• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-التَّكْبِيرُ عَلَيْهَا
۳۰- باب: جانور ذبح کے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان​


4422- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنْ الْحَسَنِ - يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَاضِعًا عَلَى صِفَاحِهِمَا قَدَمَهُ يُسَمِّي، وَيُكَبِّرُ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۲۰ (صحیح)
۴۴۲۲- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو یعنی نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے دو سینگ دار اور چتکبرے مینڈھے ذبح کر رہے ہیں، اور آپ کا پیر ان (کی گردن) کے پہلو پر ہے۔ آپ (ذبح کرتے ہوئے) ''بسم اللہ''، ''اللہ اکبر'' کہہ رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-ذَبْحُ الرَّجُلِ أُضْحِيَّتَهُ بِيَدِهِ
۳۱- باب: اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کرنے کا بیان ۱؎​


4423- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ يَطَؤُ عَلَى صِفَاحِهِمَا، وَيَذْبَحُهُمَا، وَيُسَمِّي وَيُكَبِّرُ۔
* تخريج: م/الأضاحي ۳ (۱۹۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۱) (صحیح)
۴۴۲۳- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کی قربانی کی جو سینگ دار اور چتکبرے تھے۔ آپ ان (کی گردن) کے پہلو پر قدم رکھ کر انہیں ذبح کر رہے تھے اور '' بسم اللہ''، ''اللہ اکبر'' کہہ رہے تھے۔
وضاحت ۱؎: زیادہ بہتر یہی ہے کہ اپنی قربانی خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، لیکن جائز یہ بھی ہے کہ دوسرے سے کروائے، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-ذَبْحُ الرَّجُلِ غَيْرَ أُضْحِيَّتِهِ
۳۲- باب: دوسروں کی قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا بیان​


4424- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ بَعْضَ بُدْنِهِ بِيَدِهِ، وَنَحَرَ بَعْضَهَا غَيْرُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۶۲۶) (صحیح)
۴۴۲۴- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنی بعض اونٹنیوں کو نحر کیا اور بعض کو دوسروں نے نحر کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-نَحْرُ مَا يُذْبَحُ
۳۳- باب: ذبح کیے جانے والے جانور کو نحر کرنے کا بیان​


4425- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ: فَأَكَلْنَا لَحْمَهُ. ٭خَالَفَهُ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۱۱ (صحیح)
۴۴۲۵- اسماء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اسے کھایا۔
قتیبہ نے (فاکلناہ کے بجائے) فاکلنا لحمہ(پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا) کہا۔
٭عبدہ بن سلیمان نے سفیان کی مخالفت کی ہے اور اسے یوں روایت کیا ہے۔


4426- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ: ذَبَحْنَا عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا وَنَحْنُ بِالْمَدِينَةِ؛ فَأَكَلْنَاهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۱۱ (صحیح)
۴۴۲۶- اسماء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کیا، ہم مدینے میں تھے پھر ہم نے اسے کھایا۔
وضاحت ۱؎: یعنی''نحرنا'' کی جگہ''ذبحنا'' ہے، اور ہشام کے اکثر شاگردوں کی روایت '' نحرنا '' ہی کی ہے، صرف '' عبدہ '' کی روایت میں ''ذبحنا '' ہے اسی اختلاف الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے مؤلف نے یہ باب باندھا ہے بہر حال نحر وذبح دونوں جائز ہیں، مقصد خون بہانا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
۳۴- باب: غیر اللہ کے لئے ذبح کرنے والوں کا بیان​


