• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-التَّعْرِيسُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ
۲۴-باب: رات ذوالحلیفہ میں پڑاؤ ڈالنے کا بیان​


2660 - أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ: بَاتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مَبْدَأه وَصَلَّى فِي مَسْجِدِهَا۔
* تخريج: م/الحج۶ (۱۱۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۸) (صحیح)
۲۶۶۰- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ کے شروع ہونے کی جگہ میں رات گزاری اور اس کی مسجد میں صلاۃ پڑھی۔


2661 - أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ سُوَيْدٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ - وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ- أُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَائَ مُبَارَكَةٍ "۔
* تخريج: خ/الحج ۱۶ (۱۵۳۵)، المزارعۃ ۱۶ (۲۳۳۶)، مطولا، م/الحج ۷۷ (۱۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۲۵)، حم (۲/۸۷، ۹۰، ۱۰۴، ۱۳۶) (صحیح)
۲۶۶۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس (خواب میں آیا گیا اور آپ ذوالحلیفہ کے پڑاؤ کی جگہ میں تھے اور کہا گیا کہ آپ بابرکت بطحاء میں ہیں۔


2662- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَصَلَّى بِهَا۔
* تخريج: خ/الحج ۱۴ (۱۵۳۲)، م/الحج ۷۷ (۱۲۵۷)، د/المناسک ۱۰۰ (۲۰۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۸)، ط/الحج ۶۹ (۲۰۶)، حم (۲/۲۸، ۱۱۲، ۱۳۸) (صحیح)
۲۶۶۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بطحاء میں اپنا اونٹ بٹھا یا جو ذوالحلیفہ میں ہے اور اُسی جگہ آپ نے صلاۃ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-الْبَيْدَائُ
۲۵-باب: بیداء کا بیان​


2663- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ - وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ - عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِالْبَيْدَائِ، ثُمَّ رَكِبَ وَصَعِدَ جَبَلَ الْبَيْدَائِ، فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ۔
* تخريج: د/الحج ۲۱ (۱۷۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴)، حم (۳/۲۰۷)، ویأتی عند المؤلف بأرقام ۲۷۵۶، ۲۹۳۴ (صحیح)
(متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی '' حسن بصری'' مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، دیکھئے صحیح ابی داود ج۶/ص ۱۹، ۲۰ رقم ۱۵۵۵، ۱۵۵۶)
۲۶۶۳- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر کی صلاۃ بیداء ۱؎ میں پڑھی، پھر سوار ہوئے اور بیداء پہاڑ پر چڑھے، اور ظہر کی صلاۃ پڑھ کر حج وعمرے کا احرام باندھا۔
وضاحت ۱؎: بیداء چٹیل میدان کو کہتے ہیں اور یہاں ذوالحلیفہ کے قریب ایک مخصوص جگہ مراد ہے آگے بھی اس لفظ سے یہی جگہ مراد ہوگی، اور جہاں تک آپ کے بیداء میں ظہر کی صلاۃ پڑھنے کا معاملہ ہے تو کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے، انس ہی سے بخاری (حج ۲۷) میں مروی ہے کہ آپ نے ظہر مدینہ میں چار پڑھی اور عصر ذوالحلیفہ میں دو پڑھی، اور صلاۃ کے بعد ہی احرام باندھ لیا، یعنی حج وعمرہ کی نیت کر کے تلبیہ پکارنا شروع کر دیا تھا، اور ہر جگہ پکارتے رہے، اب جس نے جہاں پہلی بار سنا اس نے وہیں سے تلبیہ پکارنے کی روایت کر دی، سنن ابو داود (حج۲۱) میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی مفصل روایت ان تمام اختلافات واشکالات کو دور کر دیتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-الْغُسْلُ للإِهْلالِ
۲۶-باب: تلبیہ پکارنے کے لیے غسل کرنے کا بیان​


2664- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ: أَنَّهَا وَلَدَتْ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ بِالْبَيْدَائِ، فَذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مُرْهَا فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتُهِلَّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۱)، ط/الحج ۱ (۱)، حم (۶/۳۶۹)، وقد أخرجہ: م/ الحج۱۶ (۱۲۰۹)، ق/ الحج ۱۲ (۲۹۱۱) (صحیح)
۲۶۶۴- اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن ابی بکر صدیق کو بیداء میں جنا تو ابو بکر رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: '' ان سے کہو کہ غسل کر لیں ۱؎ پھر لبیک پکاریں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ غسل نظافت کے لئے ہے طہارت کے لئے نہیں۔


