• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29- بَاب فِي النَّوْحِ
۲۹-باب: موت پر نو حہ (ماتم)کرنے کا بیان​


3127- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۲۲)، وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۴۵ (۱۳۰۶)، والأحکام ۴۹ (۷۲۱۵)، م/الجنائز ۱۰ (۹۳۶)، ن/البیعۃ ۱۸ (۴۱۵۸)، حم (۶/۴۰۷، ۴۰۸) (صحیح)
۳۱۲۷- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نو حہ ۱؎ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : میت پر آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔


3128- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶۵) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوۃ:محمد،ان کے والد اور دادا سب ضعیف ہیں)
۳۱۲۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے نوحہ کرنے والی اور نو حہ ( دلچسپی سے ) سننے والی پر لعنت فرمائی ہے۔


3129- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ، الْمَعْنَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ >، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ: وَهلَ -تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ- إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ: < إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ > ثُمَّ قَرَأَتْ: {وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى}، قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ۔
* تخريج: م/الجنائز ۹ (۹۳۱)، ن/الجنائز ۱۵ (۱۸۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۴، ۱۷۰۶۹، ۱۷۲۲۶)، وقد أخرجہ: خ/المغازي ۸ (۳۹۷۸)، حم (۲/۳۸، ۶/۳۹، ۵۷، ۹۵، ۲۰۹) (صحیح)
۳۱۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے'' ۱؎ ، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس با ت کا ذکر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: ان سے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھو ل ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس قبر والے کو توعذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں''، پھر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت {وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى}۲؎ پڑھی۔
ابومعاویہ کی روایت میں ''عَلَى قَبَرٍ''کے بجائے ''عَلَى قَبْرِ يَهُوْدِي''ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔
وضاحت ۱؎ : ''إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ'' میت کو اس کے گھروالوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کافر مان ہے {وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} (کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا) اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہوگا،اور اس کے گھروالے اگر آہ وبکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ ﷺ نے فرمایاکہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا ۔
وضاحت ۲؎ : ''کوئی بو جھ اٹھانے والا دوسرے کا بو جھ نہیں اٹھائے گا'' (سورۃ الإسراء : ۱۵)


3130- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ ثَقِيلٌ فَذَهَبَتِ امْرَأَتُهُ لِتَبْكِيَ أَوْ تَهُمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُومُوسَى: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَسَكَتَتْ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُومُوسَى قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَى لَكِ أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، ثُمَّ سَكَتِّ؟ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ وَمَنْ سَلَقَ وَمَنْ خَرَقَ >۔
* تخريج: ن/الجنائز ۲۰ (۱۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۴)، وقد أخرجہ: م/الإیمان ۴۴ (۱۰۴)، ق/الجنائز ۵۲ (۱۵۸۶)، حم (۴/۳۹۶، ۴۰۴، ۴۰۵، ۴۱۱، ۴۱۶) (صحیح)
۳۱۳۰- یز ید بن اوس کہتے ہیں کہ ابو مو سی رضی اللہ عنہ بیمار تھے میں ان کے پاس (عیادت کے لئے) گیا تو ان کی اہلیہ رونے لگیں یا رونا چاہا، تو ابو موسی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان نہیں سنا ہے؟ وہ بولیں:کیوں نہیں، ضرور سنا ہے، تو وہ چپ ہوگئیں، یزید کہتے ہیں: جب ابو مو سیؓ وفات پا گئے تو میں ان کی اہلیہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابو موسی رضی اللہ عنہ کے قول: '' کیا تم نے رسول ﷺ کا فرمان نہیں سنا ہے '' پھر آپ چپ ہو گئیں کا کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: '' جو (میت کے غم میں) اپنا سر منڈوائے، جو چلا کر روئے پیٹے، اور جو کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ کفر کی رسم تھی جب کوئی مرجاتا تو اس کے غم میں یہ سب کام کئے جاتے تھے، جس طرح ہندؤوں میں بال منڈوانے کی رسم ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں صبر کرنا لازم ہے۔


