• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80- بَاب مَا جَاءَ فِي الْعِيِّ
۸۰-باب : کم گوئی کابیان​


2027- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْحَيَائُ وَالْعِيُّ شُعْبَتَانِ مِنَ الإِيمَانِ، وَالْبَذَائُ وَالْبَيَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، قَالَ: وَالْعِيُّ قِلَّةُ الْكَلاَمِ، وَالْبَذَائُ هُوَ الْفُحْشُ فِي الْكَلاَمِ، وَالْبَيَانُ هُوَ كَثْرَةُ الْكَلاَمِ مِثْلُ هَؤُلاَئِ الْخُطَبَائِ الَّذِينَ يَخْطُبُونَ فَيُوَسِّعُونَ فِي الْكَلاَمِ وَيَتَفَصَّحُونَ فِيهِ مِنْ مَدْحِ النَّاسِ فِيمَا لاَ يُرْضِي اللهَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (۴۸۵۵)، وانظر : حم (۵/۲۶۹) (صحیح)
۲۰۲۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' حیا اورکم گوئی ایمان کی دوشاخیں ہیں،جب کہ فحش کلامی اورکثرت کلام نفاق کی دوشاخیں ہیں '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ، ہم اسے صرف ابوغسان محمدبن مطرف ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-'' عیّ'' کامعنی کم گوئی اور ''بذاء'' کا معنی فحش گوئی ہے ، ''بیان '' کا معنی کثرت کلام ہے، مثلاوہ مقررین جولمبی تقریریں کرتے ہیں اورلوگوں کی تعریف میں ایسی فصاحت بگھاڑتے ہیں جواللہ کو پسند نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: حیاء اور کم گوئی کے سبب انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتاہے، یہ دونوں خصلتیں انسان کو بہت سے گناہوں کے ارتکاب سے روک دیتی ہیں، جب کہ بک بک کرتے رہنے سے انسان جھوٹ گوئی کا بھی ارتکاب کربیٹھتاہے، اور جودل میں ہو اس کے خلاف بھی بول پڑتاہے، یہی نفاق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81- بَاب مَا جَاءَ فِي إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا
۸۱-باب: کچھ باتیں جادوکی سی اثر رکھتی ہیں​


2028- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلَيْنِ قَدِمَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِهِمَا، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/النکاح ۴۷ (۵۱۴۶)، والطب ۵۱ (۵۷۶۷)، د/الأدب ۹۴ (۵۰۰۷) (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۷)، وحم (۴/۲۶۳) (صحیح)
۲۰۲۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہﷺ کے زمانہ میں دوآدمی آئے ۱؎ اورانہوں نے تقریر کی ، لوگ ان کی تقریر سن کرتعجب کرنے لگے ، رسول اللہﷺ ہماری طرف متوجہ ہوے اورفرمایا:'' کچھ باتیں جادوہوتی ہیں'' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمار، ابن مسعوداورعبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ۹ ھ ؁ میں بنو تمیم کے وفد میں یہ دونوں شامل تھے، ان میں سے ایک کانام زبرقان اور دوسرے کانام عمرو بن اہیم تھا۔
وضاحت ۲؎ : اگر حق کی دفاع اور اخروی زندگی کی کامیابی سے متعلق اسی طرح کی خوبی کسی میں ہے تو قابل تعریفہے، اور اگر باطل کی طرف پھیرنے کے لیے ہے تو لائق مذمت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82-بَاب مَا جَاءَ فِي التَّوَاضُعِ
۸۲-باب: تواضع و انکساری کابیان​


2029- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ رَجُلاً بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّهِ إِلاَّ رَفَعَهُ اللهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي كَبْشَةَ الأَنَّمَارِيِّ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/البر والصلۃ ۱۹ (۲۵۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۲)، وحم (۲/۳۸۶)، و دي/الزکاۃ ۳۵ (۱۷۱۸) (صحیح)
۲۰۲۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:'' صدقہ مال کو کم نہیں کرتا ، اور عفوودرگزر کرنے سے آدمی کی عزت بڑھتی ہے، اورجوشخص اللہ کے لیے تواضع وانکساری اختیارکرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ بلند فرمادیتاہے '' ۱ ؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عبدالرحمن بن عوف، ابن عباس اورابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوکبشہ انماری کانام عمربن سعدہے ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں تواضع اور خاکساری کا مذکور مرتبہ تو دنیا میں دیکھی حقیقت ہے، اے کاش لوگ نصیحت پکڑتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
83-بَاب مَا جَاءَ فِي الظُّلْمِ
۸۳-باب : ظلم کابیان​


