• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنی معاویہ نام کیوں نہیں رکھتے ؟

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور معاویہ علی سے جنگوں میں اصلاح کا خواہشمند نہ تھا، بلکہ ریاست اور دنیا چاہتا تھا، اور وہ ایسی قوم کے ساتھ تھا جو معروف باتوں کا ادراک نہ رکھتے تھے، اور نہ ہی منکر باتوں کا انکار کرتے تھے، سو معاویہ نے انہیں "عثمان کے خون کا بدلہ" کہہ کر دھوکا دیا
یہ جو قول ہے جس پر آپ اتنے چیں بجیں ہو رہے ہیں یہ قول کسی اور کا نہیں بلکہ برصغیر کے اولین سلفی جنہیں آپ اپنے اہل سلف مانتے ہیں ان کا ہے اور ان کا نام ہے
نواب صدیق حسن خان قنوجی بھوپالی
اگر آپ نے ان کی بات نہیں ماننی تو کوئی بات نہیں اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ جو قول ہے جس پر آپ اتنے چیں بجیں ہو رہے ہیں یہ قول کسی اور کا نہیں بلکہ برصغیر کے اولین سلفی جنہیں آپ اپنے اہل سلف مانتے ہیں ان کا ہے اور ان کا نام ہے
نواب صدیق حسن خان قنوجی بھوپالی
اگر آپ نے ان کی بات نہیں ماننی تو کوئی بات نہیں اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا
چلیں ہم مل کر اپنے علماء کی باتوں پر سرخم تسلیم کئے لیتے ہیں۔۔۔ ہم وہ کلام جو آپ چاہتے ہیں اور آپ وہ کلام جو ہم چاہتے ہیں ماں لیں تو لڑائی ختم۔۔۔​

ملاحظہ کیجئے!۔
رافضیوں کے بیشتر آئمہ باندیوں کی اولاد ہیں آئے جانتے ہیں اور اس نمونے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔۔۔

١۔ حضرت زین العابدین شربانوں، ایرانی باندی کے بطن سے تھے۔۔۔
(جلاء العیون صفحہ ٤٩٧)۔۔۔
٢۔ موسٰی کاظم ماں باندی تھی جس کا نام حمیدہ بریریہ اندسیہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٢٧)۔۔۔
٣۔ علی بن موسٰی رضا کی ماں باندی تھی جس کا نام نکتم یا اروی وغیرہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٤٣)۔۔۔
٤۔ امام تقی کی ماں باندی تھی اس کا نام سکبیہ یا خیزران وریحانہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٦٠)۔۔۔
٥۔ امام علی نقی کی ماں باندی تھی جس کا نام سمانہ مغربیہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٧٤)۔۔۔
٦۔ امام حسن عسکری کی ماں باندھی تھی جس کا نام حدیث یا سلیل تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٧٤)۔۔۔
٧۔ لونڈیوں کی منڈی میں ایک باندی کہتی تھی ہائے میری عفت کا پردہ چاک کردیا گیا۔۔۔ حضرت حسن عسکری کے خادم اسے خرید لائے آپ غائبانہ اس کی تعریف کررہے تھے امام کی بہن حلیمہ خاتون نے اسے گود میں لیا اور بحکم امام اسے اسلام اور واجبات شرع سکھائے (کیونکہ یہ پہلے مجسوسیہ اور مشرکہ تھی اہل سنت کا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئی)۔۔۔ یہ امام حسن عسکری کی بیوی اور امام العصر کی ماں ہیں۔۔۔(جلاء العیون ٥٨٢-٥٣)۔۔۔

پیشگی معذرت لفظوں پر!۔
کیا سادات کی مستورات ختم ہوگئی تھیں یا ان کا حُسن وجمال نہ تھا کہ اماموں نے باندیوں سے گھر کو رونق دیکر امام زادے جنوائے اور اُن کے نسب میں دنیوی داغ لگایا؟؟؟۔۔۔

