• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
44- بَاب كَرَاهِيَةِ التَّخَتُّمِ فِي أُصْبُعَيْنِ
۴۴-باب: دوانگلی میں انگوٹھی پہننے کی کراہت کا بیان​


1786- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُوسَى، قَال: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: نَهَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ الْقَسِّيِّ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَائِ وَأَنْ أَلْبَسَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ وَفِي هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي مُوسَى هُوَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى وَاسْمُهُ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ.
* تخريج: م/اللباس ۱۶ (۲۰۸۷)، والذکر ۱۸ (۲۷۲۵)، د/الخاتم ۴ (۴۲۲۵)، ن/الزینۃ ۵۲ (۵۲۱۳)، ۷۹ (۵۲۸۸)، و ۱۲۱ (۵۳۷۸)، ق/اللباس ۴۳ (۳۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۸)، وحم (۱/۸۸، ۱۳۴، ۱۳۸) (صحیح) ہذہ أو ہذہ
کے لفظ سے صحیح ہے،اور دونوں سیاق کا معنی ایک ہی ہے)
۱۷۸۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ ﷺ نے قسی (ایک ریشمی کپڑا)سرخ (رنگ کا ریشمی) زین پوش اوراس انگلی اوراس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایااورانہوں نے شہادت اوربیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
45- بَاب مَا جَاءَ فِي أَحَبِّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۴۵-باب: رسول اللہ ﷺ کے پسندیدہ کپڑوں کا بیان​


1787- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ يَلْبَسُهَا الْحِبَرَةُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/اللباس ۱۸ (۵۸۱۲)، م/اللباس ۵ (۲۰۷۹)، ن/الزینۃ ۹۴ (۵۳۱۷)، والمؤلف في الشمائل ۸ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳)، وحم (۳/۱۳۴، ۱۸۴، ۲۵۱، ۲۹۱) (صحیح)
۱۷۸۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا پسندیدہ کپڑاجسے آپ پہنتے تھے وہ دھاری داریمنی چادرتھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

23- كِتَاب الأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۳-کتاب :کھانے کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ عَلاَمَ كَانَ يَأْكُلُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ
۱-باب: رسول اللہ ﷺکس چیز پرکھاتے تھے؟​


1788- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يُونُسَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا أَكَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى خُوَانٍ وَلاَ فِي سُكُرُّجَةٍ وَلاَخُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ، قَالَ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: فَعَلاَمَ كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: عَلَى هَذِهِ السُّفَرِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَيُونُسُ هَذَا هُوَ يُونُسُ الإِسْكَافُ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۶)، ۲۳ (۵۴۱۵)، والرقاق ۱۶ (۶۴۵۰)، ق/الأطعمۃ ۲۰ (۳۲۹۲)، والمؤلف في الزہد ۳۸ (۲۳۶۳)، والشمائل ۲۵ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴)، وحم (۳/۱۳۰) (صحیح)
۱۷۸۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے کبھی خوان (میز وغیرہ)پرنہیں کھایا، نہ چھوٹی طشتریوں اور پیالیوں میں کھایا، اورنہ آپ کے لیے کبھی پتلی روٹی پکائی گئی ۔
یونس کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے پوچھا: پھر کس چیز پر کھاتے تھے ؟ کہا: انہی دسترخوانوں پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمدبن بشارکہتے ہیں: یہ یونس ، یونس اسکاف ہیں، ۳-عبدالوارث بن سعیدنے بسندسعید بن ابی عروبہ عن قتادہ عن انس عن النبی ﷺ اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الأَرْنَبِ
۲-باب: خرگوش کھانے کا بیان​