2030- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِاللهِ ابْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/المظالم ۸ (۲۴۴۷)، م/البر والصلۃ ۱۵ (۲۵۷۹) (تحفۃ الأشراف: ۷۲۰۹)، وحم (۲/۹۲، ۱۰۶، ۱۳۶، ۱۳۷، ۱۵۶، ۱۵۹، ۱۹۱، ۱۹۵) (صحیح)
۲۰۳۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ظلم کرناقیامت کے دن تاریکیوں کا سبب ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابن عمرکی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عائشہ ، ابوموسیٰ ،ابوہریرہ ، اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ظلم کرنے والا اپنے ظلم کے سبب قیامت کے دن مختلف قسم کے مصائب سے دوچار ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
84-بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْعَيْبِ لِلنِّعْمَةِ
۸۴-باب: اللہ کی نعمت میں عیب نہ لگانے کابیان​


2031- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا عَابَ رَسُولُ اللهِ ﷺ طَعَامًا قَطُّ كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِلاَّ تَرَكَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الأَشْجَعِيَّةِ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۶۳)، م/الأشربۃ ۳۵ (۲۰۶۴)، ق/الأطعمۃ ۴ (۳۲۵۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰۳) (صحیح)
۲۰۳۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کبھی بھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا ، جب آپ کو پسند آتا توکھالیتے نہیں تو چھوڑدیتے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
85-بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْمُؤْمِنِ
۸۵-باب: مومن کی عظمت کابیان​


2032- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَكْثَمَ وَالْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ أَوْفَى بْنِ دَلْهَمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: صَعِدَ رَسُولُ اللهِ ﷺ الْمِنْبَرَ، فَنَادَى بِصَوْتٍ رَفِيعٍ، فَقَالَ: "يَا مَعْشَرَ مَنْ أَسْلَمَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يُفْضِ الإِيمَانُ إِلَى قَلْبِهِ ! لاَ تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلاَ تُعَيِّرُوهُمْ، وَلاَ تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنْ تَتَبَّعَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ تَتَبَّعَ اللهُ عَوْرَتَهُ، وَمَنْ تَتَبَّعَ اللهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ وَلَوْ فِي جَوْفِ رَحْلِهِ"، قَالَ: وَنَظَرَ ابْنُ عُمَرَ يَوْمًا إِلَى الْبَيْتِ - أَوْ إِلَى الْكَعْبَةِ - فَقَالَ: مَا أَعْظَمَكِ وَأَعْظَمَ حُرْمَتَكِ، وَالْمُؤْمِنُ أَعْظَمُ حُرْمَةً عِنْدَ اللهِ مِنْكِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، وَرَوَى إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ السَّمَرْقَنْدِيُّ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ نَحْوَهُ، وَرُوِي عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوُ هَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۵۰۹) (حسن)
۲۰۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ منبرپر تشریف لائے ، بلندآواز سے پکارااورفرمایا:'' اے اسلام لانے والے زبانی لوگوں کی جماعت ان کے دلوں تک ایمان نہیں پہنچاہے! مسلمانوں کو تکلیف مت دو، ان کو عارمت دلاؤ اوران کے عیب نہ تلاش کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھونڈتا ہے ، اوراللہ تعالیٰ جس کے عیب ڈھونڈتاہے ، اسے رسوا وذلیل کردیتا ہے،اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندرہو'' ۔
راوی (نافع)کہتے ہیں: ایک دن ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خانہ کعبہ کی طرف دیکھ کر کہا:کعبہ! تم کتنی عظمت والے ہو ! اورتمہاری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن اللہ کی نظرمیں مومن (کامل) کی حرمت تجھ سے زیادہ عظیم ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف حسین بن واقد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-اسحاق بن ابراہیم سمرقندی نے بھی حسین بن واقدسے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۳- ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
86- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّجَارِبِ
۸۶-باب: تجربے کابیان​