کیا رافضیوں نے اپنے اصلی ایرانیوں کو آئمہ کا نانا ثابت کرنے کے لئے یہ حربہ کھیلا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ننھیالی رشتہ کاٹ کر دم لیا (سبحان اللہ)۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
چلیں ہم مل کر اپنے علماء کی باتوں پر سرخم تسلیم کئے لیتے ہیں۔۔۔ ہم وہ کلام جو آپ چاہتے ہیں اور آپ وہ کلام جو ہم چاہتے ہیں ماں لیں تو لڑائی ختم۔۔۔​

ملاحظہ کیجئے!۔
رافضیوں کے بیشتر آئمہ باندیوں کی اولاد ہیں آئے جانتے ہیں اور اس نمونے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔۔۔

١۔ حضرت زین العابدین شربانوں، ایرانی باندی کے بطن سے تھے۔۔۔
(جلاء العیون صفحہ ٤٩٧)۔۔۔
٢۔ موسٰی کاظم ماں باندی تھی جس کا نام حمیدہ بریریہ اندسیہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٢٧)۔۔۔
٣۔ علی بن موسٰی رضا کی ماں باندی تھی جس کا نام نکتم یا اروی وغیرہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٤٣)۔۔۔
٤۔ امام تقی کی ماں باندی تھی اس کا نام سکبیہ یا خیزران وریحانہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٦٠)۔۔۔
٥۔ امام علی نقی کی ماں باندی تھی جس کا نام سمانہ مغربیہ تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٧٤)۔۔۔
٦۔ امام حسن عسکری کی ماں باندھی تھی جس کا نام حدیث یا سلیل تھا۔۔۔
(جلا العیون صفحہ ٥٧٤)۔۔۔
٧۔ لونڈیوں کی منڈی میں ایک باندی کہتی تھی ہائے میری عفت کا پردہ چاک کردیا گیا۔۔۔ حضرت حسن عسکری کے خادم اسے خرید لائے آپ غائبانہ اس کی تعریف کررہے تھے امام کی بہن حلیمہ خاتون نے اسے گود میں لیا اور بحکم امام اسے اسلام اور واجبات شرع سکھائے (کیونکہ یہ پہلے مجسوسیہ اور مشرکہ تھی اہل سنت کا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئی)۔۔۔ یہ امام حسن عسکری کی بیوی اور امام العصر کی ماں ہیں۔۔۔(جلاء العیون ٥٨٢-٥٣)۔۔۔

پیشگی معذرت لفظوں پر!۔
کیا سادات کی مستورات ختم ہوگئی تھیں یا ان کا حُسن وجمال نہ تھا کہ اماموں نے باندیوں سے گھر کو رونق دیکر امام زادے جنوائے اور اُن کے نسب میں دنیوی داغ لگایا؟؟؟۔۔۔

کیا رافضیوں نے اپنے اصلی ایرانیوں کو آئمہ کا نانا ثابت کرنے کے لئے یہ حربہ کھیلا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ننھیالی رشتہ کاٹ کر دم لیا (سبحان اللہ)۔۔۔
اب اس پر میں آپ کو کیا کہوں کیا ان سب باتوں کو ماننے کے بعد یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ
معاویہ نام نہ رکھنا سراسر سبائت اور مجوسیت ہے