2665- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ - قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ: أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، وَمَعَهُ امْرَأَتُهُ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ الْخَثْعَمِيَّةُ، فَلَمَّا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَلَدَتْ أَسْمَائُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَخْبَرَهُ؛ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ، ثُمَّ تُهِلَّ بِالْحَجِّ، وَتَصْنَعَ مَا يَصْنَعُ النَّاسُ، إِلا أَنَّهَا لا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ۔
* تخريج: ق/المناسک۱۲ (۲۹۱۲)، وانظر ماقبلہ (صحیح)
۲۶۶۵- ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے اور ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اسماء بنت عمیس خثعمیہ رضی الله عنہا بھی تھیں۔ جب وہ لوگ ذوالحلیفہ میں پہنچے تو وہاں اسماء نے محمد بن ابوبکر کو جنا۔ تو ابوبکر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ کو اس بات کی خبر دی، تو انہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ اسے حکم دیں کہ وہ غسل کر لیں پھر حج کا احرام باندھ لیں، اور وہ سب کام کریں جو دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-غُسْلُ الْمُحْرِمِ
۲۷-باب: مُحرِم کے غسل کا بیان​


2666- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ: أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالأَبْوَائِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لا يَغْسِلُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ، يَغْتَسِلُ بَيْنَ قَرْنَيْ الْبِئْرِ وَهُوَ مُسْتَتِرٌ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ ؛ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ؛ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، وَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید۱۴ (۱۸۴۰)، م/الحج۱۳ (۱۲۰۵)، د/الحج۳۸ (۱۸۴۰)، ق/الحج۲۲ (۳۹۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۳)، حم۵/۴۱۶، ۴۱۸، ۴۲۱، دي المناسک ۶ (۱۸۳۴) (صحیح)
۲۶۶۶- عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں کے درمیان مقام ابواء میں (محرم کے سر دھونے اور نہ دھونے کے بارے میں) اختلاف ہو گیا۔ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: محرم اپنا سر دھوئے گا اور مسور نے کہا: نہیں دھوئے گا۔ تو ابن عباس رضی الله عنہما نے مجھے ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ کے پاس بھیجا کہ میں ان سے اس بارے میں سوال کروں، چنانچہ میں گیا تو وہ مجھے کنویں کی دونوں لکڑیوں کے درمیان غسل کرتے ہوئے ملے اور وہ کپڑے سے پردہ کئے ہوئے تھے، میں نے انہیں سلام کیا اور کہا: مجھے عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ میں آپ سے سوال کروں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم حالت احرام میں اپنا سر کس طرح دھوتے تھے ۱؎۔ (یہ سن کر) ابو ایوب رضی الله عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا، اور اسے جھکایا یہاں تک کہ ان کا سر دکھائی دینے لگا، پھر ایک شخص سے جو پانی ڈالتا تھا کہا: سر پر پانی ڈالو، پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سرکو حرکت دی، (صورت یہ رہی کہ) کہ دونوں ہاتھ کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے، اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ دونوں میں اختلاف غسل کرنے یا نہ کرنے میں تھا نہ کہ کیفیت کے بارے میں پھر انہوں نے ابو ایوب رضی الله عنہ سے جا کر غسل کی کیفیت کے بارے کیوں سوال کیا؟ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں نے انہیں دونوں باتیں پوچھنے کے لئے بھیجا تھا لیکن وہاں پہنچ کر جب انہوں نے خود انہی کو حالت احرام میں غسل کرتے دیکھا تو اس سے انہوں نے اس کے جواز کو خود بخود جان لیا اب بچا مسئلہ صرف کیفیت کاتو اس بارے میں انہوں نے پوچھ لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-النَّهْيُ عَنْ الثِّيَابِ الْمَصْبُوغَةِ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ فِي الإِحْرَامِ
۲۸-باب: احرام میں ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے کی ممانعت کا بیان​


2667- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ بِوَرْسٍ.
* تخريج: خ/اللباس ۳۴ (۵۸۴۷)، ۳۷ (۵۸۵۲)، م/الحج ۱ (۱۱۷۷)، ق/الحج ۲۰ (۲۹۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۶)، ط/الحج۳ (۸)، ۴ (۹)، حم (۲/۶۶) (صحیح)
۲۶۶۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ محرم زعفران اور ورس ۱؎ میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے۔
وضاحت ۱؎: ورس ایک خوشبودار پیلی گھاس ہے جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے۔


