26- كِتَاب الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۶- کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل
1- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ
۱-باب: پرہیزی کابیان
2036- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ ابْنِ النُّعْمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَحَبَّ اللهُ عَبْدًا حَمَاهُ الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ الْمَائَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ صُهَيْبٍ وَأُمِّ الْمُنْذِرِ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۴) (صحیح)
2036/م- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ الظَّفَرِيُّ هُوَ أَخُو أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لأُمِّهِ وَمَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ، قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ وَرَآهُ وَهُوَ غُلامٌ صَغِيرٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۰۳۶- قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تواسے دنیاسے اسی طرح بچاتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنے بیمار کو پانی سے بچاتاہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث محمود بن لبید کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے مرسل طریقہ سے آئی ہے،۳- اس باب میں صہیب اور ام منذر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲۰۳۶/م- اس سند سے محمود بن لبید سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قتادہ بن نعمان ظفری، ابوسعید خدری کے اخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں، ۲- محمود بن لبید نے نبی اکرم ﷺ کا زمانہ پایاہے اور کم سنی میں آپ کو دیکھاہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کی نظر میں جب اس کاکوئی بندہ محبوب ہوجاتاہے تو اس کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ اس کی دنیا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ اپنے اس محبوب بندے کو دنیا سے ٹھیک اسی طرح بچاتا اور اسے محفوظ رکھتاہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بیمار کو کھانے اور پانی سے بچاتاہے، کیوں کہ اسے جو مرض لاحق ہے اس میں کھانا پانی اس کے لیے بے حد مضراورنقصان دہ ہے۔
2037- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِعَلِيٍّ: "مَهْ مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ" قَالَ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ فُلَيْحٍ، وَيُرْوَى عَنْ فُلَيْحٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ.
* تخريج: د/الطب ۲ (۳۸۵۶)، ق/الطب ۳ (۳۴۴۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۲)، وحم (۶/۳۶۴) (حسن)
2037/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ الأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: أَنْفَعُ لَكَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: وَحَدَّثَنِيهِ أَيُّوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، هَذَا حَدِيثٌ جَيِّدٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۰۳۷- ام منذر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکی ہوئی تھیں، رسول اللہ ﷺ اس میں سے کھانے لگے اور آپ کے ساتھ علی بھی کھانے لگے، رسول اللہ ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: علی! ٹھہرجاؤ، ٹھہرجاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزور ی باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی بیٹھ گئے اور نبی اکرم ﷺ کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم ﷺ نے کہا: علی ! اس میں سے لو(کھاؤ) ، یہ تمہارے مزاج کے موافق ہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فلیح کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث فلیح سے بھی مروی ہے جسے وہ ایوب بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں۔
۲۰۳۷/م- اس سند سے بھی ام منذر انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ۔ اس کے بعد راوی نے یونس بن محمد کی حدیث جیسی حدیث بیان کی جسے وہ فلیح بن سلیمان سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں
''أوفق لك'' کے بجائے
''أنفع لك'' (تمہارے لیے زیادہ مفید ہے)بیان کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث جید غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مریض اپنے مزاج و طبیعت کا خیال رکھتے ہوئے کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہواکہ مرض سے شفایابی کے بعد بھی بیمار احتیاط برتتے ہوئے نقصان دہ چیزوں کے کھانے پینے سے پرہیز کرے ۔