• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65-بَاب مِنْ فَضَائِلِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
۶۵-باب: ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے فضائل کابیان​


3898- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ قَال: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُ: "إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ" فَقَرَأَ عَلَيْهِ: {لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا} وَقَرَأَ فِيهَا: "إِنَّ ذَاتَ الدِّينِ عِنْدَ اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ الْمُسْلِمَةُ لاَ الْيَهُودِيَّةُ وَلاَ النَّصْرَانِيَّةُ وَلا الْمَجُوسِيَّةُ مَنْ يَعْمَلْ خَيْرًا فَلَنْ يُكْفَرَهُ" وَقَرَأَ عَلَيْهِ: "لَوْ أَنَّ لابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ مَالٍ لابْتَغَى إِلَيْهِ ثَانِيًا، وَلَوْ كَانَ لَهُ ثَانِيًا لابْتَغَى إِلَيْهِ ثَالِثًا، وَلاَ يَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ تُرَابٌ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ رَوَاهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ: "إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ" وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: "إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۷۹۳ (حسن صحیح)
۳۸۹۸- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:'' اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ آپ نے انہیں {لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا}پڑھ کر سنایا، اس میں یہ بات بھی کہ بے شک دین والی، اللہ کے نزدیک تمام ادیان وملل سے کٹ کر اللہ کی جانب یکسوہوجانے والی مسلمان عورت ہے، نہ یہودی، نصرانی اورمجوسی عورت، جو کوئی نیکی کرے گا تو اس کی ناقدری ہرگز نہیں کی جائے گی اور آپ نے انہیں یہ بھی بتایا کہ انسان کے پاس مال سے بھری ہوئی ایک وادی ہو تو وہ دوسری بھی چاہے گا، اور اگر اسے دوسری مل جائے تو تیسری چاہے گا، اور انسان کا پیٹ صرف مٹی ہی بھرسکے گی اور اللہ اسی کی توبہ قبول کرتاہے جو واقعی توبہ کرے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث اس کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اسے عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی نے اپنے والد سے انہوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:'' اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں،۳- اسے قتادہ نے انس سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابی بن کعب سے فرمایا:'' اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں۔
وضاحت ۱؎ : حقیقت میں انسان ایسا حریص ہے کہ وہ دنیا کے مال و متاع سے کسی بھی طرح سیر نہیں ہوتا اسے قبر کی مٹی ہی آسودہ کرسکتی ہے۔(دیکھئے حدیث رقم:۳۷۹۳ کااوراس کے حواشی) یہ حدیث پیچھے معاذ بن جبل، زیدبن ثابت ، اُبی بن کعب اورابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم کے اکٹھے باب میں بھی آچکی ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث پر ابی بن کعب کاباب قائم کرکے ان کی فضیلت مزیدبیان کیاہے، اس لیے کہ وہ بہت بڑے عالم بھی تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66-بَاب فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ
۶۶-باب: انصار اور قریش کے فضائل کابیان​


3899- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۳)، وحم (۵/۱۳۷، ۱۳۸) (حسن صحیح)
3899/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ سَلَكَ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَكُنْتُ مَعَ الأَنْصَارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۸۹۹- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا'' ۱؎ ۔اسی سندسے نبی اکرمﷺسے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اگرانصار کسی وادی یا گھاٹی میںچلیں تو میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس فرمان سے انصارکی دل جمعی مقصودہے، یعنی انصار کی خوشنودی کے لیے میں یہاں تک جاسکتاہوں کہ اگرممکن ہوتا تو میں بھی انصار ہی میں سے ہوجاتا، مگرنسب کی تبدیل توممکن نہیں یہ بات انصار کی اسلام کے لیے فدائیت اورقربانی کااعتراف ہے، اگلافرمان البتہ ممکن ہے کہ ''اگرانصار کسی وادی میں چلیں تو میں انہی کے ساتھ ہوں گا''اگراس کی نوبت آپاتی تومہاجرین وانصارکی آپسی محبت چونکہ اللہ ورسول کے حوالہ سے تھی اس لیے ان کے آپس میں اس طرح کی بات ہونے کی نوبت ہی نہیں آسکی، رضی اللہ عنہم ۔


3900- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ أَوْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ فِي الأَنْصَارِ: "لاَ يُحِبُّهُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَبْغَضُهُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ مَنْ أَحَبَّهُمْ فَأَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ" فَقُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ الْبَرَائِ؟ فَقَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۴ (۳۷۸۳)، م/الإیمان ۳۳ (۷۵)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۶۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲) (صحیح)
۳۹۰۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا، یا کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے انصار کے بارے میں فرمایا:'' ان سے مومن ہی محبت کرتاہے، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتاہے، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اب اس سے بڑھ کرکسی کی فضیلت اورکیاہوگی، رضی اللہ عن الأنصاروأرضاہم وعن جمیع الصحابۃ رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔


3901- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: "هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ" قَالُوا: لاَ إِلاَّ ابْنَ أُخْتٍ لَنَا فَقَالَ ﷺ: "إِنَّ ابْنَ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ" ثُمَّ قَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِجَاهِلِيَّةٍ، وَمُصِيبَةٍ، وَإِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَهُمْ، وَأَتَأَلَّفَهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى بُيُوتِكُمْ قَالُوا: بَلَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، وَسَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۱۴ (۳۵۲۸)، ومناقب الأنصار ۱ (۳۷۷۸)، والمغازي ۵۶ (۴۳۳۴)، والفرائض ۲۴ (۶۷۲۲)، م/الزکاۃ ۴۶ (۱۰۵۹)، ن/الزکاۃ ۹۶ (۲۶۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴)، وحم (۳/۲۰۱، ۲۴۶)، ودي/السیر ۸۲ (۲۵۳۰) (صحیح)
۳۹۰۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (فتح مکہ کے وقت) انصار کے کچھ لوگوں کو اکٹھا کیا ۱؎ اور فرمایا:'' کیا تمہارے علاوہ تم میں کوئی اور ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں سوائے ہمارے بھانجا کے، تو آپ نے فرمایا: ''قوم کا بھانجا تو قوم ہی میں داخل ہوتاہے، پھر آپ نے فرمایا:'' قریش اپنی جاہلیت اور (کفرکی) مصیبت سے نکل کر ابھی نئے نئے اسلام لائے ہیں۔میں چاہتاہوں کہ کچھ ان کی دلجوئی کروں اور انہیں مانوس کروں، (اسی لیے مال غنیمت میں سے انہیں دیا ہے۔) کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ دنیا لے کر اپنے گھروں کو لوٹیں اور تم اللہ کے رسول کو لے کر اپنے گھر جاؤ،لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ہم اس پرراضی ہیں، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر لوگ ایک وادی یا گھاٹی میںچلیں اور انصار دوسری وادی یا گھاٹی میںچلیں تو میں انصار کی وادی وگھاٹی میںچلوں گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ غزوہ حنین کے بعد کا واقعہ ہے ، جس کے اندرآپ نے قریش کے نئے مسلمانوں کومال غنیمت میں سے بطورتالیف قلب عطافرمایاتو بعض نوجوان انصاری حضرات کی طرف سے کچھ ناپسندیدہ رنجیدگی کااظہارکیا گیاتھا، اسی پر آپ نے انصارکوجمع کرکے یہ اردشادفرمایا۔