4427- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ - عَنْ ابْنِ حَيَّانَ - يَعْنِي مَنْصُورًا - عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ؛ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَلِيًّا، هَلْ كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ إِلَيْكَ بِشَيْئٍ دُونَ النَّاسِ؟ فَغَضِبَ عَلِيٌّ: حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَقَالَ: مَا كَانَ يُسِرُّ إِلَيَّ شَيْئًا دُونَ النَّاسِ غَيْرَ أَنَّهُ حَدَّثَنِي بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، وَأَنَا، وَهُوَ فِي الْبَيْتِ؛ فَقَالَ: لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الأَرْضِ۔
* تخريج: م/الأضاحي ۸ (۱۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۲) حم (۱/۱۰۸، ۱۱۸، ۱۵۲) (صحیح)
۴۴۲۷- عامر بن واثلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے علی رضی الله عنہ سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم لوگوں کو چھوڑ کر آپ کو کوئی راز کی بات بتاتے تھے؟ اس پر علی رضی الله عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کا چہرہ لال پیلا ہو گیا اور کہا: آپ لوگوں کو چھوڑ کر مجھے کوئی بات راز کی نہیں بتاتے تھے، سوائے اس کے کہ آپ نے مجھے چار باتیں بتائیں، میں اور آپ ایک گھر میں تھے، آپ نے فرمایا: '' اللہ اس پر لعنت کرے جس نے اپنے والد(ماں یا باپ) پر لعنت کی، اللہ اس پر بھی لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لئے ذبح کیا، اللہ اس پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی ۱؎، اور اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے زمین کی حد کے نشانات بدل ڈالے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس کی تائید و حمایت کی اور بدعت سے خوش ہوا۔
وضاحت ۲؎: مثلاً دو آدمیوں کی زمین کو الگ کرنے والے نشانات بدلے، اور اس سے مقصد دوسری کی زمین میں سے کچھ ہتھیا لینا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35-النَّهْيُ عَنْ الأَكْلِ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاثٍ وَعَنْ إِمْسَاكِهِ
۳۵- باب: تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانا اور اسے رکھ چھوڑنا منع ہے​


4428- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاثٍ۔
* تخريج: م/الأضاحی ۵ (۱۹۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۴۶)، وقد أخرجہ: خ/الأضاحی ۱۶ (۵۵۷۴)، ت/الأضاحی ۱۳ (۱۵۰۹)، حم (۲/۹، ۱۶، ۳۴، ۸۱، ۱۳۵) (صحیح)
۴۴۲۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ پابندی شروع شروع میں تھی، پھر گوشت رکھنے کی اجازت دے دی گئی، جیسا کہ اگلے باب میں ہے، یہ حالات و ظروف کے لحاظ سے ہے، اگر لو گوں کو گوشت کی زیادہ حاجت ہے تو ذخیرہ اندوزی صحیح نہیں، بصورت دیگر صحیح ہے۔ (دیکھئے حدیث نمبر ۴۴۳۴)۔


4429- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ عَوْفٍ قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي يَوْمِ عِيدٍ بَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ صَلَّى بِلا أَذَانٍ، وَلا إِقَامَةٍ؛ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُمْسِكَ أَحَدٌ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۳۲)، وقد أخرجہ: خ/الأضاحی ۱۶ (۵۵۷۳)، م/الضحایا ۵ (۱۹۶۹)، حم (۳/۳۱۷، ۳۷۸، ۳۸۸) (صحیح)
۴۴۲۹- عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ کے غلام ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب -کرم اللہ وجہہ-کو عید کے دن دیکھا، انہوں نے خطبے سے پہلے صلاۃ شروع کی اور بلا اذان اور بلا اقامت پڑھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو منع فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی میں سے کوئی چیز روکے رکھے، (یعنی اسے چاہیئے کہ بانٹ دے)۔


4430- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَاعُبَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلاثٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۴۳۰- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تمہیں منع فرمایا ہے کہ تم تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت کھاؤ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36-الإِذْنُ فِي ذَلِكَ
۳۶- باب: قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی اجازت کا بیان​


4431- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاثٍ، ثُمَّ قَالَ: " كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا "۔
* تخريج: م/الأضاحی ۵ (۱۹۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۶)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۱۲۴ (۱۷۱۹)، ط/الضحایا ۴ (۶)، حم (۳/۳۲۵، ۳۴۴) (صحیح)
۴۴۳۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، پھر فرمایا: ''کھاؤ، توشہ (زاد سفر) بناؤ اور ذخیرہ کر کے رکھو''۔