1789- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ خَلْفَهَا فَأَدْرَكْتُهَا فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا بِمَرْوَةٍ، فَبَعَثَ مَعِي بِفَخِذِهَا أَوْ بِوَرِكِهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَأَكَلَهُ، قَالَ: قُلْتُ: أَكَلَهُ ؟ قَالَ: قَبِلَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَمَّارٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، وَيُقَالُ مُحَمَّدُ بْنُ صَيْفِيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ لاَ يَرَوْنَ بِأَكْلِ الأَرْنَبِ بَأْسًا، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَكْلَ الأَرْنَبِ، وَقَالُوا: إِنَّهَا تَدْمَى.
* تخريج: خ/الہبۃ ۵ (۲۵۷۲)، والصید ۱۰ (۵۴۸۹)، و ۳۲ (۵۵۳۵)، م/الصید ۹ (۱۹۵۳)، د/الأطعمۃ ۲۷ (۳۷۹۱)، ن/الصید ۲۵ (۴۳۱۷)، ق/الصید ۱۷ (۳۲۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۹)، وحم (۳/۱۱۸، ۱۷۱)، دي/الصید ۷ (۲۰۵۶) (صحیح)
۱۷۸۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے مقام مرالظہران میں ایک خرگوش کا پیچھاکیا، صحابہ کرام اس کے پیچھے دوڑے ، میں نے اسے پالیا اورپکڑلیا، پھر اسے ابوطلحہ کے پاس لا یا، انہوں نے اس کو پتھرسے ذبح کیا اورمجھے اس کی ران دے کرنبی اکرم ﷺ کے پاس بھیجا ، چنانچہ آپ نے اسے کھایا ۔ راوی ہشام بن زیدکہتے ہیں: میں نے (راوی حدیث اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: کیاآپ نے اسے کھایا ؟ کہا: آپ ﷺنے اسے قبول کیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر، عمار، محمدبن صفوان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اکثراہل علم کا اسی پر عمل ہے ، وہ خرگوش کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے ہیں،۴- جب کہ بعض اہل علم خرگوش کھانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: اسے (یعنی مادہ خرگوش کو) حیض کا خون آتا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ خرگوش حلال ہے، اگر حلال نہ ہوتا تو آپ اسے قبول نہ فرماتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبِّ
۳-باب: ضب (گوہ) کھانے کا بیان​


1790- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ، فَقَالَ: "لاَ آكُلُهُ وَلاَ أُحَرِّمُهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ وَجَابِرٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَكْلِ الضَّبِّ، فَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ: أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَإِنَّمَا تَرَكَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ تَقَذُّرًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۴۰) (صحیح)
۱۷۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھاگیا؟ توآپ نے فرمایا:'' میں نہ تواسے کھاتاہوں اورنہ حرام کہتا ہوں'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمر، ابوسعیدخدری، ابن عباس، ثابت بن ودیعہ ، جابر اورعبدالرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ضب کھانے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے ، بعض اہل علم صحابہ نے رخصت دی ہے،۴- اوربعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے ، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے دسترخوان پرضب کھایا گیا ،رسول اللہ ﷺ نے طبعی کراہیت کی بنا پر اسے چھوڑدیا۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈااورسوسمار سے کیا جاتاہے ، واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے ، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑکرکھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے ، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبُعِ
۴-باب: لکڑبگھاکھانے کا بیان​


1791- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: الضَّبُعُ صَيْدٌ هِيَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: آكُلُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَقَالَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ؟ قَالَ: نَعَمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، وَلَمْ يَرَوْا بِأَكْلِ الضَّبُعِ بَأْسًا، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ، وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ حَدِيثٌ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الضَّبُعِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَكْلَ الضَّبُعِ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ يَحْيَى الْقَطَّانُ: وَرَوَى جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ، وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَصَحُّ، وَابْنُ أَبِي عَمَّارٍ هُوَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ الْمَكِّيُّ.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۳۲ (۳۸۰۱)، ن/الحج ۸۹ (۲۸۳۹)، والصید ۲۷ (۴۳۲۸)، ق/المناسک ۹۰ (۳۰۸۵)، والصید ۱۵ (۳۲۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۱)، وحم (۳/۲۹۷، ۳۱۸، ۳۲۲)، دي/المناسک ۹۰ (۱۹۸۴) (صحیح)
۱۷۹۱- ابن ابی عمار کہتے ہیں: میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا لکڑبگھابھی شکار ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے پوچھا: اسے کھا سکتا ہوں؟ کہا: ہاں، میں نے پوچھا: کیا یہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ؟ کہا: ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یحییٰ قطان کہتے ہیں: جریربن حازم نے یہ حدیث اس سند سے روایت کی ہے: عبد اللہ بن عبیدبن عمیرنے ابن ابی عمارسے، ابن ابی عمار نے جابرسے، جابرنے عمر رضی اللہ عنہ کے قول سے روایت کی ہے، ابن جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے، ۳- بعض اہل علم کا یہی مذہب ہے ، وہ لوگ لکڑبگھاکھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ،۴- نبی اکرمﷺ سے لکڑبگھاکھانے کی کراہت کے سلسلے میں ایک حدیث آئی ہے، لیکن اس کی سندقوی نہیں ہے،۵- بعض اہل علم نے بجوکھانے کو مکروہ سمجھاہے ، ابن مبارک کابھی یہی قول ہے۔


