13-كِتَاب الأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ
۱۳- کتاب : نبی اکرم ﷺکے احکامات اور فیصلے
1-بَاب مَا جَاءَ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي الْقَاضِي
۱-باب: قاضی اورقضاء کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے ارشادات
1322- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال: سَمِعْتُ عَبْدَالْمَلِكِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَوْهَبٍ: أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لابْنِ عُمَرَ: اذْهَبْ فَاقْضِ بَيْنَ النَّاسِ، قَالَ: أَوَ تُعَافِينِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! قَالَ: فَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ يَقْضِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ كَانَ قَاضِيًا فَقَضَى بِالْعَدْلِ، فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا". فَمَا أَرْجُو بَعْدَ ذَلِكَ؟ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ وَعَبْدُالْمَلِكِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ الْمُعْتَمِرُ هَذَا، هُوَ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۸) (ضعیف)
(سند میں عبد الملک بن ابی جمیلہ مجہول ہیں)
۱۳۲۲- عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: جاؤ(قاضی بن کر) لوگوں کے درمیان فیصلے کرو، انہوں نے کہا: امیرالمومنین! کیاآپ مجھے معاف رکھیں گے،عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا:''تم اسے کیوں برا سمجھتے ہو،تمہارے باپ تو فیصلے کیا کرتے تھے؟'' اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: ''جوقاضی ہوا اوراس نے عدل انصاف کے ساتھ فیصلے کئے تو لائق ہے کہ وہ اس سے برابر سرابر چھوٹ جائے''(یعنی نہ ثواب کامستحق ہونہ عقاب کا) اس کے بعد میں(بھلائی کی)کیا امید رکھوں ،حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث غریب ہے، میرے نزدیک اس کی سندمتصل نہیں ہے۔ اور عبدالملک جس سے معتمر نے اِسے روایت کیا ہے عبدالملک بن ابی جمیلہ ہیں،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
1322م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "الْقُضَاةُ ثَلاَثَةٌ: قَاضِيَانِ فِي النَّارِ وَقَاضٍ فِي الْجَنَّةِ. رَجُلٌ قَضَى بِغَيْرِ الْحَقِّ فَعَلِمَ ذَاكَ. فَذَاكَ فِي النَّارِ. وَقَاضٍ لاَ يَعْلَمُ فَأَهْلَكَ حُقُوقَ النَّاسِ فَهُوَ فِي النَّارِ. وَقَاضٍ قَضَى بِالْحَقِّ فَذَلِكَ فِي الْجَنَّةِ".
* تخريج: د/الأقضیۃ ۲ (۳۵۷۳)، ق/الأحکام ۳۲ (۲۳۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷۷-۱۹۷۷) (صحیح)
۱۳۲۲م- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں: دو جہنمی ، اورایک جنتی، ایک وہ جوجان بوجھ کرنا حق فیصلے کرے، وہ جہنمی ہے، دوسرا جونہ جانتا ہو اور لوگوں کے حقوق برباد کردے۔ وہ بھی جہنمی ہے، اور تیسرا وہ قاضی ہے جو حق کے ساتھ فیصلے کرے وہ جنتی ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ کسی جاہل کوقاضی بنانادرست نہیں۔
1323- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ سَأَلَ الْقَضَائَ وُكِلَ إِلَى نَفْسِهِ، وَمَنْ أُجْبِرَ عَلَيْهِ، يُنْزِلُ اللهُ عَلَيْهِ مَلَكًا فَيُسَدِّدُهُ".
* تخريج: د/الأقضیۃ ۳ (۳۵۷۸)، ق/الأحکام ۱ (۲۳۰۹)، (تحفۃ الأشراف:۲۵۶)، وحم (۳/۱۱۸) (ضعیف)
(سند میں بلال لین الحدیث ہیں)
۱۳۲۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو قضا کا مطالبہ کرتاہے وہ اپنی ذات کے حوالے کردیاجاتاہے(اللہ کی مدداس کے شامل حال نہیں ہوتی ) اورجس کو جبراً قاضی بنایا جاتاہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اُسے راہ راست پررکھتاہے''۔
1324- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ وَهُوَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنِ ابْتَغَى الْقَضَائَ، وَسَأَلَ فِيهِ شُفَعَائَ، وُكِلَ إِلَى نَفْسِهِ. وَمَنْ أُكْرِهَ عَلَيْهِ، أَنْزَلَ اللهُ عَلَيْهِ مَلَكًا يُسَدِّدُهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ عَنْ عَبْدِالأَعْلَى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف : ۸۲۵) (ضعیف)
(اس کی سند میں بھی وہی بلال ہیں جو لین الحدیث ہیں، نیز ''خیثمہ بصری'' بھی لین الحدیث ہیں)
۱۳۲۴- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو قضاکاطالب ہوتاہے اور اس کے لیے سفارشی ڈھونڈتاہے، وہ اپنی ذات کے سپردکردیاجاتاہے، اور جس کو جبراً قاضی بنایا گیاہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کو راہ راست پررکھتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اوریہ اسرائیل کی (سابقہ) روایت سے جسے انہوں نے عبدالاعلیٰ سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے۔
1325- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ وَلِيَ الْقَضَائَ، أَوْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: د/الأقضیۃ ۱ (۳۵۷۱)، ق/الأحکام ۱ (۲۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۰۲)، وحم ۲/۳۶۵) (صحیح)
۱۳۲۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس شخص کو منصب قضا پرفائز کیا گیایا جولوگوں کا قاضی بنایا گیا،( گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کیاگیا'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ۲- اوریہ اس سند کے علاوہ دوسری سندسے بھی ابوہریرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک قول کے مطابق ذبح کا معنوی مفہوم مراد ہے کیونکہ اگراس نے صحیح فیصلہ دیا تودنیاوالے اس کے پیچھے پڑجائیں گے اوراگرغلط فیصلہ دیا تو وہ آخرت کے عذاب کا مستحق ہوگا ، اورایک قول یہ ہے کہ یہ تعبیراس لیے اختیارکی گئی ہے کہ اسے خبرداراورمتنبہ کیاجائے کہ اس ہلاکت سے مراداس کے دین وآخرت کی تباہی وبربادی ہے، بدن کی نہیں، یا یہ کہ چھری سے ذبح کرنے میں مذبوح کے لیے راحت رسانی ہوتی ہے اور بغیرچھری کے گلا گھوٹنے یا کسی اورطرح سے زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے، لہذا اس کے ذکر سے ڈرانے اورخوف دلانے میں مبالغہ کا بیان ہے۔