• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-فَضْلُ مَسْجِدِ قُبَائَ وَالصَّلاةِ فِيهِ
۹-باب: مسجد قبا اور اس میں صلاۃ کی فضیلت کا بیان​


699-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي قُبَائَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/الحج ۹۷ (۱۳۹۹) ، ط/السفر ۲۳ (۷۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۳۹) ، حم۲/۵، ۳۰، ۵۷، ۵۸، ۶۵ (صحیح)
۶۹۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسجد قبا (کبھی) سوار ہو کر اور (کبھی) پیدل جاتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: صحیحین کی روایت میں ہے کہ آپ ہر ہفتہ مسجد قبا آتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے۔


700-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكِرْمَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: قَالَ أَبِي: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَنْ خَرَجَ حَتَّى يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ، مَسْجِدَ قُبَائَ، فَصَلَّى فِيهِ كَانَ لَهُ عَدْلَ عُمْرَةٍ" ۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۹۷ (۱۴۱۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۷) ، حم۳/۴۸۷ (صحیح)
۷۰۰- سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص (اپنے گھر سے) نکلے یہاں تک کہ وہ اس مسجد یعنی مسجد قباء میں آکر اس میں صلاۃ پڑھے تو اس کے لیے عمرہ کے برابر ثواب ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- مَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَيْهِ مِنْ الْمَسَاجِدِ
۱۰-باب: وہ مساجد جن کے لیے سفر کرنا جائز ہے​


701- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلا إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى " ۔
* تخريج: خ/فضل الصلاۃ في مسجد مکۃ ۱ (۱۱۸۹) ، م/الحج ۹۵ (۱۳۹۷) ، د/الحج ۹۸ (۲۰۳۳) ، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۰) ، حم۲/۲۳۴، ۲۳۸، ۲۷۸، ۵۰۱، دي/الصلاۃ ۱۳۲ (صحیح)
۷۰۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (ثواب کی نیت سے) صرف تین مسجدوں کے لیے سفر کیا جائے: ایک مسجد حرام، دوسری میری یہ مسجد (مسجد نبوی) ، اور تیسری مسجد اقصی (بیت المقدس) ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-اتِّخَاذُ الْبِيَعِ مَسَاجِدَ
۱۱-باب: گرجا گھروں کو مساجد بنانے کا بیان​


702- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ مُلازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: خَرَجْنَا وَفْدًا إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، وَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِيعَةً لَنَا، فَاسْتَوْهَبْنَاهُ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ، فَدَعَا بِمَائٍ، فَتَوَضَّأَ وَتَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَبَّهُ فِي إِدَاوَةٍ وَأَمَرَنَا فَقَالَ: " اخْرُجُوا، فَإِذَا أَتَيْتُمْ أَرْضَكُمْ فَاكْسِرُوا بِيعَتَكُمْ، وَانْضَحُوا مَكَانَهَا بِهَذَا الْمَائِ، وَاتَّخِذُوهَا مَسْجِدًا "، قُلْنَا: إِنَّ الْبَلَدَ بَعِيدٌ، وَالْحَرَّ شَدِيدٌ، وَالْمَائَ يَنْشُفُ، فَقَالَ: " مُدُّوهُ مِنْ الْمَائِ، فَإِنَّهُ لاَيَزِيدُهُ إِلاَّ طِيبًا "، فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا بَلَدَنَا، فَكَسَرْنَا بِيعَتَنَا، ثُمَّ نَضَحْنَا مَكَانَهَا وَاتَّخَذْنَاهَا مَسْجِدًا، فَنَادَيْنَا فِيهِ بِالأَذَانِ، قَالَ: وَالرَّاهِبُ رَجُلٌ مِنْ طَيِّئٍ، فَلَمَّا سَمِعَ الأَذَانَ قَالَ: دَعْوَةُ حَقٍّ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ تَلْعَةً مِنْ تِلاعِنَا، فَلَمْ نَرَهُ بَعْدُ ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۸) (صحیح)
۷۰۲- طلق بن علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی طرف وفد کی شکل میں نکلے، ہم نے آکر آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھی، اور آپ کو بتایا کہ ہماری سرزمین میں ہمارا ایک گرجا گھرہے، ہم نے آپ سے آپ کے وضو کے بچے ہوئے پانی کی درخواست کی، تو آپ نے پانی منگوایا وضو کیا، اور کلی کی پھر اسے ایک برتن میں انڈیل دیا، اور ہمیں (جانے) کا حکم دیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم لوگ جاؤ اور جب تم لوگ اپنے علاقے میں پہنچنا تو گرجا (کلیسا) کو توڑ ڈالنا، اور اس جگہ اس پانی کو چھڑک دینا اور اسے مسجد بنا لینا''، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا ملک دورہے، اور گرمی سخت ہے، پانی سوکھ جاتا ہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس میں اور پانی ملا لیا کرنا کیونکہ تم جس قدر ملاؤ گے اس کی خوشبو بڑھتی جائے گی'' ؛ چنانچہ ہم نکلے یہاں تک کہ اپنے ملک میں آگئے، تو ہم نے گرجا کو توڑ ڈالا، پھر ہم نے اس جگہ پر یہ پانی چھڑکا اور اسے مسجد بنا لیا، پھر ہم نے اس میں اذان دی، اس گرجا کا راہب قبیلہ طے کا ایک آدمی تھا، جب اس نے اذان سنی تو کہا: یہ حق کی پکارہے، پھر اس نے ہمارے ٹیلوں میں ایک ٹیلے کی طرف چلا گیا، اس کے بعد ہم نے اسے کبھی نہیں دیکھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-نَبْشُ الْقُبُورِ وَاتِّخَاذُ أَرْضِهَا مَسْجِدًا
۱۲-باب: قبروں کو اکھیڑنے اور ان کی جگہ مسجد بنانے کا بیان​


703- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي عُرْضِ الْمَدِيِنَةِ فِي حَيٍّ - يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ - فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى مَلإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَائُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُوبَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - رَدِيفَهُ، وَمَلأٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاةُ، فَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَلإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَائُوا فَقَالَ: " يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا "، قَالُوا: وَاللَّهِ لانَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلا إِلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ -، قَالَ أَنَسٌ: وَكَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَتْ فِيهِ خَرِبٌ، وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَتْ، وَبِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ، وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، وَهُمْ يَقُولُونَ:
اللَّهُمَّ لا خَيْرَ إِلا خَيْرُ الآخِرَةِ
فَانْصُرْ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ
* تخريج: خ/الصلاۃ ۴۸ (۴۲۸) ، فضائل المدینۃ ۱ (۱۸۶۸) ، فضائل الأنصار ۴۶ (۳۹۳۲) ، م/المساجد ۱ (۵۲۴) ، د/الصلاۃ ۱۲ (۴۵۳، ۴۵۴) ، ق/المساجد ۳ (۷۴۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۱) ، حم۳/۱۱۸، ۱۲۳، ۱۸۰، ۲۱۱، ۲۱۲، ۲۴۴ (صحیح)
۷۰۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مدینہ آئے تو اس کے ایک کنارے بنی عمروبن عوف نامی ایک قبیلہ میں اترے، آپ نے ان میں چودہ دن تک قیام کیا، پھر آپ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلا بھیجا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، آپ ان کے ساتھ چلے گویا میں آپ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی سواری پر ہیں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہیں، اور بنی نجار کے لوگ آپ کے ارد گرد ہیں، یہاں تک کہ آپ ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے دروازے پر اترے، جہاں صلاۃ کا وقت ہوتا وہاں آپ صلاۃ پڑھ لیتے، یہاں تک کہ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی صلاۃ پڑھ لیتے، پھر آپ کو مسجد بنانے کا حکم ہوا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلوایا، وہ آئے تو آپ نے فرمایا: ''بنو نجار! تم مجھ سے اپنی اس زمین کی قیمت لے لو''، ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کرتے ہیں، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس میں مشرکین کی قبریں، کھنڈر اور کھجور کے درخت تھے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا تو مشرکین کی قبریں کھود ڈالی گئیں، کھجور کے درخت کاٹ دیئے گئے، اور کھنڈرات ہموار کر دیئے گئے، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کھجور کے درختوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب لائن میں رکھ دیا، اور چوکھٹ کے دونوں پٹ پتھر کے بنائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پتھر ڈھوتے، اور اشعار پڑھتے جاتے تھے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ان کے ساتھ تھے، وہ لوگ کہہ رہے تھے:


اللَّهُمَّ لا خَيْرَ إِلا خَيْرَ الآخِرَة
فَانْصُرْ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَةَ


اے اللہ! بھلائی صرف آخرت کی بھلائی ہے، انصار ومہاجرین کی تو مدد فرما ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-النَّهْيُ عَنْ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ
۱۳-باب: قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان​


704- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ وَيُونُسَ، قَالاَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ وَابْنَ عَبَّاسٍ قَالاَ: لَمَّا نُزِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، قَالَ - وَهُوَ كَذَلِكَ -: " لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۵۵ (۴۳۵) ، أحادیث الأنبیاء ۵۰ (۳۴۵۳) ، المغازي ۸۳ (۴۴۴۲، ۴۴۴۳) ، اللباس ۱۹ (۵۸۱۶) ، والحدیث عند خ/الجنائز ۶۱ (۱۳۳۰) ، ۹۵ (۱۳۹۰) ، م/المساجد ۳ (۵۳۱) ، حم۱/۲۱۸ و ۶/۳۴، ۲۲۸، ۲۷۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۴۲، ۱۶۳۱۰) ، ویأتی عند المؤلف دي/الصلاۃ ۱۲۰ (۱۴۴۳) (صحیح)
۷۰۴- ام المومنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو آپ اپنی چادر چہرہ ٔ مبارک پر ڈالتے، اور جب دم گھٹنے لگتا تو چادر اپنے چہرہ سے ہٹا دیتے، اور اس حالت میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا'' ۔


705- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَتَاهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوا تِيكِ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۴۸ (۴۲۷) ، ۵۴ (۴۳۴) ، الجنائز ۷۰ (۱۳۴۱) ، مناقب الأنصار ۳۷ (۳۸۷۳) ، م/المساجد ۳ (۵۲۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۰۶) ، حم ۶/۵۱ (صحیح)
۷۰۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-الْفَضْلُ فِي إِتْيَان الْمَسَاجدِ
۱۴-باب: مسجد میں آنے کی فضیلت کا بیان​


706- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ ابْنُ الْعَلائِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ - هُوَ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حِينَ يَخْرُجُ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى مَسْجِدِهِ، فَرِجْلٌ تُكْتَبُ حَسَنَةً، وَرِجْلٌ تَمْحُو سَيِّئَةً " ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۷) ، حم۲/۳۱۹، ۴۳۱، ۴۷۸ (صحیح)
۷۰۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس وقت بندہ اپنے گھر سے مسجد کی طرف نکلتا ہے تو ایک قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے، اور دوسرے قدم پر ایک برائی مٹا دی جاتی ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-النَّهْيُ عَنْ مَنْعِ النِّسَاءِ مِنْ إِتْيَانِهِنَّ الْمَسَاجِدَ
۱۵-باب: عورتوں کو مسجد میں آنے سے روکنے کی ممانعت کا بیان​


707- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا اسْتَأْذَنَتْ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلا يَمْنَعْهَا" ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۶ (۸۷۳) ، النکاح ۱۱۶ (۵۲۳۸) ، م/الصلاۃ ۳۰ (۴۴۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲۳) ، حم۲/۷، ۹ (صحیح)
۷۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت چاہے تو وہ اسے نہ روکے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-مَنْ يُمْنَعُ مِنَ الْمَسْجِدِ؟
۱۶-باب: کن لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکا جائے گا؟​


708- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائٌ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ - قَالَ أَوَّلَ يَوْمٍ: الثُّومِ، ثُمَّ قَالَ: الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ - فَلا يَقْرَبْنَا فِي مَسَاجِدِنَا، فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الإِنْسُ " ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۰ (۸۵۴) ، الأطعمۃ ۴۹ (۵۴۵۲) ، الاعتصام ۲۴ (۷۳۵۹) ، م/المساجد ۱۷ (۵۶۴) ، وقد أخرجہ: ت/الأطعمۃ ۱۳ (۱۸۰۷) ، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۴۷) ، حم۳/۳۸۰ (صحیح)
۷۰۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو کوئی اس درخت میں سے کھائے - پہلے دن آپ نے فرمایا لہسن میں سے، پھر فرمایا: لہسن، پیاز اور گندنا میں سے -، تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے، کیوں کہ فرشتے بھی ان چیزوں سے اذیت محسوس کر تے ہیں جن سے انسان اذیت وتکلیف محسوس کرتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-مَنْ يُخْرَجُ مِنَ الْمَسْجِدِ؟
۱۷-باب: کن لوگویں کو مسجد سے باہر نکالا جائے؟​


709- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ! تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ مَا أُرَاهُمَا إِلا خَبِيثَتَيْنِ: هَذَا الْبَصَلُ وَالثُّومُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنْ الرَّجُلِ أَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا، فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۷ (۵۶۷) مطولاً، ق/إقامۃ ۵۸ (۱۰۱۴) ، الأطعمۃ ۵۹ (۳۳۶۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۴۶) ، حم۱/۱۵، ۲۶، ۲۷، ۴۸ (صحیح)
۷۰۹- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: لوگو! تم ان دونوں پودوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں خبیث ہی سمجھتا ہوں ۱؎ یعنی اس پیاز اور لہسن سے، میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کسی آدمی سے ان میں سے کسی کی بد بو پاتے تو اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے، تو اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا، جو ان دونوں کو کھائے تو پکا کران کی بو کو مار دے۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کی بونا گوار اور مکروہ ہے جب تک یہ کچے ہوں، یہ اس اعتبار سے خبیث ہیں کہ انہیں کھا کر مسجد میں جانا ممنوع ہے، البتہ پکنے کے بعد اس کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہوگا، اسی طرح مسجد میں جانے کا وقت نہ ہو تو اس وقت بھی ان کا کھانا جائز ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-ضَرْبُ الْخِبَائِ فِي الْمَسَاجِدِ
۱۸-باب: مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان​


710- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ دَخَلَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَائٌ، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَائَهَا أَمَرَتْ فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " آلْبِرَّ تُرِدْنَ؟ ! " فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۶ (۲۰۳۳) ، ۷ (۲۰۳۴) ، ۱۴ (۲۰۴۱) ، ۱۸ (۲۰۴۵) ، م/الاعتکاف ۲ (۱۱۷۲) ، د/الصوم ۷۷ (۲۴۶۴) ، ت/الصوم ۷۱ (۷۹۱) مختصراً، ق/الصوم ۵۹ (۱۷۷۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۰) ، حم۶/۸۴، ۲۲۶ (صحیح)
ز۷۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو فجر پڑھتے، پھر آپ اس جگہ میں داخل ہو جاتے جہاں آپ اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے، چنانچہ آپ نے ایک رمضان کے آخری عشر ے میں اعتکاف کا ارادہ فرمایا، تو آپ نے (خیمہ لگا نے کا) حکم دیا تو آپ کے لیے خیمہ لگایا گیا، ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، پھر جب ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان کے خیمے دیکھے تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ خیمے دیکھے تو فرمایا: '' کیا تم لوگ اس سے نیکی کا ارادہ رکھتی ہو؟ '' ۱؎، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے (اس سال) رمضان میں اعتکاف نہیں کیا (اور اس کے بدلے) شوال میں دس دنوں کا اعتکاف کیا ۔
وضاحت ۱؎: یعنی بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ تم لوگوں نے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی یہ خیمے لگائے ہیں۔


711- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ رَمْيَةً فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۷ (۴۶۳) مطولاً، المغازي ۳۰ (۴۱۲۲) مطولاً، م/الجھاد ۲۲ (۱۷۶۹) ، د/الجنائز ۸ (۳۱۰۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۷۸) ، حم ۶/۵۶، ۱۳۱، ۲۸۰ (صحیح)
۷۱۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوۂ خندق (احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلۂ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔
وضاحت ۱؎: اکحل ہاتھ میں ایک رگ ہوتی ہے جسے ''عرق الحیاۃ'' کہتے ہیں اگر وہ کٹ جائے تو خون رکتا نہیں سارا خون بہہ جاتا ہے، اور آدمی مر جاتا ہے۔
 
Top