیا اختیار ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں سے رحمت اور شفقت نکال دی ہے ''۔


3666- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ يَعْلَى الْعَامِرِيِّ أَنَّهُ قَالَ: جَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ يَسْعَيَانِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَضَمَّهُمَا إِلَيْهِ، وَقَالَ: " إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۷۲) (صحیح)
۳۶۶۶- یعلیٰ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حسن اور حسین ( رضی اللہ عنہما ) دونوں دوڑتے ہوئے نبی اکرم ﷺ کے پاس آے تو آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے سینے سے چمٹا لیا، اور فرمایا:'' یقینا اولاد بزدلی اور بخیلی کا سبب ہوتی ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی آدمی اولاد کی محبت میں مال خرچ کرنے میں بخل کرتا ہے، اور اولاد کے لئے مال چھوڑ جانا چاہتا ہے، اور جہاد سے سستی کرتا ہے۔


3667- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " أَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَفْضَلِ الصَّدَقَةِ؟ ابْنَتُكَ مَرْدُودَةً إِلَيْكَ؟ لَيْسَ لَهَا كَاسِبٌ غَيْرُكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۷۵) (ضعیف)
( علی بن رباح کا سماع سراقہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے اس لئے سند میں انقطاع ہے )
۳۶۶۷- سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تم کو افضل صدقہ نہ بتادوں ؟ اپنی بیٹی کو صدقہ دو، جو تمہارے پاس ۱؎ آگئی ہو، اور تمہارے علاوہ اس کا کوئی کمانے والا بھی نہ ہو '' ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی شوہر کی موت یا طلاق کی وجہ سے۔


3668- حدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ عَمِّ الأَحْنَفِ؛ قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ امْرَأَةٌ، مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَأَعْطَتْهَا ثَلاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً، ثُمَّ صَدَعَتِ الْبَاقِيَةَ بَيْنَهُمَا، قَالَتْ: فَأَتَى النَّبِيُّ ﷺ فَحَدَّثَتْهُ، فَقَالَ: " مَا عَجَبُكِ؟ لَقَدْ دَخَلَتْ بِهِ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۶)، وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ ۱۰ (۱۴۱۸)، الأدب ۱۸ (۵۹۹۵)، م/البر والصلۃ ۴۶ (۲۶۲۹)، ت/البر والصلۃ ۱۳ (۱۹۱۵)، حم (۶/۳۳، ۱۶۶) (صحیح)
۳۶۶۸- احنف کے چچا صعصعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئی، تو انہوں نے اس کو تین کھجوریں دیں ، اس عورت نے ایک ایک کھجور دونوں کو دی ، اور تیسری کھجور کے دوٹکڑے کرکے دونوں کے درمیان تقسیم کردی ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تمہیں تعجب کیوں ہے ؟ وہ تو اس کام کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگئی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اپنے بیٹوں کو پالنے ،ان کو کھلا نے پلانے اور اپنے کو بھوکے رہنے سے، وہ جنت کی حقدار ہوگئی ، اکثردیکھا گیا ہے کہ جب شوہر مرجاتا ہے، اور عورت صاحب اولاد ہوتی ہے تو بیچاری عمر بھر محنت مزدوری کرتی ہے، اور جو ملتا ہے وہ اپنی اولاد کو کھلاتی ہے، اور وہ خود اکثر بھوکی رہتی ہے ۔


3669- حدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُشَانَةَ الْمُعَافِرِيَّ؛ قَالَ : سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " مَنْ كَانَ لَهُ ثَلاثُ بَنَاتٍ، فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ وَأَطْعَمَهُنَّ وَسَقَاهُنَّ وَكَسَاهُنَّ مِنْ جِدَتِهِ، كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۴) (صحیح)
۳۶۶۹- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :'' جس کے پاس تین لڑکیاں ہوں، اور وہ ان کے ہونے پر صبر کرے ، ان کو اپنی کمائی سے کھلائے پلائے اور پہنائے، تو وہ اس شخص کے لیے قیامت کے دن جہنم سے آڑ ہوں گی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بڑے نادان ہیں وہ جو بیٹیاں زیادہ ہونے سے روتے اورشکوہ شکایت کرتے ہیں حالانکہ تجربہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بیٹے جب بڑے ہو جاتے ہیں تو اپنی بیوی اور اولاد کی محبت میں غرق ہو کر ماں باپ کو پوچھتے بھی نہیں ، شاذو نادر بیٹے ایسے ہوتے ہیں، جو صاحب اولاد ہوکر بھی اپنے ماں باپ سے محبت اور الفت رکھتے ہیں، برخلاف اس کے بیٹیاں زندگی تک اپنے ماں باپ کی محبت نہیں چھوڑ تیں اور ہمیشہ ان کی خدمت کرتی رہتی ہیں، مبارک ہے بیٹا یا بیٹی جو ہمارا رب اورہمار ا مالک ہم کو عنایت فرمائے، اللہ تعالی سے یہ دعا ما نگنی چاہئے کہ بیٹا ہو یا بیٹی صالح اور نیک بخت ہو۔اوراگربیٹاہوا لیکن نکما اورنافرمان تواس سے سو درجہ بیٹی بہترہے۔


3670- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ رَجُلٍ تُدْرِكُ لَهُ ابْنَتَانِ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِمَا، مَا صَحِبَتَاهُ أَوْ صَحِبَهُمَا، إِلا أَدْخَلَتَاهُ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵، ۳۶۳) (حسن)
(سند میں ابو سعید ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، نیزملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: ۳۸۲)
۳۶۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس شخص کے پاس دو لڑکیاں ہوں اور وہ اُن کے ساتھ حسن سلوک (اچھا برتاؤ) کرے جب تک کہ وہ دونوں اس کے ساتھ رہیں، یاوہ ان دونوں کے ساتھ رہے تو وہ دونوں لڑکیاں اسے جنت میں پہنچائیں گی''۔


3671- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُمَارَةَ أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " أَكْرِمُوا أَوْلادَكُمْ، وَأَحْسِنُوا أَدَبَهُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۷۹) (ضعیف جداً)
( سند میں حارث بن نعمان منکر الحدیث اور سعید بن عمارہ ضعیف ہے)
۳۶۷۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تم لوگ اپنی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کرو، اور انہیں بہترین اد ب سکھاؤ'' ۔
 
Top