• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ أَبْوَاب النَّوْمِ }
نیند سے متعلق احکام ومسائل


103- بَاب فِي الرَّجُلِ يَنْبَطِحُ عَلَى بَطْنِهِ
۱۰۳-باب: آدمی پیٹ کے بل لیٹے تو کیسا ہے؟​


5040- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طَخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ > رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَانْطَلَقْنَا، فَقَالَ: < يَا عَائِشَةُ! أَطْعِمِينَا > فَجَائَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: < يَا عَائِشَةُ! أَطْعِمِينَا > فَجَائَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلِ الْقَطَاةِ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: < يَا عَائِشَةُ! اسْقِينَا > فَجَائَتْ بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: <يَاعَائِشَةُ! اسْقِينَا > فَجَائَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: < إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ > قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِي الْمَسْجِدِ مِنَ السَّحَرِ عَلَى بَطْنِي إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: < إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يُبْغِضُهَا اللَّهُ > قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: ق/ المساجد ۶ (۷۵۲)، الأدب ۲۷ (۳۷۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۹) (ضعیف)
(سند میں سخت اضطراب ہے، طخفۃ بن قیس (ف) سے یا طھفہ (ہ) سے، اس کو قیس بن طخفۃ نیز یعیش بن طخفۃ ابو تغفۃ کہتے ہیں، حتی کہ یہ بھی کہا گیا کہ وہ نہیں بلکہ ان کے والد صحابی تھے، لیکن پیٹ کے بل لیٹنے کی ممانعت ثابت ہے)
۵۰۴۰- یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو(ایک با ر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو''، تو ہم گئے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' عائشہ !ہمیں کھانا کھلائو''، وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: '' عائشہ ! ہمیں کھانا کھلائو ''،تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو(اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: '' عائشہ! ہم کو پلائو''، تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ ﷺ نے(ہم لوگوں سے) فرمایا: '' تم لوگ چاہو (ادھر ہی ) سو جائو، اور چاہو تو مسجد چلے جائو''،وہ کہتے ہیں: تو میں ( مسجد میں) صبح کے قریب اوندھا (پیٹ کے بل) لیٹا ہوا تھا کہ یکایک کوئی مجھے اپنے پیر سے ہلا کر جگانے لگا، اس نے کہا: اس طرح لیٹنے کو اللہ نا پسند کرتا ہے، میں نے ( آنکھ کھول کر) دیکھا تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے۔
وضاحت ۱؎ : حیس ایک عربی کھانا ہے جو کھجور، ستو، پنیر اور گھی سے بنتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
104- بَاب فِي النَّوْمِ عَلَى سَطْحٍ غَيْرِ مُحَجَّرٍ
۱۰۴-باب: بغیر چہار دیواری کی چھت پر سوئے تو کیسا ہے؟​


5041- حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سَالِمٌ -يَعْنِي ابْنَ نُوحٍ- عَنْ عُمَرَ بْنِ جَابِرٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ وَعْلَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَلِيٍّ -يَعْنِي ابْنَ شَيْبَانَ- عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ بَاتَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَيْسَ لَهُ حِجَارٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۲۰) (صحیح)
۵۰۴۱- علی بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جو شخص گھر کی ایسی چھت پر سوئے جس پر پتھر (کی مڈیر ) نہ ہو ( یعنی کوئی چہار دیواری نہ ہو تو اس سے ( حفاظت کا) ذمہ اٹھ گیا''، ( گر ے یا بچے وہ جا نے )۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
105- بَاب فِي النَّوْمِ عَلَى طَهَارَةٍ
۱۰۵-باب: با وضو سونے کی فضیلت کا بیان


5042- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا فَيَتَعَارُّ مِنَ اللَّيْلِ فَيَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ >.
قَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو ظَبْيَةَ فَحَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
قَالَ ثَابِتٌ: قَالَ فُلانٌ: لَقَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَقُولَهَا حِينَ أَنْبَعِثُ فَمَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۶(۳۸۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۵، ۲۴۴) (صحیح)
۵۰۴۲- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہوا با وضو سوتا ہے پھر رات میں ( کسی بھی وقت) چونک کر اٹھتا ہے اور اللہ سے دنیاا ور آخر ت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دیتا ہے''۔
ثابت بنانی کہتے ہیں: ہمارے پاس ابو ظبیہ آئے تو انہوں نے ہم سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بیان کی، جسے وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
ثابت بنانی کہتے ہیں: فلاں شخص نے کہا ۱؎ کہ میں نے اپنی نیندسے بیدار ہو تے وقت کئی بار اس کلمہ کے ۲؎ ادا کرنے کی کو شش کی مگر کہہ نہ سکا ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ثابت بنانی نے کسی وجہ سے کہنے والے کا نام ظاہر نہیں کیا۔
وضاحت ۲؎ : اس سے مراد دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ سے خیر کاسوال ہے۔
وضاحت ۳؎ : شاید ایسا نسیان یا دنیاوی امور میں مشغولیت کے سبب ہوا ہو۔ واللہ اعلم


5043- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ.
قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي بَالَ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۰ (۶۳۱۶)، م/الحیض ۵ (۷۶۳)، ن/التطبیق ۶۳ (۱۱۲۲)، ق/الطھارۃ ۷۱ (۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۴، ۲۸۳، ۲۸۴، ۳۴۳) (صحیح)
۵۰۴۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات میں بیدار ہوئے پھر اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے، پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا، پھر سو گئے ۔ابو داود کہتے ہیں: اپنی ضرورت سے فارغ ہونے کا مطلب ہے پیشاب کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
106- [بَاب كَيْفَ يَتَوَجَّهُ]
۱۰۶-باب: آدمی سو تے وقت کدھر منہ کر کے سوئے؟​


5044- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ بَعْضِ آلِ أُمِّ سَلَمَةَ: كَانَ فِرَاشُ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوًا مِمَّا يُوضَعُ الإِنْسَانُ فِي قَبْرِهِ، وَكَانَ الْمَسْجِدُ عِنْدَ رَأْسِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے، معلوم نہیں صحابی ہے یاتابعی)
۵۰۴۴- ام سلمہ کی اولاد میں سے ایک شخص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا بستر اس طرح بچھایا جاتا جس طرح انسان اپنی قبر میں لٹا یا جاتا ہے، اور مسجد(صلاۃ پڑھنے کی جگہ یا مسجد نبوی) آپ کے سر ہانے ہوتی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
107- بَاب مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ
۱۰۷-باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟​


5045- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَوَائٍ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْقُدَ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ ثُمَّ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ > ثَلاثَ مِرَارٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۸۷) (صحیح)
(لیکن ''تین بار '' لفظ صحیح نہیں ہے)
۵۰۴۵- ام المو منین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھتے، پھر تین مر تبہ''اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ'' (اے اللہ جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچالے) کہتے۔


5046- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ، وَقُلِ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لا مَلْجَأَ وَلامَنْجَى [مِنْكَ] إِلا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ > قَالَ: <فَإِنْ مِتَّ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَقُولُ > قَالَ الْبَرَاءُ: فَقُلْتُ: أَسْتَذْكِرُهُنَّ، فَقُلْتُ: وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: < لا، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ > ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۷۵ (۲۴۷)، م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۰)، ت/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳)، وقد أخرجہ: ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۶)، حم (۴/۲۹۰، ۲۹۲، ۲۹۳، ۲۹۶، ۳۰۰)، دي/الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۵) (صحیح)
۵۰۴۶- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' جب تم اپنی خواب گاہ میں آئو( یعنی سونے چلو) تو وضو کرو جیسے اپنے صلاۃ کے لئے وضو کرتے ہو، پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹو، اور کہو ''اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لا مَلْجَأَ وَلا مَنْجَى [مِنْكَ] إِلا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' ( اے اللہ میں نے اپنی ذات کو تیری تابعداری میں دے دیا، میں نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، میں نے امید وبیم کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، تجھ سے بھاگ کر تیرے سوا کہیں اور جائے پناہ نہیں، میں ایمان لایا اس کتاب پر جو تو نے نازل فرمائی ہے، اور میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے)''، آپ ﷺ نے فرمایا: '' اگر تم ( یہ دعا پڑ ھ کر) انتقال کرگئے تو فطرت ( یعنی دین اسلام ) پرانتقال ہوا اور اس دعا کو اپنی دیگر دعا ئوں کے آخر میں پڑھو''، براء کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا کہ میں انہیں یاد کر لوں گا، تو میں نے( یاد کرتے ہوئے) کہا ''وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' تو آپ ﷺ نے فرمایا : '' ایسا نہیں بلکہ ''وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' ( جیسا دعا میں ہے ویسے ہی کہو)''۔


5047- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ طَاهِرٌ فَتَوَسَّدْ يَمِينَكَ > ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳) (صحیح)
۵۰۴۷- براء بن عا زب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' جب تم پاک وصاف ( با وضو ) ہو کر اپنے بستر پر ( سونے کے لئے) آئو تو اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناؤ ''، پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔


5048- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ الْغَزَّالُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بِنْ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَحَدُهُمَا: $ إِذَا أَتَيْتَ فِرَاشَكَ طَاهِرًا > وَقَالَ الآخَرُ: <تَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاةِ> وَسَاقَ مَعْنَى مُعْتَمِرٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۰۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳) (صحیح)
۵۰۴۸- اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث نبی اکرمﷺ سے مرفوعاً مروی ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں: ایک راوی نے ''إِذَا أَتَيْتَ فِرَاشَكَ طَاهِرًا'' ( جب تم باوضو اپنے بستر پر آئو) کہا اور دوسرے نے''تَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاةِ'' (تم جب صلاۃ جیسا وضو کرلو) کہا اور آگے راوی نے معتمر جیسی روایت بیان کی۔


5049- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا نَامَ قَالَ: < اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ > وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ >۔
* تخريج: خ/الدعوات ۷ (۶۳۱۲)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۴)، ت/الدعوات ۲۸ (۳۴۱۷)، ق/الدعاء ۱۶ (۳۸۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۵، ۳۸۷، ۳۹۷، ۳۹۹، ۴۰۷)، دي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۸) (صحیح)
۵۰۴۹- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سونے کے وقت فرماتے: ''اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ'' (اے اللہ میں تیرے ہی نام پر جیتا اور مر تا ہوں، اور جب بیدار ہوتے توفرماتے''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ'' (شکر ہے اللہ کا جس نے ہمیں زندگی بخشی ( ایک طرح سے) موت طاری کر دینے کے بعد اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے)۔


5050- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ [عِبَادَكَ] الصَّالِحِينَ>۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۳ (۶۳۲۰)، والتوحید۱۳ (۷۳۹۳)، م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۰۶)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۲۰ (۳۴۰۱)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۴)، حم (۲/۴۲۲، ۴۳۲)، دي/الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۶) (صحیح)
۵۰۵۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لئے آئے تو اپنے ازار کے کونے سے اسے جھاڑے کیو نکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی جگہ اس کی عدم موجود گی میں کون آبسا ہے، پھر وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹے، پھر کہے ''بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ [عِبَادَكَ] الصَّالِحِينَ'' ( تیرے نام پر میں اپنا پہلو ڈال کر لیٹتا ہوں اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں، اگر تو میری جان کو روک لے تو تو اس پر رحم فرما اور اگر چھو ڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے)۔


5051- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ (ح) وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، نَحْوَهُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: < اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأَرْضِ وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى مُنَزِّلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ؛ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ> زَادَ وَهْبٌ فِي حَدِيثِهِ <اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۳)، ت/الدعوات ۱۹ (۳۴۰۰)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۳)، حم (۲/۴۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۳۱) (صحیح)
۵۰۵۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب اپنے بستر پر سونے کے لئے جاتے تو فرماتے: ''اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنَزِّلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ؛ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ،اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ'' (اے اللہ! آسمانوں و زمین کے مالک ! اے ہر چیز کے پالنہار! اے دانے اگانے والے ! اے بیج سے درخت پیدا کر نے والے! اے توراۃ، انجیل اور قرآن اتارنے والے! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، ہر شر والے کے شر سے جس کی پیشانی تیرے قبضے میں ہے، تو سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو سب سے آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو سب سے ظاہر ( اوپر ) ہے، تجھ سے اوپر کوئی نہیں، تو چھپا ہوا ہے، تجھ سے زیادہ چھپا ہوا کوئی نہیں''، وہب نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ: تو میرا قرض اتا ردے اور تنگ دستی سے نکال کر مجھے مالدار بنا دے۔


5052- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ [الْعَنْبَرِيُّ]، حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ -يَعْنِي ابْنَ جَوَّابٍ- حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ وَأَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَحِمَهُ اللَّهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ مَضْجَعِهِ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ، وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ، مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ، اللَّهُمَّ لا يُهْزَمُ جُنْدُكَ، وَلا يُخْلَفُ وَعْدُكَ، وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ >.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۳۸) (ضعیف)
(ابواسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۵۰۵۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی خواب گاہ میں جاتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے:''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ، وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ، مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ، اللَّهُمَّ لا يُهْزَمُ جُنْدُكَ، وَلا يُخْلَفُ وَعْدُكَ، وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ'' ( اے اللہ! میں تیری بزرگ ذات اور تیرے مکمل کلموں کے ذریعہ اس شر سے پنا ہ مانگتا ہوں جو تیرے قبضے میں ہے، اے اللہ تو ہی قرض اتارتا،اور گناہوں کو معا ف فرماتا ہے، اے اللہ! تیرے لشکرکو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ ٹل نہیں سکتا، مالدار کی مالداری تیرے سا منے کام نہ آئے گی، پاک ہے تیری ذات، میں تیری حمد وثنا بیان کرتا ہوں)۔


5053- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لا كَافِيَ لَهُ وَلا مُؤْوِيَ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۵)، ت/الدعوات ۱۶ (۳۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۳، ۱۶۷، ۲۳۵) (صحیح)
۵۰۵۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لا كَافِيَ لَهُ وَلا مُؤْوِيَ''( تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا، دشمن کے شر سے بچایا، ہم کو پناہ دی، کتنے بندے تو ایسے ہیں جنہیں نہ کوئی بچانے والا ہے، اور نہ کوئی پناہ دینے والا ہے) ۔


5054- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي الأَزْهَرِ الأَنْمَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: < بِسْمِ اللَّهِ وَضَعْتُ جَنْبِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَأَخْسِئْ شَيْطَانِي، وَفُكَّ رِهَانِي، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الأَعْلَى >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ أَبُو هَمَّامٍ الأَهْوَازِيُّ عَنْ ثَوْرٍ، قَالَ: أَبُو زُهَيْرٍ الأَنْمَارِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵۹) (صحیح)
۵۰۵۴- ابوالا زہر انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات میں جب اپنی خواب گاہ پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: ''بِسْمِ اللَّهِ وَضَعْتُ جَنْبِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَأَخْسِئْ شَيْطَانِي، وَفُكَّ رِهَانِي، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الأَعْلَى'' (اللہ کے نام پر میں نے اپنے پہلو کو ڈال دیا ( یعنی لیٹ گیا ) اے اللہ میرے گناہ بخش دے، میرے شیطان کو دھتکار دے، مجھے گروی سے آزاد کر دے اور مجھے اونچی مجلس میں کردے، ( یعنی ملائکہ، انبیاء و صلحاء کی مجلس میں)۔


5055- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لِنَوْفَلٍ: < اقْرَأْ {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا؛ فَإِنَّهَا بَرَائَةٌ مِنَ الشِّرْكِ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۲۲ (۳۴۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۵۶)، دي/فضائل القرآن ۲۲ (۳۴۷۰) (صحیح)
۵۰۵۵- نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ان سے کہا: ''{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} پڑھو ( یعنی پوری سورہ ) اور پھر اسے ختم کرکے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورہ شرک سے براءت ہے''۔


5056- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ -يَعْنِيَانِ ابْنَ فَضَالَةَ- عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا وَقَرَأَ فِيهِمَا {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} وَ{قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ: يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۲ (۶۳۱۹)، ت/الدعوات ۲۱ (۳۴۰۲)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۶، ۱۵۴) (صحیح)
۵۰۵۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ ہر رات جب اپنے بچھونے پر سونے آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملاتے پھر ان میں پھونکتے اور ان میں {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پڑھتے، پھر ان کو جہاں تک وہ پہنچ سکتیں اپنے بدن پرپھیرتے، اپنے سر،چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے پھیرنا شروع کرتے، ایسا آپ تین بار کرتے۔


5057- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي بِلالٍ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ، وَقَالَ: < إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۲۲ (۳۴۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۸) (ضعیف)
(اس کے رواۃ '' بقیہ'' اور '' ابن ابی بلال'' ضعیف ہیں)
۵۰۵۷- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سونے سے پہلے مسبحات ۱؎ پڑھتے تھے، اور فرماتے تھے:'' ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے''۔
وضاحت ۱؎ : مسبحات وہ سورتیں ہیں جو لفظ '' یُسَبِّحُ '' یا '' سَبَّحَ ''سے شروع ہوتی ہیں۔


5058- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي، وَأَطْعَمَنِي وَسَقَانِي، وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ فَأَفْضَلَ، وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْئٍ، أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۷) (صحیح الإسناد)
۵۰۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی خواب گاہ میں آتے تو کہتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي، وَأَطْعَمَنِي وَسَقَانِي، وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ فَأَفْضَلَ، وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْئٍ، أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ'' (تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے ہرآفت سے بچایا اور ٹھکانا عطا کیا، اور جس نے مجھے کھلایا، اور پلا یا اور جس نے مجھ پر احسان کیا اور بڑا احسان کیا، اور جس نے مجھے دیا، اور بہت دیا، اللہ کے لئے ہر حال میں حمد وشکر ہے، اے اللہ! اے ہر چیز کو پا لنے والے اور ہر چیز کے مالک ! اے ہر چیز کے حقیقی معبود! میں تیری پناہ چاہتا ہوں آگ سے ۔


5059- حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ تَعَالَى فِيهِ إِلاكَانَ عَلَيْهِ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ [عَزَّ وَجَلَّ] فِيهِ إِلا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۴۴) (حسن)
۵۰۵۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی، اور جو شخص ایسی جگہ بیٹھے جس میں اللہ کو یا د نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت وندامت ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
108- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ
۱۰۸-باب: رات میں نیند سے بیدار ہو نے پر آدمی کیا پڑھے؟​