3131- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَامِلٌ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ عَلَى الرَّبَذَةِ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ، قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَعْرُوفِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْنَا أَنْ لا نَعْصِيَهُ فِيهِ: أَنْ لا نَخْمُشَ وَجْهًا، وَلانَدْعُوَ وَيْلا، وَلانَشُقَّ جَيْبًا، وَ[أَنْ] لا نَنْشُرَ شَعَرًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۶) (صحیح)
۳۱۳۱- رسول اللہ ﷺ سے بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت کہتی ہے: رسول اللہ ﷺ نے جن بھلی با توں کا ہم سے عہد لیا تھا کہ ان میں ہم آپ کی نا فر مانی نہیں کریں گے وہ یہ تھیں کہ ہم (کسی کے مرنے پر) نہ منہ نوچیں گے، نہ تبا ہی و بر با دی کو پکا ریں گے،نہ کپڑے پھا ڑیں گے اور نہ بال بکھیریں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- بَاب صَنْعَةِ الطَّعَامِ لأَهْلِ الْمَيِّتِ
۳۰-باب: میت کے گھر والوں کے لئے کھانا پکا کر بھیجنے کا بیان​


3132- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ شَغَلَهُمْ >۔
* تخريج: ت/الجنائز ۲۱ (۹۹۸)، ق/الجنائز ۵۹ (۱۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۵) (حسن)
۳۱۳۲- عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پر ایک ایسا امر (حادثہ وسانحہ) پیش آگیا ہے جس نے انہیں اس کا موقع نہیں دیا ہے '' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ رشتہ داروں کو میت کے گھروالوں کے پاس کھانا پکواکر بھجوانا چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31- بَاب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
۳۱-باب: شہید کو غسل دیے جانے کا بیان​


3133- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى (ح) وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فِي صَدْرِهِ -أَوْ فِي حَلْقِهِ- فَمَاتَ، فَأُدْرِجَ فِي ثِيَابِهِ كَمَا هُوَ، قَالَ: وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶۷) (حسن)
۳۱۳۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک شخص سینے یا حلق میں تیر لگنے سے مر گیا تو اسی طرح اپنے کپڑوں میں لپیٹا گیاجیسے وہ تھا، اس وقت ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے۔


3134- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ [وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالا:] حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ، وَأَنْ يُدْ فَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۷) (ضعیف)
(اس کے راوی’’علی بن عاصم ‘‘ اور ’’عطاء بن السائب‘‘ اخیر میں مختلط ہوگئے تھے)
۳۱۳۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے احد کے مقتو لین (شہدا ء) کے بارے میں حکم دیا کہ ان کی زر ہیں اور پو ستینیں ان سے اتا ر لی جائیں، اور انہیں ان کے خون اورکپڑوں سمیت دفن کر دیا جائے۔


3135- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ -وَهَذَا لَفْظُهُ- أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۸) (حسن)
۳۱۳۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہد اء ا حد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اورنہ ہی ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھی گئی ۔


3136- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ- (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ -يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ- عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ] -الْمَعْنَى- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ فَقَالَ: < لَوْلا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ حَتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا >، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلانِ وَالثَّلاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَسْأَلُ: < أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا؟ > فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ۔
* تخريج: ت/ الجنائز ۳۱ (۱۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۸) (حسن)
۳۱۳۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ ﷺ حمزہ (بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ) کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا:’’ اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے‘‘۔
اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہید وں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎ ۔
قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ ﷺ پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنا نا درست ہے۔
3137- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ بِحَمْزَةَ وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۹) (حسن)
۳۱۳۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ ﷺ نے ان کے علا وہ کسی اورکی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چوں کہ نبی اکرمﷺ نے شہداء احد کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔
3138- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ وَيَقُولُ: < أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ > فَإِذَا أُشِيرَ [لَهُ] إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ، وَقَالَ: < أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هؤُلاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ > وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۲ (۱۳۴۳)، ۷۳ (۱۳۴۵)، ۷۵ (۱۳۴۷)، ۷۸ (۱۳۵۳)، المغازي ۲۶ (۴۰۷۹)، ت/الجنائز ۴۶ (۱۰۳۶)، ن/الجنائز ۶۲ (۱۹۵۷)، ق/الجنائز ۲۸ (۱۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۲) (صحیح)
۳۱۳۸- عبدالرحمن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبردی ہے کہ رسول اللہ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اورپوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یادہے؟ تو جس کے بارے میں اشا رہ کر دیا جا تا آپ ﷺ اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے:’’ میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا‘‘، اور آپ ﷺ نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا ۔
3139- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۲) (صحیح)

