6- بَاب فِيمَنْ سَقَى رَجُلا سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ؟
۶-باب: آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟
4508- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيئَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أَرَدْتُ لأَقْتُلَكَ، فَقَالَ: < مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَلِكَ > أَوْ قَالَ: < عَلَيَّ > فَقَالُوا: أَلا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: < لا >، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: خ/الھبۃ ۲۸ (۲۶۱۷)، م/السلام ۱۸ (۲۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۱) (صحیح)
۴۵۰۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہود ی عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک زہرآلود بکری لے کر آئی، آپ نے اس میں سے کچھ کھالیا، تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لا یا گیا، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا، تو اس نے کہا : میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا، آپ نے فرمایا: '' اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا''، صحابہ نے عرض کیا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ، آپ نے فرمایا:'' نہیں''، چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ ﷺ کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا۔
4509- حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ (ح) و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ وأَبِي سَلَمَةَ، قَالَ هَارُونُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ شَاةً مَسْمُومَةً، قَالَ: فَمَا عَرَضَ لَهَا النَّبِيُّ ﷺ .
قَالَ أَبو دَاود: هَذِهِ أُخْتُ مَرْحَبٍ الْيَهُودِيَّةُ الَّتِي سَمَّتِ النَّبِيَّ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۰، ۱۳۱۲۲، ۱۵۱۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الجزیۃ ۷ (۳۱۶۹)، المغازي ۴۱ (۴۲۴۹)، الطب ۵۵ (۵۷۷۷) (صحیح)
( سفیان بن حسین کی زہری سے روایت میں ضعف ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری میں ہے)
۴۵۰۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے نبی اکرمﷺ کے پاس ایک زہر آلود بکری بھیجی، لیکن آپ نے اس عورت سے کوئی تعرض نہیں کیا۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ مر حب کی ایک یہودی بہن تھی جس نے نبی اکرمﷺ کو زہر دیا تھا۔
4510- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الذِّرَاعَ، فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ > وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا: < أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ؟ > قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ: مَنْ أَخْبَرَكَ؟ قَالَ: <أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي > لِلذِّرَاعِ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: < فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟ > قَالَتْ: قُلْتُ: إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ [نَبِيًّا] اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِﷺ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنَ الأَنْصَارِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۰۶)، وقد أخرجہ: دي/المقدمۃ ۱۱ (۶۹) (ضعیف)
۴۵۱۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملا یا ، پھر اسے رسول اللہ ﷺ کو تحفہ میں بھیجا ، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحا بہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا:''اپنے ہاتھ روک لو'' ، اور آپ نے اس یہود یہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا:'' کیا تم نے اس بکری میں زہر ملا یا تھا؟'' یہو دیہ بولی : آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا:''دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے''، وہ بولی : ہاں(میں نے ملا یا تھا)، آپ نے پوچھا: ''اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟'' وہ بولی: میں نے سو چا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اسے معاف کر دیا، کوئی سز انہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کرگئے ، رسول اللہ ﷺ نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے ،جسے ابو ہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابو ہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔
4511- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً، نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ>؟ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْحِجَامَةِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۴۵۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۲) (حسن صحیح)
(ابوسلمہ نے اس حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن اس سے پہلے اور بعد کی حدیثوں میں صراحت ہے ملاحظہ ہو نمبر: ۴۵۰۹ اور ۴۵۱۲)
۴۵۱۱- ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ ﷺ کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھرراوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے،ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہوگئے ، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا:'' تجھے ایسا کر نے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟''، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا:تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے پہلی والی حدیث میں معاف کردیئے جانے کا ذکر ہے، جبکہ اس حدیث میں قتل کئے جانے کا ذکر ہے، قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ شروع میں جب زہر کھلانے کا علم ہوا، اور کہا گیا کہ اسے قتل کردیا جائے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، لیکن جب اس زہر کی وجہ سے بشر بن البراء بن معرور انتقال کرگئے تب آپ نے اس یہودیہ کو ان کے ورثہ کے حوالے کردیا، پھر وہ بطور قصاص قتل کی گئی۔ (عون المعبود ۱۲؍ ۱۴۹)
4512- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ .
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، زَادَ: فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: < ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ؛ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ > فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ > قَالَتْ: إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ، وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقُتِلَتْ، ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: <مَازِلْتُ أَجِدُ مِنَ الأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۹) (حسن صحیح)
۴۵۱۲- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے، اورصدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابو ہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابو سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ''اپنے ہاتھ روک لو، اس(گوشت) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہرآلود ہے'' ، چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے ،تو آپ نے اس یہو دی عورت کو بلا کر فرمایا:'' ایسا کر نے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟'' وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، او ر اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجا ت دلا دی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا:جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آگیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ۔
4513- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: مَا يُتَّهَمُ بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! فَإِنِّي لا أَتَّهِمُ بِابْنِي [شَيْئًا] إِلا الشَّاةَ الْمَسْمُومَةَ الَّتِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ، وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < وَأَنَا لا أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلا ذَلِكَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي >.
قَالَ أَبو دَاود: وَرُبَّمَا حَدَّثَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُرْسَلا عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَذَكَرَ عَبْدُالرَّزَّاقِ أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مَرَّةً مُرْسَلا فَيَكْتُبُونَهُ وَيُحَدِّثُهُمْ مَرَّةً بِهِ فَيُسْنِدُهُ فَيَكْتُبُونَهُ، وَكُلٌّ صَحِيحٌ عِنْدَنَا، قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: فَلَمَّا قَدِمَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَلَى مَعْمَرٍ أَسْنَدَ لَهُ مَعْمَرٌ أَحَادِيثَ كَانَ يُوقِفُهَا ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۹، ۱۹۸۱۵، ۱۸۳۵۸، ۱۸۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۸) (صحیح)
۴۵۱۳- کعب بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ام مبشر رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ سے اس مر ض میں جس میں آپ نے وفات پائی کہا: اللہ کے رسول!آپ کا شک کس چیز پر ہے؟ میرے بیٹے کے سلسلہ میں میرا شک تو اس زہر آلود بکری پر ہے جو اس نے آپ کے ساتھ خیبر میں کھائی تھی،نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''اپنے سلسلہ میں بھی میرا شک اسی پر ہے، اور اب یہ وقت آچکا ہے کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ہے''۔
ابو داود کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کبھی اس حدیث کو معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے اور کبھی معمر نے اسے زہری سے اور، زہری نے عبدالرحمن بن کعب بن مالک کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔
اور عبدالرزاق نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس حدیث کوان سے کبھی مرسلاً روایت کرتے تو وہ اسے لکھ لیتے اورکبھی مسنداًا روایت کرتے تو بھی وہ اسے بھی لکھ لیتے، اور ہمارے نزدیک دونوصحیح ہے۔
عبدالرزاق کہتے ہیں: جب ابن مبا رک معمر کے پاس آئے تو معمر نے وہ تمام حدیثیں جنہیں وہ مو قوفاً روایت کرتے تھے ان سے متصلًا روایت کیں۔
4514- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ مُبَشِّرٍ، قَالَ أَبُو سَعِيدِ بْنُ الأَعْرَابِيِّ: كَذَا قَالَ عَنْ أُمِّهِ، وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَخْلَدِ بْنِ خَالِدٍ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ؛ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَقَالَ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ > فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ؛ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحِجَامَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۹، ۱۸۳۵۸) (صحیح)
۴۵۱۴- ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئیں پھر راوی نے مخلد بن خالد کی حدیث کا مفہوم اسی طرح ذکر کیا جیسے جابرکی روایت میں ہے، اس میں ہے کہ بشربن براء بن معر ور مر گئے ، تو آپ نے یہودی عورت کو بلا بھیجا اور پوچھا:'' یہ تجھے ایسا کر نے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟''، پھر راوی نے وہی باتیں ذکر کیں جو جابر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا اور وہ قتل کر دی گئی لیکن انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا۔