2033- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ حَلِيمَ إِلاَّ ذُو عَثْرَةٍ، وَلاَحَكِيمَ، إِلاَّ ذُو تَجْرِبَةٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۵)، وانظر : حم (۳/۶۹) (ضعیف)
(سندمیں ''دراج أبوالسمح'' أبوالھیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)
۲۰۳۳- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' غلطی کرنے والے ہی بردبارہوتے ہیں اورتجربہ والے ہی دانا ہوتے ہیں'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْطَهُ
۸۷- باب: آدمی کے پاس جو چیزنہ ہو اس پر اترانے کابیان​


2034- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ أُعْطِيَ عَطَائً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ، فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ، وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ، وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَهُ كَانَ كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ يَقُولُ قَدْكَفَرَ تِلْكَ النِّعْمَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۲) (حسن)
۲۰۳۴- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جسے کوئی تحفہ دیاجائے پھر اگراسے میسرہوتو اس کا بدلہ دے اورجسے میسرنہ ہو تو وہ (تحفہ دینے والے کی) تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے تعریف کی اس نے اس کا شکریہ اداکیا اور جس نے نعمت کوچھپالیا اس نے کفران نعمت کیا، اورجس نے اپنے آپ کو اس چیز سے سنوارا جووہ نہیں دیاگیا ہے ،تو وہ جھوٹ کے دوکپڑے پہننے والے کی طرح ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں اسماء بنت ابوبکراورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ''من كتم فقد كفر'' کا معنی یہ ہے: اس نے اس نعمت کی ناشکری کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88- بَاب مَا جَاءَ فِي الثَّنَائِ بِالْمَعْرُوفِ
۸۸-باب: احسان کے بدلے تعریف کرنے کابیان​


2035- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ بِمَكَّةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ، عَنْ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ، فَقَالَ لِفَاعِلِهِ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَائِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ إِلاَّمِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا فَلَمْ يَعْرِفْهُ.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ حَازِمٍ الْبَلْخِيُّ، قَال: سَمِعْتُ الْمَكِّيَّ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ جُرَيْجٍ الْمَكِّيِّ، فَجَاءَ سَائِلٌ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ لِخَازِنِهِ: أَعْطِهِ دِينَارًا، فَقَالَ: مَاعِنْدِي إِلاَّ دِينَارٌ إِنْ أَعْطَيْتُهُ لَجُعْتَ وَعِيَالُكَ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: أَعْطِهِ، قَالَ الْمَكِّيُّ: فَنَحْنُ عِنْدَ ابْنِ جُرَيْجٍ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ بِكِتَابٍ وَصُرَّةٍ، وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْهِ بَعْضُ إِخْوَانِهِ وَفِي الْكِتَابِ إِنِّي قَدْ بَعَثْتُ خَمْسِينَ دِينَارًا، قَالَ: فَحَلَّ ابْنُ جُرَيْجٍ الصُّرَّةَ فَعَدَّهَا فَإِذَا هِيَ أَحَدٌ وَخَمْسُونَ دِينَارًا، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ لِخَازِنِهِ: قَدْ أَعْطَيْتَ وَاحِدًا فَرَدَّهُ اللهُ عَلَيْكَ وَزَادَكَ خَمْسِينَ دِينَارًا.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۷۱ (۱۸۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳) (صحیح)
۲۰۳۵- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس شحص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کر نے والے سے ''جزاك الله خيراً'' (اللہ تعالیٰ تم کو بہتربدلادے)کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کردی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے، ہم اسے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے ، میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے لا علمی کا اظہا رکیا، ۳- مکی بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن جریج مکی کے پاس تھے، ایک مانگنے والاآیا اوران سے کچھ مانگا، ابن جریج نے اپنے خزانچی سے کہا: اسے ایک دیناردے دو، خازن نے کہا: میرے پاس صرف ایک دینارہے اگرمیں اسے دے دوں تو آپ اورآپ کے اہل وعیال بھوکے رہ جائیں گے ، یہ سن کرابن جریج غصہ ہوگئے اورفرمایا: اسے دیناردے دو، ہم ابن جریج کے پاس ہی تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس ایک خط اورتھیلی لے کر آیاجسے ان کے بعض دوستوں نے بھیجا تھا ، خط میں لکھاتھا: میں نے پچاس دیناربھیجے ہیں ، ابن جریج نے تھیلی کھولی اورشمارکیا تو اس میں اکاون دینارتھے، ابن جریج نے اپنے خازن سے کہا:تم نے ایک دیناردیاتواللہ تعالیٰ نے تم کواسے مزیدپچاس دینارکے ساتھ لوٹا دیا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کسی پرا حسان کیاگیا ہو ، اس نے اپنے محسن کے لیے ''جزاك الله خيرا'' کہا تو اس احسان کا اس نے پوراپورا شکریہ ادا کردیا۔
* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