۳۱۳۹- اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے:آپ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کوایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے ۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32- بَاب فِي سَتْرِ الْمَيِّتِ عِنْدَ غُسْلِهِ
۳۲-باب: غسل کے وقت میت کا سترچھپانے کا بیان​


3140- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لا تُبْرِزْ فَخِذَكَ، وَلاتَنْظُرَنَّ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ وَلا مَيِّتٍ >۔
* تخريج: ق/الجنائز ۸ (۱۴۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۴۶) (ضعیف جداً)
(سند میں دوجگہ انقطاع ہے :ابن جریج اور حبیب کے درمیان، اور حبیب و عاصم کے درمیان)


۳۱۴۰- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنی ران کو مت کھو لو اورکسی زندہ و مردہ کی ران کو ہرگز نہ دیکھو''۔
3141- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مِنْ ثِيَابِهِ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّوْمَ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ، ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ: أَنِ اغْسِلُوا النَّبِيَّ ﷺ وَعَلَيْه ثِيَابُهُ، فَقَامُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ، وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَلَهُ إِلا نِسَاؤُهُ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۹ (۱۴۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۶۷) (حسن)
۳۱۴۱- عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کوکہتے سنا کہ جب لوگو ں نے رسول اللہ ﷺ کو غسل دینے کا ارا دہ کیا توکہنے لگے: قسم اللہ کی! ہمیں نہیں معلوم کہ ہم جس طرح اپنے مردوں کے کپڑے اتارتے ہیں آپ کے بھی اتا ر دیں، یا اسے آپ کے بدن پر رہنے دیں اور اوپر سے غسل دے دیں، تو جب لوگوں میں اختلا ف ہوگیاتو اللہ تعالی نے ان پر نیند طاری کر دی یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جس کی ٹھڈی اس کے سینہ سے نہ لگ گئی ہو، اس وقت گھر کے ایک گو شے سے کسی آواز دینے والے کی آواز آئی کہ نبی اکرم ﷺ کو ان کے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں ہی میں غسل دو،آواز دینے والا کون تھا کوئی بھی نہ جان سکا،(یہ سن کر) لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس اٹھ کر آئے اور آپ کو کرتے کے اوپر سے غسل دیا لوگ قمیص کے اوپر سے پانی ڈالتے تھے اور قمیص سمیت آپ ﷺ کا جسم مبارک ملتے تھے نہ کہ اپنے ہاتھوں سے۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں :اگر مجھے پہلے یا د آجا تا جو بعد میں یا د آیا، تو آپ کی بیویاں ہی آپ کو غسل دیتیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : غالباً ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا اشا رہ اس با ت کی طرف تھا کہ رسول ﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ: ''اے عائشہ! اگر تم میرے سامنے مری تو میں تمہیں غسل اور کفن دوں گا''، جیسا کہ فا طمہ رضی اللہ عنہا کو علی رضی اللہ عنہ نے غسل دیا تھا، تو جب شو ہر بیوی کو غسل دے سکتا ہے تو بیوی شو ہر کو غسل دے سکتی ہے، مگر انہیں بروقت اس کا دھیان نہیں آیا ورنہ آپ ﷺ کی بیویاں ہی آپ کو غسل دیتیں ۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ شوہر بیوی کو غسل نہیں دے سکتا، مگر اس پر کوئی قوی دلیل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33- بَاب كَيْفَ غُسْلُ الْمَيِّتِ؟
۳۳-باب: میت کو غسل کس طرح دیا جائے؟​