2668- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ قَالَ: " لا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ، وَلا الْبُرْنُسَ، وَلا السَّرَاوِيلَ، وَلاالْعِمَامَةَ، وَلا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلا زَعْفَرَانٌ، وَلا خُفَّيْنِ، إِلا لِمَنْ لا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ "۔
* تخريج: خ/اللباس ۱۵ (۵۸۰۶)، م/الحج ۱ (۱۱۷۷)، د/المناسک ۳۲ (۱۸۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۷) (صحیح)
۲۶۶۸- عبد اللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہنے؟ آپ نے فرمایا: ''محرم قمیص (کرتا) ٹوپی، پائجامہ، عمامہ (پگڑی) اور ورس اور زعفران لگا کپڑا نہ پہنے ۱؎، اور موزے نہ پہنے اور اگر جوتے میسر نہ ہوں تو چاہئے کہ دونوں موزوں کو کاٹ ڈالے یہاں تک کہ انہیں ٹخنوں سے نیچے کر لے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں عورت کے لئے وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے صرف ورس اور زعفران لگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، نیز اس بات پر بھی اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لئے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں قمیص اور سراویل میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سرکو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں۔
وضاحت ۲؎: جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے موزوں کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے موزہ پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس کی روایت'' من لم یجدنعلین فلیلبس خفین'' جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے لیکن اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جواب دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے قبل مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت عرفات کی ہے اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے، کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو اصح الاسانید ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-الْجُبَّةُ فِي الإِحْرَامِ
۲۹-باب: احرام میں جبہ پہننے کا بیان​


2669- أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقُوْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَبَيْنَا نَحْنُ بِالْجِعِرَّانَةِ وَالنَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ؛ فَأَتَاهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ إِلَيَّ عُمَرُ أَنْ تَعَالَ، فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي الْقُبَّةَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بِعُمْرَةٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ؟، إِذْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغِطُّ لِذَلِكَ، فَسُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: " أَيْنَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَنِي آنِفًا؟ " فَأُتِيَ بِالرَّجُلِ، فَقَالَ: " أَمَّا الْجُبَّةُ فَاخْلَعْهَا، وَأَمَّا الطِّيبُ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: " ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا " مَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَهُ غَيْرَ نُوحِ بْنِ حَبِيبٍ، وَلاَأَحْسِبُهُ مَحْفُوظًا، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۷ (۱۵۳۶)، تعلیقا، العمرۃ ۱۰ (۱۷۸۹)، جزاء الصید ۱۹ (۱۸۴۷)، المغازی۵۶ (۴۳۲۹)، فضائل القرآن ۲ (۴۹۸۵)، م/الحج ۱ (۱۱۸۰)، د/الحج ۳۱ (۱۸۱۹-۱۸۲۲)، ت/الحج ۲۰ (۸۳۵) مختصرا، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۶)، حم (۴/۲۲۴) ویأتی عند المؤلف فی۴۴ (برقم۲۷۱۰، ۲۷۱۱) (صحیح)
۲۶۶۹- یعلی بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: کاش میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھتا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ ہم جعرانہ ۱؎ میں تھے، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی نازل ہونے لگی، تو عمر رضی الله عنہ نے مجھے اشارہ کیا کہ آؤ دیکھ لو۔ میں نے اپنا سر خیمہ میں داخل کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا ہوا ہے وہ جبہ میں عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھا، اور خوشبو سے لت پت تھا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے جبہ پہنے ہوئے احرام باندھ رکھا ہے کہ یکایک آپ پر وحی اترنے لگی، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ کی یہ کیفیت جاتی رہی، تو آپ نے فرمایا: ''وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے (مسئلہ) پوچھا تھا '' تو وہ شخص حاضر کیا گیا، آپ نے (اس سے) فرمایا: ''رہا جبہ تو اسے اتار ڈالو، اور رہی خوشبو تو اسے دھو ڈالو پھر نئے سرے سے احرام باندھو۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں کہ'' نئے سرے سے احرام باندھ'' کا یہ فقرہ نوح بن حبیب کے سوا کسی اور نے روایت کیا ہو یہ میرے علم میں نہیں اور میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
وضاحت ۱؎: مکہ کے قریب ایک جگہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-النَّهْيُ عَنْ لُبْسِ الْقَمِيصِ لِلْمُحْرِمِ
۳۰-باب: محرم کو قمیص پہننے کی ممانعت کا بیان​