5060- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ الأَوْزَاعِيُّ: حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِيئٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ حِينَ يَسْتَيْقِظُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ [وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ] وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، ثُمَّ دَعَا: رَبِّ اغْفِرْ لِي > قَالَ الْوَلِيدُ: أَوْ قَالَ < دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ؛ فَإِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى قُبِلَتْ صَلاتُهُ >۔
* تخريج: خ/التہجد ۲۱ (۱۱۵۴)، ت/الدعوات ۲۶ (۳۴۱۴)، ق/الدعاء ۱۶ (۳۸۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۳)، دي/الاستئذان ۵۳ (۲۷۲۹) (صحیح)
۵۰۶۰- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص نیند سے بیدار ہوا اور بیدار ہوتے ہی اس نے'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ [وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ] وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ'' کہا پھر دعاکی کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے (ولید کی روایت میں ہے،اور دعا کی) تو اس کی دعا قبول کی جائے گی، اور اگر وہ اُٹھا اور وضو کیا، پھرصلاۃ پڑھی تو اس کی صلاۃ مقبول ہوگی''۔


5061- حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ- قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: < لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، سُبْحَانَكَ، اللَّهُمَّ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ، اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا، وَلا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي، وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۱۸) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبداللہ بن ولید مصری'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۶۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کی نیند سے جب بیدار ہوتے یہ دعا پڑھتے: ''لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، سُبْحَانَكَ، اللَّهُمَّ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ، اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا، وَلا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي، وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ'' (تیرے سوا کوئی سچا معبو دنہیں ہے، پاک و برتر ہے تیری ذات، اے پروردگار! میں تجھ سے اپنے گناہ کی معافی چاہتا ہوں، تیری رحمت کا خواستگار ہوں، اے اللہ! میرے علم میں اضافہ فرما، اور ہدایت مل جا نے کے بعد میرے دل کو کجی سے محفوظ رکھ، مجھے اپنی رحمت سے نواز، بیشک تو بڑا نواز نے والا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
109- بَاب فِي التَّسْبِيحِ عِنْدَ النَّوْمِ
۱۰۹-باب: سوتے وقت تسبیح پڑھنے کا بیان​


5062- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، الْمَعْنَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: شَكَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأُتِيَ بِسَبْيٍ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ فَلَمْ تَرَهُ، فَأَخْبَرَتْ بِذَلِكَ عَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ ﷺ أَخْبَرَتْهُ، فَأَتَانَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ: < عَلَى مَكَانِكُمَا > فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: < أَلاأَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَسَبِّحَا ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاثِينَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ > ۔
* تخريج: خ/فرض الخمس ۶ (۳۱۱۳)، المناقب ۹ (۳۷۰۵)، النفقات ۶ (۵۳۶۱)، م/الذکر والدعاء ۱۹ (۲۷۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۰)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۲۴ (۳۴۰۸)، حم (۱/۱۴۶)، دي/الاستئذان ۵۲ (۲۷۲۷) (صحیح)
۵۰۶۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے پاس چکی پیسنے سے اپنے ہاتھ میں پہنچنے والی تکلیف کی شکایت لے کرگئیں،اسی دوران رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قید ی لائے گئے تو وہ آپ کے پاس لونڈی مانگنے آئیں، لیکن آپ نہ ملے توام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتا کر چلی آئیں، جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو عائشہ نے آپ کو بتایا (کہ فاطمہ آئی تھیں ایک خادمہ مانگ رہی تھیں) یہ سن کر آپ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم سونے کے لئے اپنی خواب گاہ میںلیٹ چکے تھے، ہم اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا:’’اپنی اپنی جگہ پر رہو( اٹھنا ضروری نہیں)چنانچہ آپ آکرہمارے بیچ میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی، آپ نے فرمایا:’’ کیا میں تم دونوں کو اس سے بہتر چیز نہ بتائوں جو تم نے مانگی ہے، جب تم سونے چلو تو (۳۳) بار سبحان اللہ کہو، (۳۳) بار الحمدللہ کہو، اور (۳۴) بار اللہ اکبر کہو، یہ تم دونوں کے لئے خادم سے بہتر ہے‘‘۔


5063- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ بْنِ ثُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ لابْنِ أَعْبُدَ: أَلا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَكَانَتْ أَحَبَّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ، وَكَانَتْ عِنْدِي، فَجَرَّتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَتْ بِيَدِهَا، وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا، وَقَمَّتِ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا، وَأَوْقَدَتِ الْقِدْرَ حَتَّى دَكِنَتْ ثِيَابُهَا وَأَصَابَهَا مِنْ ذَلِكَ ضُرٌّ، فَسَمِعْنَا أَنَّ رَقِيقًا أُتِيَ بِهِمْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْتُ: لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا يَكْفِيكِ، فَأَتَتْهُ، فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا، فَاسْتَحْيَتْ، فَرَجَعَتْ، فَغَدَا عَلَيْنَا وَنَحْنُ فِي لِفَاعِنَا، فَجَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهَا، فَأَدْخَلَتْ رَأْسَهَا فِي اللِّفَاعِ حَيَائً مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ: < مَا كَانَ حَاجَتُكِ أَمْسِ إِلَى آلِ مُحَمَّدٍ؟ > فَسَكَتَتْ، مَرَّتَيْنِ، فَقُلْتُ: أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ هَذِهِ جَرَّتْ عِنْدِي بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا، وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا، وَكَسَحَتِ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا، وَأَوْقَدَتِ الْقِدْرَ حَتَّى دَكِنَتْ ثِيَابُهَا، وَبَلَغَنَا أَنَّهُ [قَدْ] أَتَاكَ رَقِيقٌ أَوْ خَدَمٌ، فَقُلْتُ لَهَا: سَلِيهِ خَادِمًا، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ الْحَكَمِ وَأَتَمَّ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۲۹۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۴۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ابوالورد‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن اصل واقعہ صحیح ہے)
۵۰۶۳- ابو الورد بن ثمامہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابن ا عبد سے کہا: کیا میں تم سے اپنے اور رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے متعلق واقعہ نہ بیان کروں، فاطمہ رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھروالوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں اور میری زوجیت میں تھیں، چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھ میں نشان پڑ گئے،مشکیں بھرتے بھرتے ان کے سینے میں نشان پڑگئے، گھر کی صفائی کرتے کرتے ان کے کپڑے گرد آلود ہو گئے،کھانا پکاتے پکاتے کپڑے کالے ہو گئے، اس سے انہیں نقصان پہنچا ( صحت متا ثر ہوئی) پھرہم نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس غلام اور لونڈیاں لائی گئی ہیں، تو میں نے فاطمہ سے کہا: اگرتم اپنے والد کے پاس جاتیں اور ان سے خادم مانگتیں تو تمہاری ضرورت پوری ہو جاتی، تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، لیکن وہاں لوگوں کو آپ کے پاس بیٹھے باتیں کرتے ہوئے پا یا تو شرم سے بات نہ کہہ سکیں اور لوٹ آئیں، دوسرے دن صبح آپ خو د ہمارے پاس تشریف لے آئے ( اس وقت) ہم اپنے لحافوں میں تھے، آپ فاطمہ کے سر کے پاس بیٹھ گئے، فاطمہ نے والد سے شرم کھا کر اپنا سرلحاف میں چھپا لیا، آپ نے پوچھا: کل تم محمد کے اہل وعیال کے پاس کس ضرورت سے آئی تھیں؟ فاطمہ دو بار سن کر چپ رہیں تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں آپ کو بتا تا ہوں: انہوں نے میرے یہاں رہ کر اتنا چکی پیسی کہ ان کے ہاتھ میں گھٹا پڑ گیا، مشک ڈھو ڈھو کر لاتی رہیں یہاں تک کہ سینے پر اس کے نشان پڑ گئے، انہوں نے گھر کے جھاڑو دیئے یہاں تک کہ ان کے کپڑے گرد آلود ہو گئے، ہانڈیاں پکائیں، یہاں تک کہ کپڑے کالے ہو گئے، اور مجھے معلوم ہوا کہ آپ کے پاس غلام اور لونڈیاں آئیں ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ وہ آپ کے پاس جا کر اپنے لئے ایک خادمہ مانگ لیں، پھر راوی نے حکم والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی اور پوری ذکر کی۔


5064- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ شَبَثِ بْنِ رِبْعِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلام، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ فِيهِ: قَالَ عَلِيٌّ: فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلا لَيْلَةَ صِفِّينَ، فَإِنِّي ذَكَرْتُهَا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَقُلْتُهَا.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۲۹۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۲) (ضعیف)
(شبث کی وجہ سے یہ روایت سنداً ضعیف ہے ورنہ اصل واقعہ صحیح ہے)
۵۰۶۴- اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے : ’’میں نے یہ تسبیح جب سے رسول اللہ ﷺ سے سنی پڑھنے میں کبھی ناغہ نہیں کیا سوائے جنگ صفین والی رات کے، مجھے اخیر رات میں یاد آئی تو میں نے اسے اسی وقت پڑھ لیا‘‘۔


