• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
43- بَاب فِي ضَرْبِ النِّسَاءِ
۴۳-باب: عورتوں کو سزا میں مارنے کا بیان​


2145- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَهُنَّ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ>، قَالَ حَمَّادٌ: يَعْنِي النِّكَاحَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۲) (حسن)
۲۱۴۵- ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' اگر تم ان کی نافرمانی سے ڈرو تو انہیں بستروں میں( تنہا) چھوڑ دو ''۔ حماد کہتے ہیں: یعنی ان سے صحبت نہ کرو۔


2146- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِيَاسِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ >، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ، فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَائٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ >۔
* تخريج: ق/النکاح ۵۱ (۱۹۸۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۶)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۶۷)، دي/النکاح ۳۴ (۲۶۶۵) (صحیح)
۲۱۴۶- ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کی بندیوں کو نہ مارو''، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہوئے اور کہنے لگے: ( آپ کے اس فرمان کے بعد) عورتیں اپنے شوہروں پردلیر ہوگئی ہیں ، چنانچہ آپ ﷺ نے انہیں ما رنے اورتادیب کی رخصت دے دی ، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکا یتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں ،تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھروالوں کے پاس پہنچ رہی ہیں، یہ ( مار پیٹ کرنے والے ) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں''۔


2147- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَا ضَرَبَ امْرَأَتَهُ >۔
* تخريج: ق/النکاح ۵۱ (۱۹۸۶)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۰۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۶۷)، حم (۱/۲۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد الرحمن مسلی ''لین الحدیث ہیں)
۲۱۴۷- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہوگی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
44- بَاب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ غَضِّ الْبَصَرِ
۴۴-باب: نظرنیچی رکھنے کا حکم​


2148- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ فَقَالَ: < اصْرِفْ بَصَرَكَ >۔
* تخريج: م/الآداب ۱۰ (۲۱۵۹)، ت/الأدب ۲۸ (۲۷۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۵۸، ۳۶۱)، دي/الاستئذان ۱۵ (۲۶۸۵) (صحیح)
۲۱۴۸- جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (اجنبی عورت پر) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم اپنی نظر پھیر لو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اگر قصدا شہوت کی نظر سے اسے دیکھے تو گنہ گار ہوگا کیوں کہ اگلی حدیث میں ہے: '' آنکھ کا زنا غیر محرم عورت کا دیکھنا ہے''۔


2149- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الإِيَادِيِّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِعَلِيٍّ: < يَا عَلِيُّ، لا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الآخِرَةُ >۔
* تخريج: ت/الأدب ۲۸ (۲۷۷۷)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۵۹، ۵/۳۵۱، ۳۵۷) (حسن)
۲۱۴۹- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: علی!( اجنبی عورت پر) نگا ہ پڑنے کے بعد دو بارہ نگاہ نہ ڈالو کیونکہ پہلی نظر تو تمہارے لئے جائز ہے، دوسری جائز نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ پہلی نظر بغیر قصد واختیار کے پڑی ہے اس لئے اس پر کوئی گناہ نہیں، اور دوسری نظر چونکہ قصدا ہوگی اس لئے اس پر گناہ ہوگا۔


2150- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا >۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۱۸ (۵۲۴۱)، ت/الأدب ۳۸ (۲۷۹۲)، ( تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۲)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/ عشرۃ النساء (۹۲۳۱)، حم (۱/۳۸۷، ۴۴۰، ۴۴۳، ۴۶۲، ۴۶۴) (صحیح)
۲۱۵۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے''۔


2151- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ لَهُمْ: < إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ (شَيْئًا) فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ >۔
* تخريج: م/النکاح ۲ (۱۴۰۳)، ت/الرضاع ۹ (۱۱۵۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۲۹۷۵)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۱۲۱)، حم (۳/۳۳۰) (صحیح)
۲۱۵۱- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کو دیکھا تو ( اپنی بیوی) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پو ری کی، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا: ''عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎ ، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آجائے ، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا''۔
وضاحت ۱؎ : عورت کو شیطان کی شکل میں اس وجہ سے فرمایا کہ جیسے شیطان آدمی کو بہکاتا ہے ویسے بے پردہ عورت بھی بہکاتی ہے۔


2152- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ >۔
* تخريج: خ/الاستئذان ۱۲ (۴۲۴۳)، والقدر ۹ (۲۶۱۲)، م/القدر ۵ (۲۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۷۶) (صحیح)
۲۱۵۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے (قرآن میں وارد لفظ) {لمم} ( چھو ٹے گناہ ) کے مشابہ ان اعمال سے زیادہ کسی چیز کو نہیں پایا جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث میں مذکور ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : ''اللہ تعالی نے زنا کا جتنا حصہ ہر شخص کے لئے لکھ دیا ہے وہ اسے لازمی طور پر پا کر رہے گا، چنانچہ آنکھوں کا زنا (غیر محرم کو بنظر شہوت) دیکھنا ہے زبان کا زنا (غیر محرم سے شہوت کی) بات کرنی ہے، (انسان کا) نفس آرزو اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے''۔


