• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
52- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۵۲-باب: سنیچر کے صیام رکھنے کی اجازت کا بیان​


2422- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ: < أَصُمْتِ أَمْسِ؟> قَالَتْ: لا، قَالَ: < تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ > قَالَتْ: لا، قَالَ: < فَأَفْطِرِي >۔
* تخريج: خ/الصوم ۶۳ (۱۹۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۹)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ (۲۷۵۴)، حم (۶/۳۲۴، ۴۳۰) (صحیح)
۲۴۲۲- ام المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ صیام سے تھیں تو آپ ﷺ نے پوچھا :''کیا تم نے کل بھی صیام رکھا تھا ؟''، کہا: نہیں، فرمایا: ''کل صیام رکھنے کا ارا دہ ہے؟''، بولیں: نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''پھر صیام توڑ دو''۔


2423- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِىَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ.
يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (۲۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۰) (صحیح)
۲۴۲۳- ابن شہا ب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر کے دن صیام کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس جملہ سے حدیث نمبر (۲۴۲۱) کی تضعیف مقصود ہے لیکن ،صحیح حدیث کی تضعیف کا یہ انداز بڑا عجیب وغریب ہے، بالخصوص امام زہری جیسے جلیل القدر امام سے، ائمۃ حدیث نے حدیث کی تصحیح فرمائی ہے ( ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۱۷۹)


2424- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ، يَعْنِي حَدِيثَ [عَبْدِ اللَّهِ] بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ.
[قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (۲۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۰) (صحیح)
۲۴۲۴- اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر کے صیام کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔
ابو داود کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں:یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : امام مالک کا یہ قول مرفوض ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
54- بَاب فِي صَوْمِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ
۵۴-باب: حر مت والے مہینوں کے صیام کا بیان​


2428- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا أَوْ عَمِّهَا أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْتَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَعْرِفُنِي؟ قَالَ: < وَمَنْ أَنْتَ؟ > قَالَ: أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الأَوَّلِ، قَالَ: < فَمَا غَيَّرَكَ، وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ؟ >، قَالَ: مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلابِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ؟ > ثُمَّ قَالَ: < صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ >، قَالَ: زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً، قَالَ: < صُمْ يَوْمَيْنِ >، قَالَ: زِدْنِي، قَالَ: < صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ >، قَالَ: زِدْنِي، قَالَ: < صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ >، وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلاثَةِ فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا۔
* تخريج: ق/(۱۷۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۰)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الصیام (۲۷۴۳)، حم (۵/۲۸) (ضعیف) (مجیبۃ
کے بارے میں سخت اختلاف ہے، یہ عورت ہیں یا مرد، صحابی ہیں یا تابعی اسی اضطراب کے سبب اس حدیث کو لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے )
۲۴۲۸- مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت وہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے : اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ ﷺ نے پوچھا : ''کون ہو؟''، جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ ﷺ نے کہا:'' تمہیں کیا ہوگیا؟ تمہاری تواچھی خاصی حالت تھی؟''، جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا؟''، پھر فرمایا:'' صبر کے مہینہ ( رمضان) کے صیام رکھو، اور ہر مہینہ ایک صیام رکھو''، انہوں نے کہا: اور زیا دہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' دو دن صیام رکھو''، انہوں نے کہا: اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تین دن کے صیام رکھ لو'' ، انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' حرمت والے مہینوں میں صیام رکھو اور چھو ڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں صیام رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں صیام رکھو اور چھو ڑ دو''، آپ ﷺ نے اپنی تین انگلیوں سے اشا رہ کیا، پہلے بند کیا پھر چھو ڑ دیا ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : برابر صیام رکھ رہاہوں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی تین دن صیام رکھو پھر تین دن نہ رکھو، پورے مہینوں میں اسی طرح کرتے رہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
55- بَاب فِي صَوْمِ الْمُحَرَّمِ
۵۵-باب: محرم کے صیام کا بیان​