3902- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ أُصِيبَ مِنْ أَهْلِهِ، وَبَنِي عَمِّهِ يَوْمَ الْحَرَّةِ؛ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ، وَلِذَرَارِيِّ الأَنْصَارِ، وَلِذَرَارِيِّ ذَرَارِيهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۳ (۲۵۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۶) (صحیح)
۳۹۰۲- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کررہے تھے جو ان کے گھروالوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ ۱؎ کے دن کام آگئے تھے تو انہوں نے (اس خط میں) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوش خبری سناتاہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا:'' اے اللہ ! انصار کو ، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے قتادہ نے بھی نضر بن انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''حرّہ کادن''اس واقعے کوکہاجاتاہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ ۶۳ھ میں مدینہ پرحملہ کرکے اہل مدینہ کولوٹاتھااورمدینہ کوتخت وتاراج کیاتھا، اس میں بہت سے صحابہ وتابعین کی جانیںچلی گئی تھیں، یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزیدکی بیعت سے انکارپرکی گئی تھی، (عفااللہ عنہ )یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ ''حرّہ''میں ہواتھا اس لیے اس کا نام ''یوم الحرّۃ ''پڑگیا۔
وضاحت ۲؎ : یعنی: اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولادکونبیﷺکی دعاکی برکت شامل ہے، اس لیے آپ کو ان کی موت پررنجیدہ نہیں ہوناچاہئے ، ایک مومن کا منتہائے آرزوآخرت میں بخشش ہی تو ہے ۔


3903- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَعَبْدُالصَّمَدِ قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَقْرِئْ قَوْمَكَ السَّلاَمَ فَإِنَّهُمْ مَا عَلِمْتُ أَعِفَّةٌ صُبُرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۴) (ضعیف)
(سندمیں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے، مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحۃ ۳۰۹۶)
۳۹۰۳- ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیوں کہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: قوم انصار کوسلام کہو، اس میں انصارکی فضیلت ہے۔


3904- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَلاَ إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ كَرِشِيَ الأَنْصَارُ فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۱۹۸) (منکر)
(اہل بیت کے ذکر کے ساتھ منکر ہے،سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، مگر حدیث رقم ۳۹۰۶ سے تقویت پاکر اس کا دوسرا ٹکڑا صحیح ہے)
۳۹۰۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کا روں کو در گذر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''عيبه'' جامہ دانی اور صندوق کو کہتے ہیں جس میں کپڑے حفاظت سے رکھے جاتے ہیں، آپ نے اپنے اہل بیت کو جامہ دانی اس لیے کہا کہ وہ آپ کے خدمت گار اور معاون تھے، اور کرش جانور کے اس عضو کا نام ہے جو مثل معدہ کے ہوتاہے، آپ نے انصار کو کرش اس معنی میں کہا کہ جس طرح معدہ میں کھانا اور غذا جمع ہوتی ہے پھر اس سے سارے بدن و نفع پہنچتا ہے اسی طرح میرے لیے انصار ہیں کیوں کہ وہ بے انتہا دیانت دار اور امانت دار ہیں اور میرے عہود و مواثیق اور اسرار کے حافظ و نگہبان اور مجھ پردل و جان سے قربان ہیں۔


3905-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ يُرِدْ هَوَانَ قُرَيْشٍ أَهَانَهُ اللَّهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲۵) (صحیح)
3905/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۹۰۵- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو قریش کی رسوائی چاہے گا اللہ اسے رسوا کردے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- ہم سے عبدبن حمید نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: مجھے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے خبردی ، وہ کہتے ہیں: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور انہوں نے صالح بن کیسان سے اور صالح نے ابن شہاب سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے اللہ کے نزدیک قریش کے مقام ومرتبہ کاثبوت ہے ، کیونکہ قریش ہی سے سب سے افضل نبی پیدا ہوئے ۔


3906- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْمُؤَمَّلُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "لاَيَبْغَضُ الأَنْصَارَ رَجُلٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۳) (صحیح) (الصحیحہ ۱۲۳۴)
۳۹۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کوئی شخص جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتاہو انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ آڑے وقت میں انصارہی ایمان کی تائید ونصرت میں آگے آئے، اس لیے کہ قریش کی ناراضگی مول لی، ہرطرح کی قربانیاں پیش کیں۔


3907- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الأَنْصَارُ كَرِشِي، وَعَيْبَتِي، وَإِنَّ النَّاسَ سَيَكْثُرُونَ، وَيَقِلُّونَ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۱۱ (۳۸۰۱)، م/فضائل الأنصار ۴۳ (۲۵۱۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۵) (صحیح)
۳۹۰۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار میرے رازدار اور میرے خاص الخاص ہیں، لوگ عنقریب بڑھیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، تو تم ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو اور ان کے خطاکاروں کی خطاؤں سے درگزر کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3908- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اللَّهُمَّ أَذَقْتَ أَوَّلَ قُرَيْشٍ نَكَالاً فَأَذِقْ آخِرَهُمْ نَوَالاً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۲) (حسن صحیح)
3908/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْوَرَّاقُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۹۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ ! قریش کے پہلوں کو تونے (قتل، قید اورذلت کا) عذاب چکھا یا ہے ۱؎ ، تو ان کے پچھلوں کو بخشش و عنایت سے نوازدے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۳۹۰۸/م- ہم سے عبدالوہاب ورّاق نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید اموی نے اعمش کے واسطہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : جیسے غزوئہ بدراورفتح مکہ میں۔


3909- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ جَعْفَرٍ الأَحْمَرِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ، وَلأَبْنَائِ الأَنْصَارِ، وَلأَبْنَائِ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ، وَلِنِسَائِ الأَنْصَارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۳ (۲۵۰۷) (صحیح)
۳۹۰۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ ! انصار کو، ان کے بیٹوں کو، ان کے بیٹوں کے بیٹوں کو اور ان کی عورتوں کو بخش دے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67-بَاب مَا جَاءَ فِي أَيِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ
۶۷-باب: انصار کے کن گھروں اورقبیلوں میں خیر ہے​


3910- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ، أَوْ بِخَيْرِ الأَنْصَارِ" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ"، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ ثُمَّ بَسَطَهُنَّ كَالرَّامِي بِيَدَيْهِ، قَالَ: "وَفِي دُورِ الأَنْصَارِ كُلِّهَا خَيْرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/الطلاق ۲۵ (۵۳۰۰)، م/فضائل الصحابۃ ۴۴ (۲۵۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۶) (صحیح)
۳۹۱۰- انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں انصار کے بہتر گھروں کی یا انصار کے بہتر لوگوں کی خبر نہ دوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:'' سب سے بہتر بنی نجار ہیں ، پھر بنی عبدالاشہل ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی حارث بن خزرج ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی ساعدہ ہیں ۱؎ ، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اوراپنی انگلیوں کوبندکیا ،پھر کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھوں سے کچھ پھینک رہاہو اور فرمایا:'' انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- انس سے بھی آئی ہے جسے وہ ابواسید ساعدی کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اسلام کے لیے سبقت کے حساب سے ان قبائل کے فضائل کی ترتیب رکھی گئی ہے،جوجس قبیلہ نے جس ترتیب سے اوّل اسلام کی طرف سبقت کی آپ نے اس کو اسی درجہ کی فضیلت سے سرفراز فرمایا۔
وضاحت ۲؎ : یعنی: ایمان میں دیگرعربی قبائل کی بنسبت سبقت کے سبب انصارکے سارے خاندانوں کوایک گونہ فضیلت حاصل ہے۔