3142- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ -الْمَعْنَى- عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ فَقَالَ: < اغْسِلْنَهَا ثَلاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ،إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاء وَسِدْرٍ؛ وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي > فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ فَقَالَ: < أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ >.
قَالَ عَنْ مَالِكٍ: يَعْنِي إِزَارَهُ، وَلَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ: < دَخَلَ عَلَيْنَا >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۳۱ (۱۶۷)، والجنائز ۸ (۱۲۵۳)، ۹ (۱۲۵۴)، ۱۰ (۱۲۵۵)، ۱۱ (۱۲۵۶)، ۱۲ (۱۲۵۷)، ۱۳ (۱۲۵۸)، ۱۴ (۱۲۶۰)، ۱۵ (۱۲۶۱)، ۱۶ (۱۲۶۲)، ۱۷ (۱۲۶۳)، م/الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، ت/الجنائز ۱۵ (۹۹۰)، ن/الجنائز ۲۸ (۱۸۸۲)، ق/الجنائز ۸ (۱۴۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۴)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۱ (۲)، حم (۶/۴۰۷، ۴۰۸) (صحیح)
۳۱۴۲- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:جس وقت رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی(حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) کا نتقال ہواآپ ہمارے پاس آئے اور فرما یا :'' تم انہیں تین بار، یا پانچ بار پانی اور بیر کی پتّی سے غسل دینا، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھنا اور آخری با ر کافور ملالینا، اور جب غسل دے کر فا رغ ہونا، مجھے اطلا ع دینا، تو جب ہم غسل دے کر فا رغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی، آپ نے ہمیں اپنا تہہ بند دیا اور فرمایا:'' اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو''۔
قعنبی کی روایت میں خالک سے مروی ہے یعنی آپ ﷺ کے ازار کو۔
مسدد کی روایت میں'' رسول اللہ ﷺ کے ہمارے پاس آنے کا'' ذکر نہیں ہے۔


3143-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَأَبُو كَامِلٍ [بِمَعْنَى الإِسْنَادِ] أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ حَفْصَةَ أُخْتِهِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: مَشَطْنَاهَا ثَلاثَةَ قُرُونٍ ۔
* تخريج: م/ الجنائز ۱۲ (۹۳۹)، ن/ الجنائز ۳۵ (۱۸۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۰۷) (صحیح)
۳۱۴۳- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے ان کے سر کے با لوں کی تین لٹیں کر دیں ۔


3144- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: وَضَفَّرْنَا رَأْسَهَا ثَلاثَةَ قُرُونٍ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا مُقَدَّمَ رَأْسِهَا وَقَرْنَيْهَا۔
* تخريج: خ/ الجنائز ۱۶ (۱۲۶۲)، وانظر حدیث رقم: (۳۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۸) (صحیح)
۳۱۴۴- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے ان کے سر کے با لوں کی تین لٹیں گوندھ دیں اور انہیں سر کے پیچھے ڈال دیں، ایک لٹ آگے کے با لوں کی اور دو لٹیں ادھر ادھر کے با لوں کی۔


3145- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُنَّ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ: < ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۲۴) (صحیح)
۳۱۴۵- ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان عورتوں سے اپنی بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا ) کے غسل کے متعلق فرمایا:'' ان کی دا ہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتدا کرنا''۔


3146- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، زَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِ هَذَا، وَزَادَتْ فِيهِ: < أَوْ سَبْعًا أَوْأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّهُ >.
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۴) (صحیح)
۳۱۴۶- اس سندسے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں جسے انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اسی طر ح کا اضافہ ہے اور اس میں انہوں نے یہ اضافہ بھی کیا ہے: ''یا سات با ر غسل دینا، یااس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت سمجھنا ''۔


3147- حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُ الْغُسْلَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: يَغْسِلُ بِالسِّدْرِ مَرَّتَيْنِ، وَالثَّالِثَةَ بِالْمَاءِ وَالْكَافُورِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۵) (صحیح)
۳۱۴۷- قتا دہ محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھا تھا، وہ دوبار بیری کے پانی سے غسل دیتے اور تیسری با ر کا فو ر ملے ہوئے پانی سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34- بَاب فِي الْكَفَنِ
۳۴-باب: کفن کا بیان​