5065- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < خَصْلَتَانِ، أَوْ خَلَّتَانِ لا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ إِلادَخَلَ الْجَنَّةَ، هُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ: يُسَبِّحُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُ عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ، وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلاثِينَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، وَيَحْمَدُ ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، وَيُسَبِّحُ ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، فَذَلِكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ > فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ؟ قَالَ: <يَأْتِي أَحَدَكُمْ -يَعْنِي الشَّيْطَانَ- فِي مَنَامِهِ فَيُنَوِّمُهُ قَبْلَ أَنْ يَقُولَهُ، وَيَأْتِيهِ فِي صَلاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةً قَبْلَ أَنْ يَقُولَهَا >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۲۵ (۳۴۱۰)، ن/السہو ۹۱ (۱۳۴۹)، ق/الإقامۃ ۳۲ (۹۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۰، ۲۰۵) (صحیح)
۵۰۶۵- عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’ دوخصلتیں یا دو عادتیں ایسی ہیں جو کوئی مسلم بندہ پابندی سے انہیں ( برا بر ) کرتا رہے گا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں آسان ہیں اور ان پر عمل کر نے والے لوگ تھوڑے ہیں(۱) ہر صلاۃ کے بعددس بار ’’سبحان اللہ‘‘ اور دس با ر ’’الحمد للہ‘‘ اور دس با ر ’’اللہ اکبر‘‘ کہنا، اس طرح یہ زبان سے دن اور رات میں ایک سو پچاس بار ہوئے، اور قیامت میں میزان میں ایک ہزار پانچ سو بار ہوں گے، (کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے)اور سونے کے وقت چو نتیس بار’’اللہ اکبر‘‘، تینتیس بار’’ الحمد للہ‘‘،تینتیس بار’’سبحان اللہ ‘‘کہنا، اس طرح یہ زبان سے کہنے میں سو بار ہوئے اور میزان میں یہ ہزار بار ہوں گے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہاتھ ( کی انگلیوں ) میں اسے شما ر کرتے ہوئے دیکھا ہے، لوگوں نے کہا:اللہ کے رسول ! یہ دونوں کام تو آسان ہیں، پھر ان پر عمل کر نے والے تھوڑے کیسے ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ( اس طرح کہ) تم میں ہر ایک کے پاس شیطان اس کی نیند میں آئے گا، اور ان کلمات کے کہنے سے پہلے ہی اسے سلا دے گا، ایسے ہی شیطان تمہارے صلاۃ پڑھنے والے کے پاس صلاۃ کی حالت میں آئے گا، اور ان کلمات کے ادا کر نے سے پہلے اسے اس کا کوئی ( ضروری ) کام یاد دلا دے گا، (اور وہ ان تسبیحات کو ادا کئے بغیر اٹھ کر چل دے گا)۔


5066- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عُقْبَةَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ حَسَنٍ الضَّمْرِيِّ أَنَّ ابْنَ أُمِّ الْحَكَمِ أَوْ ضُبَاعَةَ ابْنَتَيِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ إِحْدَاهُمَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ سَبْيًا، فَذَهَبْتُ أَنَا وَأُخْتِي فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ ﷺ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَحْنُ فِيهِ، وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَأْمُرَ لَنَا بِشَيْئٍ مِنَ السَّبْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < سَبَقَكُنَّ يَتَامَى بَدْرٍ > ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ التَّسْبِيحِ، قَالَ: عَلَى أَثَرِ كُلِّ صَلاةٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّوْمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۲، ۱۸۳۱۴) (صحیح)
۵۰۶۶- زبیر کی بیٹیوں ام حکم یاضباعہ میں سے کسی ایک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے تو میں، میری بہن اور نبی اکرمﷺ کی صا حبزادی فاطمہ تینوں آپ کے پاس گئیں، اور ہم جس محنت و مشقت سے دو چار تھے اسے ہم نے بطور شکایت آپ کے سامنے پیش کیا، ہم نے آپ سے درخواست کی کہ ہمیں قیدی دیئے جانے کا آپ حکم فرمائیں، تو آپ نے فرمایا :بدر کی یتیم لڑکیاں تم سے سبقت لے گئیں، ( وہ پہلے آئیں اور پا گئیں اب قیدی نہیں بچے) پھر آپ نے تسبیح کے واقعہ کاذکرکیا اس میں’’في كل دبر صلاة‘‘ کے بجائے ’’عَلَى أَثَرِ كُلِّ صَلاةٍ‘‘کہا اور سونے کا ذکرنہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
110- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
۱۱۰-باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟​


5067- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: < قُلِ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ > قَالَ: < قُلْهَا إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۴ (۳۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹، ۱۰، ۲۹۷)، دي/الاستئذان ۵۴ (۲۷۳۱) (صحیح)
۵۰۶۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں،آپ نے فرمایا:کہو ''اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، پوشیدہ اور موجو د ہر چیز کے جا ننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شرسے،اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں) آپ نے فرمایا:'' جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو''۔


5068- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ > وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۵۶)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۱)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۸)، حم (۲/۳۵۴، ۵۲۲) (صحیح)
۵۰۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب صبح کرتے تو فرماتے:''اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' (اے اللہ ہم نے صبح کی تیرے نام پر اور شام کی تیرے نام پر، جیتے ہیں تیرے نام پر، مر تے ہیں تیرے نام پر، اور مر کر تیرے ہی پاس ہمیں پلٹ کر جا نا ہے) اور جب شام کرتے تو فرماتے: ''اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' ( اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جا نا ہے)۔


5069- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ يُمْسِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ: خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَعْتَقَ اللَّهُ رُبُعَهُ مِنَ النَّارِ، فَمَنْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَعْتَقَ اللَّهُ نِصْفَهُ، وَمَنْ قَالَهَا ثَلاثًا أَعْتَقَ اللَّهُ ثَلاثَةَ أَرْبَاعِهِ، فَإِنْ قَالَهَا أَرْبَعًا أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبدالرحمان بن عبدالمجید'' مجہول ہیں)
۵۰۶۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھے ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ: أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی، میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ: تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں ) تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک چو تھا ئی حصہ جہنم سے آزاد کر دے گا، پھر جو دومرتبہ کہے گا اللہ اس کا نصف حصہ آزاد کردے گا، اور جو تین بار کہے گا تو اللہ اس کے تین چوتھائی حصے کو آزاد کردے گا، اور اگر وہ چار بار کہے گا تو اللہ اسے پورے طور پر جہنم سے نجات دے دے گا۔


5070- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ حِينَ يُمْسِي: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۶) (صحیح)
۵۰۷۰- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت کہے :''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ'' ( اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں، میں تیرے ساتھ اپنے اقرار پر قائم ہوں اور تیرے وعدے پر مضبوطی سے طاقت بھر جما ہوا ہوں، اس شرسے جو مجھ سے سر زد ہوئے ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے، تیرے سو ا کوئی اور گناہ معاف نہیں کرسکتا) اور اسی دن یا اسی رات میں مرجائے تو جنت میں داخل ہو گا۔


5071- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: < أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلااللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ > [زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ] وَأَمَّا زُبَيْدٌ كَانَ يَقُولُ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ سُوَيْدٍ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ > وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: < أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: < مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ > وَلَمْ يَذْكُرْ سُوءَ الْكُفْرِ۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۳)، ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۴۰ مرفوعًا) (صحیح)
۵۰۷۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ'' (ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جواللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔
جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ'' (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے ملک ہے، اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پرقادر ہے، اے رب ! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پنا ہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھا پے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے ''، اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ ''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ'' کے بجائے ''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ'' ( ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے) کہتے ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں ''من سوء الكبر'' ہے انہوں نے''من سوء الكفر'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔


5072- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلامٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَامَ إِلَيْهِ فَقَالَ: حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا، إِلا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۷ (۳۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۰، ۱۵۶۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۷، ۵/۳۶۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''سابق بن ناجیہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۲- ابو سلام کہتے ہیں کہ وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم ﷺ کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا :میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی''رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُول''( ہم اللہ کے رب ہو نے، اسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے رسول ہو نے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے را ضی و خوش ہو جائے''۔


5073- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ وَإِسْمَاعِيلُ، قَالا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَنْبَسَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ الْبَيَاضِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ، فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ، وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبداللہ بن عنبسہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۳- عبداللہ بن غنام بیا ضی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی ''اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ'' ( اے اللہ صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے ۔تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں) تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دیا اور جس نے شام کے وقت ایسا ہی کہا تو اس نے اس رات کا شکر ادا کر دیا۔


5074- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ (ح) و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَعُ هَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي >- وَقَالَ عُثْمَانُ: < عَوْرَاتِي- وَآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي الْخَسْفَ۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۵۹ (۵۵۳۱)، عمل الیوم واللیلۃ ۱۸۱ (۵۶۶)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵) (صحیح)
۵۰۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب صبح ا ور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي''(عثمان کی روایت میں ''عَوْرَاتِي'' ہے) وَآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي'' (اے للہ !میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عا فیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو ودر گزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل وعیال، مال میں بہتری ودرستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پو شی فرما۔) اے اللہ! ہماری شرم گاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خو ف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پنا ہ چا ہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جائوں۔
ابو داود کہتے ہیں : وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جائوں۔