2153- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < لِكُلِّ ابْنِ آدَمَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا > بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: < وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْمَشْيُ، وَالْفَمُ يَزْنِي فَزِنَاهُ الْقُبَلُ > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۳، ۵۳۶) (حسن)
۲۱۵۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''ہر انسان کے لئے زنا کا حصہ متعین ہے، ہاتھ زنا کرتے ہیں، ان کا زنا پکڑنا ہے، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا چلنا ہے، اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چوں کہ یہ امور زنا کے ذرائع ہیں، اس لئے تشدیداً انہیں بھی زنا سے تعبیر کیا گیا ہے، گو ان کا گناہ زنا کے گناہ کے برابر نہیں۔


2154- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ (بْنُ سَعِيدٍ) حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ابْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: < وَالأُذُنُ زِنَاهَا الاسْتِمَاعُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۹) (حسن صحیح)
۲۱۵۴- اس سند سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے یہ قصہ روایت کرتے ہیں اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ''اور کانو ں کا زنا سننا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
45- بَاب فِي وَطْئِ السَّبَايَا
۴۵-باب: قیدی لونڈیوں سے جماع کرنے کا بیان​


2155- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعْثًا إِلَى أَوْطَاسَ، فَلَقُوا عَدُوَّهُمْ، فَقَاتَلُوهُمْ، فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا، فَكَأَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} أَيْ: فَهُنَّ لَهُمْ حَلالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ۔
* تخريج: م/الرضاع ۹ (۱۴۵۶)، ت/ النکاح ۳۶ (۱۱۳۲)، تفسیر سورۃ النساء (۳۰۱۶)، ن/النکاح ۵۹ (۳۳۳۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۷۲، ۸۴)، دي/الطلاق ۱۷ (۲۳۴۰) (صحیح)
۲۱۵۵- ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے، ان سے جنگ کی، اور جنگ میں ان پر غالب رہے، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا، تو اللہ تعالی نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} ۱؎ تو وہ ان کے لئے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو جائے۔
وضاحت ۱؎ : ''اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آجائیں'' (سورۃ النساء:۲۴)


2156- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى امْرَأَةً مُجِحًّا فَقَالَ: < لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا >، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: < لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ، كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لا يَحِلُّ لَهُ؟ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لا يَحِلُّ لَهُ؟ >۔
* تخريج: م/النکاح ۲۳ (۱۴۴۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۵، ۶/۴۴۶)، دي/السیر ۳۸ (۲۵۲۱) (صحیح)
۲۱۵۶- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ میں تھے کہ آپ کی نظر ایک حاملہ عورت پر پڑی تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' اس کے مالک نے شاید اس سے جماع کیا ہے''، لوگوں نے کہا:ہاں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں کہ وہ اس کی قبر میں اس کے ساتھ داخل ہو جائے، بھلا کیونکر وہ اپنے لڑکے کو اپنا وارث بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لئے حلا ل نہیں ، وہ کیسے اس سے خدمت لے گا حا لانکہ وہ اس کے لئے حلا ل نہیں''۔


2157- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسَ: < لا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ، وَلا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً >۔
* تخريج:تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۳۹۹۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸، ۶۲، ۸۷) (صحیح)
۲۱۵۷- ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جنگ اوطاس کی قیدی عورتوں کے متعلق فرمایا: ''کسی بھی حاملہ سے وضع حمل سے قبل جماع نہ کیا جائے اسی طرح کسی بھی غیر حاملہ سے جماع نہ کیا جائے، یہاں تک کہ اسے ایک حیض آجائے''۔