3911- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ"، فَقَالَ سَعْدٌ: مَا أَرَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ إِلاَّ قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا فَقِيلَ قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى كَثِيرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ اسْمُهُ مَالِكُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَقَدْ رُوِيَ نَحْوَ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۷ (۳۷۸۹، و۳۷۹۰)، و۱۵ (۳۸۰۷)، والأدب ۶۰۵۳۴۷)، م/فضائل الصحابۃ ۴۴ (۲۵۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۹) (صحیح)
۳۹۱۱- ابواسیدساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ۱؎ ہیں ، پھر بنی عبدالاشہل کے ، پھر بنی حارث بن خزرج کے پھر بنی ساعدہ کے اور انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے، تو سعد نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کو یہی سمجھ رہاہوں کہ آپ نے ہم پر لوگوں کو فضیلت دی ہے ۲؎ تو ان سے کہاگیا : آپ کو بھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے'' ۳؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابواسید ساعدی کانام مالک بن ربیعہ ہے،۳- اسی جیسی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوع طریقہ سے آئی ہے،۴- اسے معمر نے زہری سے ، زہری نے ابوسلمہ اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے اور ان دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: قبائل وخاندان۔
وضاحت ۲؎ : آپ بنی ساعدہ میں سے تھے جن کاتذکرہ نبیﷺنے چوتھے درجہ پرکیا ۔
وضاحت ۳؎ : یعنی: بنی ساعدہ کے بعدبھی توانصارکے کئی خاندان ہیں جن کے اوپر بنی ساعدہ کوفضیلت دی ہے ، نیز یہ بھی خیال رہے کہ یہ ترتیب آپ نے بحکم خداوندی بتائی تھی، اس لیے آپ پر اعتراض نہیں کرناچاہئے ، یہ نصیحت خودسعدبن معاذ کے بھائی سہل نے کی تھی (کما فی مسلم)۔


3912- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "خَيْرُ دِيَارِ الأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۳) (صحیح)
(سندمیں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں،لیکن سابقہ حدیث کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
۳۹۱۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ہیں '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : بنی نجارہی میں نبی اکرمﷺکے والدعبداللہ کا نانیہال تھا، یہ آپ کے ماموؤں کاخاندان تھا، نیز اسلام میں نسبت بھی اسی قبیلے نے کی تھی، یا اسلام میں ان کی قربانیاں دیگرخاندان کی بنسبت زیادہ تھیں۔


3913- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَيْرُ الأَنْصَارِ بَنُو عَبْدِ الأَشْهَلِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۹۱۳- جابر عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار میں سب سے بہتر بنی عبدالا شہل ہیں '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : سابقہ حدیث میں'' بنی اشہل ''کاذکر''بنی نجار''کے بعد آیا ہے ، تو یہاں ''من''کا لفظ محذوف مانناہوگا، یعنی: بنی اشہل انصارکے سب سے بہتر خاندانوں میں سے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
68-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمَدِينَةِ
۶۸-باب: مدینہ کی فضیلت کابیان​


3914- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِحَرَّةِ السُّقْيَا الَّتِي كَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "ائْتُونِي بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ"، ثُمَّ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ عَبْدَكَ، وَخَلِيلَكَ وَدَعَا لأَهْلِ مَكَّةَ بِالْبَرَكَةِ، وَأَنَا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ مِثْلَيْ مَا بَارَكْتَ لأَهْلِ مَكَّةَ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) وانظر حم (۱/۱۱۵) (صحیح)
۳۹۱۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم حرّہ سقیا ۱؎ میں پہنچے جو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا محلہ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مجھے وضو کاپانی دو، چنانچہ آپ نے وضو کیا، پھر آپ قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور فرمایا:'' اے اللہ ! ابراہیم تیرے بندے اور تیرے دوست ہیں اور انہوں نے اہل مکہ کے لیے برکت کی دعا فرمائی، اور میں تیرا بندہ اور تیرا رسول ہوں، اور تجھ سے اہل مدینہ کے لیے دعا کرتاہوں کہ تو ان کے مُد اور ان کی صاع میں اہل مکہ کو جوتو نے برکت دی ہے اس کی دوگنا برکت فرما، اور ہر برکت کے ساتھ دو برکتیں (یعنی اہل مکہ کی دوگنی برکت عطا فرما ۲؎ )۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ، عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ''حرّۃالسقیا''مکہ اورمدینہ کے درمیان مدینہ سے دودن کے راستے پرایک جگہ کا نام ہے ۔
وضاحت ۲؎ : مکہ میں گرچہ اللہ کا گھرہے ، مگرمکہ والوں نے اللہ کے سب سے محبوب بندے کومکہ چھوڑنے پرمجبورکردیا تو مدینہ نے محبوب الٰہی کوپنادی جوآپ کی آخری پناہ ہوگئی، نیز یہیں کے باشندوں نے اسلام کوپناہ دی،اس کے لیے قربانیاں پیش کیں،جان ومال کانذرانہ پیش کردیا،سارے عالم میں یہیں سے اسلام کاپھیلاؤہوا، اس لیے مدینہ کے لیے دوگنی برکت کی دعاء فرمائی ،اس دعاء کا اثرہر زائرمکہ کے لیے واضح طورپردیکھی سنی حقیقت ہے۔


3915- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُبَاتَةَ يُونُسُ بْنُ يَحْيَى بْنِ نُبَاتَةَ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۲۷، ۱۴۹۳۹) (حسن صحیح)
۳۹۱۵- علی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (مسجدنبوی) جو حصہ ہے وہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور یہ حدیث ابوہریرہ سے اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی مرفوعاً آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : روضۃ الجنۃ ، مسجدنبوی میں ہے ، اورمسجدنبوی مدینہ میں ہے ، پس اس سے مدینہ کی فضیلت ثابت ہوئی۔


3916- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ".
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۱۰) (حسن صحیح)
3916/أ- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "صَلاَةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف (۱۴۸۱۱) (حسن صحیح)
۳۹۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جو حصہ ہے وہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے''۔
اور اسی سند سے نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:'' میری اس مسجد میں ایک صلاۃ دوسری اور مسجدوں کے ایک ہزار صلاۃ سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی مرفوع طریقہ سے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : مسجدحرام میں ایک صلاۃ کاثواب دوسری مسجدوں کی بنسبت ایک لاگھ گناہے ، مسجدنبوی میں صلاۃ کا ثواب ایک ہزار گناہے، اور مسجد نبوی مدینہ میں ہے ،اس سے مدینہ کی فضیلت ثابت ہوئی۔


