• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
196- بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
۱۹۶-باب: حضر میں (دوران اقامت) تیمم کا بیان ۱؎​


313- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا أَتَى عُمَرَ فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ؟ قَالَ عُمَرُ: لا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَمَا تَذْكُرُ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا، فَلَمْ نَجِدْ الْمَائَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، فَصَلَّيْتُ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: <إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ>، فَضَرَبَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ إِلَى الأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ ــ وَسَلَمَةُ شَكَّ لا يَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ ــ فَقَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ .
* تخريج: خ/التیمم ۴ (۳۳۸)، م/الحیض ۲۸ (۳۶۸)، د/الطھارۃ، ت/فیہ ۱۱۰ (۱۴۴)، ق/فیہ ۹۱ (۵۶۹)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۶۲)، حم۴/۲۶۳، ۲۶۵، ۳۱۹، ۳۲۰، دی/الطہارۃ۶۶ (۷۷۲) مختصرًا، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۱۹، ۳۲۰ (صحیح)
۳۱۳- عبدالرحمن بن أبزی سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہا کہ میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا، (کیا کروں؟ ) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (غسل کئے بغیر) صلاۃ نہ پڑھو، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المومنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ دونوں ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہیں ملا، تو آپ نے تو صلاۃ نہیں پڑھی، اور رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ کر صلاۃ پڑھ لی، پھر ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے ہم نے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں سے اپنے چہرہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا - سلمہ کوشک ہے، وہ یہ نہیں جان سکے کہ اس میں مسح کا ذکر دونوں کہنیوں تک ہے یا دونوں ہتھیلیوں تک - (عمار رضی اللہ عنہ کی بات سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جوتم کہہ رہے ہو ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں اس باب کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ یہ باب اس سے پہلے آ چکا ہے اور اس باب کے تحت جو پہلی حدیث آ رہی ہے اسیباب التيمم للجنابةکے تحت آنا چاہئے، یا پھر اگلے باب''سفر میں تیمم '' کے تحت آنا چاہیے، اور شاید مؤلف نے ایسا ہی کیا تھا، نساخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی۔
وضاحت ۲؎: مطلب یہ ہے کہ مجھے یہ یاد نہیں اس لیے میں یہ بات نہیں کہہ سکتا تم اپنی ذمہ داری پر اسے بیان کرنا چاہو تو کرو، عمر اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کی رائے یہ ہے کہ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں، ان کے علاوہ باقی تمام صحابہ کرام اور اکثر علماء اور مجتہدین کا قول ہے کہ تیمم محدث (جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو) اور جنبی (جسے احتلام ہوا ہو) دونوں کے لیے ہے، اس قول کی تائید کئی مشہور حدیثوں سے ہوتی ہے۔


314- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ خُفَافٍ؛ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: أَجْنَبْتُ وَأَنَا فِي الإِبِلِ، فَلَمْ أَجِدْ مَائً، فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، تَمَعُّكَ الدَّابَّةِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: <إِنَّمَا كَانَ يَجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ التَّيَمُّمُ>.
* تخريج: تفردبہ النسائی، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۶۸)، حم۴/۲۶۳ (ضعیف)
(اس کے راوی ''ناجیۃ '' لین الحدیث ہیں)
۳۱۴- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اونٹ چرا رہا تھا کہ میں جنبی ہو گیا، اور مجھے پانی نہیں ملا، تو میں نے جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس تیمم ہی کافی تھا ''۳؎۔
وضاحت ۱؎: پچھلی حدیث میں مذکور واقعہ ہی صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
197- بَابُ التَّيَمُّمِ فِي السَّفَرِ
۱۹۷-باب: سفر میں تیمم کا بیان​


