• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-التَّغْلِيسُ فِي السَّفَرِ
۲۶-باب: سفر میں غلس میں صلاۃ پڑھنے کا بیان​


548- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ صَلاةَ الصُّبْحِ بِغَلَسٍ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهُمْ، فَأَغَارَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ - مَرَّتَيْنِ - إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ "
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۲ (۳۸۱)، الخوف ۶ (۹۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱)، حم۳/۱۰۲، ۱۸۶، ۲۴۲، (صحیح)
۵۴۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھی، (آپ خیبر والوں کے قریب ہی تھے) پھر آپ نے ان پر حملہ کیا، اور دو بار کہا: ''اللہ اکبر(اللہ سب سے بڑا ہے) خیبر ویران وبرباد ہوا، جب ہم کسی قوم کے علاقہ میں اترتے ہیں تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ تباہ وبرباد ہو جاتے ہیں اور ہم فتح یابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27- الإِسْفَارُ
۲۷-باب: صلاۃ فجر اسفار میں پڑھنے کا بیان​


549- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ"۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۸ (۴۲۴) مطولاً، ت/الصلاۃ ۵ (۱۵۴) مطولاً، ق/الصلاۃ ۲ (۶۷۲) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۲)، حم۳/۴۶۵، ۴/ ۱۴۰، ۱۴۲، دي/الصلاۃ ۲۱ (۱۲۵۳، ۱۲۵۴، ۱۲۵۵) (حسن صحیح)
۵۴۹- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' فجر اسفار میں پڑھو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس قدر تاخیر کرو کہ طلوع فجر میں شبہ باقی نہ رہے، یا یہ حکم ان چاندنی راتوں میں ہے جن میں طلوع فجر واضح نہیں ہوتا، شاہ ولی اللہ صاحب نے ''حجۃ اللہ البالغہ'' میں لکھا ہے کہ یہ خطاب ان لوگوں کو ہے جنہیں جماعت میں کم لوگوں کی حاضری کا خدشہ ہو، یا ایسی بڑی مساجد کے لوگوں کو ہے جس میں کمزور اور بچے سبھی جمع ہوتے ہوں، یا اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ فجر خوب لمبی پڑھو تاکہ ختم ہوتے ہوتے خوب اجالا ہو جائے جیسا کہ ابو برزہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم فجر پڑھ کر لوٹتے تو آدمی اپنے ہم نشیں کو پہچان لیتا، اس طرح اس میں اور غلس والی روایت میں کوئی منافات نہیں ہے۔


550- أَخبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُوغَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أَسْفَرْتُمْ، بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ بِالأَجْرِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۰) (صحیح الإسناد)
۵۵۰-محمود بن لبید اپنی قوم کے کچھ انصاری لوگوں سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جتنا تم فجر اجالے میں پڑھو گے، اتنا ہی ثواب زیادہ ہوگا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : علماء نے اسفار کی تاویل یہ کی ہے کہ فجر واضح ہو جائے، اس کے طلوع میں کوئی شک نہ ہو، اور ایک تاویل یہ بھی ہے کہ اس حدیث میں صلاۃ سے نکلنے کے وقت کا بیان ہے نہ کہ صلاۃ میں داخل ہونے کا اس تاویل کی روسے فجر غلس میں شروع کرنا، اور اسفار میں ختم کرنا افضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ
۲۸-باب: جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے صلاۃ فجر کی ایک رکعت پالی​


551- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۳۷)، حم۲/۳۹۹، ۴۷۴ (صحیح)
۵۵۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے سورج نکلنے سے پہلے صلاۃ فجر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے صلاۃ فجر پالی ۱؎ اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے صلاۃ عصر پالی ''۔
وضاحت ۱؎ : یہاں مقصد ایک پوری رکعت پا لینے کا ہے، جیسا کہ عائشہ کی حدیث میں آ رہا ہے یعنی اس کی وجہ سے وہ اس قابل ہو گیا کہ اس کے ساتھ باقی اور رکعتیں ملا لے، اس کی یہ صلاۃ ادا سمجھی جائیگی قضا نہیں، یہ مطلب نہیں کہ یہ رکعت پوری صلاۃ کے لئے کافی ہوگی، اور جو لوگ کہتے ہیں کہ صلاۃ کے دوران سورج نکلنے سے اس کی صلاۃ فاسد ہو جائے گی وہ کہتے ہیں کہ اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسے اتنا وقت مل گیا جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ صلاۃ کا اہل ہو گیا، اور وہ صلاۃ اس پر واجب ہو گئی مثلاً بچہ ایسے وقت میں بالغ ہوا یا حائضہ حیض سے پاک ہوئی یا کافر اسلام لے آیا ہو کہ وہ وقت کے اندر ایک رکعت پڑھ سکتا ہو، تو وہ صلاۃ اس پر واجب ہو گئی لیکن حدیث رقم: (۵۱۷)سے جس میں ''فلیتم صلوٰتہ'' کے الفاظ وارد ہیں اس تاویل کی نفی ہو رہی ہے۔


552- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا"
* تخريج: م/المساجد ۳۰ (۶۰۹)، ق/الصلاۃ ۱۱ (۷۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۰۵)، حم۶/۷۸ (صحیح)
۵۵۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی اس نے عصر پالی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-آخِرُ وَقْتِ الصُّبْحِ
۲۹-باب: فجر کے آخری وقت کا بیان​


553- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي صَدَقَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ بَيْنَ صَلاتَيْكُمْ هَاتَيْنِ، وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعِشَائَ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ قَالَ عَلَى إِثْرِهِ: وَيُصَلِّي الصُّبْحَ إِلَى أَنْ يَنْفَسِحَ الْبَصَرُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹)، حم۳/۱۲۹، ۱۶۹ (صحیح الإسناد)
۵۵۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا، اور عصر تمہاری ان دونوں صلاتوں ۱؎ کے درمیان پڑھتے تھے، اور مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈوب جاتا تھا، اور عشاء اس وقت پڑھتے تھے جب شفق غائب جاتی تھی، پھر اس کے بعد انہوں نے کہا: اور آپ فجر پڑھتے تھے یہاں تک کہ نگاہ پھیل جاتی تھی ۲؎۔
وضاحت ۱؎ : ان دونوں صلاتوں سے مراد ظہر اور عصرہے یعنی تمہاری ظہر اور تمہاری عصر کے بیچ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی عصر ہوتی تھی، مقصود اس سے یہ ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عصر جلدی پڑھتے تھے اور تم لوگ تاخیر سے پڑھتے ہو۔
وضاحت ۲؎ : یعنی اجالا ہو جاتا اور ساری چیزیں دکھائی دینے لگتی تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلاةِ
۳۰-باب: جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی​


554- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ "۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۹ (۵۸۰)، م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، د/الصلاۃ ۲۴۱ (۱۱۲۱)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۳)، ط/وقوت الصلاۃ ۳ (۱۵)، حم۲/۲۴۱، ۲۶۵، ۲۷۱، ۲۸۰، ۳۷۵، ۳۷۶، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۶، ۱۲۵۷) (صحیح)
۵۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس نے صلاۃ وقت پر ادا کرنے کی فضیلت پالی۔


555- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَهَا "۔
* تخريج: م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۱۴)، حم۲/ ۳۷۵ (صحیح)
۵۵۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی''۔


556- أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْعَطَّارُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ سَمَاعَةَ - عَنْ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ "۔
* تخريج: م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۰۱) (صحیح)
۵۵۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ کو پالی''۔


557- أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۹۵) (صحیح)
۵۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی''۔


558- أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْجُمُعَةِ أَوْ غَيْرِهَا، فَقَدْ تَمَّتْ صَلاتُهُ "۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۹۱ (۱۱۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۰۱) (صحیح)
۵۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے جمعہ کی یا کسی اور صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس کی صلاۃ مکمل ہو گئی '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی پوری صلاۃ کے وقت پر ادا کرنے کا ثواب اسے مل گیا نہ کہ بالفعل اسے پوری صلاۃ مل گئی۔


559- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلالٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاةٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا إِلا أَنَّهُ يَقْضِي مَا فَاتَهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، مگر پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے)
۵۵۹- سالم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے کسی صلاۃ کی ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی البتہ وہ چھٹی ہوئی رکعتوں کو پڑھ لے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31-السَّاعَاتُ الَّتِي نُهِيَ عَنِ الصَّلاةِ فِيهَا
۳۱-باب: صلاۃ کے ممنوع اوقات کا بیان​


560- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا، فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا "، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۴۸ (۱۲۵۳)، ط/القرآن ۱۰ (۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۷۸)، حم۴/۳۴۸، ۳۴۹ (صحیح)
(لیکن تعلیل میں ''فإذا استوت قارنھا، فإذا زالت فارقھا'' کا جملہ منکرہے، اس کی جگہ عمروبن عبسہ کی حدیث (رقم: ۵۷۳) میں ''فإنّہا سَاعَۃٌ تُفْتَح فیہا أبَوَابُ جہنّمَ وتُسُجَرُ'' کا جملہ صحیح ہے)۔
۵۶۰- عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سورج نکلتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کی سینگ ہوتی ہے ۱ ؎، پھر جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے، پھر جب دوپہر کو سورج سیدھائی پر آ جاتا ہے تو پھر اس سے مل جاتا ہے، اور جب ڈھل جاتا ہے تو الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوبنے کے قریب ہوتا ہے، تو اس سے مل جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوب جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے''، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان (تینوں) اوقات میں صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی شیطان سورج سے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اس سے اس کی غرض یہ ہوتی ہے کہ سورج کے پوجنے والوں کا سجدہ اس کے لیے ہو جائے۔


561- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ: ثَلاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ۔
* تخريج: م/المسافرین ۵۱ (۸۳۱)، د/الجنائز ۵۵ (۳۱۹۲)، ت/الجنائز ۴۱ (۱۰۳۰)، ق/الجنائز ۳۰ (۱۵۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۹)، حم۴/۱۵۲، دي/الصلاۃ ۱۴۲ (۱۴۷۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۶۶، ۲۰۱۵ (صحیح)
۵۶۱- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھنے سے اور اپنے مردوں کو دفنانے سے منع کرتے تھے: ایک تو جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو جائے یہاں تک کہ ڈوب جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32- النَّهْيُ عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ
۳۲-باب: فجر کے بعد صلاۃ سے ممانعت کا بیان​


562- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المسافرین ۵۱ (۸۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۶۶)، ط/القرآن ۱۰ (۴۸)، حم۲/۴۶۲، ۴۹۶، ۵۱۰، ۵۲۹ (صحیح)
۵۶۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عصر کے بعد صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد (بھی) یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔


563- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مِنْهُمْ، عُمَرُ وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ۔
* تخريج: خ/المواقیت ۳۰ (۵۸۱)، م/المسافرین ۵۱ (۸۲۶)، د/الصلاۃ ۲۹۹ (۱۲۷۶)، ت/الصلاۃ ۲۰ (۱۸۳)، ق/إقامۃ ۱۴۷ (۱۲۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۹۲)، حم۱/ ۱۸، ۲۰، ۳۹، ۵۰، ۵۱، دي/الصلاۃ ۱۴۲ (۱۴۷۳) (صحیح)
۵۶۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور وہ میرے نزدیک سب سے محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر کے بعد صلاۃ سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے ۱؎، اور عصر کے بعد صلاۃ سے منع فرمایا، یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔
وضاحت ۱؎ : بخاری کی روایت میں ''حتى ترتفع الشمس'' ہے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ طلوع (نکلنے) سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے، اور وہ سورج کا نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33-بَاب النَّهْيِ عَنِ الصَّلاةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ
۳۳-باب : سورج نکلتے وقت صلاۃ پڑھنے کی ممانعت کا بیان​


564- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ يَتَحَرَّ أَحَدُكُمْ، فَيُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَعِنْدَ غُرُوبِهَا "
* تخريج: خ/المواقیت ۳۰ (۵۸۲)، ۳۱ (۵۸۵)، ۳۲ (۵۸۹)، فضل الصلاۃ بمکۃ والمدینۃ والحج ۷۳ (۱۱۹۲)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۲)، م/المسافرین ۵۱ (۸۲۸)، ط/القرآن ۱۰ (۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۷۵)، حم ۲/۱۳، ۱۹، ۳۳، ۳۶، ۶۳، ۱۰۶ (صحیح)
۵۶۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت صلاۃ پڑھنے کا قصد نہ کرے''۔


565- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُصَلَّى مَعَ طُلُوعِ الشَّمْسِ أَوْ غُرُوبِهَا۔
* تخريج: وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۸۶)، حم۲/ ۲۹، ۳۶ (صحیح)
۵۶۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سورج کے نکلنے یا اس کے ڈوبنے کے ساتھ صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-النَّهْيُ عَنِ الصَّلاةِ نِصْفَ النَّهَارِ
۳۴-باب: ٹھیک دوپہر کے وقت صلاۃ پڑھنے کی ممانعت کا بیان​


566- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: ثَلاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، وَحِينَ تَضَيَّفُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۵۶۱(صحیح)
۵۶۶- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھنے، یا اپنے مردوں کو قبر میں دفنانے سے منع فرماتے تھے : ایک جس وقت سورج نکل رہا ہو، یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- النَّهْيُ عَنْ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ
۳۵-باب: عصر کے بعد صلاۃ کی ممانعت کا بیان​


567- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى الطُّلُوعِ، وَعَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى الْغُرُوبِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۴) حم۳/ ۶، ۶۶ (صحیح)
۵۶۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک، اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔


568- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ بْنِ يَزِيْدَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاَ صَلاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَبْزُغَ الشَّمْسُ، وَلاَ صَلاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ"۔
* تخريج: خ/المواقیت ۳۱ (۵۸۶)، فضل الصلاۃ بمکۃ ۶ (۱۱۹۷)، الصید ۲۶ (۱۸۶۴)، الصوم ۶۷ (۱۹۹۵)، م/المسافرین ۵۱ (۸۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۵)، حم۳/ ۷، ۳۹، ۴۶، ۵۲، ۵۳، ۶۰، ۶۷، ۷۱، ۹۵ (صحیح)
۵۶۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا : '' فجر کے بعد کوئی صلاۃ نہیں ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اور عصر کے بعد کوئی صلاۃ نہیں ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے''۔


569- أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۶۹- اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔


570- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۱)، دي/المقدمۃ ۳۸ (۴۴۰) (صحیح الإسناد)
۵۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عصر کے بعد صلاۃ سے منع فرمایا ہے۔


571- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَنْبَسَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَوْهَمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تَتَحَرَّوْا بِصَلاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ "
* تخريج: م/المسافرین ۵۳ (۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۵۸)، حم۶/ ۱۲۴، ۲۵۵ (کلاھما بدون قولہ ''فإنھا...'' (صحیح)
۵۷۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ سے وہم ہوا ہے ۱؎ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا ہے: ''سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت تم اپنی صلاۃ کا ارادہ نہ کرو، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصود یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ فجر اور عصر کے بعد مطلقاً صلاۃ پڑھنے کی ممانعت ہے، یہ صحیح نہیں بلکہ ممانعت اس بات کی ہے کہ آدمی صلاۃ کے لئے ان دونوں وقتوں کو خاص کر لے، اور یہ عقیدہ رکھے کہ ان دونوں وقتوں میں صلاۃ پڑھنا اولیٰ وانسب ہے، یا یہ ممانعت سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کے وقت کے ساتھ خاص ہے نہ کہ عصر اور فجر کے بعد مطلقاً، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ یہ ممانعت مطلقاً ہے کیونکہ ابو سعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات میں علی الاطلاق ممانعت وارد ہے، اور بعض روایات میں جو تقیید ہے وہ اطلاق کی نفی پر دلالت نہیں کر رہی ہیں، نووی نے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ تحری والی روایت اس بات پر محمول ہوگی کہ فرض صلاۃ کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کا وقت ہو جائے، اور مطلقاً ممانعت والی روایت ان صلاتوں پر محمول ہوگی جو سببی نہیں ہیں۔


572- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلاةَ حَتَّى تُشْرِقَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَأَخِّرُوا الصَّلاةَ حَتَّى تَغْرُبَ "۔
* تخريج: خ/المواقیت ۳۰ (۵۸۲)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۲)، م/المسافرین ۵۱ (۸۲۹)، ط/القرآن ۱۰ (۴۵) (مرسلاً)، حم۲/۱۳، ۱۹، ۲۴، ۱۰۶، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۲) (صحیح)
۵۷۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو صلاۃ کو مؤخر کرو، یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو صلاۃ کو مؤخر کرو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے''۔


573- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو يَحْيَى سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ، قَالُوا: سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ مِنَ الأُخْرَى، أَوْ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُبْتَغَى ذِكْرُهَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِنَّ أَقْرَبَ مَا يَكُونُ الرَّبُّ - عَزَّ وَجَلَّ - مِنْ الْعَبْدِ جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرَ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ، فَإِنَّ الصَّلاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ، وَهِيَ سَاعَةُ صَلاةِ الْكُفَّارِ، فَدَعِ الصَّلاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ قِيدَ رُمْحٍ، وَيَذْهَبَ شُعَاعُهَا، ثُمَّ الصَّلاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَعْتَدِلَ الشَّمْسُ اعْتِدَالَ الرُّمْحِ بِنِصْفِ النَّهَارِ، فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَتُسْجَرُ، فَدَعِ الصَّلاةَ حَتَّى يَفِيئَ الْفَيْئُ، ثُمَّ الصَّلاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغِيبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَهِيَ صَلاةُ الْكُفَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي: (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۱)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۵۲ (۸۳۲) مطولاً، د/الصلاۃ ۲۹۹ (۱۲۷۷)، ت/الدعوات ۱۱۹ (۳۵۷۴)، (مختصراً)، ق/إقامۃ ۱۸۲ (۱۳۶۴)، حم۴/۱۱۱، ۱۱۴ (صحیح)
۵۷۳- ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دوسری گھڑیوں کی بنسبت اللہ تعالیٰ کا قرب زیادہ ہوتا ہو، یا کوئی ایسا وقت ہے جس میں اللہ کا ذکر مطلوب ہو؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہاں، اللہ عزوجل بندوں کے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری حصہ میں ہوتا ہے، اگر تم اس وقت اللہ عزوجل کو یاد کرنے والوں میں ہو سکتے ہو تو ہو جاؤ، کیونکہ فجر میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور سورج نکلنے تک رہتے ہیں، (پھر چلے جاتے ہیں) کیونکہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اور یہ کافروں کی صلاۃ کا وقت ہے، لہذا(اس وقت) تم صلاۃ نہ پڑھو، یہاں تک کہ سورج نیزہ کے برابر بلند ہو جائے، اور اس کی شعاع جاتی رہے پھر صلاۃ میں فرشتے حاضر ہوتے، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ ٹھیک دوپہر میں سورج نیزہ کی طرح سیدھا ہو جائے، تو اس وقت بھی صلاۃ نہ پڑھو، یہ ایسا وقت ہے جس میں جہنم کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور وہ بھڑکائی جاتی ہے، تو اس وقت بھی صلاۃ نہ پڑھو یہاں تک کہ سایہ لوٹنے لگ جائے، پھر صلاۃ میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، کیوں کہ وہ شیطان کی دو سینگوں کے درمیان ڈوبتا ہے، اور وہ کافروں کی صلاۃ کا وقت ہے''۔
 
Top