5075- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ سَالِمًا الْفَرَّاءَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ -وَكَانَتْ تَخْدِمُ بَعْضَ بَنَاتِ النَّبِيِّ ﷺ - أَنَّ ابْنَةَ النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهَا فَيَقُولُ: < قُولِي حِينَ تُصْبِحِينَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا؛ فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُصْبِحُ حُفِظَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي حُفِظَ حَتَّى يُصْبِحَ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۸۸) (ضعیف)
(عبدالحمید اور ان کی ماں مجہول ہیں)
۵۰۷۵- بنی ہاشم کے غلام عبدا لحمید بیان کرتے ہیں کہ ان کی ماں نے جو رسول اللہ ﷺ کی کسی بیٹی کی خدمت میں رہا کرتی تھیں انہیں بتایا کہ ان کی صاحبزادی نے انہیں بتا یا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں سکھاتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو کہو ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا'' ( میں اللہ کی پا کی بیان کرتا، اور اس کی تعریف کرتا ہوں، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، جو اللہ چا ہے گا وہی ہو گا، اور جو وہ نہیں چاہے وہ نہیں ہو گا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پرقادر ہے، اور اللہ اپنے علم سے ہر چیز کو محیط ہے) جو شخص ان کلمات کو صبح کے وقت کہے گا اس کی (اللہ کی طرف سے) شام تک حفاظت کی جائے گی، اور جو شام کے وقت کہے گا اس کی صبح تک۔


5076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا(ح) وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ النَّجَّارِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، قَالَ الرَّبِيعُ: ابْنُ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ {فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} إِلَى {وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي لَيْلَتِهِ > قَالَ الرَّبِيعُ: عَنِ اللَّيْثِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۳) (ضعیف جدّاً)
(اس کے راوی ''محمد بن عبدالرحمن البیلمانی'' ضعیف ہیں)
۵۰۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص صبح کے وقت {فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} سے لے کر {وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} تک کہے تو اس دن کے ثواب میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی، اور جو شخص شام کو ان کلمات کو کہے تو اس رات میں اس کی نیکیوں و بھلائیوں میں جو کمی رہ گئی ہوگی اس کی تلافی ہو جائے گی ۔


5077- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَوُهَيْبٌ، نَحْوَهُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَائِشٍ - وَقَالَ حَمَّادٌ: عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ؛ كَانَ لَهُ عِدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ؛ وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى كَانَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ >.
قَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: < صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمُوسَى الزَّمْعِيُّ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَائِشٍ۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۶۰) (صحیح)
۵۰۷۷- ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' کہے تو اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کر نے کے برابر ثواب ملے گا، اور اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے، اور وہ شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، اور اگر شام کے وقت کہے تو صبح تک اس کے ساتھ یہی معاملہ ہوگا ۔
حماد کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو (خوا ب میں) دیکھا جیسے سونے والا دیکھتا ہے تو اس نے آپ سے عرض کیا:اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابو عیاش صحیح کہہ رہے ہیں۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے اسماعیل بن جعفر، مو سی زمعی اور عبداللہ بن جعفر نے سہیل بن أبی صالح سے سہیل نے اپنے والد سے اور ابوصالح نے ابن عائش سے روایت کیا ہے۔


5078- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمٍ -يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ- قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ؛ إِلا غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ مِنْ ذَنْبٍ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۷۹ (۳۵۰۱)، وانظر رقم : ۵۰۶۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(اس کے راوۃ ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۵۰۷۸- مسلم بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے صبح کے وقت ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری تما م مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں) کہا تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوئے ہوں گے، سب معاف کر دیے جائیں گے، اور جس کسی نے ان کلمات کو شام کے وقت کہا تو اس رات میں اس سے جتنے گناہ سر زد ہوئے ہوں گے سب معاف کردئے جائیں گے''۔


5079- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو النَّضْرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْفِلَسْطِينِيُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ فَقَالَ: <إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلِ: اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ؛ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا، وَإِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَقُلْ كَذَلِكَ، فَإِنَّكَ إِنْ مِتَّ فِي يَوْمِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا> أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ عَنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ قَالَ: أَسَرَّهَا إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَنَحْنُ نَخُصُّ بِهَا إِخْوَانَنَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(الحارث بن مسلم (صحابی کے لڑکے) مجہول ہیں)
۵۰۷۹- مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جائو تو سات مرتبہ کہو''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ'' ( اے اللہ مجھے جہنم سے بچالے) اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہوگیا، تو تمہارے لئے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مر تبہ ''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ'') کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لئے جہنم سے پنا ہ لکھ دی جائے گی ۔
محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابو سعید نے بتا یا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات مجھے چپکے سے بتا ئی ہے، اس لئے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں ( ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لئے خاص سمجھتے ہیں) ۔


5080- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ وَمُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ نَحْوَهُ، إِلَى قَوْلِهِ: <جِوَارٌ مِنْهَا> إِلا أَنَّهُ قَالَ فِيهِمَا: < قَبْلَ أَنْ يُكَلِّمَ أَحَدًا > قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ فِيهِ: إِنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، وَقَالَ عَلِيٌّ وَابْنُ الْمُصَفَّى: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمُغَارَ اسْتَحْثَثْتُ فَرَسِي فَسَبَقْتُ أَصْحَابِي وَتَلَقَّانِي الْحَيُّ بِالرَّنِينِ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ تُحْرَزُوا، فَقَالُوهَا، فَلامَنِي أَصْحَابِي، وَقَالُوا: حَرَمْتَنَا الْغَنِيمَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَخْبَرُوهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَدَعَانِي، فَحَسَّنَ لِي مَا صَنَعْتُ، وَقَالَ: < أَمَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ لَكَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ كَذَا وَكَذَا > قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: فَأَنَا نَسِيتُ الثَّوَابَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا إِنِّي سَأَكْتُبُ لَكَ بِالْوَصَاةِ بَعْدِي > قَالَ: فَفَعَلَ وَخَتَمَ عَلَيْهِ، فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَقَالَ لِي، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُمْ، و قَالَ ابْنُ الْمُصَفَّى: قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ ابْنَ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(صحابی کے بیٹے مسلم مجہول ہیں)
۵۰۸۰- حارث بن مسلم تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اسی طرح فرمایاجیسے اوپر گزرا ''كتب لك جوار منها'' تک مگر اس میں دونوں میں اتنا اضافہ ہے کہ: یہ دعا کسی سے بات کرنے سے پہلے پڑھے ۔
اور علی اور ابن مصفی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا پھر جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں ہمیں چھاپہ مارنا اور حملہ کرنا تھا، تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیزی سے آگے بڑھایا اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا، بستی والے (ہمیں دیکھ کر) چیخنے چلانے لگے،میں نے ان سے کہا: ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دو (ایمان لے آئو) تو بچ جائوگے، تو انہوں نے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دیا، میرے ساتھی مجھے ملامت کر نے لگے اور کہنے لگے: تو نے ہمیں غنیمت سے محروم کر دیا، جب وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، تو ان لوگوں نے میں نے جو کیا تھا اس سے آپ کو باخبر کیا،تو آپ نے مجھے بلایا اور میرے کام کی تعریف کی اور فرمایا:سن! اللہ نے تمہیں اس بستی کے ہر ہر فرد کے بدلے اتنا اتنا ثواب دیا ہے( عبدالرحمن کہتے ہیں: میں ثواب بھول گیا )، پھر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تیرے لئے ایک وصیت نامہ لکھ دیتا ہوں (وہ میرے بعد تیرے کام آئے گا)، پھر آپ نے لکھا، اس پر اپنی مہر ثبت کی اور مجھے دے دیا اور فرمایا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔


5081- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ، وَكَانَ مِنْ ثِقَاتِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الْمُتَعَبِّدِينَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُدْرِكُ بْنُ سَعْدٍ- قَالَ يَزِيدُ: شَيْخٌ ثِقَةٌ - عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ، كَفَاهُ اللَّهُ مَا أَهَمَّهُ، صَادِقًا كَانَ بِهَا أَوْ كَاذِبًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۴) (موضوع)
(اس کا مضمون خود بتا رہاہے کہ مذکورہ سند پر یہ حدیث گھڑ لی گئی ہے)
۵۰۸۱- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت سات مر تبہ ''حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ'' (کافی ہے مجھے اللہ، صرف وہی معبود برحق ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، وہی عرش عظیم کا رب ہے) کہے تو اللہ اس کی پریشانیوں سے اسے کافی ہوگا چاہے ان کے کہنے میں وہ سچا ہو یا جھوٹا۔


5082 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْبَرَّادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا فِي لَيْلَةِ مَطَرٍ وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لِيُصَلِّيَ لَنَا، فَأَدْرَكْنَاهُ، فَقَالَ [أَصَلَّيْتُمْ؟ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، فَقَالَ]: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَاأَقُولُ؟ قَالَ: [قُلْ] {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۵)، ن/الاستعاذۃ (۵۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۰) (حسن)
۵۰۸۲- عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو بارش کی ایک سخت اندھیری رات میں صلاۃ پڑھانے کے لئے تلاش کر نے نکلے، تو ہم نے آپ کو پالیا، آپ نے فرمایا:'' کیا تم لوگوں نے صلاۃ پڑھ لی؟''، ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے فرمایا:'' کچھ کہو''، اس پر بھی ہم نے کچھ نہیں کہا، آپ نے پھر فرمایا:''کچھ کہو''، (پھر بھی) ہم نے کچھ نہیں کہا، پھر آپ نے فرمایا:'' کچھ تو کہو''، میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} اور معوذ تین تین مر تبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں( ہر طرح کی پر یشانیوں سے بچاؤ کے لئے) کافی ہوں گی۔