3917- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوتُ بِهَا". وَفِي الْبَاب عَنْ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الأَسْلَمِيَّةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ.
* تخريج: ق/الحج ۱۰ (۳۱۱۲) (تحفۃ الأشراف: ۷۵۵۳) (صحیح)
۳۹۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو مدینہ میں مرسکتاہو تو اسے چاہیے کہ وہیں مرے کیوں کہ جو وہاں مرے گا میں اس کے حق میں سفارش کروں گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی ایوب سختیانی کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں سبیعہ بنت حارث اسلمیہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مدینہ میں رہنے کے لیے اسباب اختیارکرے، اگرکامیابی ہوگئی تو''فبہا''ورنہ یہ کوئی فرض کام نہیں ہے ، نیز مدینہ میں اسی مرنے والے کے لیے آپﷺشفاعت فرمائیں گے، جس کی وفات صحیح ایمان وعقیدہ پرہوئی ہو، نہ کہ مشرک اوربدعتی کی شفاعت بھی کریں گے، آپ نے فرمایاہے: آخرت کے لیے اٹھاکررکھی گئی میری دعاء اس کو فائدہ پہنچائیگی جس نے اللہ کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہیں کیاہوگا(اس حدیث میں مدینہ کی ایک اہم فضیلت کابیان ہے)۔


3918- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مَوْلاةً لَهُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ: اشْتَدَّ عَلَيَّ الزَّمَانُ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الْعِرَاقِ قَالَ: فَهَلاَّ إِلَى الشَّامِ أَرْضِ الْمَنْشَرِ اصْبِرِي لَكَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا وَلأْوَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَسُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، وَسُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۲) (صحیح)
۳۹۱۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی ان کے پاس آئی اور ان سے کہنے لگی میں گردش زمانہ کی شکارہوں اورعراق جانا چاہتی ہوں، تو انہوں نے کہا: تو شام کیوں نہیں چلی جاتی جو حشر ونشر کی سرزمین ہے، اور صبر کر اے کمینی ! کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:'' جس نے اس کی(مدینہ کی) سختی اور تنگی ٔ معیشت پر صبر کیا تومیں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ یا سفارشی ہوں گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث عبیداللہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری ، سفیان بن ابی زہیر اور سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ بھی مدینہ کی ایک فضیلت ہے۔


3919- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، أَخْبَرَنَا أَبِي جُنَادَةُ بْنُ سَلْمٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "آخِرُ قَرْيَةٍ مِنْ قُرَى الإِسْلاَمِ خَرَابًا الْمَدِينَةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ جُنَادَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ: تَعَجَّبَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۶۶) (ضعیف)
(سند میں جنادہ کو بہت سے أئمہ نے ضعیف قرار دیا ہے)
۳۹۱۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اسلام کے شہروں میں ویرانی کے اعتبار سے مدینہ سب سے آخری شہرہوگا''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف جنادہ کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ ہشام بن عروہ سے روایت کرتے ہیں،۲- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔ (یعنی ایسی بات کیسے صحیح ہوسکتی ہے)۔


3920- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَلَى الإِسْلاَمِ فَأَصَابَهُ وَعَكٌ بِالْمَدِينَةِ فَجَاءَ الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَتُنَصِّعُ طَيِّبَهَا".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/فضائل المدینۃ ۱۰ (۱۸۸۳)، والأحکام ۴۵ (۷۲۰۹)، و۴۷ (۷۲۱۱)، و۵۰ (۷۲۱۶)، والاعتصام ۱۶ (۷۳۲۲)، م/الحج ۸۸ (۱۳۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۰۷۱)، ط/الجامع ۲ (۴)، وحم (۳/۲۹۲) (صحیح)
۳۹۲۰- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ سے اسلام پر بیعت کی، پھر اسے مدینہ میں بخار آگیاتو وہ اعرابی نبی اکرم ﷺ پاس آیا اور کہنے لگا، آپ مجھے میری بیعت پھیردیں ،تو رسول اللہ ﷺ نے انکار کیا، پھر وہ دوبارہ آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: آپ میری بیعت مجھے پھیر دیں تو پھر آپ نے انکار کیا، پھروہ اعرابی مدینہ چھوڑ کر چلاگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مدینہ ایک بھٹی کے مثل ہے جو دور کردیتاہے اپنے کھوٹ کو اور خالص کردیتاہے پاک کو'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی لوہار کی بھٹی جس طرح لوہے کے میل اور اس کے زنگ کو دور کردیتی ہے اسی طرح مدینہ اپنے یہاں سے برے لوگوں کو نکال پھینکتا ہے۔اورمدینہ کی یہ خصوصیت کیا صرف عہد نبوی تک کے لیے تھی (جیساکہ قاضی عیاض کہتے ہیں)یاعہدنبوی کے بعدبھی باقی ہے؟ (جیساکہ نووی وغیرہ کہتے ہیں) نووی نے حدیث دجال سے استدلال کیا ہے کہ اس وقت بھی مدینہ ایساکرے گا، کہ برے لوگوں کو اپنے یہاں سے نکال باہرکرے گا، اب اپنی یہ بات کہ بہت سے صحابہ وخیارتابعین بھی مدینہ سے باہرچلے گئے، تو کیا وہ لوگ بھی برے تھے؟ ہرگز نہیں، اس حدیث کا مطلب ہے: جومدینہ کو براجان کرروہا ں سے نکل جائے وہ اس حدیث کا مصداق ہے، اوررہے صحابہ کرام تووہ مدینہ کی سکونت کو افضل جانتے تھے، مگردین اورعلم دین کی اشاعت کے مقصد عظیم کی خاطر باہرگئے تھے، رضی اللہ عنہم )۔


3921- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ (ح) و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَائَ تَرْتَعُ بِالْمَدِينَةِ مَا ذَعَرْتُهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا حَرَامٌ"، وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/فضائل المدینۃ ۴ (۱۸۷۳)، م/الحج ۸۵ (۱۳۷۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۵)، وط/الجامع ۳ (۱۱)، وحم (۲/۲۳۶، ۴۸۷) (صحیح)
۳۹۲۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اگر میں مدینہ میں ہرنوں کو چرتے دیکھوں تو انہیں نہ ڈراؤں اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :'' اس کی دونوں پتھریلی زمینوں ۱؎ کے درمیان کا حصہ حرم ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سعد، عبداللہ بن زید، انس، ابوایوب ، زید بن ثابت ، رافع بن خدیج ، سہل بن حنیف اور جابر رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ دونوں پتھریلی زمینیں (حرہ) حرّہ غربیہ اورحرّہ شرقیہ کے نام سے معروف ہیں۔


3922- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ (ح) و حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ: "هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجھاد ۷۱ (۲۸۸۹)، وأحادیث الأنبیاء ۱۱ (۳۳۶۷)، والمغازي ۲۸ (۴۰۸۳، ۴۰۸۴)، والاعتصام ۱۶ (۷۳۳۳)، م/الحج ۸۵ (۱۳۶۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶)، وحم (۳/۱۴۰، ۱۴۹، ۲۴۰) (صحیح)
۳۹۲۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو احد پہاڑ نظر آیا تو آپ نے فرمایا:'' یہ ایسا پہاڑ ہے کہ یہ ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے ، اے اللہ ! ابراہیم نے مکہ کو حرام کیا اور میں اس (مدینہ) کی دونوں پتھریلی زمینوں کے بیچ کے حصہ کو حرام قراردے رہاہوں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3923- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَيَّ هَؤُلاَئِ الثَّلاَثَةِ نَزَلْتَ فَهِيَ دَارُ هِجْرَتِكَ: الْمَدِينَةَ أَوْ الْبَحْرَيْنِ أَوْ قِنَّسْرِينَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى تَفَرَّدَ بِهِ أَبُوعَمَّارٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۲۴۱) (موضوع)
(سندمیں غیلان بن عبد اللہ سخت ضعیف راوی ہے)
۳۹۲۳- جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ نے میری طرف وحی کی کہ مدینہ ، بحرین اور قنسرین ان تینوں میں سے جہاں بھی تم جاؤ وہی تمہارا دار الہجرت ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف فضل بن موسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں اور ان سے ابوعمار یعنی حسین بن حریث روایت کرنے میں منفرد ہیں۔


