9-كِتَاب النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۹-کتاب: نکاح کے احکام ومسائل
1- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّزْوِيجِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
۱-باب: شادی کرنے کی فضیلت اور اس کی ترغیب کا بیان
1080- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي الشِّمَالِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: الْحَيَائُ، وَالتَّعَطُّرُ، وَالسِّوَاكُ، وَالنِّكَاحُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ وَثَوْبَانَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي نَجِيحٍ وَجَابِرٍ وَعَكَّافٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (۳۴۹۹)، وانظر : حم (۵/۴۲۱) (ضعیف)
(سند میں ابو الشمال مجہول راوی ہیں، لیکن اس حدیث کے معنی کی تائید دیگر طرق سے موجود ہے)
1080/م حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي الشِّمَالِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، نَحْوَ حَدِيثِ حَفْصٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ. وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ "عَنْ أَبِي الشِّمَالِ". وَحَدِيثُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ وَعَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ أَصَحُّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۰۸۰- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چارباتیں انبیاء و رسل کی سنت میں سے ہیں: حیاکرنا ، عطر لگانا، مسواک کرنااور نکاح کرنا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوایوبانصاری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم سے محمود بن خداش بغدادی نے بطریق: '
'عن عباد بن العوام، عن الحجاج، عن مكحول، عن أبي الشمال، عن أبي أيوب، عن النبي ﷺ '' حفص کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث ہشیم ،محمد بن یزید واسطی ، ابومعاویہ اوردیگرکئی لوگوں نے بطریق:
'' الحجاج، عن مكحول، عن أبي أيوب'' روایت کی ہے اور اس میں ان لوگوں نے ابو الشمال کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔حفص بن غیاث اور عباد بن عوام کی حدیث زیادہ صحیح ہے، ۴- اس باب میں عثمان، ثوبان ، ابن مسعود ،عائشہ،عبداللہ بن عمرو ، ابونجیح ، جابراورعکاف رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی رسولوں نے خوداسے کیا ہے اورلوگوں کو اس کی ترغیب دی ہے، رسولوں کی سنت اسے تغلیباً کہا گیا ہے کیونکہ ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جنھیں بعض رسولوں نے نہیں کیا ہے مثلاً نوح علیہ السلام نے ختنہ نہیں کرایا اورعیسیٰ علیہ السلام نے شادی نہیں کی۔
1081- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَنَحْنُ شَبَابٌ لاَ نَقْدِرُ عَلَى شَيْئٍ؛ فَقَالَ: "يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! عَلَيْكُمْ بِالْبَائَةِ؛ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمُ الْبَائَةَ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ. فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَائٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَ هَذَا. وَرَوَى أَبُومُعَاوِيَةَ وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: كِلاَهُمَا صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/النکاح ۳ (۵۰۶۶)، م/النکاح ۱ (۱۴۰۰)، ن/الصوم ۴۳ (۲۲۴۱، ۲۲۴۴)، والنکاح ۳ (۳۲۱۱، ۳۲۱۲)، حم ۱/۴۲۴، ۴۲۵، ۴۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۵)، دي/النکاح ۲ (۲۲۱۱) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/الصوم ۱۰ (۱۹۰۵)، والنکاح ۲ (۵۰۶۵)، م/النکاح (المصدر المذکور)، د/الصوم ۱ (۲۰۴۶)، ق/الصوم ۱ (۱۸۴۵)، (ن/الصیام ۴۳ (۲۲۴۲، ۲۲۴۳، ۲۲۴۵)، والنکاح ۳ (۳۲۰۸، ۳۲۱۰، ۳۲۱۳)، حم (۱/۳۷۸)، دي/النکاح ۲ (۲۲۱۲) من غیر ہذا الوجہ۔
۱۰۸۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔تو آپ نے فرمایا:'' اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کونیچی کرنے والا اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والاہے ۔ اورجو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کااہتمام ضروری ہے،کیونکہ صوم اس کے لیے ڈھال ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سند سے کئی لوگوں نے اسی کے مثل اعمش سے روایت کی ہے، ۳- اورابومعاویہ اور محاربی نے یہ حدیث بطریق:
''الأعمش، عن ابراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي ﷺ'' اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،۴- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
وضاحت ۱؎ :
'' البائة''کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں مسبب بول کرسبب( یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کر نے کی طاقت)مرادلیا گیا ہے۔