5083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي - قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: وَرَأَيْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ - قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا وَأَمْسَيْنَا وَاضْطَجَعْنَا، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقُولُوا: <اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۳- ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتائیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں: ' ' اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْنَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، غائب اورحاضر کے جا ننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبو دبرحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کر نے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے)


5084- قَالَ أبو دَاود: وَبِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں بھی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۴- ابو داود کہتے ہیں کہ اسی اسنا د سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے ''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ''( ہم نے صبح کی اور ملک ( پو ری کا ئنات) نے صبح کی جو اللہ رب العالمین کا ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی بھلائی،اس دن کی فتح ونصر ت، نور وبرکت اور ہدایت کاطالب ہوں، اور تیری پنا ہ مانگتا ہوں اس دن کی اور اس کے بعد کے دنوں کی برائی سے) اور جب شام کرے تو بھی اسی طرح کہے۔


5085- حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جُعْثُمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَزْهَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَرَازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيقٌ الْهَوْزَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْئٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمَّدَ عَشْرًا، وَقَالَ < سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ > عَشْرًا، وَقَالَ: < سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ > عَشْرًا، وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَهَلَّلَ عَشْرًا، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ > عَشْرًا، ثُمَّ يَفْتَتِحُ الصَّلاةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما تقدم عند المؤلف برقم : ۷۶۶، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۳)، وقد أخرجہ: ق/الاقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۶)، ن/قیام اللیل ۹ (۱۶۱۶)، عمل الیوم واللیلۃ ۲۵۴ (۵۵۵۰)، حم (۶/۱۴۳) (حسن صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں '' بقیہ'' اور ''عمربن جعثم'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۵- شریق ہو زنی کہتے ہیں:میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے ؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار''اللهُ أكْبَرُ'' کہتے، دس بار ''الْحَمْدُ للهِ '' کہتے، دس بار ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہتے، دس بار''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور دس بار''استغفرُ اللهَ ''کہتے، اور دس بار''لا إله إلاّ اللهُ '' کہتے،پھر دس بار ''اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ'' ( اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے) کہتے، پھر صلاۃ شروع کرتے۔


5086- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَسْحَرَ يَقُولُ: < سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۹) (صحیح)
۵۰۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر میں ہوتے اور سحر میں اٹھتے تو کہتے''سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ'' (سننے والے نے اللہ کی حمد، اس کی نعمتوں کی شکر گزاری اور اپنے امتحان میں ہماری حسن کا ر کر دگی کو ( دیکھ اور) سن لیا، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ، اور ہمیں اپنے فضل سے نواز، اور میں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔


5087- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَقُولُ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي، كَانَ فِي اسْتِثْنَائٍ يَوْمَهُ ذَلِكَ، أَوْقَالَ: ذَ لِكَ الْيَوْمَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
(قاسم بن عبدالرحمن المسعودی کی ابوذرسے روایت میں انقطاع ہے، کیونکہ دونوں میں لقاء وسماع نہیں ہے)
۵۰۸۷- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے تھے : جو شخص صبح کرتے وقت کہے''اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي'' (اے اللہ! میں جو بھی قسم کھائوں یاجوبھی بات کہوں یا جوبھی نذر مانوں ان تمام میں تیری مشیت ہی میری نظروں میں مقدم ہے، جو تو، چاہے گا ہوگا، جو تو نہیں چاہے گانہیں ہوگا، اے اللہ! تو مجھے بخش دے، اور مجھ سے در گزر فرما، اے اللہ! جس پر تیری رحمت ہو تو اسے میری دعا بھی شامل حال رہے اور جس پر تو لعنت فرما ئے اس پر میری طرف سے بھی لعنت ہو)۔ تووہ اس دن کے( فتنوں) سے محفوظ و مستثنٰی رہے گا، راوی کو شک ہے''يومه ذالك''کہا یا''ذالك اليوم''کہا۔


5088- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ عَفَّانَ- يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لايَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلاثُ مَرَّاتٍ لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُمْسِيَ > قَالَ: فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ وَلا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۸۸)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۲، ۷۲) (صحیح)
۵۰۸۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جو شخص تین بار ''بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ'' (اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے) کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مر تبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچا نک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی''، راوی حدیث ابومودود کہتے ہیں:پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ ﷺ کی طرف، لیکن ( بات یہ ہے کہ ) جس دن مجھے یہ بیماری لا حق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔


5089- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْفَالِجِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸) (صحیح)
۵۰۸۹- عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔


5090- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِالْجَلِيلِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ قَالَ لأَبِيهِ: يَا أَبَتِ ! إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ عَبَّاسٌ فِيهِ: وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلاأَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَتَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ > وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲) (حسن الإسناد)
۵۰۹۰- عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا :ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں''اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ''(اے اللہ! تومیرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تومیرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تومیری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں)آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟!، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپنائوں۔
عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ! میں کفر ومحتاجی سے تیری پناہ چاہتاہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تو ہی معبود برحق ہے) تین مر تبہ اسے صبح دہراتے اور تین مرتبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپنائوں، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مصیبت زدہ و پریشان حال کے لئے یہ دعا ہے ''اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ ! میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرمادے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے)بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں ۔


5091- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ؛ مِائَةَ مَرَّةٍ وَإِذَا أَمْسَى كَذَلِكَ، لَمْ يُوَافِ أَحَدٌ مِنَ الْخَلائِقِ بِمِثْلِ مَا وَافَى >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۲)، ت/الدعوات ۵۹ (۳۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۱) (صحیح)
۵۰۹۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص ''سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ'' سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہوسکتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
110- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
۱۱۰-باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟​


5067- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: < قُلِ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ > قَالَ: < قُلْهَا إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۴ (۳۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹، ۱۰، ۲۹۷)، دي/الاستئذان ۵۴ (۲۷۳۱) (صحیح)
۵۰۶۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں،آپ نے فرمایا:کہو''اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، پوشیدہ اور موجو د ہر چیز کے جا ننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شرسے،اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں) آپ نے فرمایا:'' جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو''۔


5068- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ > وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: < اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۵۶)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۱)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۸)، حم (۲/۳۵۴، ۵۲۲) (صحیح)
۵۰۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب صبح کرتے تو فرماتے:''اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' (اے اللہ ہم نے صبح کی تیرے نام پر اور شام کی تیرے نام پر، جیتے ہیں تیرے نام پر، مر تے ہیں تیرے نام پر، اور مر کر تیرے ہی پاس ہمیں پلٹ کر جا نا ہے) اور جب شام کرتے تو فرماتے: ''اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ'' ( اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جا نا ہے)۔


5069- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا [مُحَمَّدُ] بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ يُمْسِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ: خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَعْتَقَ اللَّهُ رُبُعَهُ مِنَ النَّارِ، فَمَنْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَعْتَقَ اللَّهُ نِصْفَهُ، وَمَنْ قَالَهَا ثَلاثًا أَعْتَقَ اللَّهُ ثَلاثَةَ أَرْبَاعِهِ، فَإِنْ قَالَهَا أَرْبَعًا أَعْتَقَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۳) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبدالرحمان بن عبدالمجید'' مجہول ہیں)
۵۰۶۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھے ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ: أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی، میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ: تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں ) تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک چو تھا ئی حصہ جہنم سے آزاد کر دے گا، پھر جو دو مرتبہ کہے گا اللہ اس کا نصف حصہ آزاد کردے گا، اور جو تین بار کہے گا تو اللہ اس کے تین چوتھائی حصے کو آزاد کردے گا، اور اگر وہ چار بار کہے گا تو اللہ اسے پورے طور پر جہنم سے نجات دے دے گا۔


5070- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَوْ حِينَ يُمْسِي: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاإِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۶) (صحیح)
۵۰۷۰- بر یدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت کہے :''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ'' ( اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں، میں تیرے ساتھ اپنے اقرار پر قائم ہوں اور تیرے وعدے پر مضبوطی سے طاقت بھر جما ہوا ہوں، اس شرسے جو مجھ سے سرزد ہوئے ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے، تیرے سو ا کوئی اور گناہ معاف نہیں کرسکتا) اور اسی دن یا اسی رات میں مرجائے تو جنت میں داخل ہو گا۔


5071- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: < أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلااللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ > [زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ] وَأَمَّا زُبَيْدٌ كَانَ يَقُولُ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ سُوَيْدٍ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ > وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: < أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: < مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ > وَلَمْ يَذْكُرْ سُوءَ الْكُفْرِ۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۳)، ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۴۰ مرفوعًا) (صحیح)
۵۰۷۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمَدُ لِلَّهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ'' (ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔
جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ'' (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے ملک ہے، اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پرقادر ہے، اے رب ! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پنا ہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھا پے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے ''، اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ ''أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ'' کے بجائے ''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ'' ( ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے) کہتے ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں ''من سوء الكبر'' ہے انہوں نے''من سوء الكفر'' کا ذکر نہیں کیا ہے۔