2670 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَايَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلا الْعَمَائِمَ، وَلا السَّرَاوِيلاتِ، وَلا الْبَرَانِسَ، وَلا الْخِفَافَ، إِلا أَحَدٌ لا يَجِدُ نَعْلَيْنِ؛ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ، وَلا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلا الْوَرْسُ "۔
* تخريج: خ/الحج ۲۱ (۱۵۴۲)، اللباس ۱۳ (۵۸۰۳)، م/الحج ۱ (۱۱۷۷)، د/المناسک ۳۲ (۱۸۲۴)، ق/الحج ۲۰ (۲۹۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۵)، ط/الحج ۳ (۸)، ۴ (۹)، حم (۲/۶۳، دي/المناسک ۹ (۱۸۴۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۲۶۷۵) (صحیح)
۲۶۷۰- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم نہ قمیص پہنو نہ عمامے نہ پائجامے، نہ ٹوپیاں اور نہ موزے البتہ اگر کسی کو جوتے نہ مل پائیں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے سے کر لے، اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-النَّهْيُ عَنْ لُبْسِ السَّرَاوِيلِ فِي الإِحْرَامِ
۳۱-باب: احرام میں پاجامہ (شلوار) پہننے کی ممانعت کا بیان​


2671- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا نَلْبَسُ مِنْ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟، قَالَ: " لاتَلْبَسُوا الْقَمِيصَ - وَقَالَ عَمْرٌو مَرَّةً أُخْرَى الْقُمُصَ - وَلا الْعَمَائِمَ، وَلا السَّرَاوِيلاتِ، وَلا الْخُفَّيْنِ، إِلا أَنْ لا يَكُونَ لأَحَدِكُمْ نَعْلانِ؛ فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ، وَلا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلا زَعْفَرَانٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۱۵)، حم (۲/۵۴) (صحیح)
۲۶۷۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم احرام باندھ لیں تو کون سے کپڑے پہنیں؟ آپ نے فرمایا: ''نہ قمیص پہنو۔ (عمرو بن علی نے دوسری بار قمیص کے بجائے جمع کے صیغے کے ساتھ قمص کہا) نہ عمامے، نہ پائجامے اور نہ موزے، البتہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزوں کو کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے، اور نہ ایسا کپڑا جس میں ورس اور زعفران لگی ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-الرُّخْصَةُ فِي لُبْسِ السَّرَاوِيلِ لِمَنْ لا يَجِدُ الإِزَارَ
۳۲-باب: تہبند نہ ہونے کی صورت میں پائجامہ پہننے کی اجازت کا بیان​
ٍ

2672- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " سَمِعْتُ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لا يَجِدُ الإِزَارَ وَالْخُفَّيْنِ لِمَنْ لا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ لِلْمُحْرِمِ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید۱۵ (۱۸۴۱)، ۱۶ (۱۸۴۳)، اللباس۱۴ (۵۸۰۴)، ۳۷ (۵۸۵۳)، م/الحج۱ (۱۱۷۸)، ت/الحج۱۹ (۸۳۴)، ق/الحج۲۰ (۲۹۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۵)، حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۲۸، ۲۷۹، ۳۳۷)، دي/الحج ۹ (۱۸۴۰)، ویأتی عند المؤلف فی۳۷ (برقم ۲۶۸۰) وفی الزینۃ ۱۰۰ (برقم۵۳۲۷) (صحیح)
۲۶۷۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ فرما رہے تھے: ''پائجامہ اس شخص کے لئے ہے جسے تہبند میسر نہ ہو، اور موزہ اس شخص کے لئے ہے جسے جوتے میسر نہ ہوں ''۔


2673 -أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۷۲ (صحیح)
۲۶۷۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص (احرام کے موقع پر) تہبند نہ پائے تو وہ پائجامہ پہن لے اور جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-النَّهْيُ عَنْ أَنْ تَنْتَقِبَ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ
۳۳-باب: محرم عورت کے نقاب پہننے کی ممانعت کا بیان​


2674- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنْ الثِّيَابِ فِي الإِحْرَامِ؟ ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لاتَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَلاالسَّرَاوِيلاتِ، وَلا الْعَمَائِمَ، وَلا الْبَرَانِسَ، وَلا الْخِفَافَ، إِلا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلانِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ، وَلاتَلْبَسُوا شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلا الْوَرْسُ، وَلا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلاتَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ"۔
* تخريج: خ/الصید ۱۳ (۱۸۳۸)، د/المناسک ۳۲ (۱۸۲۵)، ت/الحج ۱۸ (۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۵)، حم (۲/۱۱۹) (صحیح)
۲۶۷۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں احرام میں کس طرح کے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ عمامہ، نہ ٹوپیاں سوائے اس کے کہ کسی کے پاس جوتے موجود نہ ہوں تو وہ ایسے موزے پہنے جو ٹخنوں سے نیچے ہوں، اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگے ہوں اور محرم عورت نہ نقاب پہنے اور نہ ہی دستانے ''۔
 
Top