3148- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ خَطَبَ يَوْمًا فَذَكَرَ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ وَقُبِرَ لَيْلا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ إِلا أَنْ يَضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: < إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۱۵ (۹۴۳)، ن/الجنائز ۳۷ (۱۸۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۵) (صحیح)
۳۱۴۸- ابوالزبیرکہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ ﷺ نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکرکیا جن کا انتقال ہو گیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ ﷺ نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر صلاۃِ جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفنائو، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو ۱؎ اور نبی اکرم ﷺ نے (یہ بھی) فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مثلاً سفر وغیرہ میں ہوتو رات کو بھی دفنانے میں کوئی قباحت نہیں۔
وضاحت ۲؎ : اس سے یہ مراد نہیں کہ بہت قیمتی ہو، بلکہ سفید اور صاف ستھرا کپڑا مراد ہے۔


3149- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُدْرِجَ النَّبِيُّ ﷺ فِي ثَوْبٍ حِبَرَةٍ ثُمَّ أُخِّرَ عَنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۳۱۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۵۲) (صحیح)
۳۱۴۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یمنی دھا ری دارچا در میں لپیٹے گئے، پھر وہ چا در نکال لی گئی (اور سفید چادر رکھی گئی)۔


3150- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعيِلُ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالْكَرِيمِ- حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ -يَعْنِي ابْنَ مُنَبِّهٍ- عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا تُوُفِّيَ أَحَدُكُمْ فَوَجَدَ شَيْئًا فَلْيُكَفَّنْ فِي ثَوْبٍ حِبَرَةٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود: (تحفۃ الأشراف: ۳۱۳۶)، وقد أخرجہ: حم(۳/۳۱) (صحیح لغیرہ)
(صحیح الجامع الصغیر ۶۵۸۵)
۳۱۵۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ماتے ہوئے سنا:'' جب تم میں سے کسی شخص کا انتقال ہوجائے اور ورثاء صاحب حیثیت (مالدار) ہوں تو وہ اسے یمنی کپڑے(یعنی اچھے کپڑے میں)دفنائیں''۔


3151- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ قَالَتْ: كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلا عِمَامَةٌ ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۱۸ (۱۲۶۴)، ۲۳ (۱۲۷۱)، ۲۴ (۱۲۷۲)، ۹۴ (۱۳۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۰۹)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۲ (۵)، حم (۶/۴۰، ۹۳، ۱۱۸، ۱۳۲، ۱۶۵، ۲۳۱) (صحیح)
۳۱۵۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تین سفید یمنی کپڑوں میں دفنائے گئے، ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ سفید کپڑا کفن کے لئے بہتر ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ تین کپڑوں سے زیادہ کپڑا مکروہ ہے، بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے، یہ سراسر بدعت ہے۔


3152- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، مِثْلَهُ، زَادَ: مِنْ كُرْسُفٍ، قَالَ: فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ قَوْلُهُمْ فِي ثَوْبَيْنِ وَبُرْدٍ حِبَرَةٍ، فَقَالَتْ: قَدْ أُتِيَ بِالْبُرْدِ، وَلَكِنَّهُمْ رَدُّوهُ وَلَمْ يُكَفِّنُوهُ فِيهِ۔
* تخريج: م/ الجنائز ۱۳ (۹۴۱)، ت/ الجنائز ۲۰ (۹۹۶)، ن/ الجنائز ۳۹ (۱۹۰۰)، ق/ الجنائز ۱۱ (۱۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۸۶)، وقد أخرجہ: ط/الجنائز ۲ (۵)، حم (۶/۴۰، ۹۳، ۱۱۸، ۱۳۲، ۱۶۵) (صحیح)
۳۱۵۲- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے ہم مثل مر وی ہے، البتہ اتنا زیادہ ہے کہ وہ کپڑے رو ئی کے تھے۔
پھر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ با ت ذکر کی گئی کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ ﷺ کے کفن میں دو سفید کپڑے اور دھا ری دار یمنی چادر تھی، تو انہوں نے کہا :چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لو ٹادیا تھا، اس میں آپ کو کفنا یا نہیں تھا ۔