5072- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلامٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَامَ إِلَيْهِ فَقَالَ: حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا، إِلا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۷ (۳۸۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۰، ۱۵۶۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۷، ۵/۳۶۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''سابق بن ناجیہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۲- ابو سلام کہتے ہیں کہ وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم ﷺ کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا :میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی ''رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُول'' ( ہم اللہ کے رب ہو نے، اسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے رسول ہو نے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے را ضی و خوش ہو جائے''۔


5073- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ وَإِسْمَاعِيلُ، قَالا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَنْبَسَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ الْبَيَاضِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ، فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ، وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عبداللہ بن عنبسہ'' لین الحدیث ہیں)
۵۰۷۳- عبداللہ بن غنام بیا ضی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی ''اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ'' ( اے اللہ صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں) تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دیا اور جس نے شام کے وقت ایسا ہی کہا تو اس نے اس رات کا شکر ادا کر دیا۔


5074- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ (ح) و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَعُ هَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي >- وَقَالَ عُثْمَانُ: < عَوْرَاتِي- وَآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي الْخَسْفَ۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۵۹ (۵۵۳۱)، عمل الیوم واللیلۃ ۱۸۱ (۵۶۶)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵) (صحیح)
۵۰۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب صبح ا ور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِيَ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي'' (عثمان کی روایت میں ''عَوْرَاتِي'' ہے) وَآمِنْ رَوْعَاتِي؛ اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي'' (اے للہ !میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عا فیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو ودر گزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل وعیال، مال میں بہتری ودرستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پوشی فرما۔) اے اللہ! ہماری شرم گاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خو ف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جائوں۔
ابو داود کہتے ہیں : وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جائوں۔


5075- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ سَالِمًا الْفَرَّاءَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ -وَكَانَتْ تَخْدِمُ بَعْضَ بَنَاتِ النَّبِيِّ ﷺ - أَنَّ ابْنَةَ النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهَا فَيَقُولُ: < قُولِي حِينَ تُصْبِحِينَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا؛ فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُصْبِحُ حُفِظَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي حُفِظَ حَتَّى يُصْبِحَ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۸۸) (ضعیف)
عبدالحمید اور ان کی ماں مجہول ہیں)
۵۰۷۵- بنی ہاشم کے غلام عبدا لحمید بیان کرتے ہیں کہ ان کی ماں نے جو رسول اللہ ﷺ کی کسی بیٹی کی خدمت میں رہا کرتی تھیں انہیں بتایا کہ ان کی صاحبزادی نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں سکھاتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو کہو ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، مَا شَاءَ اللَّهُ كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، أعْلَمُ أَنَّ اللَهَ عَلَي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ، وَأَنَّ اللَهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْئٍ عِلْمًا'' ( میں اللہ کی پاکی بیان کرتا، اور اس کی تعریف کرتا ہوں، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، جو اللہ چا ہے گا وہی ہو گا، اور جو وہ نہیں چاہے وہ نہیں ہو گا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پرقادر ہے، اور اللہ اپنے علم سے ہر چیز کو محیط ہے) جو شخص ان کلمات کو صبح کے وقت کہے گا اس کی (اللہ کی طرف سے) شام تک حفاظت کی جائے گی، اور جو شام کے وقت کہے گا اس کی صبح تک۔


5076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا(ح) وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ النَّجَّارِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، قَالَ الرَّبِيعُ: ابْنُ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ {فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} إِلَى {وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي لَيْلَتِهِ > قَالَ الرَّبِيعُ: عَنِ اللَّيْثِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۳) (ضعیف جدّاً)
(اس کے راوی ''محمد بن عبدالرحمن البیلمانی'' ضعیف ہیں)
۵۰۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص صبح کے وقت {فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ، وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ} سے لے کر {وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ} تک کہے تو اس دن کے ثواب میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی، اور جو شخص شام کو ان کلمات کو کہے تو اس رات میں اس کی نیکیوں و بھلائیوں میں جو کمی رہ گئی ہوگی اس کی تلافی ہو جائے گی ۔


5077- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَوُهَيْبٌ، نَحْوَهُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَائِشٍ - وَقَالَ حَمَّادٌ: عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ؛ كَانَ لَهُ عِدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ؛ وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى كَانَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ >.
قَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: < صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمُوسَى الزَّمْعِيُّ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَائِشٍ۔
* تخريج: ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۶۰) (صحیح)
۵۰۷۷- ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' کہے تو اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کر نے کے برابر ثواب ملے گا، اور اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے، اور وہ شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، اور اگر شام کے وقت کہے تو صبح تک اس کے ساتھ یہی معاملہ ہوگا ۔
حماد کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو (خوا ب میں) دیکھا جیسے سونے والا دیکھتا ہے تو اس نے آپ سے عرض کیا:اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابو عیاش صحیح کہہ رہے ہیں۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے اسماعیل بن جعفر، مو سی زمعی اور عبداللہ بن جعفر نے سہیل بن أبی صالح سے سہیل نے اپنے والد سے اور ابوصالح نے ابن عائش سے روایت کیا ہے۔


5078- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُسْلِمٍ -يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ- قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ؛ إِلا غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ مِنْ ذَنْبٍ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غُفِرَ لَهُ مَا أَصَابَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۷۹ (۳۵۰۱)، وانظر رقم : ۵۰۶۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(اس کے راوۃ ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۵۰۷۸- مسلم بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے صبح کے وقت ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ'' ( اے اللہ! میں نے صبح کی میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری تما م مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں) کہا تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوئے ہوں گے، سب معاف کر دیے جائیں گے، اور جس کسی نے ان کلمات کو شام کے وقت کہا تو اس رات میں اس سے جتنے گناہ سرزد ہوئے ہوں گے سب معاف کردئیے جائیں گے''۔


5079- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو النَّضْرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْفِلَسْطِينِيُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ فَقَالَ: <إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلِ: اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ؛ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا، وَإِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَقُلْ كَذَلِكَ، فَإِنَّكَ إِنْ مِتَّ فِي يَوْمِكَ كُتِبَ لَكَ جِوَارٌ مِنْهَا> أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ عَنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ قَالَ: أَسَرَّهَا إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَنَحْنُ نَخُصُّ بِهَا إِخْوَانَنَا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(الحارث بن مسلم (صحابی کے لڑکے) مجہول ہیں)
۵۰۷۹- مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جائو تو سات مرتبہ کہو''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ''( اے اللہ مجھے جہنم سے بچالے) اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہوگیا، تو تمہارے لئے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مر تبہ ''اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ'') کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لئے جہنم سے پنا ہ لکھ دی جائے گی ۔
محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابو سعید نے بتا یا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات مجھے چپکے سے بتائی ہے، اس لئے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں ( ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لئے خاص سمجھتے ہیں) ۔


5080- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ وَمُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ نَحْوَهُ، إِلَى قَوْلِهِ: <جِوَارٌ مِنْهَا> إِلا أَنَّهُ قَالَ فِيهِمَا: < قَبْلَ أَنْ يُكَلِّمَ أَحَدًا > قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ فِيهِ: إِنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، وَقَالَ عَلِيٌّ وَابْنُ الْمُصَفَّى: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمُغَارَ اسْتَحْثَثْتُ فَرَسِي فَسَبَقْتُ أَصْحَابِي وَتَلَقَّانِي الْحَيُّ بِالرَّنِينِ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ تُحْرَزُوا، فَقَالُوهَا، فَلامَنِي أَصْحَابِي، وَقَالُوا: حَرَمْتَنَا الْغَنِيمَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَخْبَرُوهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَدَعَانِي، فَحَسَّنَ لِي مَا صَنَعْتُ، وَقَالَ: < أَمَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ لَكَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ كَذَا وَكَذَا > قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: فَأَنَا نَسِيتُ الثَّوَابَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا إِنِّي سَأَكْتُبُ لَكَ بِالْوَصَاةِ بَعْدِي > قَالَ: فَفَعَلَ وَخَتَمَ عَلَيْهِ، فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَقَالَ لِي، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُمْ، و قَالَ ابْنُ الْمُصَفَّى: قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ ابْنَ مُسْلِمِ بْنِ الْحَارِثِ التَّمِيمِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۱) (ضعیف)
(صحابی کے بیٹے مسلم مجہول ہیں)
۵۰۸۰- حا رث بن مسلم تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اسی طرح فرمایاجیسے اوپر گزرا ''كتب لك جوار منها'' تک مگر اس میں دونوں میں اتنا اضافہ ہے کہ: یہ دعا کسی سے بات کرنے سے پہلے پڑھے ۔
اور علی اور ابن مصفی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا پھر جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں ہمیں چھاپہ مارنا اور حملہ کرنا تھا، تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیزی سے آگے بڑھایا اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا، بستی والے (ہمیں دیکھ کر) چیخنے چلانے لگے، میں نے ان سے کہا: ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دو (ایمان لے آئو) تو بچ جائوگے، تو انہوں نے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ'' کہہ دیا، میرے ساتھی مجھے ملامت کر نے لگے اور کہنے لگے: تو نے ہمیں غنیمت سے محروم کر دیا، جب وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، تو ان لوگوں نے میں نے جو کیا تھا اس سے آپ کو باخبر کیا، تو آپ نے مجھے بلایا اور میرے کام کی تعریف کی اور فرمایا:سن! اللہ نے تمہیں اس بستی کے ہر ہر فرد کے بدلے اتنا اتنا ثواب دیا ہے( عبدالرحمن کہتے ہیں: میں ثواب بھول گیا )، پھر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تیرے لئے ایک وصیت نامہ لکھ دیتا ہوں (وہ میرے بعد تیرے کام آئے گا)، پھر آپ نے لکھا، اس پر اپنی مہر ثبت کی اور مجھے دے دیا اور فرمایا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5081- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ بْنُ مُسْلِمٍ الدِّمَشْقِيُّ، وَكَانَ مِنْ ثِقَاتِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الْمُتَعَبِّدِينَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُدْرِكُ بْنُ سَعْدٍ- قَالَ يَزِيدُ: شَيْخٌ ثِقَةٌ - عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، سَبْعَ مَرَّاتٍ، كَفَاهُ اللَّهُ مَا أَهَمَّهُ، صَادِقًا كَانَ بِهَا أَوْ كَاذِبًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۰۴) (موضوع)
(اس کا مضمون خود بتارہاہے کہ مذکورہ سند پر یہ حدیث گھڑ لی گئی ہے)
۵۰۸۱- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت سات مر تبہ ''حَسْبِيَ اللَّهُ، لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ'' (کافی ہے مجھے اللہ، صرف وہی معبود برحق ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، وہی عرش عظیم کا رب ہے) کہے تو اللہ اس کی پریشانیوں سے اسے کافی ہوگا چاہے ان کے کہنے میں وہ سچا ہو یا جھوٹا۔