4432- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ خَبَّابٍ - هُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ - أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ؛ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ لَحْمًا مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ؛ فَقَالَ: مَا أَنَا بِآكِلِهِ حَتَّى أَسْأَلَ فَانْطَلَقَ إِلَى أَخِيهِ لأُمِّهِ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وَكَانَ بَدْرِيًّا؛ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ نَقْضًا لِمَا كَانُوا نُهُوا عَنْهُ مِنْ أَكْلِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ۔
* تخريج: خ/المغازی ۱۲ (۳۹۹۷)، الأضاحی ۱۶(۵۵۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۲)، ط/الضحایا ۴ (۸) (صحیح)
۴۴۳۲- عبداللہ بن خباب سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی الله عنہ ایک سفر سے آئے تو ان کے گھر والوں نے انہیں قربانی کے گوشت میں سے کچھ پیش کیا، انہوں نے کہا: میں اسے نہیں کھا سکتا جب تک کہ معلوم نہ کر لوں، چنانچہ وہ اپنے اخیافی بھائی ۱؎ قتادہ بن نعمان کے پاس گئے (وہ بدری صحابی تھے) اور ان سے اس بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: تمہارے بعد نیا حکم ہوا جس سے تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے پر سے پابندی ہٹ گئی۔
وضاحت ۱؎: وہ بھائی، بہن جن کی ماں ایک ہو اور باپ الگ الگ ہوں۔


4433- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ؛ فَقَدِمَ قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، وَكَانَ أَخَا أَبِي سَعِيدٍ لأُمِّهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا فَقَدَّمُوا إِلَيْهِ؛ فَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ نَهَى عَنْهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِيهِ أَمْرٌ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَأْكُلَهُ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَأْكُلَهُ، وَنَدَّخِرَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (شاذ)
(اس سے پہلے والی حدیث جو صحیح بخاری میں بھی ہے) میں کھانے سے رکنے سے والے ابوسعید خدری رضی الله عنہ ہیں اور اجازت کی روایت کرنے والے قتادہ رضی الله عنہ ہیں اور اس حدیث میں کھانے سے رکنے والے قتادہ ہیں اور اجازت کی روایت کرنے والے ابوسعید خدری رضی الله عنہ ہیں، جو صحیح بخاری میں ہے وہی زیادہ صحیح ہے)
۴۴۳۳- ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے روکا ہے، پھر قتادہ رضی الله عنہ ابوسعید خدری رضی الله عنہ کے پاس آئے اور وہ ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے اخیافی بھائی اور بدری صحابی تھے، ابوسعید نے قتادہ کو (گوشت) پیش کیا، تو وہ بولے: کیا اس سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے روکا نہیں ہے؟ ابوسعید رضی الله عنہ نے کہا: اس سلسلہ میں ایک نیا حکم آ یا ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہمیں تین دن سے زیادہ اسے کھانے سے روکا تھا، پھر ہمیں اسے کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت دی۔


4434- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ - وَهُوَ النُّفَيْلِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُبَيْدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلاثٍ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ؛ فَزُورُوهَا وَلْتَزِدْكُمْ زِيَارَتُهَا خَيْرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاثٍ؛ فَكُلُوا مِنْهَا، وَأَمْسِكُوا مَا شِئْتُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ الأَشْرِبَةِ فِي الأَوْعِيَةِ؛ فَاشْرَبُوا فِي أَيِّ وِعَائٍ شِئْتُمْ، وَلا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدٌ، وَأَمْسِكُوا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۰۳۴ (صحیح)
۴۴۳۴- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے تم لوگوں کو تین چیزوں سے روکا تھا: قبروں کی زیارت کرنے سے، اب ان کی زیارت کرو، اس زیارت سے تم میں خیر و بھلائی بڑھنی چاہئے، میں نے تمہیں تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا تھا، لیکن اب کھاؤ اور جتنا چاہو روک کر رکھو، میں نے تمہیں کچھ برتنوں میں پینے سے روکا تھا لیکن اب جس برتن میں چاہو پیو، لیکن کوئی نشہ لانے والی چیز نہ پیو۔
محمد بن معدان کی روایت میں '' امسکوا'' (روک کر رکھنے) کا ذکر نہیں ہے۔