2158- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَامَ فِينَا خَطِيبًا، قَالَ: أَمَا إِنِّي لا أَقُولُ لَكُمْ إِلا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: < لا يَحِلُّ لامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَائَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ -يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَى- وَلا يَحِلُّ لامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا، وَلا يَحِلُّ لامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ >۔
* تخريج: ت/النکاح ۳۴ (۱۱۳۱)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۰۸، دي/السیر ۳۷ (۲۵۲۰)، ویأتی ہذا الحدیث فی الجہاد (حسن)
۲۱۵۸- حنش صنعانی کہتے ہیں کہ رویفع بن ثابت انصاری ہم میں بحیثیت خطیب کھڑے ہوئے اور کہا: سنو! میں تم سے وہی کہوں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ جنگ حنین کے دن فرما رہے تھے: ''اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے کسی بھی شخص کے لئے حلا ل نہیں کہ وہ اپنے سوا کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے''، ( آپ ﷺ کا مطلب حاملہ لونڈی سے جماع کرنا تھا ) اور اللہ اور آخرت کے دن پرا یمان لانے والے شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی قیدی لونڈی سے جماع کرے یہاں تک کہ وہ استبراء رحم کر لے،(یعنی یہ جان لے کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے) اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے شخص کے لئے حلا ل نہیں کہ مال غنیمت کے سامان کو بیچے یہاں تک کہ وہ تقسیم کردیا جائے۔


2159- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: < حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا بِحَيْضَةٍ > زَادَ (فِيهِ: < بِحَيْضَةٍ > وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ صَحِيحٌ فِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ، زَادَ) < وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَيْئِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْئِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ>.
قَالَ أَبو دَاود: الْحَيْضَةُ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ (وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ)۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، ( تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۵) (حسن)
۲۱۵۹- اس سند سے بھی ابن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے:'' یہاں تک کہ وہ ایک حیض کے ذریعہ استبراء رحم کرلے''، اس میں''بحيضة'' کا اضافہ ہے، اور یہ ابو معاویہ کا وہم ہے اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں صحیح ہے، اور اِس روایت میں یہ بھی اضافہ ہے :''اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فئی کے جانور پر سواری نہ کرے کہ اسے دبلا کر کے واپس دے''، اور جواللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کا کپڑا نہ پہنے کہ پرانا کر کے لوٹا دے۔
ابوداود کہتے ہیں کہ حیض کا لفظ محفوظ نہیں ہے یہ ابو معاویہ کا وہم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
46- بَاب فِي جَامِعِ النِّكَاحِ
۴۶-باب: نکاح کے مختلف مسائل کا بیان​


2160- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ (يَعْنِي سُلَيْمَانَ ابْنَ حَيَّانَ)، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَ(مِنْ) شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ: < ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا، وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ > فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ۔
* تخريج: ق/النکاح ۲۷ (۱۹۱۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۹)، وقد أخرجہ: ن/الیوم واللیلۃ (۲۴۰) (حسن)
۲۱۶۰- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خرید ے تو یہ دعا پڑھے : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَ(مِنْ) شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ'' اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جوخیروبھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے''۔
ابو داود کہتے ہیں: عبد اللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ''پھراس کی پیشانی پکڑے اورعورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے''۔


2161- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، ثُمَّ قُدِّرَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا >۔
* تخريج: خ/الوضوء ۸ (۱۴۱)، بدء الخلق ۱ (۳۲۸۳)، النکاح ۶۶ (۵۱۶۱)، الدعوات ۵۵ (۶۳۸۸)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۶)، م/النکاح ۱۸ (۱۴۳۴)، ت/النکاح ۸ (۱۰۹۲)، ق/النکاح ۲۷ (۱۹۱۹)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۳۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۷، ۲۲۰، ۲۴۳، ۲۸۳، ۲۸۶)، دي/النکاح ۲۹ (۲۲۵۸) (صحیح)
۲۱۶۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آ نے کا ارادہ کرے اور یہ دعا پڑھے: ''بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا'' (اللہ کے نام سے شر وع کرتا ہوں اے اللہ ہم کو شیطان سے بچا اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے گزند سے محفوظ رکھ) پھر اگر اس مباشرت سے بچہ ہونا قرار پاجائے تواللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا یا شیطان اسے کبھی نقصان نہ پہنچاسکے گا''۔


2162- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا >۔
* تخريج: ق/النکاح ۲۹ (۱۹۲۳)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۳۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ عشرۃ النساء (۹۰۱۵)، حم (۲/۲۷۲، ۳۴۴، ۴۴۴، ۴۷۹)، دي/الطہارۃ ۱۱۴(۱۱۷۶) (حسن)
۲۱۶۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنی بیوی کی دبر(پاخانہ کے مقام) میں صحبت کرے اس پر لعنت ہے''۔