5082 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْبَرَّادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا فِي لَيْلَةِ مَطَرٍ وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لِيُصَلِّيَ لَنَا، فَأَدْرَكْنَاهُ، فَقَالَ [أَصَلَّيْتُمْ؟ فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، فَقَالَ]: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: < قُلْ > فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَاأَقُولُ؟ قَالَ: [قُلْ] {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۵)، ن/الاستعاذۃ (۵۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۰) (حسن)
۵۰۸۲- عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو بارش کی ایک سخت اندھیری رات میں صلاۃ پڑھانے کے لئے تلاش کر نے نکلے، تو ہم نے آپ کو پالیا، آپ نے فرمایا:'' کیا تم لوگوں نے صلاۃ پڑھ لی؟''، ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے فرمایا:'' کچھ کہو''، اس پر بھی ہم نے کچھ نہیں کہا، آپ نے پھر فرمایا:''کچھ کہو''، (پھر بھی) ہم نے کچھ نہیں کہا، پھر آپ نے فرمایا:'' کچھ تو کہو''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} اور معوذتین تین مر تبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں( ہر طرح کی پر یشانیوں سے بچاؤ کے لئے) کافی ہوں گی۔


5083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي - قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: وَرَأَيْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ - قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! حَدِّثْنَا بِكَلِمَةٍ نَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحْنَا وَأَمْسَيْنَا وَاضْطَجَعْنَا، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقُولُوا: <اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْ نَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۳- ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتا ئیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں: ' ' اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْئٍ، وَالْمَلائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَنَّكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، فَإِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ نَقْتَرِفَ سُوئًا عَلَى أَنْفُسِنَا أَوْنَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ'' (اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کر نے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کر نے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے)


5084- قَالَ أبو دَاود: وَبِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ، ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں بھی '' محمد بن اسماعیل'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۴- ابو داود کہتے ہیں کہ اسی اسنا د سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے ''أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبَرَكَتَهُ وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ'' ( ہم نے صبح کی اور ملک ( پو ری کا ئنات) نے صبح کی جو اللہ رب العالمین کا ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی بھلائی،اس دن کی فتح ونصر ت، نوروبرکت اور ہدایت کا طالب ہوں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس دن کی اور اس کے بعد کے دنوں کی برائی سے) اور جب شام کرے تو بھی اسی طرح کہے۔


5085- حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جُعْثُمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَزْهَرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَرَازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيقٌ الْهَوْزَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْئٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمَّدَ عَشْرًا، وَقَالَ < سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ > عَشْرًا، وَقَالَ: < سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ > عَشْرًا، وَاسْتَغْفَرَ عَشْرًا، وَهَلَّلَ عَشْرًا، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ > عَشْرًا، ثُمَّ يَفْتَتِحُ الصَّلاةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما تقدم عند المؤلف برقم : ۷۶۶، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۳)، وقد أخرجہ: ق/الاقامۃ ۱۸۰ (۱۳۵۶)، ن/قیام اللیل ۹ (۱۶۱۶)، عمل الیوم واللیلۃ ۲۵۴ (۵۵۵۰)، حم (۶/۱۴۳) (حسن صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں '' بقیہ'' اور ''عمربن جعثم'' ضعیف ہیں)
۵۰۸۵- شریق ہوزنی کہتے ہیں:میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے ؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار ''اللهُ أكْبَرُ'' کہتے، دس بار ''الْحَمْدُ للهِ '' کہتے، دس بار ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہتے، دس بار ''سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ'' کہتے، اور دس بار''استغفرُ اللهَ '' کہتے، اور دس بار''لا إله إلاّ اللهُ '' کہتے،پھر دس بار ''اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ'' ( اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے) کہتے، پھر صلاۃ شروع کرتے۔


5086- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فَأَسْحَرَ يَقُولُ: < سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۹) (صحیح)
۵۰۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر میں ہوتے اور سحر میں اٹھتے تو کہتے''سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَنِعْمَتِهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ صَاحِبْنَا فَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ'' (سننے والے نے اللہ کی حمد، اس کی نعمتوں کی شکر گزاری اور اپنے امتحان میں ہماری حسن کا ر کر دگی کو ( دیکھ اور) سن لیا، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ، اور ہمیں اپنے فضل سے نواز، اور میں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔


5087- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، قَالَ: كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَقُولُ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي، كَانَ فِي اسْتِثْنَائٍ يَوْمَهُ ذَلِكَ، أَوْقَالَ: ذَ لِكَ الْيَوْمَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
(قاسم بن عبدالرحمن المسعودی کی ابوذرسے روایت میں انقطاع ہے، کیونکہ دونوں میں لقاء وسماع نہیں ہے)
۵۰۸۷- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے تھے : جو شخص صبح کرتے وقت کہے''اللَّهُمَّ مَا حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ أَوْ قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْ ذَلِكَ كُلِّهِ: مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتَجَاوَزْ لِي عَنْهُ، اللَّهُمَّ فَمَنْ صَلَّيْتَ عَلَيْهِ فَعَلَيْهِ صَلاتِي، وَمَنْ لَعَنْتَ فَعَلَيْهِ لَعْنَتِي'' (اے اللہ! میں جو بھی قسم کھائوں یاجوبھی بات کہوں یا جوبھی نذر مانوں ان تمام میں تیری مشیت ہی میری نظروں میں مقدم ہے، جو تو، چاہے گا ہوگا، جو تو نہیں چاہے گا نہیں ہوگا، اے اللہ! تو مجھے بخش دے، اور مجھ سے درگزر فرما، اے اللہ! جس پر تیری رحمت ہو تو اسے میری دعا بھی شامل حال رہے اور جس پر تو لعنت فرما ئے اس پر میری طرف سے بھی لعنت ہو)۔ تو وہ اس دن کے( فتنوں) سے محفوظ و مستثنٰی رہے گا، راوی کو شک ہے''يومه ذالك'' کہا یا ''ذالك اليوم'' کہا۔


5088- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ -يَعْنِي ابْنَ عَفَّانَ- يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لايَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ ثَلاثُ مَرَّاتٍ لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلائٍ حَتَّى يُمْسِيَ > قَالَ: فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ وَلا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۳ (۳۳۸۸)، ق/الدعاء ۱۴ (۳۸۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۲، ۷۲) (صحیح)
۵۰۸۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جو شخص تین بار ''بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ'' (اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے) کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مر تبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی''، راوی حدیث ابو مودود کہتے ہیں:پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ ﷺ کی طرف، لیکن ( بات یہ ہے کہ ) جس دن مجھے یہ بیماری لا حق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔


5089- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْفَالِجِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۸) (صحیح)
۵۰۸۹- عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔


5090- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِالْجَلِيلِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ قَالَ لأَبِيهِ: يَا أَبَتِ ! إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ عَبَّاسٌ فِيهِ: وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلاأَنْتَ، تُعِيدُهَا ثَلاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلاثًا حِينَ تُمْسِي، فَتَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ > وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲) (حسن الإسناد)
۵۰۹۰- عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا :ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں''اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ! تومیرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تومیرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تومیری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں)آ پ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟!، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپنائوں۔
عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ! میں کفر ومحتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، توہی معبود برحق ہے) تین مرتبہ اسے صبح دہراتے اور تین مر تبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپنائوں،اوررسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مصیبت زدہ و پریشان حال کے لئے یہ دعاہے ''اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ'' (اے اللہ ! میں تیری ہی رحمت چاہتاہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرمادے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے) بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں ۔


5091- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ؛ مِائَةَ مَرَّةٍ وَإِذَا أَمْسَى كَذَلِكَ، لَمْ يُوَافِ أَحَدٌ مِنَ الْخَلائِقِ بِمِثْلِ مَا وَافَى >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۲)، ت/الدعوات ۵۹ (۳۴۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۱) (صحیح)
۵۰۹۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ''سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ'' سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہوسکتا۔
 
Top