315-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُولاتِ الْجَيْشِ، وَمَعَهُ عَائِشَةُ- زَوْجَتُهُ-، فَانْقَطَعَ عِقْدُهَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارِ، فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِهَا ذَلِكَ، حَتَّى أَضَائَ الْفَجْرُ، وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ -رُخْصَةَ التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ، قَالَ: فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ الأَرْضَ، ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَنْفُضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا، فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ، وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الآبَاطِ .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۲۳ (۳۲۰)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۵۷) حم ۴/ ۲۶۳، ۲۶۴۔ (صحیح)
۳۱۵- عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم رات کے پچھلے پہراولات الجیش میں اترے، آپ کے ساتھ آپ کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، تو ان کا ظفار کے مونگوں والا ہار ٹوٹ کر گر گیا، تو ان کے اس ہار کی تلاش میں لوگ روک لئے گئے یہاں تک کہ فجر روشن ہو گئی، اور لوگوں کے پاس پانی بالکل نہیں تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر ناراض ہوئے، اور کہنے لگے: تم نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور حال یہ ہے کہ ان کے پاس پانی بالکل نہیں ہے، تو اللہ عزوجل نے مٹی سے تیمم کرنے کی رخصت نازل فرمائی، عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو مسلمان رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا، پھر انہیں بغیر جھاڑے اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مونڈھوں تک اور اپنے ہاتھوں کے نیچے (کے حصہ پر) بغل تک مل لیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایسا ان لوگوں نے اس وجہ سے کیا ہوگا کہ ممکن ہے پہلے یہی مشروع رہا ہو، پھر منسوخ ہو گیا ہو، یا ان لوگوں نے اپنے اجتہاد سے بغیر پوچھے ایسا کیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
198- بَابُ الاخْتِلافِ فِي كَيْفِيَّةِ التَّيَمُّمِ
۱۹۸-باب: تیمم کی کیفیت میں اختلاف کا بیان​


316- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: تَيَمَّمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتُّرَابِ، فَمَسَحْنَا بِوُجُوهِنَا وَأَيْدِينَا إِلَى الْمَنَاكِبِ.
* تخريج: ق/الطہارۃ، ۹۰ (۵۶۶) مختصرًا، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۵۸)، حم۴/ ۳۲۰، ۳۲۱ (صحیح)
۳۱۶- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مٹی سے تیمم کیا، تو ہم نے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مونڈھوں تک مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
199- نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّيَمُّمِ وَالنَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ
۱۹۹-باب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان​


317- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَعَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلا نَجِدُ الْمَائَ؟ فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا فَإِذَا لَمْ أَجِدِ الْمَائَ لَمْ أَكُنْ لأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَائَ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: أَتَذْكُرُ؟ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا، وَنَحْنُ نَرْعَى الإِبِلَ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، فَقَالَ: <إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ> وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ! فَقَالَ: يَاأَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ، قَالَ: وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ .
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۳ (صحیح) (دون ذراعیہ، والصواب ''کفیہ'' کمافي الروایۃ التالیۃ)
۳۱۷- عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: امیرالمومنین! بسااوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے، (توہم کیا کریں؟ ) تو آپ نے کہا: رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پالوں صلاۃ نہیں پڑھ سکتا، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: امیرالمومنین! کیا آپ کو یاد ہے؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے، کہنے لگے: ہاں، تو رہا میں تومیں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے (اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا: ''تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھی ''، اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری ۱؎، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمار! اللہ سے ڈرو، تو انہوں نے کہا: امیرالمومنین! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ جوتم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
200- نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّيَمُّمِ
۲۰۰-باب: تیمم کا ایک اور طریقہ​


318- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنْ التَّيَمُّمِ؟ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ، فَقَالَ عَمَّارٌ: أَتَذْكُرُ حَيْثُ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ، فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: <إِنَّمَا يَكْفِيكَ هَكَذَا>، وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِيَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَخَ فِي يَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۳ (صحیح)
۳۱۸- عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے تیمم کے متعلق سوال کیا، تو وہ نہیں جان سکے کہ کیا جواب دیں، عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ کو یاد ہے؟ جب ہم ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے، اور میں جنبی ہو گیا تھا، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا ''، شعبہ نے (تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر مارے، پھر ان میں پھونک ماری، اور ان دونوں سے اپنے چہرہ اور اپنے دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کیا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
201- نَوْعٌ آخَرُ مِنَ التَّيَمُّمِ
۲۰۱-باب: تیمم کا ایک اور طریقہ​


319- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ذَرًّا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: وَقَدْ سَمِعَهُ الْحَكَمُ مِنْ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنَ قَالَ: أَجْنَبَ رَجُلٌ، فَأَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَائً، قَالَ: لا تُصَلِّ، قَالَ لَهُ عَمَّارٌ: أَمَا تَذْكُرُ؟ أَنَّا كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَإِنِّي تَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: < إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ >، وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً، وَنَفَخَ فِيهَا، ثُمَّ دَلَكَ إِحْدَاهُمَا بِالأُخْرَى، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ، فَقَالَ عُمَرُ: شَيْئًا لا أَدْرِي مَا هُوَ، فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ لا حَدَّثْتُهُ، وَذَكَرَ شَيْئًا فِي هَذَا الإِسْنَادِ عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَزَادَ سَلَمَةُ قَالَ: بَلْ نُوَلِّيَكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۳ (صحیح)
۳۱۹- حکم بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک آدمی جنبی ہو گیا، تو وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا (تومیں کیا کروں؟ ) انہوں نے کہا: (جب تک پانی نہ ملے) صلاۃ نہ پڑھو، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب ہم لوگ ایک سر یہ (فوجی مہم) میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے تھے، تو رہے آپ تو آپ نے صلاۃ نہیں پڑھی تھی، اور رہا میں تومیں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، پھر صلاۃ پڑھ لی، پھر میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے ذکر کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا''، شعبہ نے اپنی ہتھیلی (گھٹنوں پر) ایک مرتبہ ماری، اور اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسرے سے رگڑا، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایسی چیز (سن رہا ہوں) جو مجھے معلوم نہیں، تو عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ چاہیں تومیں اسے بیان نہ کروں؟ سلمہ نے اس سند میں ابو مالک سے کچھ اور بھی چیزوں کا ذکر کیا ہے، اور سلمہ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ اس سلسلہ میں جو کچھ تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
202- نَوْعٌ آخَرُ
۲۰۲-باب: تیمم کی ایک اور قسم​


320- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ؛ أَنْ رَجُلا جَائَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِد الْمَائَ، فَقَالَ عُمَرُ: لا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارٌ: أَمَا تَذْكُرُ؟ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! إِذْأَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ، فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَائً، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، ثُمَّ صَلَّيْتُ، فَلَمَّا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: <إِنَّمَا يَكْفِيكَ >، وَضَرَبَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ إِلَى الأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ، فِيهِمَا فَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ ــ شَكَّ سَلَمَةُ وَقَالَ: لا أَدْرِي، قَالَ فِيهِ: إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ ــ قَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ، قَالَ شُعْبَةُ: كَانَ يَقُولُ: الْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ، فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ: مَا تَقُولُ؟ فَإِنَّهُ لا يَذْكُرُ الذِّرَاعَيْنِ أَحَدٌ غَيْرُكَ، فَشَكَّ سَلَمَةُ فَقَالَ: لا أَدْرِي ذَكَرَ الذِّرَاعَيْنِ أَمْ لا .
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۱۳ (صحیح)
۳۲۰- عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہوگیا ہوں، اور مجھے پانی نہیں ملا (کیا کروں؟ ) تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (جب تک پانی نہ ملے) تم صلاۃ نہ پڑھو، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المومنین! کیا آپ کو یاد نہیں؟ جب میں اور آپ دونوں ایک سریہ میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہیں ملا، تو آپ نے تو صلاۃ نہیں پڑھی، لیکن میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں نے صلاۃ پڑھ لی، تو جب ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا''، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے زمین پر اپنے دونوں ہاتھ مارے، پھر ان میں پھونک ماری، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کا مسح کیا، - سلمہ نے شک کیا اور کہا: مجھے نہیں معلوم کہ (میرے شیخ ذر نے دونوں کہنیوں تک مسح کا ذکر کیا یا دونوں ہتھیلیوں تک) - عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس سلسلہ میں جو تم کہہ رہے ہو اس کی ذمہ داری ہم تمہارے ہی سر ڈالتے ہیں شعبہ کہتے ہیں: سلمہ دونوں ہتھیلیوں، چہرے اور دونوں بازئووں کا ذکر کر رہے تھے، تو منصور نے ان سے کہا: یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ آپ کے سوا کسی اور نے بازؤوں کا ذکر نہیں کیا ہے، تو سلمہ شک میں پڑ گئے اور کہنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ (ذر نے) بازؤوں کا ذکر کیا یا نہیں؟ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
203- بَاب تَيَمُّمِ الْجُنُبِ
۲۰۳-باب: جنبی کے تیمم کا بیان​


321- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ؛ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ الْمَائَ، فَتَمَرَّغْتُ بِالصَّعِيدِ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا >، وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الأَرْضِ ضَرْبَةً، فَمَسَحَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ نَفَضَهُمَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ، وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى كَفَّيْهِ وَوَجْهِهِ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: أَوَ لَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ؟ .
* تخريج: خ/التیمم۷ (۳۴۶، ۳۴۵)، ۸ (۳۴۷)، م/الحیض ۲۸ (۳۶۸)، د/الطھارۃ ۱۲۳ (۳۲۱)، حم۴/۲۶۴، ۲۶۵، ۳۹۶، (تحفۃ الأشراف ۱۰۳۶۰) (صحیح)
۳۲۱- ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، تو ابوموسیٰ نے کہا: ۱؎ آپ نے عمار رضی اللہ عنہ کی بات جو انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہی نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کسی ضرورت سے بھیجا، تو میں جنبی ہو گیا، اور مجھے پانی نہیں ملا، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے لیے بس اس طرح کر لینا ہی کافی تھا''، اور آپ نے اپنا دونوں ہاتھ زمین پر ایک بار مارا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کا مسح کیا، پھر انہیں جھاڑا، پھر آپ نے اپنی بائیں (ہتھیلی) سے اپنی داہنی (ہتھیلی) پر اور داہنی ہتھیلی سے اپنی بائیں (ہتھیلی) پر مارا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں اور اپنے چہرے کا مسح کیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ عمار رضی اللہ عنہ کی بات سے مطمئن نہیں ہوئے؟ ۔
وضاحت ۱؎: ابوموسیٰ کا کہنا تھا کہ تیمم کا حکم عام ہے، محدث اور جنبی دونوں کو شامل ہے، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ یہ صرف محدث کے لئے خاص ہے اس پر ابوموسیٰ نے بطور اعتراض ان سے یہ بات کہی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
204- بَاب التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ
۲۰۴-باب: مٹی سے تیمم کرنے کا بیان​


322- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا مُعْتَزِلا لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: <يَا فُلانُ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ؟ > فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلا مَائَ، قَالَ: < عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ >.
* تخريج: خ/التیمم ۶ (۳۴۴)، ۹ (۳۴۸)، (تحفۃ الأشراف ۱۰۸۷۶)، حم۴/ ۳۳۴ (صحیح)
۳۲۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھا دیکھا، اس نے لوگوں کے ساتھ صلاۃ نہیں ادا کی تھی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے فلاں! کس چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ صلاۃ پڑھنے سے روکا؟ '' اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنابت لاحق ہو گئی ہے اور پانی نہیں ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (پانی نہ ملنے پر) ''مٹی کو لازم پکڑو کیونکہ یہ تمہارے لیے کافی ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
205- بَاب الصَّلَوَاتِ بِتَيَمُّمٍ وَاحِدٍ
۲۰۵-باب: ایک ہی تیمم سے کئی صلاتیں پڑھنے کا بیان​


323- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : < الصَّعِيدُ الطَّيِّبُ وَضُوئُ الْمُسْلِمِ، وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَائَ عَشْرَ سِنِينَ >.
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۲۵ (۳۳۲) مطولاً، ت/فیہ ۹۲ (۱۲۴) مطولاً، (تحفۃ الأشراف ۱۱۹۷۱)، حم۵/۱۵۵، ۱۸۰ (صحیح)
۳۲۳- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے، اگر چہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے ''۔
 
Top