2163- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ: إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: { نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ}۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ البقرۃ ۳۹ (۴۵۲۸)، م/النکاح ۱۹(۱۴۳۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۲)، وقد أخرجہ: ت/التفسیر ۳ (۲۹۷۸)، ق/ النکاح ۲۹ (۱۹۲۵)، دي/الطہارۃ ۱۱۳ (۱۱۷۲)، النکاح ۳۰ (۲۶۶۰) (صحیح)
۲۱۶۳- محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہوگا ، تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی{نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} (سورۃ بقرہ: ۲۲۳) تمہاری عورتیں تمہا ری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہوآئو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کھڑے اور بیٹھے ، آگے سے اور پیچھے سے، چت لٹا کر یا کروٹ بشرطیکہ دخول فرج میں ہو نہ کہ دبر میں، اور بعض کے نزدیک {أَنَّى شِئْتُمْ } (جدھر سے چاہو) سے مراد یہ ہے کہ جس راہ میں جی چاہے کرے، قبل ہو یا دبر ۔
ابن جریج اور بخاری نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی نقل کیا ہے، لیکن یہ قول فرمان نبوی: ''ملعون من أتى امرأته في دبرها'' کہ ''ملعون ہے وہ جو اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرے'' کے معارض ہے اور خلاف ہے، اس لئے ایسا کرنا حرام اور فعل شنیع ہے۔


2164- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ -وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ- أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الأَنْصَارِ -وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ- مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ -وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ- وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ، فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لا يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلا عَلَى حَرْفٍ، وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ، فَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا، وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ، وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ، فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ فَاصْنَعْ ذَلِكَ وَإِلا فَاجْتَنِبْنِي، حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} أَيْ: مُقْبِلاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، يَعْنِي بِذَلِكَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ۔
* تخريج: تفردبہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۶۳۷۷) (حسن)
۲۱۶۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ ابن عمررضی اللہ عنہما کو بخشے ان کو {أنى شئتم} کے لفظ سے دبر میں جماع کرنے کا وہم ہو گیا تھا ، اصل وا قعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود( جو کہ اہل کتا ب ہیں کے) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصارعلم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے، اور بہت سے معاملا ت میں ان کی پیروی کرتے تھے ، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے، اس میں عورت کے لئے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر دیتے تھے اور آگے سے، پیچھے سے، اور چت لٹا کر ہر طرح سے لطف اندوز ہوتے تھے ، مہاجرین کی جب مدینہ میں آمد ہوئی تو ان میں سے ایک شخص نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ وہی طریقہ اختیارکرنے لگا اس پر عورت نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں تو ایک ہی ( مشہور) آسن رائج ہے ، لہٰذ ا یا تو اس طرح کرو، ورنہ مجھ سے دور رہو ،جب اس بات کا چرچا ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو بھی اس کی خبر لگ گئی چنانچہ اللہ عزوجل نے یہ آیت {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} نازل فرمائی یعنی آگے سے پیچھے سے، اور چت لٹا کراس سے مراد لڑکا پیدا ہونے کی جگہ ہے یعنی شرمگاہ میں جماع ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ کھیتی اس مقام کو کہیں گے جہاں سے ولادت ہوتی ہے نہ کہ دبر کو جو نجاست کی جگہ ہے، یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے { أَنَّى شِئْتُمْ} کی تفسیر میں غلطی ہوئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
47 - بَاب فِي إِتْيَانِ الْحَائِضِ وَمُبَاشَرَتِهَا
۴۷-باب: حائضہ عورت سے جماع اور اس سے مباشرت ( بدن سے بدن ملا کر لیٹنے) کا بیان​


2165- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ امْرَأَةٌ أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ، وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُشَارِبُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، وَاصْنَعُوا كُلَّ شَيْئٍ غَيْرَ النِّكَاحِ >، فَقَالَتِ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، أَفَلا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا، فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا۔
* تخريج: انظرحدیث رقم (۲۵۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۳۰۸) (صحیح)
۲۱۶۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہو جاتی تو اسے گھر سے نکال دیتے نہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے اور نہ ہی اسے گھر میں رکھتے ،رسول اللہ ﷺ سے اس سلسلہ میں در یا فت کیا گیا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ} الخ ۱؎ ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ''انہیں گھروں میں رکھو اور جماع کے علاوہ ہر کام کرو''، اس پر یہودیوں نے کہا کہ :یہ شخص تو ہمارے ہر کام کی مخالفت کرتا ہے ، چنانچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول! یہودی ایسا ایسا کہہ رہے ہیں، تو کیا ہم ( ان کی مخالفت میں) عورتوں سے حالت حیض میں جماع نہ کرنے لگیں؟ یہ سن کر اللہ کے رسول ﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا، یہاں تک کہ ہمیں اپنے اوپر آپ کی ناراضگی کا گمان ہونے لگا چنانچہ دونوں آپ ﷺ کے پاس سے نکل آئے ، اسی اثناء میں آپ کے پاس دودھ کا ہدیہ آگیا، تو آپ ﷺ نے انہیں بلوا بھیجا جس سے ہمیں لگا کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں توکہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے لہٰذا تم حیض کی حالت میں عورتوں سے علاحدہ رہو (سورۃ البقرۃ:۲۲۲)