2429- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ، وَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ صَلاةٌ مِنَ اللَّيْلِ >، لَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ: < شَهْرٌ >، قَالَ: < رَمَضَانُ >۔
* تخريج: م/الصیام ۳۸ (۱۱۶۳)، ت/الصلاۃ ۲۰۷ (۴۳۸)، الصوم ۴۰ (۷۴۰)، ن/قیام اللیل ۶ (۱۶۱۴)، ق/الصیام ۴۳ (۱۷۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۲، ۳۲۹، ۳۴۲، ۳۴۴، ۵۳۵) (صحیح)
۲۴۲۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ماہ رمضان کے صیام کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے صیام محرم کے ہیں جو اللہ کا مہینہ ہے، اور فرض صلاۃ کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی صلاۃ رات کی صلاۃ (تہجد) ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
55/أ- بَاب فِي صَوْمِ رَجَبٍ ۱ ؎
۵۵/أ-باب: رجب کے صیام کا بیان​


2430- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ- قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ صِيَامِ رَجَبٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لا يَصُومُ۔
* تخريج: م/الصیام ۳۴ (۱۱۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۵۴)، وقد أخرجہ: ن/ الصیام ۴۱ (۲۳۴۸، ۲۳۴۸)، ق/الصیام ۳۰ (۱۷۱۱)، حم (۱/۲۲۶، ۲۲۷، ۲۳۱، ۳۲۶) (صحیح)
۲۴۳۰- عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیرسے رجب کے صیام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ صیام رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: افطار ہی نہیں کریں گے، اسی طرح جب صیام چھوڑتے تو چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب صیام رکھیں گے ہی نہیں ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ باب کئی نسخوں میں نہیں ہے، جب کہ مولانا وحیدالزماں کے نسخہ میں موجود ہے ، اور تبویب حدیث کے مطابق ہے، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
56- بَاب فِي صَوْمِ شَعْبَانَ
۵۶-باب: شعبان کے صیام کا بیان​


2431- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ ثُمَّ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۲۸۰)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ الصیام (۲۶۵۹) (صحیح)
۲۴۳۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو مہینوں میں سب سے زیادہ محبوب یہ تھا کہ آپ شعبان میں صیام رکھیں، پھر اسے رمضان سے ملا دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
57- بَاب فِي صَوْمِ شَوَّالٍ
۵۷-باب: شوال کے صیام کا بیان​


2432- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ مُوسَى- عَنْ هَارُونَ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ، فَقَالَ: < إِنَّ لأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، صُمْ رَمَضَانَ وَالَّذِي يَلِيهِ، وَكُلَّ أَرْبِعَاءَ وَخَمِيسٍ، فَإِذَا أَنْتَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَافَقَهُ زَيْدٌ الْعُكْلِيُّ، وَخَالَفَهُ أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: مُسْلِمُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ]۔
* تخريج: ت/الصوم ۴۵ (۷۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۶، ۴/۷۸) (ضعیف)
(صحیح ''مسلم بن عبیداللہ ہے اور یہ لین الحدیث ہیں، ان کے والد کا نام عبیداللہ بن مسلم''اور یہ صحابی ہیں)
۲۴۳۲- مسلم قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے پورے سال کے صیام کے متعلق پوچھا، یا آپ سے سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم پر تمہارے اہل کا بھی حق ہے ، لہٰذا رمضان اور اس کے بعد (والے ماہ میں) صیام رکھو، اور ہر بدھ اور جمعرات کا صیام رکھو تو گویا تم نے پورے سال کا صیام رکھا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
58- بَاب فِي صَوْمِ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ
۵۸-باب: شوال کے چھ صیام کا بیان​


2433- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ وَسَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ بِسِتٍّ مِنْ شَوَّالٍ، فَكَأَنَّمَا صَامَ الدَّهْرَ >۔
* تخريج: م/الصیام ۲۹ (۱۱۶۴)، ت/الصوم ۵۳ (۷۵۹)، ق/الصیام ۳۳ (۱۷۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۱۷، ۴۱۹)، دي/الصوم ۴۴ (۱۷۹۵) (صحیح)
۲۴۳۳- ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جس نے رمضان کے صیام رکھے اور اس کے بعد چھ صیام شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے صیام رکھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
59- بَاب كَيْفَ كَانَ يَصُومُ النَّبِيُّ ﷺ
۵۹-باب: نبی اکرم ﷺ کے صیام رکھنے کی کیفیت کا بیان​