26- كِتَاب الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۶- کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ
۱-باب: پرہیزی کابیان​


2036- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ ابْنِ النُّعْمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَحَبَّ اللهُ عَبْدًا حَمَاهُ الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ الْمَائَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ صُهَيْبٍ وَأُمِّ الْمُنْذِرِ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۴) (صحیح)
2036/م- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ الظَّفَرِيُّ هُوَ أَخُو أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لأُمِّهِ وَمَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ، قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ وَرَآهُ وَهُوَ غُلامٌ صَغِيرٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۰۳۶- قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تواسے دنیاسے اسی طرح بچاتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنے بیمار کو پانی سے بچاتاہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث محمود بن لبید کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے مرسل طریقہ سے آئی ہے،۳- اس باب میں صہیب اور ام منذر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲۰۳۶/م- اس سند سے محمود بن لبید سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قتادہ بن نعمان ظفری، ابوسعید خدری کے اخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں، ۲- محمود بن لبید نے نبی اکرم ﷺ کا زمانہ پایاہے اور کم سنی میں آپ کو دیکھاہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کی نظر میں جب اس کاکوئی بندہ محبوب ہوجاتاہے تو اس کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ اس کی دنیا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ اپنے اس محبوب بندے کو دنیا سے ٹھیک اسی طرح بچاتا اور اسے محفوظ رکھتاہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بیمار کو کھانے اور پانی سے بچاتاہے، کیوں کہ اسے جو مرض لاحق ہے اس میں کھانا پانی اس کے لیے بے حد مضراورنقصان دہ ہے۔


2037- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِعَلِيٍّ: "مَهْ مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ" قَالَ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ فُلَيْحٍ، وَيُرْوَى عَنْ فُلَيْحٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ.
* تخريج: د/الطب ۲ (۳۸۵۶)، ق/الطب ۳ (۳۴۴۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۲)، وحم (۶/۳۶۴) (حسن)
2037/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ الأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: أَنْفَعُ لَكَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: وَحَدَّثَنِيهِ أَيُّوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، هَذَا حَدِيثٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۰۳۷- ام منذر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکی ہوئی تھیں، رسول اللہ ﷺ اس میں سے کھانے لگے اور آپ کے ساتھ علی بھی کھانے لگے، رسول اللہ ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: علی! ٹھہرجاؤ، ٹھہرجاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزور ی باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی بیٹھ گئے اور نبی اکرم ﷺ کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم ﷺ نے کہا: علی ! اس میں سے لو(کھاؤ) ، یہ تمہارے مزاج کے موافق ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فلیح کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث فلیح سے بھی مروی ہے جسے وہ ایوب بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں۔
۲۰۳۷/م- اس سند سے بھی ام منذر انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ۔ اس کے بعد راوی نے یونس بن محمد کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جسے وہ فلیح بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں ''أوفق لك'' کے بجائے ''أنفع لك'' (تمہارے لیے زیادہ مفید ہے)بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث جید غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مریض اپنے مزاج و طبیعت کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہواکہ مرض سے شفایابی کے بعد بھی بیمار احتیاط برتتے ہوئے نقصان دہ چیزوں کے کھانے پینے سے پرہیز کرے ۔
 
Top