2166- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خِلاسًا الْهَجَرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ: كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَبِيتُ فِي الشِّعَارِ الْوَاحِدِ، وَأَنَا حَائِضٌ طَامِثٌ، فَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْئٌ غَسَلَ مَكَانَهُ وَلَمْ يَعْدُهُ، وَإِنْ أَصَابَ -تَعْنِي ثَوْبَهُ- مِنْهُ شَيْئٌ غَسَلَ مَكَانَهُ وَلَمْ يَعْدُهُ وَصَلَّى فِيهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۶۷) (صحیح)
۲۱۶۶- خلاس بن عمرو ہجری کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کوکہتے ہوئے سنا : میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں ایک ہی کپڑے میں را ت گزارتے اور میں حالت حیض میں ہوتی، اگر کہیں آپ ﷺ کو کچھ لگ جاتا تو صرف اس جگہ کو دھو لیتے اس سے آگے نہ بڑھتے، اور کہیں کپڑے میں لگ جاتا تو صرف اتنی ہی جگہ دھولیتے ، اس سے آگے نہ بڑھتے اور اسی کپڑے میں صلاۃ پڑھتے۔


2167- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ وَمُسَدَّدٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُبَاشِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ أَمَرَهَا أَنْ تَتَّزِرَ ثُمَّ يُبَاشِرُهَا۔
* تخريج: خ/الحیض (۳۰۳)، م/الحیض ۱ (۲۹۴)، ( تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۵، ۳۳۶) (صحیح)
۲۱۶۷- عبداللہ بن شدّاد اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی کسی بیوی سے حالت حیض میں مباشرت کرنے کا ارادہ فرماتے تو اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر اس سے چمٹتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
48- بَاب فِي كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى حَائِضًا
۴۸-باب: حائضہ عورت سے جماع کے کفارہ کا بیان​


2168- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ (وَغَيْرُهُ، عَنْ سَعِيدٍ) حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: < يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ، أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۲۶۴، ( تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۰) (صحیح)
۲۱۶۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی سے حالت حیض میں صحبت کربیٹھتا ہے فرمایا: '' وہ ایک یا آدھا دینار ( بطور کفارہ ) صدقہ ادا کرے''۔


2169- حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ -يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ- عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِذَا أَصَابَهَا فِي الدَّمِ فَدِينَارٌ، وَإِذَا أَصَابَهَا فِي انْقِطَاعِ الدَّمِ فَنِصْفُ دِينَارٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۶۵)، ( تحفۃ الأشراف: ۶۴۹۸) (صحیح)
۲۱۶۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اگر دوران خون صحبت کی تو ایک دینار، اور خون بند ہوجانے پر صحبت کی تو آدھا دینار ( کفارہ ) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
۴۹-باب: عزل کا بیان​


2170- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ -يَعْنِي الْعَزْلَ- قَالَ: < فَلِمَ يَفْعَلُ أَحَدُكُمْ؟ >، وَلَمْ يَقُلْ: فَلا يَفْعَلْ أَحَدُكُمْ: < فَإِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ إِلا اللَّهُ خَالِقُهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: قَزَعَةُ مَوْلَى زِيَادٍ۔
* تخريج: خ/ والتوحید ۱۸ (۷۴۰۹)تعلیقًا، م/النکاح ۲۲ (۱۴۳۸)، ت/النکاح ۴۰ (۱۱۳۸)، ق/النکاح ۳۰ (۱۹۲۶)، ( تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۱، ۴۲۸۰)، وقد أخرجہ: ن/النکاح ۵۵ (۳۳۲۹)، ط/الطلاق ۳۴ (۹۵)، حم (۳/۲۲، ۲۶، ۴۷، ۴۹، ۵۱، ۵۳، ۵۹، ۶۸)، دي/النکاح ۳۶ (۲۲۶۹) (صحیح)
۲۱۷۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے عزل ۱؎ کا ذکرکیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ (یہ آپ ﷺ نے نہیں فرمایا کہ وہ ایسا نہ کر ے)، کیونکہ اللہ تعالیٰ جس نفس کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا'' ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: قزعہ زیاد کے غلام ہیں۔
وضاحت ۱؎ : عضو تناسل کوعورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر منی گرانے کا نام عزل ہے۔
وضاحت ۲؎ : اس سے مطلقاً عزل کی کراہت ثابت ہوتی ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آزاد عورت سے بغیر اس کے اذن کے مکروہ ہے اور لونڈیوں سے بغیر اذن کے بھی درست ہے۔