2434- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ ۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۲ (۱۹۶۹)، م/الصیام ۳۴ (۱۱۵۶)، ت/الصوم ۳۷ (۷۳۶)، ن/الصیام ۱۹ (۲۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱۰)، وقد أخرجہ: ق/الصیام ۳۰ (۱۷۱۰)، ط/الصوم ۲۲ (۵۶)، حم (۶/۳۹، ۸۰، ۸۴، ۸۹، ۱۰۷، ۱۲۸، ۱۴۳، ۱۵۳، ۱۶۵، ۱۷۹، ۲۳۳، ۲۴۲، ۲۴۹، ۲۶۸) (صحیح)
۲۴۳۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صیام رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ صیام رکھنا نہیں چھوڑیں گے ، پھر چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ ﷺ صیام نہیں رکھیں گے، میں نے آپ ﷺ کو ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور ماہ کے مکمل صیام رکھتے نہیں دیکھا، اور جتنے زیادہ صیام شعبان میں رکھتے اتنے صیام کسی اور ماہ میں رکھتے نہیں دیکھا۔


2435- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِمَعْنَاهُ، زَادَ: كَانَ يَصُومُهُ إِلا قَلِيلا، بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۱۶) (حسن صحیح)
۲۴۳۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں،اس میں اتنا اضافہ ہے: ''آپ شعبان کے اکثر دنوں میں صیام رکھتے تھے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے شعبان میں صیام رکھتے تھے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
60- بَاب فِي صَوْمِ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
۶۰-باب: دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے صیام کا بیان​


2436- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَا عِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ، عَنْ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ إِلَى وَادِي الْقُرَى فِي طَلَبِ مَالٍ لَهُ، فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَقَالَ لَهُ مَوْلاهُ: لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ؟ فَقَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، وَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: < إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ >.
قَالَ أَبو دَاود: كَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ۔
* تخريج: ن/الصیام ۴۱ (۲۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۰، ۲۰۱)، دي/الصوم ۴۱ (۱۷۹۱) (صحیح)
۲۴۳۶- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے غلام کہتے ہیں کہ وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قری کی طرف ان کے مال (اونٹ) کی تلاش میں گئے (اسامہ کا معمول یہ تھا کہ ) دوشنبہ اور جمعرات کا صیام رکھتے تھے، اس پر ان کے غلام نے ان سے پوچھا: آپ دوشنبہ اورجمعرات کا صیام کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ بہت بوڑھے ہیں؟ کہنے لگے: نبی اکرم ﷺ دوشنبہ اور جمعرات کا صیام رکھتے تھے، اور جب آپ سے ان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' بندوں کے اعمال دوشنبہ اور جمعرات کو (بارگاہ الٰہی میں) پیش کئے جاتے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
61- بَاب فِي صَوْمِ الْعَشْرِ
۶۱-باب: عشرئہ ذی الحجہ کے صیام کا بیان​


2437- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: ن/الصیام ۴۱ (۲۳۷۱)، ۵۱ (۲۴۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۱)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (۲۴۵۲) (صحیح)

۲۴۳۷- ہنیدہ بن خالد کی بیوی سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی کسی بیوی سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ذی الحجہ کے (شروع) کے نو دنوں کا صیام رکھتے، اور یوم عاشورہ( دسویںمحرم )کا صیام رکھتے نیز ہر ماہ تین دن یعنی مہینے کے پہلے پیر اور جمعرات کا صیام رکھتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابوداود کی اس روایت میں اسی طرح واحد کے لفظ کے ساتھ ہے مگر نسائی کی روایت (رقم ۲۳۷۴) میں تثنیہ ''الخميسين''کے لفظ کے ساتھ ہے ، اورسیاق وسباق سے یہی متبادر ہوتا ہے کیونکہ اس کے بغیر تین دن کی تفصیل نہیں ہو پاتی۔


2438- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَمُجَاهِدٍ وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنْ أَيَّامٍ: الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الأَيَّامِ > يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: < وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْئٍ >۔
* تخريج: خ/العیدین ۱۱ (۹۶۹)، ت/الصوم ۵۲ (۷۵۷)، ق/الصیام ۳۹ (۱۷۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۴، ۳۳۸، ۳۴۶)، دي/الصیام ۵۲ (۱۸۱۴) (صحیح)
۲۴۳۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالی کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے'' ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پاسکتا)؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں''۔
 
Top