3924- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ صَالِحِ ابْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لاَيَصْبِرُ عَلَى لأْوَائِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلاَّ كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
قَالَ: وَصَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ أَخُوسُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ.
* تخريج: م/الحج ۸۶ (۱۳۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۰۴) (صحیح)
۳۹۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' مدینہ کی تنگی معیشت اور اس کی سختیوں پر جو صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ اور سفارشی ہوں گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری ، سفیان بن ابی زہیر اور سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- صالح بن ابی صالح سہیل بن ابی صالح کے بھائی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : شرط وہی ہے کہ وہ پکاموحد ہو، کسی طرح کے بھی شرک کا مرتکب اس شفاعت کا مستحق نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
69-بَاب فِي فَضْلِ مَكَّةَ
۶۹-باب: مکہ کی فضیلت کابیان​


3925- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ ابْنِ حَمْرَائَ الزُّهْرِيِّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَاقِفًا عَلَى الْحَزْوَرَةِ فَقَالَ: "وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ، وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَى اللَّهِ، وَلَوْلا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ نَحْوَهُ، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
وَحَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ ابْنِ حَمْرَائَ عِنْدِي أَصَحُّ.
* تخريج: ق/المناسک ۱۰۳ (۳۱۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۱) (صحیح)
۳۹۲۵- عبداللہ بن عدی بن حمراء زہری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو حزوراء (چھوٹا ٹیلہ) پر کھڑے دیکھا ، آپ نے فرمایا:'' قسم اللہ کی ! بلاشبہ تو اللہ کی سرزمین میں سب سے بہتر ہے اور اللہ کی زمینوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب سرزمین ہے، اگر مجھے تجھ سے نہ نکالا جاتا تو میں نہ نکلتا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- ا سے یونس نے بھی زہری سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسے محمد بن عمرو نے بطریق: ''أبي سلمة، عن أبي هريرة عن النبي ﷺ'' روایت کیاہے، اور زہری کی حدیث جوبطریق: ''أبي سلمة، عن عبدالله بن عدي بن حمراء'' آئی ہے وہ میرے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث نیز مسجدحرام مکہ میں صلاۃ کے اجروثواب والی حدیث سے معلوم ہوتاہے، کہ مکہ: مدینہ سے افضل ہے ، یہی محققین کا قول ہے۔


3926- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَأَبُو الطُّفَيْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِمَكَّةَ مَا أَطْيَبَكِ مِنْ بَلَدٍ، وَأَحَبَّكِ إِلَيَّ، وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمِي أَخْرَجُونِي مِنْكِ مَا سَكَنْتُ غَيْرَكِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہا لمؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۹) (صحیح)
۳۹۲۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:'' کتنا پاکیزہ شہر ہے تو اور تو کتنا مجھے محبوب ہے ، میری قوم نے مجھے تجھ سے نہ نکالا ہوتا تو میں تیرے علاوہ کہیں اور نہ رہتا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
70-بَاب فِي فَضْلِ الْعَرَبِ
۷۰-باب: عربوں کی فضیلت کابیان​


3927- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُوبَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "يَا سَلْمَانُ! لاَ تَبْغَضْنِي فَتُفَارِقَ دِينَكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَبْغَضُكَ وَبِكَ هَدَانَا اللَّهُ؟ قَالَ: "تَبْغَضُ الْعَرَبَ فَتَبْغَضُنِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَدْرٍ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ. وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: أَبُو ظَبْيَانَ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ مَاتَ سَلْمَانُ قَبْلَ عَلِيٍّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۸) (ضعیف)
(سندمیں قابوس لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہے)
۳۹۲۷- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھو کہ تمہارا دین ہاتھ سے جاتا رہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں کیسے آپ سے بغض رکھ سکتاہوں اور حال یہ ہے کہ اللہ نے آپ ہی کے ذریعہ ہمیں ہدایت بخشی ہے'' ، آپ نے فرمایا:'' تم عربوں سے بغض رکھوگے تو مجھ سے بغض رکھو گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابو بدر شجاع بن ولید کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: ابوظبیان نے سلمان کا زمانہ نہیں پایاہے اور سلمان علی سے پہلے وفات پاگئے تھے۔


3928- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عُمَرَ الأَحْمَسِيِّ، عَنْ مُخَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ غَشَّ الْعَرَبَ لَمْ يَدْخُلْ فِي شَفَاعَتِي، وَلَمْ تَنَلْهُ مَوَدَّتِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ حُصَيْنِ بْنِ عُمَرَ الأَحْمَسِيِّ، عَنْ مُخَارِقٍ، وَلَيْسَ حُصَيْنٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَاكَ الْقَوِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۸۱۲) (موضوع)
(سند میں حصین بن عمر الاحمسی'' متروک راوی ہے)
۳۹۲۸- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے عربوں کو دھوکہ دیا وہ میری شفاعت میں شامل نہ ہوگا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہوگی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف حصین بن عمر احمسی کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ مخارق سے روایت کرتے ہیں، اور حصین محدثین کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔


3929- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ: كَانَتْ أُمُّ الْحُرَيْرِ إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنْ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْهَا فَقِيلَ لَهَا إِنَّا نَرَاكِ إِذَا مَاتَ رَجُلٌ مِنْ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْكِ قَالَتْ: سَمِعْتُ مَوْلاَيَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مِنْ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ هَلاكُ الْعَرَبِ" قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ: وَمَوْلاهَا طَلْحَةُ بْنُ مَالِكٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۲) (ضعیف)
(سند میں ام الحریر اور ام محمد بن ابی رزین دونوں مجہول ہیں)
۳۹۲۹- محمد بن رزین کی والد ہ کہتی ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا تو ام جریر پر اس کی موت بڑی سخت ہوجاتی یعنی انہیں زبردست صدمہ ہوتا تو ان سے کہاگیا کہ ہم آپ کودیکھتے ہیں کہ جب کوئی عرب مرتاہے تو آپ کو بہت صدمہ پہنچتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے مالک کو کہتے ہوئے سناہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' عربوں کی ہلاکت قرب قیامت کی نشانی ہے۔محمد بن رزین کہتے ہیں: ان کے مالک کانام طلحہ بن مالک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سلیمان بن حرب کی روایت سے جانتے ہیں۔