2171- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ رِفَاعَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لِي جَارِيَةً وَأَنَا أَعْزِلُ عَنْهَا، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، وَأَنَا أُرِيدُ مَا يُرِيدُ الرِّجَالُ، وَإِنَّ الْيَهُودَ تُحَدِّثُ أَنَّ الْعَزْلَ مَوْئُودَةُ الصُّغْرَى، قَالَ: < كَذَبَتْ يَهُودُ، لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَهُ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَصْرِفَهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ( تحفۃ الأشراف: ۴۰۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۳، ۵۱، ۵۳) (صحیح)
۲۱۷۱- ابو سعید خد ری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے جس سے میں عزل کرتا ہوں ، کیونکہ اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں اور مرد ہونے کے ناطے مجھے شہوت ہوتی ہے ، حالانکہ یہود کہتے ہیں کہ عزل زند ہ درگور کرنے کی چھوٹی شکل ہے ، یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا: '' یہود جھوٹ کہتے ہیں اگر اللہ تعالی کو پیدا کرنا منظور ہو گا ، تو تم اسے پھیر نہیں سکتے''۔


2172- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: < مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاتَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلا وَهِيَ كَائِنَةٌ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۰۹ (۲۲۲۹)، العتق ۱۳ (۲۵۴۲)، المغازی ۳۲ (۴۱۳۸)، النکاح ۹۶ (۵۲۱۰)، القدیر ۶ (۶۶۰۳)، التوحید ۱۸ (۷۴۰۹)، م/النکاح ۲۲ (۱۴۳۸)، ( تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۱)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/العتق (۵۰۴۴)، حم (۳/۶۳، ۶۸، ۷۲، ۸۸) (صحیح)
۲۱۷۲- عبداللہ بن محیریز کہتے ہیں کہ مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، ان سے عزل کے متعلق سوال کیا ، تو آپ نے جواب دیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہم راہ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہمیں کچھ عربی لونڈیاں ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اورعورتوں سے الگ رہنا ہم پر گراں گزرنے لگا ہم ان لونڈیوں کو فدیہ میں لینا چاہ رہے تھے اس لئے حمل کے ڈر سے ہم ان سے عزل کرنا چاہ رہے تھے، پھر ہم نے اپنے (جی میں) کہا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان موجود ہیں تو آپ سے اس بارے میں پوچھنے سے پہلے ہم عزل کریں (تو یہ کیونکر درست ہوگا) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ نہ کرو تو تمہارا کیا نقصان ہے؟ قیامت تک جو جانیں پیدا ہونے والی ہیں وہ تو ہو کر رہیں گی''۔


2173- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ: <اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ؛ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا >، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ، قَالَ: < قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ (لَهَا) >۔
* تخريج: م/النکاح ۲۲ (۱۴۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۱۹)، وقد أخرجہ: ق/المقدمۃ ۱۰ (۸۹)، حم (۳/۳۱۲، ۳۸۶) (صحیح)
۲۱۷۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ: میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' چاہو تو عزل کرلو، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا''، ایک مد ت کے بعد وہ شخص آکر کہنے لگا ، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ''میں نے تو کہا ہی تھا کہ جواس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
50- بَاب مَا يُكْرَهُ مِنْ ذِكْرِ الرَّجُلِ مَا يَكُونُ مِنْ إِصَابَتِهِ أَهْلَهُ
۵۰-باب: بیوی سے جماع کا حال لوگوں کو بتانے کی کراہت کا بیان​