1792- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْئٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ فَقَالَ: "أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟" وَسَأَلْتُهُ عَنِ الذِّئْبِ فَقَالَ: "أَوَيَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ لاَنَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِسْمَاعِيلَ وَعَبْدِالْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَهُوَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ قَيْسِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، وَعَبْدُالْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ الْجَزَرِيُّ ثِقَةٌ.
* تخريج: ق/الصید ۱۴ (۳۲۳۵)، و ۱۵ (۳۲۳۷) (ضعیف)
(سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)
۱۷۹۲- خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے لکڑبگھاکھانے کے بارے میں پوچھا،توآپ نے فرمایا:''بھلاکوئی لکڑبگھاکھاتا ہے؟ میں نے آپ سے بھیڑیے کے بارے میں پوچھا،توآپ نے فرمایا:'' بھلا کوئی نیک آدمی بھیڑیا کھاتا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی سندقوی نہیں ہے ہم اسے عبدالکریم ابی امیہ کے واسطہ سے صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں،۲- بعض محدثین نے اسماعیل اورعبدالکریم ابی امیہ کے بارے میں کلام کیا ہے، (حدیث کی سند میں مذکور) یہ عبدالکریم ، عبدالکریم بن قیس بن ابی المخارق ہیں، ۳-اورعبدالکریم بن مالک جزری ثقہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ
۵ -باب: گھوڑے کا گوشت کھانے کا بیان​


1793- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَطْعَمَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ لُحُومَ الْخَيْلِ وَنَهَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرٍ، وَرِوَايَةُ ابْنِ عُيَيْنَةَ أَصَحُّ، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَحْفَظُ مِنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۳۲۱۹)، والصید ۲۷ (۵۵۲۰)، و۲۸ (۵۵۲۴)، م/الصید ۶ (۱۹۴۱)، د/الأطعمۃ ۲۶ (۳۷۸۸)، ن/الصید ۲۹ (۴۳۳۲)، وانظر: ق/النکاح ۴۴ (۱۹۶۱)، والذبائح ۱۲ (۳۱۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۹)، وحم (۳/۳۲۲، ۳۲۵۶، ۳۶۱، ۳۶۲، ۳۸۵)، دي/الأضاحي ۲۲ (۲۰۳۶) (صحیح)
۱۷۹۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلایا، اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح کئی لوگوں نے عمرو بن دینارکے واسطہ سے جابر سے روایت کی ہے ،۳- حمادبن زید نے اسے بسند عمروبن دینا رعن محمد بن علی عن جابر روایت کیا ہے، ابن عیینہ کی روایت زیادہ صحیح ہے ،۴- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: سفیان بن عیینہ حمادبن زید سے حفظ میں زیادہ قوی ہیں، ۵-اس باب میں اسماء بنت ابی بکرسے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ گھوڑے کا گوشت حلا ل ہے، سلف و خلف میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر علما کی اکثریت اس کی حلت کی قائل ہے، جو اسے حرام سمجھتے ہیں، یہ حدیث اور اسی موضوع کی دوسری احادیث ان کے خلاف ہیں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گدھے کا گوشت حرام ہے، اس کی حرمت کی وجہ جیسا کہ بخاری میں ہے یہ ہے کہ یہ ناپاک اور پلید حیوان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَا جَاءَ فِي لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ
۶-باب: پالتوگدھے کے گوشت کا بیان​