3153- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ- عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ نَجْرَانِيَّةٍ: الْحُلَّةُ ثَوْبَانِ، وَقَمِيصُهُ: الَّذِي مَاتَ فِيهِ.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ عُثْمَانُ: فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ: حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، وَقَمِيصِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۱۱ (۱۴۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۲) (ضعیف الإسناد منکر)
(اس کے راوی''یزید '' ضعیف ہیں)
۳۱۵۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نجران کے بنے ہوئے تین کپڑوں میں کفن دئے گئے، دو کپڑے (چا در اور تہہ بند) اور ایک وہ قمیص جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی تھی ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں : عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں ہے: تین کپڑوں میں کفن دیے گئے، سرخ جوڑا (یعنی چادر و تہہ بند) اور ایک وہ قمیص تھی جس میں آپ ﷺ نے انتقال فرمایا تھا۔
وضاحت ۱؎ : یہ روایت ضعیف ہے، ثقات کی روایت کے بھی خلاف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- بَاب كَرَاهِيَةِ الْمُغَالاةِ فِي الْكَفَنِ
۳۵-باب: قیمتی کفن کی کراہت کا بیان​


3154- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو [بْنُ هَاشِمٍ] أَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِيُّ، عَنْ إِسْماَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: لا تُغَالِ لِي فِي كَفَنٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا تَغَالَوْا فِي الْكَفَنِ فَإِنَّهُ يُسْلَبُهُ سَلْبًا سَرِيعًا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۴۹) (ضعیف)
(اس کے راوی''عمرو بن ہاشم '' لین الحدیث ہیں)
۳۱۵۴- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کفن میں میرے لئے قیمتی کپڑا استعمال نہ کرنا، کیو ں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرمارہے تھے :'' کفن میں غلو نہ کرو کیونکہ جلد ہی وہ اس سے چھین لیا جائے گا''۔


3155- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ خَبَّابٍ قَالَ: [إِنَّ] مُصْعَبَ بْنَ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ إِلا نَمِرَةٌ، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَ رِجْلاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: <غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ، وَاجْعَلُوا عَلَى رِجْلَيْهِ [شَيْئًا] مِنَ الإِذْخِرِ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۷ (۱۲۷۶)، ومناقب الأنصار ۴۵ (۳۹۱۳)، والمغازي ۱۷ (۴۰۴۷)، ۲۶ (۴۰۸۲)، والرقاق ۷ (۶۴۳۲)، ۱۶ (۶۴۴۸)، م/الجنائز ۱۳ (۹۴۰)، ت/المناقب ۵۴ (۳۸۵۳)، ن/الجنائز ۴۰ (۱۹۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰۹، ۱۱۲، ۶/۳۹۵) (صحیح)
۳۱۵۵- خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جنگ احد میں قتل ہوگئے تو انہیں کفن دینے کے لئے ایک کملی کے سوا اور کچھ میسر نہ آیا، اور وہ کملی بھی ایسی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پیر کھل جاتے تھے، اور اگر ان کے دونوں پیر ڈھانپتے تو سر کھل جاتا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''کملی سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو''۔


3156- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ حَاتِمِ ابْنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ، وَخَيْرُ الأُضْحِيَّةِ الْكَبْشُ الأَقْرَنُ >۔
* تخريج: ق/الجنائز ۱۲ (۱۴۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۷) (ضعیف)
(اس کے راوی'' نسی'' مجہول ہیں)
۳۱۵۶- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:'' بہترین کفن جوڑا (تہبند اورچادر) ہے، اور بہترین قربانی سینگ دار دنبہ ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مقصود یہ ہے کہ ایک کپڑے سے تو دو کپڑے بہتر ہیں، ورنہ مسنون تو تین کپڑے ہی ہیں، اور سینگ دار اس لئے بہتر ہے کہ وہ عام طور سے فربہ ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36- بَاب فِي كَفَنِ الْمَرْأَةِ
۳۶-باب: عورت کے کفن کا بیان​