2174- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، كُلُّهُمْ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ طُفَاوَةَ، قَالَ: تَثَوَّيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ، فَلَمْ أَرَ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَشَدَّ تَشْمِيرًا، وَلا أَقْوَمَ عَلَى ضَيْفٍ مِنْهُ، فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ يَوْمًا وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ لَهُ، وَمَعَهُ كِيسٌ فِيهِ حَصًى ، أَوْ نَوًى ، وَأَسْفَلَ مِنْهُ جَارِيَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ، وَهُوَ يُسَبِّحُ بِهَا، حَتَّى إِذَا أَنْفَدَ مَا فِي الْكِيسِ، أَلْقَاهُ إِلَيْهَا فَجَمَعَتْهُ فَأَعَادَتْهُ فِي الْكِيسِ فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَلا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُوعَكُ فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: < مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ؟ > ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ ذَا يُوعَكُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيَّ، فَقَالَ لِي مَعْرُوفًا، فَنَهَضْتُ فَانْطَلَقَ يَمْشِي حَتَّى أَتَى مَقَامَهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ وَمَعَهُ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَائٍ أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَائٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ، فَقَالَ: < إِنْ أَنْسَانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلاتِي فَلْيُسَبِّحِ الْقَوْمُ وَلْيُصَفِّقِ النِّسَاءُ >، قَالَ: فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَلَمْ يَنْسَ مِنْ صَلاتِهِ شَيْئًا، فَقَالَ: < مَجَالِسَكُمْ مَجَالِسَكُمْ > زَادَ مُوسَى: < هُنَا >، ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: < أَمَّا بَعْدُ >، ثُمَّ اتَّفَقُوا: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الرِّجَالِ، فَقَالَ: < هَلْ مِنْكُمُ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ فَأَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ وَأَلْقَى عَلَيْهِ سِتْرَهُ، وَاسْتَتَرَ بِسِتْرِ اللَّهِ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: < ثُمَّ يَجْلِسُ بَعْدَ ذَلِكَ فَيَقُولُ: فَعَلْتُ كَذَا، فَعَلْتُ كَذَا>، قَالَ: فَسَكَتُوا، قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ: < هَلْ مِنْكُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ؟ > فَسَكَتْنَ فَجَثَتْ فَتَاةٌ (قَالَ مُؤَمَّلٌ فِي حَدِيثِهِ: فَتَاةٌ كَعَابٌ) عَلَى إِحْدَى رُكْبَتَيْهَا، وَتَطَاوَلَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ لِيَرَاهَا وَيَسْمَعَ كَلامَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ لَيَتَحَدَّثُونَ، وَإِنَّهُنَّ لَيَتَحَدَّثْنَهُ، فَقَالَ: < هَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ ذَلِكَ؟ > فَقَالَ: < إِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ شَيْطَانَةٍ لَقِيَتْ شَيْطَانًا فِي السِّكَّةِ، فَقَضَى مِنْهَا حَاجَتَهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، أَلا وَإِنَّ طِيبَ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ، وَلَمْ يَظْهَرْ لَوْنُهُ، أَلا إِنَّ طِيبَ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَلَمْ يَظْهَرْ رِيحُهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: وَمِنْ هَا هُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُؤَمَّلٍ وَمُوسَى: < أَلا لايُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ، وَلا امْرَأَةٌ إِلَى امْرَأَةٍ، إِلا إِلَى وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ > وَذَكَرَ ثَالِثَةً فَأُنْسِيتُهَا، وَهُوَ فِي حَدِيثِ مُسَدَّدٍ (وَلَكِنِّي لَمْ أُتْقِنْهُ كَمَا أُحِبُّ) و قَالَ مُوسَى: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنِ الطُّفَاوِيِّ۔
* تخريج: ت/الأدب ۳۶ (۲۷۸۷)، ن/الزینۃ ۳۲ (۵۱۲۰، ۵۱۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۸۶)ویأتی ہذا الحدیث فی الحمام (۴۰۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۴۱) (حسن لغیرہ)
(اس کا ایک راوی ''شیخ طفاوۃ '' مبہم ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب ۴۰۲۴)
۲۱۷۴- ابونضرہ کہتے ہیں: مجھ سے قبیلہ طفاوہ کے ایک شیخ نے بیان کیا کہ مدینہ میں میں ایک بار ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں کسی کو بھی مہمانوں کے معاملے میں ان سے زیا دہ چاق و چو بند اور ان کی خاطر مدارات کرنے والا نہیں دیکھا ، ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ میں ان کے پاس تھا، وہ اپنے تخت پر بیٹھے تھے ان کے ساتھ ایک تھیلی تھی جس میں کنکریاں یا گٹھلیاں تھیں، نیچے ایک کالی کلوٹی لونڈی تھی ، آپ رضی اللہ عنہ ان کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہے تھے ، جب (پڑھتے پڑھتے)تھیلی ختم ہو جاتی تو انہیں لونڈی کی طرف ڈال دیتے، اور وہ انہیں دو بارہ تھیلی میں بھر کر دیتی ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اپنا ایک واقعہ نہ بتائوں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور بتائیے، انہوں نے کہا: میں مسجد میں تھا اور بخارمیں مبتلا تھا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہوئے اور کہنے لگے: '' کس نے دوسی جوان (ابوہریرہ)کو دیکھا ہے ؟''، یہ جملہ آپ نے تین بار فرمایا، تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول! وہ یہاں مسجد کے کونے میں ہیں ، انہیں بخار ہے ، چنانچہ آپ ﷺ تشر یف لائے اور اپنا دست مبارک میرے اوپر رکھا، اور مجھ سے بھلی بات کی تو میں اٹھ گیا، اور آپ چل کر اسی جگہ واپس آگئے ، جہاں صلاۃ پڑھاتے تھے ، اور لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے، آپ ﷺ کے ساتھ دو صف مردوں اور ایک صف عورتوں کی تھی یا دو صف عورتوں کی اور ایک صف مردوں کی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر صلاۃ میں شیطان مجھے کچھ بھلا دے تو مرد سبحا ن اللہ کہیں ،اور عورتیں تالی بجائیں''، رسول اللہ ﷺ نے صلاۃ پڑھائی اورصلاۃ میں کوئی چیز بھولے نہیں اورفرمایا: ''اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو، اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو''،پھر آپ ﷺ نے اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر امّا بعد کہا اور پہلے مردوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''کیا تم میں کوئی ایسا ہے جو اپنی بیوی کے پاس آکر ، دروازہ بند کر لیتا ہے اور پردہ ڈال لیتا ہے اور اللہ کے پردے میں چھپ جاتا ہے ؟''، لوگوں نے جواب دیا : ہاں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''اس کے بعد وہ لوگوں میں بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: میں نے ایسا کیا میں نے ایسا کیا'' ،یہ سن کر لوگ خاموش رہے ، مردوں کے بعد آپ ﷺ عورتوں کی جانب متو جہ ہوئے اور ان سے بھی پوچھا کہ: ''کیا کوئی تم میں ایسی ہے ، جو ایسی باتیں کرتی ہے؟''، تو وہ بھی خاموش رہیں ، لیکن ایک نوجوان عورت اپنے ایک گھٹنے کے بل کھڑی ہوکر اونچی ہوگئی تاکہ آپ ﷺ اسے دیکھ سکیں اور اس کی باتیں سن سکیں ، اس نے کہا: اللہ کے رسول! اس قسم کی گفتگو مرد بھی کرتے ہیں اور عورتیں بھی کرتی ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا : ''جانتے ہو ایسے شخص کی مثال کیسی ہے ؟''، پھر خود ہی فرمایا: ''اس کی مثال اس شیطان عورت کی سی ہے جو گلی میں کسی شیطان مرد سے ملے، اور اس سے اپنی خواہش پو ری کرے، اور لوگ اسے دیکھ رہے ہوں۔
خبردار! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی بو ظاہر ہو رنگ ظاہر نہ ہواور خبردار !عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو بو ظاہر نہ ہو''۔
ابو داود کہتے ہیں: مجھے مو سی اور مومل کے یہ الفاظ یا د ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''خبردار! کوئی مرد کسی مرد اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ ایک بستر میں نہ لیٹے مگر اپنے باپ یا بیٹے کے ساتھ لیٹا جا سکتا ہے'' ۔
راوی کا بیان ہے کہ بیٹے اور باپ کے علاوہ ایک تیسرے آدمی کا بھی ذکر آپ ﷺ نے کیا جو میں بھول گیا وہ مسدد والی روایت میں ہے، لیکن جیسا یاد رہنا چاہئے وہ مجھے یاد نہیں۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
{ 7-كِتَاب الطَّلاقِ }
۷-کتاب: طلاق کے احکام ومسائل