4435- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلاثٍ، وَعَنِ النَّبِيذِ إِلا فِي سِقَائٍ، وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ؛ فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ مَا بَدَا لَكُمْ، وَتَزَوَّدُوا، وَادَّخِرُوا، وَمَنْ أَرَادَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ؛ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الآخِرَةَ، وَاشْرَبُوا، وَاتَّقُوا كُلَّ مُسْكِرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۷۶)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۶۵۴) (صحیح)
(اس کے راوی '' ابواسحاق '' مدلس اور مختلط ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویف پا کر صحیح ہے)
۴۴۳۵- بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے تمہیں تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے، مشکیزے کے علاوہ کسی برتن میں نبیذ بنانے سے اور قبروں کی زیارت کرنے سے روکا تھا۔ لیکن اب تم جب تک چاہو قربانی کا گوشت کھاؤ اور سفر کے لئے توشہ بناؤ اور ذخیرہ کرو، اور جو قبروں کی زیارت کرنا چاہے(تو کرے) اس لئے کہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے اور ہر مشروب پیو لیکن نشہ لانے والی چیز سے بچو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38-بَاب ذَبَائِحِ الْيَهُودِ
۳۸- باب: یہود کے ذبیحے کا بیان​


4440- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُغِيرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ، قَالَ: دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ؛ فَالْتَزَمْتُهُ، قُلْتُ: لا أُعْطِي أَحَدًا مِنْهُ شَيْئًا؛ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ۔
* تخريج: خ/الخمس ۲۰ (۳۱۵۳)، المغازي ۳۸ (۴۲۱۴)، الصید ۲۲ (۵۵۰۸)، م/الجہاد ۲۵ (۱۷۷۲)، د/الجھاد ۱۳۷ (۲۷۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۶)، حم (۴/۸۶ و۵/۵۵، ۵۶)، دي/السیر۵۷(۲۵۴۲) (صحیح)
۴۴۴۰- عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں غزوۂ خیبر کے دن چربی کی ایک مشک لٹکی ہوئی ہاتھ آئی، میں اس سے لپٹ گیا، میں نے کہا: اس میں سے میں کسی کو کچھ نہیں دوں گا، پھر میں مڑا تو دیکھا رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم مسکرا رہے ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ان کو اس چربی کو لینے سے منع نہیں کیا، حالاں کہ وہ یہودیوں کے ذبیحہ سے نکلی ہوئی تھی، جس سے ثابت ہوا کہ اہل کتاب (یہود ونصاریٰ) کا ذبیحہ جائز ہے، (سورہ مائدہ آیت: ۵، میں بھی اس کی صراحت ہے) مگر شرط یہ ہے کہ ذبح اسلامی طریقہ پر کیا گیا ہو، ان کا مشینی ذبیحہ جائز نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39-ذَبِيحَةُ مَنْ لَمْ يَعْرِفْ
۳۹- باب: نامعلوم اور گمنام شخص کے ذبیحہ کا بیان​


4441- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ نَاسًا مِنْ الأَعْرَابِ كَانُوا يَأْتُونَا بِلَحْمٍ، وَلانَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لا فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ وَكُلُوا"۔
* تخريج: تفرد النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۵۶) (صحیح)
۴۴۴۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ کچھ اعرابی (دیہاتی) ہمارے پاس گوشت لاتے تھے، ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ آیا انھوں نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم لوگ اس پر اللہ کا نام لو اور کھاؤ'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: معلوم ہوا کہ اس بابت خواہ مخواہ کا شک وشبہہ صحیح اور درست نہیں ہے، إلا یہ کہ پختہ طریقے سے ثابت ہو جائے کہ اس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ}
۴۰-آیت کریمہ: ''جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ ''(الأنعام: ۱۲۱) کی تفسیر​


4442- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ أَبِي وَكِيعٍ - وَهُوَ هَارُونُ بْنُ عَنْتَرَةَ - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّوَجَلَّ: { وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ } قَالَ: خَاصَمَهُمْ الْمُشْرِكُونَ؛ فَقَالُوا: مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلا تَأْكُلُوهُ، وَمَاذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ أَكَلْتُمُوهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۳۲۵) (صحیح الإسناد)
۴۴۴۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: '' وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ'' ۱؎ کے بارے میں کہتے ہیں: (یہ اس وقت اتری جب) کفار و مشرکین نے مسلمانوں سے بحث کی تو کہا: جسے اللہ ذبح کرتا ہے (یعنی مر جائے) تو اسے تم نہیں کھاتے ہو اور جسے تم خود ذبح کرتے ہو اسے کھاتے ہو؟۔
وضاحت ۱؎: جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ (الأنعام: ۱۲۱)۔
 
Top