3930- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لَيَفِرَّنَّ النَّاسُ مِنَ الدَّجَّالِ حَتَّى يَلْحَقُوا بِالْجِبَالِ" قَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: "هُمْ قَلِيلٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/الفتن ۲۵ (۲۹۴۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۰) (صحیح)
۳۹۳۰- ام شریک رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لوگ دجال سے بھاگیں گے ، یہاں تک کہ پہاڑوں پر جارہیں گے، ام شریک رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : اللہ کے رسول !اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ(تعداد میں) تھوڑے ہوں گے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3931- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "سَامٌ أَبُوالْعَرَبِ، وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ، وَحَامٌ أَبُو الْحَبَشِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَيُقَالُ: يَافِثُ وَيَافِتُ وَيَفَتُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۲۳۱ (ضعیف)
۳۹۳۱- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سام عربوں کے جد امجد ہیں اور یافث رومیوں کے اور حام حبشیوں کے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور یافث یافِتُ اور یَفِتُ تینوں لغتیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ تینوں نوح علیہ السلام کے بیٹوں کے نام ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
71-بَاب فِي فَضْلِ الْعَجَمِ
۷۱-باب: عجمیوں کی فضیلت کابیان​


3932- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: ذُكِرَتِ الأَعَاجِمُ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "لأَنَا بِهِمْ أَوْ بِبَعْضِهِمْ أَوْثَقُ مِنِّي بِكُمْ أَوْ بِبَعْضِكُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ هَذَا يُقَالُ لَهُ: صَالِحُ بْنُ مِهْرَانَ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۰۲) (ضعیف)
(سندمیں صالح بن ابی صالح ضعیف راوی ہیں)
۳۹۳۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ نبی اکرمﷺ کے پاس عجم کا ذکر کیاگیا تو آپ نے فرمایا:'' مجھے ان پر یا ان کے بعض لوگوں پرتم سے یا تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف ابوبکر بن عیاش کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اور صالح بن ابی صالح کو صالح بن مہران مولی عمر وبن حریث بھی کہاجاتاہے۔


3933- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيْلِيُّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حِينَ أُنْزِلَتِ سُورَةُ الْجُمُعَةِ فَتَلاهَا فَلَمَّا بَلَغَ {وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ} قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَنْ هَؤُلاَئِ الَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِنَا فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، قَالَ: وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ فِينَا قَالَ: فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ فَقَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الإِيمَانُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلاَئِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ سَالِمٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الجمعۃ ۱ (۴۸۹۷)، ۴۸۹۸)، م/فضائل الصحابۃ ۵۹ (۲۵۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۱۷)، وحم (۲/۲۹۷، ۴۲۰، ۴۶۹) (صحیح)
۳۹۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت سورہ ٔ جمعہ نازل ہوئی ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھے، آپ نے اس کی تلاوت فرمائی، جب {وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ } پر پہنچے تو آپ سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ کون لوگ ہیں جو ابھی ہم سے ملے نہیں ہیں تو آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، وہ کہتے ہیں: اور سلمان فارسی ہم میں موجود تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ سلمان کے اوپر رکھا اور فرمایا:'' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ایمان ثریاّ پر بھی ہوگا تو بھی اس کے کچھ لوگ اسے حاصل کرلیں گے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اور یہ متعدد سندوں سے ابوہریرہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : سلمان فارسی رضی اللہ عنہ عجمی (ملک ایران کے)تھے اوراس آیت میں انہیں لوگوں کی طرف اشارہ ہے ، عجم میں بے شمارمحدثین اورعظیم امامانِ اسلام پیداہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
72-بَاب فِي فَضْلِ الْيَمَنِ
۷۲-باب: یمن کی فضیلت کابیان​


3934- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَطَوَانِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَظَرَ قِبَلَ الْيَمَنِ فَقَالَ: "اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۶۹۷) (حسن صحیح)
۳۹۳۴- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے یمن کی طرف دیکھا اور فرمایا:'' اے اللہ ! ان کے دلوں کو ہماری طرف پھیر دے اور ہمارے صاع اور مد میں ہمیں برکت دے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے یعنی زید بن ثابت کی اس حدیث کو صرف عمران قطاّن کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ میں زیادہ ترعلم یمن سے آیاکرتاتھا، اس لیے آپ نے اہل یمن کی دلوں کو مدینہ کی طرف پھیردینے کی دعافرمائی ، اسی مناسبت سے آپ نے مدینہ کی صاع اورمد(یعنی صاع اورمدمیں ناپے جانے غلے) میں برکت کی دعاء فرمائی ۔


3935- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَضْعَفُ قُلُوبًا وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ". وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المغازي ۷۴ (۴۳۸۸، ۴۳۹۰)، م/الإیمان ۲۱ (۵۲/۸۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۴۷)، وحم (۲/۲۵۲، ۲۵۸، ۲۵۸، ۴۸۰، ۵۴۱) (صحیح)
۳۹۳۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارے پاس اہل یمن آئے وہ نرم دل اور رقیق القلب ہیں، ایمان یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : بقول بعض آپ ﷺ نے ایمان وحکمت کو جو یمنی فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان وحکمت دونوں مکہ سے نکلے ہیں اور مکہ تہامہ سے ہے اور تہامہ سرزمین یمن میں داخل ہے،اوربقول بعض یہاں ظاہری معنی ہی مرادلینے میں کوئی حرج نہیں، یعنی یہاں خاص یمن جومعروف ہے کہ وہ لوگ مرادہیں جو اس وقت یمن سے آئے تھے، نہ کہ ہر زمانہ کے اہل یمن مراد ہیں، نیز یہ معنی بھی بیان کیاگیاہے کہ یمن والوں سے بہت آسانی سے ایمان قبول کرلیا، جبکہ دیگرعلاقوں کے لوگوں پربہت زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی، اس لیے اہل یمن (اس وقت کے اہل یمن)کی تعریف کی ، واللہ اعلم۔


3936- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْيَمَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمُلْكُ فِي قُرَيْشٍ، وَالْقَضَائُ فِي الأَنْصَارِ، وَالأَذَانُ فِي الْحَبَشَةِ، وَالأَمَانَةُ فِي الأَزْدِ يَعْنِي الْيَمَنَ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۶۱) (صحیح)
3936/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۹۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سلطنت (حکومت) قریش میں رہے گی، اور قضا انصار میں اور اذان حبشہ میں اورامانت قبیلہ ازد میں یعنی یمن میں''۔
۳۹۳۶/م- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے بیان کیا اور عبدالرحمن نے معاویہ بن صالح سے اور معاویہ نے ابومریم انصاری کے واسطہ سے ابوہریرہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی، اور اسے مرفوع نہیں کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: اور یہ زید بن حباب کی(اوپروالی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔


3937- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي عَمِّي صَالِحُ بْنُ عَبْدِالْكَبِيرِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الأَزْدُ أُسْدُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ يُرِيدُ النَّاسُ أَنْ يَضَعُوهُمْ، وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يَرْفَعَهُمْ، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقُولُ الرَّجُلُ: يَا لَيْتَ أَبِي كَانَ أَزْدِيًّا يَا لَيْتَ أُمِّي كَانَتْ أَزْدِيَّةً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ أَنَسٍ مَوْقُوفًا وَهُوَ عِنْدَنَا أَصَحُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹) (ضعیف)
(سند میں صالح بن عبد الکریم مجہول ہے)
۳۹۳۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ازد (اہل یمن) زمین میں اللہ کے شیر ہیں، لوگ انہیں گرانا چاہتے ہیں اور اللہ انہیں اٹھانا چاہتاہے، اور لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ آدمی کہے گا، کاش! میراباپ ازدی ہوتا، کاش میری ماں! ازدیہ ہوتی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- یہ حدیث اس سند سے انس سے موقوف طریقہ سے آئی ہے، اور یہ ہمارے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔


3938- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنِي غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: إِنْ لَمْ نَكُنْ مِنَ الأَزْدِ فَلَسْنَا مِنْ النَّاسِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: (صحیح) تحفۃ الأحوذی (۴۱۹۶/۱۰/۳۰۴)
کے نسخے میں یہ حدیث ہے، اور مکتبۃ المعارف کے نسخے اور تحفۃ الأشراف میں یہ حدیث نہیں ہے )
۳۹۳۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر ہم ازدی (یعنی قبیلہ ازد کے ) نہ ہوں تو ہم آدمی ہیں ہی نہیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ہم مکمل انسان نہ ہوتے ، انس رضی اللہ عنہ قبیلہ انصار کے تھے ، اورسارے انصار قبیلہ ازدکے ہیں، اور یہ قبیلہ یمن سے حجاز آیا۔


3939- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ بَغْدَادِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مِينَائَ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَجَاءَ رَجُلٌ أَحْسِبُهُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الْعَنْ حِمْيَرًا؛ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ؛ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الآخَرِ؛ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلاَمٌ وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالرَّزَّاقِ، وَيُرْوَى عَنْ مِينَائَ هَذَا أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۳۳)، وحم (۲/۲۷۸) (موضوع)
(سندمیں مینا بن ابی مینا متروک شیعی راوی ہے،نیز ملاحظہ ہو: الضعیفۃ ۳۴۹)
۳۹۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا (میرا خیال ہے کہ وہ قبیلہ قیس کاتھا) اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے ، تو آپ نے اس سے چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آپ کے پاس آیا ، آپ نے پھر اس سے اپنا چہرہ پھیر لیا،پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے پھر اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور فرمایا:'' اللہ حمیر پر رحم کرے، ان کے منہ میں سلام ہے، ان کے ہاتھ میں کھانا ہے، اور وہ امن وایمان والے لوگ ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے عبدالرزاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲-اور میناء سے بہت سی منکر حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
73-بَاب فِي غِفَارٍ وَأَسْلَمَ وَجُهَيْنَةَ وَمُزَيْنَةَ
۷۳-باب: قبائل غفار ، اسلم ، جہینہ اور مزنیہ کے فضائل و مناقب کابیان​


3940- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الأَشْجَعِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الأَنْصَارُ وَمُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ وَغِفَارٌ وَأَشْجَعُ وَمَنْ كَانَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلاَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۷ (۲۵۱۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۳) (صحیح)
۳۹۴۰- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار، مزینہ، جہینہ، غفار، اشجع اور جو قبیلہ ٔ عبدالدار کے ہوں وہ میرے رفیق ہیں، ان کا اللہ کے علاوہ کوئی اور رفیق نہیں،اور اللہ اور اس کے رسول ان کے رفیق ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3941- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۶ (۳۵۱۳)، م/فضائل الصحابۃ ۴۶ (۲۵۱۸)، ویأتي برقم ۳۹۴۸ (تحفۃ الأشراف: ۷۱۳۰)، وحم (۲/۲۰، ۵۰، ۶۰) (صحیح)
۳۹۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بنی اسلم کو اللہ صحیح سالم رکھے، غفار کو اللہ بخشے اور عصیہ (قبیلہ)نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس میں، قبیلہ اسلم، اورغفارکی منقبت ہے، جبکہ قبیلہ ''عصیہ''کی برائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
74-بَاب فِي ثَقِيفٍ وَبَنِي حَنِيفَةَ
۷۴-باب: قبیلہء ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل ومناقب کابیان​


3942- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْرَقَتْنَا نِبَالُ ثَقِيفٍ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ قَالَ: "اللَّهُمَّ اهْدِ ثَقِيفًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۷۷۹) (ضعیف)
(سند میں ابوالزبیرمحمد بن مسلم مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے)
۳۹۴۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! ثقیف کے تیروں نے ہمیں زخمی کردیا، تو آپ اللہ سے ان کے لیے بددعا فرمائیں، آپ نے فرمایا:'' اے اللہ ! ثقیف کو ہدایت دے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


3943- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: مَاتَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ يَكْرَهُ ثَلاَثَةَ أَحْيَائٍ ثَقِيفًا وَبَنِي حَنِيفَةَ وَبَنِي أُمَيَّةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۱۳) (ضعیف الإسناد)
(حسن بصری مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت ہے، جب کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ '' سے ان کا سماع بھی نہیں ہے)
۳۹۴۳- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی وفات ہوئی اور آپ تین قبیلوں ثقیف، بنی حنیفہ اور بنی امیہ ّ کونا پسند کرتے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ ثقیف کو حجاج بن یوسف اور بنی حنیفہ کو مسیلمہ کذاب اور بنی امیہ کو عبیداللہ بن زیاد کی وجہ سے ناپسند کرتے تھے۔ (واللہ اعلم)


3944- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۲۲۰ (صحیح)
3944/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ أَبُو مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُصْمٍ يُكْنَى أَبَاعُلْوَانَ وَهُوَ كُوفِيٌّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ. وَشَرِيكٌ يَقُولُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُصْمٍ: وَإِسْرَائِيلُ يَرْوِي عَنْ هَذَا الشَّيْخِ وَيَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۹۴۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک تباہی مچانے والا ظالم شخص ہوگا'' ۱؎ ۔
۳۹۴۴/م- ہم سے عبدالرحمن بن واقد ابومسلم نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: ہم سے شریک نے اسی سند سے اسی طرح کی حدیث بیان کی اور عبدالرحمن بن عاصم کی کنیت ابوعلوان ہے اور وہ کوفی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں، اور شریک کی روایت میں عبداللہ بن عصم ہے، اور اسرائیل بھی انہیں شیخ سے روایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے عبداللہ بن عصم کے بجائے عبداللہ بن عصمۃ کہاہے،۳- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے اشارہ مختار بن عبید ثقفی کی طرف ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی کی طرف ہے جس نے ہزاروں صالحین اور اکابرین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔


3945- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَكْرَةً فَعَوَّضَهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَتَسَخَّطَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ ﷺ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ فُلاَنًا أَهْدَى إِلَيَّ نَاقَةً فَعَوَّضْتُهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَظَلَّ سَاخِطًا وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلاَّ مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ وَفِي الْحَدِيثِ كَلاَمٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ يَرْوِي عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلاَئِ وَهُوَ أَيُّوبُ بْنُ مِسْكِينٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي مِسْكِينٍ، وَلَعَلَّ هَذَا الْحَدِيثَ الَّذِي رَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ هُوَ أَيُّوبُ أَبُو الْعَلاَئِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۵۴)، وانظر حم (۲/۲۹۲) (صحیح)
۳۹۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے اللہ کی حمد وثنا کی پھر فرمایا:'' فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کرلیاہے کہ اب سوائے قریشی، یا انصاری، یا ثقفی ۱؎ یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں، اس حدیث میں مزید کچھ اور باتیں بھی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث متعدد سندوں سے ابوہریرہ سے آئی ہے،۲- اور یزید بن ہارون ایوب ابوالعلاء سے روایت کرتے ہیں، اور وہ ایوب بن مسکین ہیں اور انہیں ابن ابی مسکین بھی کہاجاتاہے، اور شاید یہی وہ حدیث ہے جسے انہوں نے ایوب سے اور ایوب نے سعید مقبری سے روایت کی ہے، اور ایوب سے مراد ایوب ابوالعلاء ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سے قبیلہ ثقیف کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔


3946- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ نَاقَةً مِنْ إِبِلِهِ الَّتِي كَانُوا أَصَابُوا بِالْغَابَةِ؛ فَعَوَّضَهُ مِنْهَا بَعْضَ الْعِوَضِ؛ فَتَسَخَّطَهُ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ يَقُولُ: "إِنَّ رِجَالاً مِنْ الْعَرَبِ يُهْدِي أَحَدُهُمْ الْهَدِيَّةَ؛ فَأُعَوِّضُهُ مِنْهَا بِقَدْرِ مَا عِنْدِي، ثُمَّ يَتَسَخَّطُهُ فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُ عَلَيَّ، وَايْمُ اللَّهِ لاَأَقْبَلُ بَعْدَ مَقَامِي هَذَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ هَدِيَّةً إِلاَّ مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ عَنْ أَيُّوبَ.
* تخريج: د/البیوع ۸۲ (۳۵۳۷)، وانظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۲۰) (صحیح)
(سابقہ حدیث میں ایوب بن مسکین (یا ابن ابی مسکین) صدوق ہیں، لیکن صاحب اوہام ہیں، اور اس سندمیں محمد بن اسحاق صدوق لیکن مدلس ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث اورسابقہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو:الصحیحہ رقم ۱۶۸۴)
۳۹۴۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ نبی فز ارہ کے ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کو اپنے ان اونٹوں میں سے جو اسے غابہ میں ملے تھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تو آپ نے اسے اس کا کچھ عوض دیا،لیکن وہ آپ سے خفارہا، تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر فرماتے سنا کہ عربوں میں سے کچھ لوگ مجھے ہدیہ دیتے ہیں اور اس کے بدلہ میں انہیں جس قدر میرے پاس ہوتاہے میں دیتاہوں، پھر بھی وہ خفارہتاہے اور برابر مجھ سے اپنی خفگی جتاتا رہتاہے، قسم اللہ کی ! اس کے بعد میں عربوں میں سے کسی بھی آدمی کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے قریشی ، انصاری یا ثقفی یا دوسی کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور یہ یزید بن ہارون کی روایت سے جسے وہ ایوب سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔


3947- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَلاذٍ يُحَدِّثُ عَنْ نُمَيْرِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْرُوحٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "نِعْمَ الْحَيُّ الأَسْدُ وَالأَشْعَرِيُّونَ لاَيَفِرُّونَ فِي الْقِتَالِ، وَلاَ يَغُلُّونَ هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ" قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ: لَيْسَ هَكَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "قَالَ هُمْ مِنِّي وَإِلَيَّ" فَقُلْتُ: لَيْسَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبِي وَلَكِنَّهُ حَدَّثَنِي قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ" قَالَ: فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ وَيُقَالُ لأَسْدُ هُمْ الأَزْدُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۶۶) وانظر حم (۴/۱۲۹) (ضعیف)
(سندمیں عبد اللہ بن ملاذ مجہول راوی ہے)
۳۹۴۷- ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کیا ہی اچھے ہیں قبیلہ اسد اور قبیلہ ٔ اشعر کے لوگ ، لڑائی سے بھاگتے نہیں اور نہ مال غنیمت میں خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں'' ، عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے اسے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اس طرح رسول اللہ ﷺ نے نہیں فرمایا، بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ وہ مجھ سے ہیں اور میری طرف ہیں، تو میں نے عرض کیا: میرے باپ نے مجھ سے اس طرح نہیں بیان کیا، بلکہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو تم اپنے باپ کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف وہب بن جریر کی روایت سے جانتے ہیں اور کہاجاتاہے کہ اسد قبیلہ ٔ اسد ہی کے لوگ ہیں۔


3948- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَأَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۹۴۱ (تحفۃ الأشراف: ۷۱۹۴) (صحیح)
۳۹۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' اللہ قبیلۂ اسلم کو سلامت رکھے اور بنی غفار کو اللہ کو بخشے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوذر، ابوبرزہ اسلمی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے ہی احادیث آئی ہیں۔


3949- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۷۱۶۸) (صحیح)
3949/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَزَادَ فِيهِ: "وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۹۴۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ قبیلہ اسلم کو سلامت رکھے اور غفار کو اللہ بخش دے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۳۹۴۹/م- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: ہم سے مؤمل نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے سفیان نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے شعبہ کی حدیث کے مانند روایت کی اور اس میں اتنا اضافہ کیا ''وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ''


3950- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَغِفَارٌ، وَأَسْلَمُ وَمُزَيْنَةُ وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ قَالَ جُهَيْنَةُ وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَطَيِّئٍ وَغَطَفَانَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۷ (۲۵۲۰/۱۹۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۸۱) (صحیح)
۳۹۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! غفار ، اسلم ، مزنیہ اور جو جہنیہ کے لوگ یا آپ نے فرمایا:'' جہنیہ اور جو مزنیہ کے لوگ ہیں اللہ کے نزدیک قیامت کے دن اسد، طی اور غطفان سے بہتر ہوں گے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3951- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: "أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ" قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَجَاءَ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ: "اقْبَلُوا الْبُشْرَى فَلَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ" قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱ (۳۱۹۰)، والمغازي ۶۷ (۴۳۶۵)، و۷۴ (۴۳۸۶)، والتوحید ۲۲ (۷۴۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۹) (صحیح)
۳۹۵۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی تمیم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا:'' اے بنی تمیم ! خوش ہوجاؤ، وہ لوگ کہنے لگے: آپ نے ہمیں بشارت دی ہے، تو (کچھ)دیجئے ، وہ کہتے ہیں : یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک متغیر ہوگیا، اتنے میں یمن کے کچھ لوگ آگئے تو آپ نے فرمایا:'' تمہیں لوگ بشارت قبول کرلو''، جب بنی تمیم نے اسے قبول نہیں کیاتو ان لوگوں نے کہا: ہم نے قبول کرلیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3952- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "أَسْلَمُ وَغِفَارٌ وَمُزَيْنَةُ خَيْرٌ مِنْ تَمِيمٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ وَبَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ" يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ فَقَالَ الْقَوْمُ: قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا قَالَ: "فَهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۶ (۳۵۱۵، و۳۵۱۶)، والأیمان والنذور ۳ (۶۶۳۵)، م/فضائل الصحابۃ ۴۷ (۲۵۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸) (صحیح)
۳۹۵۲- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قبائل اسلم ، غفار اور مزینہ، قبائل تمیم ، اسد ، غطفان اور بنی عامربن صعصعہ سے بہتر ہیں، اور آپ اس کے ساتھ اپنی آواز اونچی کر رہے تھے، تو لوگ کہنے لگے : نا مراد ہوئے اور ٹوٹے میں رہے''، آپ نے فرمایا:'' وہ ان ( قبائل یعنی تمیم، اسد، غطفان اور بنی عامر بن صعصعہ) سے بہتر ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top