110- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
۱۱۰-باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟
5067- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: < قُلِ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ > قَالَ: < قُلْهَا إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۴ (۳۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹، ۱۰، ۲۹۷)، دي/الاستئذان ۵۴ (۲۷۳۱) (صحیح)
۵۰۶۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں،آپ نے فرمایا:کہو
''اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، پوشیدہ اور موجو د ہر چیز کے جا ننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شرسے،اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں) آپ نے فرمایا:'' جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو''۔
5068- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ > وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۵۶)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۱)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۸)، حم (۲/۳۵۴، ۵۲۲) (صحیح)
۵۰۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب صبح کرتے تو فرماتے:
''اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' (اے اللہ ہم نے صبح کی تیرے نام پر اور شام کی تیرے نام پر، جیتے ہیں تیرے نام پر، مر تے ہیں تیرے نام پر، اور مر کر تیرے ہی پاس ہمیں پلٹ کر جا نا ہے) اور جب شام کرتے تو فرماتے:
''اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' ( اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جا نا ہے)۔
5069- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ يُمْسِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ: خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَعْتَقَ اللَّهُ رُبُعَهُ مِنَ النَّارِ، فَمَنْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَعْتَقَ اللَّهُ نِصْفَهُ، وَمَنْ قَالَهَا ثَلاثًا أَعْتَقَ اللَّهُ ثَلاثَةَ أَرْبَاعِهِ، فَإِنْ قَالَهَا أَرْبَعًا أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبدالرحمان بن عبدالمجید'' مجہول ہیں)
۵۰۶۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھے
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ: أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی، میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ: تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں ) تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک چو تھا ئی حصہ جہنم سے آزاد کر دے گا، پھر جو دومرتبہ کہے گا اللہ اس کا نصف حصہ آزاد کردے گا، اور جو تین بار کہے گا تو اللہ اس کے تین چوتھائی حصے کو آزاد کردے گا، اور اگر وہ چار بار کہے گا تو اللہ اسے پورے طور پر جہنم سے نجات دے دے گا۔
5070- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ حِينَ يُمْسِي: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۶) (صحیح)
۵۰۷۰- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت کہے :
''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ'' ( اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں، میں تیرے ساتھ اپنے اقرار پر قائم ہوں اور تیرے وعدے پر مضبوطی سے طاقت بھر جما ہوا ہوں، اس شرسے جو مجھ سے سر زد ہوئے ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے، تیرے سو ا کوئی اور گناہ معاف نہیں کرسکتا) اور اسی دن یا اسی رات میں مرجائے تو جنت میں داخل ہو گا۔
5071- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: < أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلااللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ > [زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ] وَأَمَّا زُبَيْدٌ كَانَ يَقُولُ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ سُوَيْدٍ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ > وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: < أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: < مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ > وَلَمْ يَذْكُرْ سُوءَ الْكُفْرِ۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۳)، ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۴۰ مرفوعًا) (صحیح)
۵۰۷۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے:
''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ'' (ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جواللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔
جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے
''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ'' (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے ملک ہے، اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پرقادر ہے، اے رب ! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پنا ہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھا پے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے ''، اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ
''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ'' کے بجائے
''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ'' ( ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے) کہتے ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں
''من سوء الكبر'' ہے انہوں نے
''من سوء الكفر'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔
5072- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلامٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَامَ إِلَيْهِ فَقَالَ: حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا، إِلا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۷ (۳۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۰، ۱۵۶۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۷، ۵/۳۶۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''سابق بن ناجیہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۲- ابو سلام کہتے ہیں کہ وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم ﷺ کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا :میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی
''رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُول''( ہم اللہ کے رب ہو نے، اسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے رسول ہو نے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے را ضی و خوش ہو جائے''۔
5073- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ وَإِسْمَاعِيلُ، قَالا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَنْبَسَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ الْبَيَاضِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ، فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ، وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبداللہ بن عنبسہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۳- عبداللہ بن غنام بیا ضی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی
''اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ'' ( اے اللہ صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے ۔تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں) تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دیا اور جس نے شام کے وقت ایسا ہی کہا تو اس نے اس رات کا شکر ادا کر دیا۔
5074- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ (ح) و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَعُ هَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي >- وَقَالَ عُثْمَانُ: < عَوْرَاتِي- وَآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي الْخَسْفَ۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۵۹ (۵۵۳۱)، عمل الیوم واللیلۃ ۱۸۱ (۵۶۶)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵) (صحیح)
۵۰۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب صبح ا ور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي''(عثمان کی روایت میں
''عَوْرَاتِي'' ہے) و
َآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي'' (اے للہ !میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عا فیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو ودر گزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل وعیال، مال میں بہتری ودرستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پو شی فرما۔) اے اللہ! ہماری شرم گاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خو ف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پنا ہ چا ہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جائوں۔
ابو داود کہتے ہیں : وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جائوں۔
5075- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ سَالِمًا الْفَرَّاءَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ -وَكَانَتْ تَخْدِمُ بَعْضَ بَنَاتِ النَّبِيِّ ﷺ - أَنَّ ابْنَةَ النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهَا فَيَقُولُ: < قُولِي حِينَ تُصْبِحِينَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا؛ فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُصْبِحُ حُفِظَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي حُفِظَ حَتَّى يُصْبِحَ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۸۸) (ضعیف)
(عبدالحمید اور ان کی ماں مجہول ہیں)
۵۰۷۵- بنی ہاشم کے غلام عبدا لحمید بیان کرتے ہیں کہ ان کی ماں نے جو رسول اللہ ﷺ کی کسی بیٹی کی خدمت میں رہا کرتی تھیں انہیں بتایا کہ ان کی صاحبزادی نے انہیں بتا یا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں سکھاتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو کہو
''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا'' ( میں اللہ کی پا کی بیان کرتا، اور اس کی تعریف کرتا ہوں، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، جو اللہ چا ہے گا وہی ہو گا، اور جو وہ نہیں چاہے وہ نہیں ہو گا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پرقادر ہے، اور اللہ اپنے علم سے ہر چیز کو محیط ہے) جو شخص ان کلمات کو صبح کے وقت کہے گا اس کی (اللہ کی طرف سے) شام تک حفاظت کی جائے گی، اور جو شام کے وقت کہے گا اس کی صبح تک۔
5076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا(ح) وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ النَّجَّارِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، قَالَ الرَّبِيعُ: ابْنُ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ {فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} إِلَى {وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي لَيْلَتِهِ > قَالَ الرَّبِيعُ: عَنِ اللَّيْثِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۳) (ضعیف جدّاً)
(اس کے راوی ''محمد بن عبدالرحمن البیلمانی'' ضعیف ہیں)
۵۰۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص صبح کے وقت
{فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} سے لے کر
{وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} تک کہے تو اس دن کے ثواب میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی، اور جو شخص شام کو ان کلمات کو کہے تو اس رات میں اس کی نیکیوں و بھلائیوں میں جو کمی رہ گئی ہوگی اس کی تلافی ہو جائے گی ۔
5077- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَوُهَيْبٌ، نَحْوَهُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَائِشٍ - وَقَالَ حَمَّادٌ: عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ؛ كَانَ لَهُ عِدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ؛ وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى كَانَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ >.
قَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: < صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمُوسَى الزَّمْعِيُّ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَائِشٍ۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۶۰) (صحیح)
۵۰۷۷- ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت
''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' کہے تو اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کر نے کے برابر ثواب ملے گا، اور اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے، اور وہ شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، اور اگر شام کے وقت کہے تو صبح تک اس کے ساتھ یہی معاملہ ہوگا ۔
حماد کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو (خوا ب میں) دیکھا جیسے سونے والا دیکھتا ہے تو اس نے آپ سے عرض کیا:اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابو عیاش صحیح کہہ رہے ہیں۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے اسماعیل بن جعفر، مو سی زمعی اور عبداللہ بن جعفر نے سہیل بن أبی صالح سے سہیل نے اپنے والد سے اور ابوصالح نے ابن عائش سے روایت کیا ہے۔
5078- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمٍ -يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ- قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ؛ إِلا غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ مِنْ ذَنْبٍ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۷۹ (۳۵۰۱)، وانظر رقم : ۵۰۶۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(اس کے راوۃ ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۵۰۷۸- مسلم بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے صبح کے وقت
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری تما م مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں) کہا تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوئے ہوں گے، سب معاف کر دیے جائیں گے، اور جس کسی نے ان کلمات کو شام کے وقت کہا تو اس رات میں اس سے جتنے گناہ سر زد ہوئے ہوں گے سب معاف کردئے جائیں گے''۔
5079- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو النَّضْرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْفِلَسْطِينِيُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ فَقَالَ: <إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلِ: اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ؛ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا، وَإِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَقُلْ كَذَلِكَ، فَإِنَّكَ إِنْ مِتَّ فِي يَوْمِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا> أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ عَنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ قَالَ: أَسَرَّهَا إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَنَحْنُ نَخُصُّ بِهَا إِخْوَانَنَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(الحارث بن مسلم (صحابی کے لڑکے) مجہول ہیں)
۵۰۷۹- مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جائو تو سات مرتبہ کہو
''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ'' ( اے اللہ مجھے جہنم سے بچالے) اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہوگیا، تو تمہارے لئے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مر تبہ
''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ'') کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لئے جہنم سے پنا ہ لکھ دی جائے گی ۔
محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابو سعید نے بتا یا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات مجھے چپکے سے بتا ئی ہے، اس لئے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں ( ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لئے خاص سمجھتے ہیں) ۔
5080- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ وَمُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ نَحْوَهُ، إِلَى قَوْلِهِ: <جِوَارٌ مِنْهَا> إِلا أَنَّهُ قَالَ فِيهِمَا: < قَبْلَ أَنْ يُكَلِّمَ أَحَدًا > قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ فِيهِ: إِنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، وَقَالَ عَلِيٌّ وَابْنُ الْمُصَفَّى: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمُغَارَ اسْتَحْثَثْتُ فَرَسِي فَسَبَقْتُ أَصْحَابِي وَتَلَقَّانِي الْحَيُّ بِالرَّنِينِ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ تُحْرَزُوا، فَقَالُوهَا، فَلامَنِي أَصْحَابِي، وَقَالُوا: حَرَمْتَنَا الْغَنِيمَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَخْبَرُوهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَدَعَانِي، فَحَسَّنَ لِي مَا صَنَعْتُ، وَقَالَ: < أَمَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ لَكَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ كَذَا وَكَذَا > قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: فَأَنَا نَسِيتُ الثَّوَابَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا إِنِّي سَأَكْتُبُ لَكَ بِالْوَصَاةِ بَعْدِي > قَالَ: فَفَعَلَ وَخَتَمَ عَلَيْهِ، فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَقَالَ لِي، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُمْ، و قَالَ ابْنُ الْمُصَفَّى: قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ ابْنَ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(صحابی کے بیٹے مسلم مجہول ہیں)
۵۰۸۰- حارث بن مسلم تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اسی طرح فرمایاجیسے اوپر گزرا
''كتب لك جوار منها'' تک مگر اس میں دونوں میں اتنا اضافہ ہے کہ: یہ دعا کسی سے بات کرنے سے پہلے پڑھے ۔
اور علی اور ابن مصفی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا پھر جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں ہمیں چھاپہ مارنا اور حملہ کرنا تھا، تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیزی سے آگے بڑھایا اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا، بستی والے (ہمیں دیکھ کر) چیخنے چلانے لگے،میں نے ان سے کہا:
''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دو (ایمان لے آئو) تو بچ جائوگے، تو انہوں نے
''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دیا، میرے ساتھی مجھے ملامت کر نے لگے اور کہنے لگے: تو نے ہمیں غنیمت سے محروم کر دیا، جب وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، تو ان لوگوں نے میں نے جو کیا تھا اس سے آپ کو باخبر کیا،تو آپ نے مجھے بلایا اور میرے کام کی تعریف کی اور فرمایا:سن! اللہ نے تمہیں اس بستی کے ہر ہر فرد کے بدلے اتنا اتنا ثواب دیا ہے( عبدالرحمن کہتے ہیں: میں ثواب بھول گیا )، پھر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تیرے لئے ایک وصیت نامہ لکھ دیتا ہوں (وہ میرے بعد تیرے کام آئے گا)، پھر آپ نے لکھا، اس پر اپنی مہر ثبت کی اور مجھے دے دیا اور فرمایا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
5081- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ، وَكَانَ مِنْ ثِقَاتِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الْمُتَعَبِّدِينَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُدْرِكُ بْنُ سَعْدٍ- قَالَ يَزِيدُ: شَيْخٌ ثِقَةٌ - عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ، كَفَاهُ اللَّهُ مَا أَهَمَّهُ، صَادِقًا كَانَ بِهَا أَوْ كَاذِبًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۴) (موضوع)
(اس کا مضمون خود بتا رہاہے کہ مذکورہ سند پر یہ حدیث گھڑ لی گئی ہے)
۵۰۸۱- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت سات مر تبہ
''حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ'' (کافی ہے مجھے اللہ، صرف وہی معبود برحق ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، وہی عرش عظیم کا رب ہے) کہے تو اللہ اس کی پریشانیوں سے اسے کافی ہوگا چاہے ان کے کہنے میں وہ سچا ہو یا جھوٹا۔
5082 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْبَرَّادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا فِي لَيْلَةِ مَطَرٍ وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لِيُصَلِّيَ لَنَا، فَأَدْرَكْنَاهُ، فَقَالَ [أَصَلَّيْتُمْ؟ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، فَقَالَ]: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَاأَقُولُ؟ قَالَ: [قُلْ] {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۵)، ن/الاستعاذۃ (۵۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۰) (حسن)
۵۰۸۲- عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو بارش کی ایک سخت اندھیری رات میں صلاۃ پڑھانے کے لئے تلاش کر نے نکلے، تو ہم نے آپ کو پالیا، آپ نے فرمایا:'' کیا تم لوگوں نے صلاۃ پڑھ لی؟''، ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے فرمایا:'' کچھ کہو''، اس پر بھی ہم نے کچھ نہیں کہا، آپ نے پھر فرمایا:''کچھ کہو''، (پھر بھی) ہم نے کچھ نہیں کہا، پھر آپ نے فرمایا:'' کچھ تو کہو''، میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا:
{قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} اور معوذ تین تین مر تبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں( ہر طرح کی پر یشانیوں سے بچاؤ کے لئے) کافی ہوں گی۔
5083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي - قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: وَرَأَيْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ - قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا وَأَمْسَيْنَا وَاضْطَجَعْنَا، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقُولُوا: <اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۳- ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتائیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں:
' ' اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْنَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، غائب اورحاضر کے جا ننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبو دبرحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کر نے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے)
5084- قَالَ أبو دَاود: وَبِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں بھی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۴- ابو داود کہتے ہیں کہ اسی اسنا د سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے
''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ''( ہم نے صبح کی اور ملک ( پو ری کا ئنات) نے صبح کی جو اللہ رب العالمین کا ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی بھلائی،اس دن کی فتح ونصر ت، نور وبرکت اور ہدایت کاطالب ہوں، اور تیری پنا ہ مانگتا ہوں اس دن کی اور اس کے بعد کے دنوں کی برائی سے) اور جب شام کرے تو بھی اسی طرح کہے۔
5085- حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جُعْثُمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَزْهَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَرَازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيقٌ الْهَوْزَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْئٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمَّدَ عَشْرًا، وَقَالَ < سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ > عَشْرًا، وَقَالَ: < سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ > عَشْرًا، وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَهَلَّلَ عَشْرًا، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ > عَشْرًا، ثُمَّ يَفْتَتِحُ الصَّلاةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما تقدم عند المؤلف برقم : ۷۶۶، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۳)، وقد أخرجہ: ق/الاقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۶)، ن/قیام اللیل ۹ (۱۶۱۶)، عمل الیوم واللیلۃ ۲۵۴ (۵۵۵۰)، حم (۶/۱۴۳) (حسن صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں '' بقیہ'' اور ''عمربن جعثم'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۵- شریق ہو زنی کہتے ہیں:میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے ؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار
''اللهُ أكْبَرُ'' کہتے، دس بار
''الْحَمْدُ للهِ '' کہتے، دس بار
''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہتے، دس بار
''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور دس بار
''استغفرُ اللهَ ''کہتے، اور دس بار
''لا إله إلاّ اللهُ '' کہتے،پھر دس بار
''اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ'' ( اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے) کہتے، پھر صلاۃ شروع کرتے۔
5086- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَسْحَرَ يَقُولُ: < سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۹) (صحیح)
۵۰۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر میں ہوتے اور سحر میں اٹھتے تو کہتے
''سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ'' (سننے والے نے اللہ کی حمد، اس کی نعمتوں کی شکر گزاری اور اپنے امتحان میں ہماری حسن کا ر کر دگی کو ( دیکھ اور) سن لیا، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ، اور ہمیں اپنے فضل سے نواز، اور میں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔
5087- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَقُولُ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي، كَانَ فِي اسْتِثْنَائٍ يَوْمَهُ ذَلِكَ، أَوْقَالَ: ذَ لِكَ الْيَوْمَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
(قاسم بن عبدالرحمن المسعودی کی ابوذرسے روایت میں انقطاع ہے، کیونکہ دونوں میں لقاء وسماع نہیں ہے)
۵۰۸۷- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے تھے : جو شخص صبح کرتے وقت کہے
''اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي'' (اے اللہ! میں جو بھی قسم کھائوں یاجوبھی بات کہوں یا جوبھی نذر مانوں ان تمام میں تیری مشیت ہی میری نظروں میں مقدم ہے، جو تو، چاہے گا ہوگا، جو تو نہیں چاہے گانہیں ہوگا، اے اللہ! تو مجھے بخش دے، اور مجھ سے در گزر فرما، اے اللہ! جس پر تیری رحمت ہو تو اسے میری دعا بھی شامل حال رہے اور جس پر تو لعنت فرما ئے اس پر میری طرف سے بھی لعنت ہو)۔ تووہ اس دن کے( فتنوں) سے محفوظ و مستثنٰی رہے گا، راوی کو شک ہے''يومه ذالك''کہا یا''ذالك اليوم''کہا۔
5088- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ عَفَّانَ- يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لايَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلاثُ مَرَّاتٍ لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُمْسِيَ > قَالَ: فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ وَلا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۸۸)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۲، ۷۲) (صحیح)
۵۰۸۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جو شخص تین بار
''بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ'' (اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے) کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مر تبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچا نک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی''، راوی حدیث ابومودود کہتے ہیں:پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ ﷺ کی طرف، لیکن ( بات یہ ہے کہ ) جس دن مجھے یہ بیماری لا حق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔
5089- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْفَالِجِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸) (صحیح)
۵۰۸۹- عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔
5090- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِالْجَلِيلِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ قَالَ لأَبِيهِ: يَا أَبَتِ ! إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ عَبَّاسٌ فِيهِ: وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلاأَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَتَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ > وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲) (حسن الإسناد)
۵۰۹۰- عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا :ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں
''اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ''(اے اللہ! تومیرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تومیرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تومیری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں)آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟!، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپنائوں۔
عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے
''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ! میں کفر ومحتاجی سے تیری پناہ چاہتاہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تو ہی معبود برحق ہے) تین مر تبہ اسے صبح دہراتے اور تین مرتبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپنائوں، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مصیبت زدہ و پریشان حال کے لئے یہ دعا ہے
''اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ ! میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرمادے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے)بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں ۔
5091- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ؛ مِائَةَ مَرَّةٍ وَإِذَا أَمْسَى كَذَلِكَ، لَمْ يُوَافِ أَحَدٌ مِنَ الْخَلائِقِ بِمِثْلِ مَا وَافَى >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۲)، ت/الدعوات ۵۹ (۳۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۱) (صحیح)
۵۰۹۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص
''سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ'' سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہوسکتا۔