1794- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ وَالْحَسَنِ ابْنَىْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ زَمَنَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۲۶۳۹) (صحیح)
1794/م- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ وَالْحَسَنِ هُمَا ابْنَا مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ وَعَبْدُاللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ يُكْنَى أَبَا هَاشِمٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ أَرْضَاهُمَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وقَالَ غَيْرُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ: "عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ" وَكَانَ أَرْضَاهُمَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۷۹۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبرکے موقع پر عورتوں سے نکاح متعہ کرنے سے ۱؎ اور پالتوگدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ہم سے سعید بن عبدالرحمن مخزومی نے بسندسفیانعن الزہری عن عبداللہ وحسن نے اسی جیسی حدیث بیان کی ، عبداللہ وحسن دونوں محمد بن حنیفہ کے بیٹے ہیں، اورعبداللہ بن محمد الحنفیہ کی کنیت ابوہاشم ہے ، زہری کہتے ہیں: ان دونوں میں زیادہ پسندیدہ حسن بن محمد بن حنفیہ ہیں، پھر انہوں۔ ابن عیینہ سے روایت کرنے والے سعید بن عبدالرحمن کے علاوہ دوسرے لوگوں نے کہاہے : ان دونوں میں زیادہ پسندیدہ عبداللہ بن محمد بن حنفیہ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ایک خاص وقت تک کے لیے کسی عورت سے نکاح کرنا ، پھر مدت پوری ہوجانے پر دونوں کا جداہوجانا اسے متعہ کہتے ہیں ۔


1795- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَالْمُجَثَّمَةَ وَالْحِمَارَ الإِنْسِيَّ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَالْبَرَائِ وَابْنِ أَبِي أَوْفَى وَأَنَسٍ وَالْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ وَأَبِي ثَعْلَبَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو هَذَا الْحَدِيثَ، وَإِنَّمَا ذَكَرُوا حَرْفًا وَاحِدًا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۶) (حسن صحیح)
۱۷۹۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبرکے دن ہرکچلی دانت والے درندہ جانور، مجثمہ ۱؎ اورپالتوگدھے کو حرام قراردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عبدالعزیز بن محمد اوردوسرے لوگوں نے بھی اسے محمد بن عمروسے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے صرف ایک جملہ بیان کیا ہے'' نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ'' ۔(یعنی صرف کچلی والے درندوں کا ذکر کیا ، مجثمہ اور پالتو گدھے کا ذکر نہیں کیا)،۳- اس باب میں علی ، جابر، براء، ابن ابی اوفیٰ ، انس ، عرباض بن ساریہ ، ابوثعلبہ ، ابن عمراورابوسعیدخدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : وہ پرندہ یا خرگوش جس کو باندھ کر نشانہ لگایا جائے ، یہاں تک کہ مرجائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7-بَاب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ فِي آنِيَةِ الْكُفَّارِ
۷-باب: کفار ومشرکین کے برتنوں میں کھانے کا بیان​


1796-حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ، قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ قُدُورِ الْمَجُوسِ، فَقَالَ: "أَنْقُوهَا غَسْلاً وَاطْبُخُوا فِيهَا" وَنَهَى عَنْ كُلِّ سَبْعٍ ذِي نَابٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مَشْهُورٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي ثَعْلَبَةَ، وَرُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو ثَعْلَبَةَ اسْمُهُ جُرْثُومٌ وَيُقَالُ جُرْهُمٌ وَيُقَالُ نَاشِبٌ، وَقَدْ ذُكِرَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۴۶۴ و ۱۵۶۰ (صحیح)
۱۷۹۶- ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے مجوس کی ہانڈیوں (برتنوں) کے بارے میں پوچھاگیا، تو آپ نے فرمایا:'' انہیں دھوکرصاف کرواوران میں کھانا پکاؤ، اور آپ نے ہرکچلی دانت والے درندے جانور سے منع فرمایا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابوثعلبہ کی روایت سے مشہورہے، ان سے یہ حدیث دوسری سندسے بھی آئی ہے،۲- ابوثعلبہ کا نام جرثوم ہے ، انہیں جرہم اورناشب بھی کہا گیا ہے ،۳- یہ حدیث ''عن أبي قلابة عن أبي أسماء الرحبي عن أبي ثعلبة'' کی سند سے بھی بیان کی گئی ہے۔