أَبْوَاب تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الطَّلاقِ
(طلاق کے ابواب )​
1- بَاْبُ فِيْمَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَىْ زَوْجِهَاْ ؟
۱-باب: عورت کو شوہر کے خلاف بھڑکانے اور نفرت دلانے والے کا کیا حکم ہے؟​


2175- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عِيسَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا، أَوْ عَبْدًا عَلَى سَيِّدِهِ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۱۷)، وقد أخرجہ: ن/الکبری/ عشرۃ النساء (۹۲۱۴)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (۵۱۷۰)، حم (۲/۳۹۷) (صحیح)
۲۱۷۵- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو مالک سے برگشتہ کر ے وہ ہم میں سے نہیں ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تَسْأَلُ زَوْجَهَا طَلاقَ امْرَأَةٍ لَهُ
۲-باب: عورت اپنے (ہونے والے) شوہر سے یہ مطالبہ نہ کرے کہ وہ اپنی پہلی بیوی کو طلاق دیدے​


2176- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا >۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۸ (۲۱۰۴)، والشروط ۸ (۲۷۲۳)، والنکاح ۴۵ (۵۱۴۴)، ن/النکاح ۲۰ (۳۲۴۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۳۸۱۹)، وقد أخرجہ: م/النکاح ۴ (۱۴۰۸)، ت/الطلاق ۱۴ (۱۱۹۰)، ق/النکاح ۱۰ (۱۸۶۷)، ط/النکاح ۱(۱)، حم (۲/۲۳۸، ۲۷۴، ۳۱۱، ۳۱۸، ۳۹۴) (صحیح)
۲۱۷۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تا کہ اس کا پیالہ خالی کرالے ( یعنی اس کا حصہ خود لے لے ) اور خود نکاح کرلے، جواس کے مقدر میں ہو گا وہ اسے ملے گا''۔
 
Top