3157- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي نُوحُ بْنُ حَكِيمٍ الثَّقَفِيُّ، وَكَانَ قَارِئًا لِلْقُرْآنِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ يُقَالُ لَهُ دَاوُدُ، قَدْ وَلَّدَتْهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ -زَوْجُ النَّبِيِّ ﷺ - أَنَّ لَيْلَى بِنْتَ قَانِفٍ الثَّقَفِيَّةَ قَالَتْ: كُنْتُ فِيمَنْ غَسَّلَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عِنْدَ وَفَاتِهَا، فَكَانَ أَوَّلُ مَا أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْحِقَاءَ، ثُمَّ الدِّرْعَ، ثُمَّ الْخِمَارَ، ثُمَّ الْمِلْحَفَةَ، ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِي الثَّوْبِ الآخَرِ، قَالَتْ: وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ جَالِسٌ عِنْدَ الْبَابِ مَعَهُ كَفَنُهَا يُنَاوِلُنَاهَا ثَوْبًا ثَوْبًا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۸۰) (ضعیف)
(اس کے راوی''نوح'' مجہول ہیں)
۳۱۵۷- بنی عروہ بن مسعود کے ایک فرد سے روایت ہے (جنہیں داود کہا جاتا تھا، اور جن کی پرورش ام المومنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے کی تھی) کہ لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ان عورتوں میں شامل تھی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو ان کے انتقال پر غسل دیا تھا، کفن کے کپڑوں میں سے سب سے پہلے ہمیں رسول اللہ ﷺ نے ازار دیا، پھر کرتہ دیا، پھر اوڑھنی دی، پھر چادر دی، پھر ایک اور کپڑا دیا، جسے اوپر لپیٹ دیا گیا ۱؎ ۔
لیلیٰ کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ ان کے کفن کے کپڑے لئے ہوئے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ہمیں ان میں سے ایک ایک کپڑا دے رہے تھے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے لئے کفن کے پانچ کپڑے مسنون ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37- بَاب فِي الْمِسْكِ لِلْمَيِّتِ
۳۷-باب: میت کو مشک لگانے کا بیان​


3158- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُسْتَمِرُ بْنُ الرَّيَّانِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ [الْخُدْرِيِّ] قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < أَطْيَبُ طِيبِكُمُ الْمِسْكُ >۔
* تخريج: ن/الجنائز ۴۲ (۱۹۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۸۱)، وقد أخرجہ: م/الأدب ۵ (۲۲۵۲)، ت/الجنائز ۱۶ (۹۹۱)، حم (۳/۳۶، ۴۰، ۴۶، ۶۲) (صحیح)
۳۱۵۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارے خوشبوئوں میں مشک عمدہ خوشبو ہے'' (لہٰذا مردے کو یا کفن میں بھی اسے لگانا بہتر ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38- باب التعجيل بالجنازة (وكراهية حبسها)
۳۸-باب: جنازہ کی تجہیز و تکفین میں جلدی کرنے کا بیان​


3159- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ أَبُو سُفْيَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ قَالا: حَدَّثَنَا عِيسَى، قَالَ أَبو دَاود: هُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُثْمَانَ الْبَلَوِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُهُ، فَقَالَ: < إِنِّي لا أَرَى طَلْحَةَ إِلا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ، فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا؛ فَإِنَّهُ لايَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۸) (ضعیف)
(اس کے راوی'' سعید بن عثمان '' لین الحدیث اور ''عروۃ'' مجہول ہیں)
۳۱۵۹- حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم ﷺ ان کی عیادت کے لئے آئے، اور فرمایا: ''میں یہی سمجھتا ہوں کہ اب طلحہ مرنے ہی والے ہیں، تو تم لوگ مجھے ان کے انتقال کی خبر دینا اور تجہیز وتکفین میں جلدی کرنا، کیونکہ کسی مسلمان کی لا ش اس کے گھر والوں میں روکے رکھنا مناسب نہیں ہے''۔
 
Top