1797- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَيْشِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ وَقَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَنَطْبُخُ فِي قُدُورِهِمْ وَنَشْرَبُ فِي آنِيَتِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا فَارْحَضُوهَا بِالْمَائِ " ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا بِأَرْضِ صَيْدٍ فَكَيْفَ نَصْنَعُ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ، فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُكَلَّبٍ، فَذُكِّيَ فَكُلْ، وَإِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ فَقَتَلَ فَكُلْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۴۶۴و ۱۵۶۰ (صحیح)
۱۷۹۷- ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سوال کیا : اللہ کے رسول!ہم لوگ اہل کتاب کی سرزمین میں رہتے ہیں،کیا ہم ان کی ہانڈیوں میں کھانا پکائیں اوران کے برتنوں میں پانی پئیں؟تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اگرتمہیں اس کے علاوہ کوئی برتن نہ مل سکے تو اسے پانی سے دھولو ، پھر انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم شکاروالی سرزمین میں رہتے ہیں کیسے کریں؟ آپ نے فرمایا:'' جب تم اپناسدھایا ہواکتاروانہ کرواوراس پر'' بسم اللہ'' پڑھ لو پھروہ شکارمارڈالے تواسے کھاؤ،اوراگرکتاسدھایا ہوانہ ہواورشکارذبح کردیاجائے تو اسے کھاؤ اورجب تم تیرمارو اور اس پر ''بسم اللہ'' پڑھ لوپھراس سے شکارہوجائے تواسے کھاؤ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي الْفَأْرَةِ تَمُوتُ فِي السَّمْنِ
۸-باب: گھی میں مری ہوی چوہیا کا بیان​


1798- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، فَمَاتَتْ، فَسُئِلَ عَنْهَا النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: "أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُئِلَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ مَيْمُونَةَ، وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَصَحُّ، وَرَوَى مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَذَكَرَ فِيهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْهُ، فَقَالَ: إِذَا كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلاَ تَقْرَبُوهُ، هَذَا خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ، قَالَ: وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ.
* تخريج: خ/الوضوء ۶۷ (۲۳۵)، والذبائح ۳۴ (۵۵۳۸)، د/الأطعمۃ ۴۸ (۳۸۴۱)، ن/الفرع والعتیرۃ ۱۰ (۴۲۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۵)، وط/الاستئذان ۷ (۲۰)، وحم (۶/۳۲۹، ۳۳۰، ۳۳۵) ودي/الطہارۃ ۵۹ (۷۶۵)، والأطعمۃ ۴۱ (۲۱۲۸،۲۱۲۹،۲۱۳۰،۲۱۳۱) (صحیح)
۱۷۹۸- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیاگھی میں گرکرمرگئی، رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھاگیا توآپ نے فرمایا:'' اسے اورجوکچھ چکنائی اس کے اردگردہے اسے پھینک دو ۱؎ اور(بچاہوا)گھی کھالو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- یہ حدیث اس سند سے بھی آئی ہے''عن الزهري عن عبيدالله عن ابن عباس أن النبي ﷺ ''، راویوں نے اس میں''عن میمونۃ'' کا واسطہ نہیں بیان کیا ہے ، ۳-میمونہ کے واسطہ سے ابن عباس کی حدیث زیادہ صحیح ہے،۴- معمرنے بطریق: ''الزهري، عن ابن أبي هريرة، عن النبي ﷺ جیسی حدیث روایت کی ہے ، یہ حدیث (سند) غیرمحفوظ ہے ، میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ معمرکی حدیث جسے وہ ''عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے اس کے بارے میں پوچھاگیا توآپ نے فرمایا: '' جب گھی جماہواہو توچوہیا اوراس کے اردگردکا گھی پھینک دواوراگرپگھلاہواہو تو اس کے قریب نہ جاؤ'' یہ خطاہے ، اس میں معمرسے خطا ہوئی ہے ، صحیح زہری ہی کی حدیث ہے جو''عن عبيدالله عن ابن عباس عن ميمونة'' کی سند سے آئی ہے ۲؎ ،۵ - اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو، اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔
وضاحت ۲؎ : معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے، معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: ۴۲۶۵) میمونہ سے بھی ہے جس میں ''سیال اور غیر سیال'' کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے، سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں، لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے ''سمن جامد'' (جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے، بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ''ارد گرد'' اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو، سیال میں ''ارد گرد'' ہوہی نہیں سکتا، کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
 
Top