اس سے صرف یہ معلوم ہوا کہ جہان ناصبیت پر کہیں سے بھی کوئی ضرب پڑتی ہے تو وہ پلٹ کر اہل بیت اطہار پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے عقیدے کے مطابق حضرت اسماعیل علیہ السلام بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نعوذباللہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر ہم کہتے ہیں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر لعن طعن اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمررضی اللہ عنھما کی خلافت کو نہ ماننے والا رافضی ہے تو کیا ہم غلط ہیں۔۔۔ اگر ہم غلط ہیں تو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کی بیعت تو خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کی۔۔۔ اور یہ ہی نہیں بلکہ اپنی صاحبزادی کو بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دیا۔۔۔ یہ کیسا ظلم ہے؟؟؟۔۔۔ کے ایک معصوم جس کا حق غصب کیا جائے اور اُس کے ماننے والے ان غاصبوں پر کفر کے فتوٰی داغیں۔۔۔ وہ امام اپنی بیٹی کا نکاح خلیفہ دوم سے کردے۔۔۔ہے کوئی جواب کے اپنے امام معصوم کے اس عمل پراگر جواب ہے تو دیں ورنہ یہ ہی سمجھا جائے گا کے ان رافضیوں کو سانپ کیوں سونگ گیا ہےفتدبر!۔
یہی تو اس دھاگہ کے موضوع ہے کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مولا علی علیہ السلام سے بغض اور ان پر لعن طعن کرنے کی بناء پر سنی معاویہ نام رکھنے سے گریز کرتے ہیں اور آپ یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ صحابی رسول سے بغض اور ان پر لعن طعن کرنے والوں جیسے نام نہ رکھنا سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے جب کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ مولا علی سے بغض سوائے منافق کے کوئی نہیں رکھتا
جہان تک بات ہے سانپ سونگنے کی تو اب یہ دیکھنا ہے کہ کیسے سانپ سونگ جاتا ہے اور وہ اس سانپ سونگنے کو سکوت کا نام دیتا ہے
والسلام
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر ہم کہتے ہیں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر لعن طعن اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمررضی اللہ عنھما کی خلافت کو نہ ماننے والا رافضی ہے تو کیا ہم غلط ہیں۔۔۔ اگر ہم غلط ہیں تو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کی بیعت تو خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کی۔۔۔ اور یہ ہی نہیں بلکہ اپنی صاحبزادی کو بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دیا۔۔۔ یہ کیسا ظلم ہے؟؟؟۔۔۔ کے ایک معصوم جس کا حق غصب کیا جائے اور اُس کے ماننے والے ان غاصبوں پر کفر کے فتوٰی داغیں۔۔۔ وہ امام اپنی بیٹی کا نکاح خلیفہ دوم سے کردے۔۔۔ہے کوئی جواب کے اپنے امام معصوم کے اس عمل پراگر جواب ہے تو دیں ورنہ یہ ہی سمجھا جائے گا کے ان رافضیوں کو سانپ کیوں سونگ گیا ہےفتدبر!۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%85%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%81-197/%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D9%84%D8%AB%D9%88%D9%85-%D8%A8%D9%86%D8%AA-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D8%B1%D8%B6%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%86%DB%81%D9%85%D8%A7-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%DB%8C%D8%AF%D9%86%D8%A7-%D8%B9%D9%85%D8%B1-%D8%B1%D8%B6%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-10038/#post68039
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اب خود سوچیں کے اہل سلف اور اہل روافض کے درمیان کس بنیاد پر یکجہتی اور پیار محبت کا معاملہ طے پاسکتا ہے (یعنی مجبور)؟؟؟ِ۔۔۔ کیونکہ رافضی خلفائے ثلاثہ کو برا بھلا کہتے ہیں انہیں گالی گلوچ تک کرنے سے باز نہیں رہتے اگر وہ ذرا عقل وخرد سے کام لیں تو ان کی اس حرکت کے انجام کا پتہ چل جائے مگر وہ لوگ اس سلسلے میں صم بکم عمی فہم لا یعقلون کا مصداق ہیں کہ ان کو عقل ودانش سے واسطہ ہی نہیں ہے ورنہ ان کو ایسا کرتے ہوئے پس وپیش محسوس ہوتا کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو برا بھلا کہنا اور ان کو گالی گلوچ کا نشانہ بنانا گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر براہ راست لعن طعن کرنا ہے، کیونکہ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما سے آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ قرابت ہے دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر ہیں۔۔۔ مزید یہ کہ ان اصحاب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت میں تمام غزوات میں حصہ لیا ہے لہذا عقیدہ رفض کے بطلان کے لئے یہی ایک دلیل کافی ہے۔۔۔
محمد الرضی الرضوی الرافضی کہتا ہے۔۔۔
اما برائتنا من الشیخین فذاک من ضرورۃ دیننا۔۔۔۔ الخ
اور شیخین (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھم ناقابل) سے برآت (تبرا) کرنا ہمارے دین کی ضرورت میں سے ہے (کذبواعلی الشیعہ صفحہ ٤٩)۔۔۔
تبرا کا معنی گالی گلوچ کون سی لغت میں لکھا ہے
جماعت اسلامی کا دستور​
رسولِ خدا کے سوا کسی انسان کو معیار حق نہ بنائے، کسی کو تنقید سے بالا تر نہ سمجھے، کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا نہ ہو، ہر ایک کو خدا کے بنائے ہوئے اسی معیار کامل پر جانچے اور پرکھے اور جو اس معیار کے لحاظ سے جس درجہ میں ہو، اس کو اسی درجے میں رکھے۔
محمد ﷺ کے بعد پیداہونے والے کسی دوسرے انسان کا یہ منصب تسلیم نہ کرے کہ اس کوماننے یا نہ ماننے پر آدمی کے کفروایمان کا فیصلہ ہ
اور پھر یہ سلفی عقیدہ بھی ہے کہ سوائے اللہ اور اس کے رسول کے کسی کے قول وعمل کو رد کیا جاسکتا اگر وہ قرآن سنت کے خلاف ہو
اگر آپ یہ ثابت کرنا چاھتے ہیں کہ سنی جو معاویہ نام نہیں رکھتے یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے تو اس کے لئے آپ کو صرف یہ ثابت کرنا ہوگا کہ معاویہ جو علی علیہ السلام سے بغض رکھتے تھے یہ قرآن و سنت کے منافی نہیں ۔سمپل
جبکہ کہ میں یہ ثابت کرچکا سنی کتب حدیث کی صحیح روایت سے کہ معاویہ بن ابی سفیان مولا علی علیہ السلام کے بغض میں مبتلا ہوکر سنت کو ترک کرنے والے تھے اور یہ بھی ثابت کرچکا صحیح مسلم کی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ مولا علی علیہ السلام سے بغض سوائے منافق کے کوئی نہیں رکھتا ۔
والسلام
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
سنیوں کی ایک حدیث اور بھی شامل کر لیجئے:

من کفر مسلما فقد کفر(مسند احمد جلد۲صفحہ۲۳)
جس نے کسی مسلمان کو کافر قرار دیا وہ خود کافر ہوگیا۔
مزید:
من دعا رجلا بالکفر اوقال عد وا للہ ولیس کذلک الا حار علیہ ۔( مسلم جلد۱صفحہ۵۷،مشکوٰۃ صفحہ۴۱۱)
جس نے کسی (مسلمان) شخص کو کافر یا اللہ تعالیٰ کا دشمن کہا اور وہ ایسا نہیں تھا تو یہ (باتیں) خود اس کی طرف لوٹ جائیں گی۔ (یعنی وہ خود کافر اور بے ایمان ہوجائے گا۔)

اور آپ تو چند ایک کو چھوڑ کر سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مرتد ہو جانے کے قائل ہیں۔
چلیں سنیوں کی احادیث نہ مانیں، اپنے اماموں ہی کی مان لیں:

ملاحظہ کیجئے، تفسیر امام حسن عسکری میں لکھا ہے:
((ان رجلا ممن یبغض ال محمد و اصحابہ او واحدا منھم یعذبہ اللہ عذابا لوقسم علی مثل ما خلق اللہ لا ھلکم اجمعین))
اگر کوئی شخص دشمنی رکھے آل محمد سے اور اصحاب محمد سے یا ایک سے بھی، منجملہ ان کے اس پر خدا ایسا عذاب کرے گا کہ اگر وہ تقسیم کیا جائے تمام خلق پر تو وہ سب ہلاک ہو جائیں۔"

گویا جس طرح آل محمد(ﷺ) کی دشمنی حرام ہے، اسی طرح اصحاب محمد( ﷺ ) کی عداوت بھی حرام ہے۔

رہی آپ کی پیش کردہ روایات تو عرض ہے کہ ہم اہل سنت حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معصوم نہیں سمجھتے، لہٰذا ان کے قول و عمل کو کتاب و سنت پر پیش کر کے قبول و رد کرتے ہیں۔ ان کی بشری لغزشوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر نفاق یا ارتداد کی تہمت لگانے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو فقط گمان ہی ہے کہ انہوں نے بغض علی میں بدعت ایجاد کی ہوگی۔ لیکن خود حضرت علی رضی اللہ عنہ اگر کسی شخص کے بارے میں ذلیل ہونے کا فتویٰ دے دیں، تو اس کے بغض علی میں مبتلا ہونے سے بھلا کون انکار کرے گا۔ کیونکہ مقولہ مشہور ہے:
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری

علامہ طبرسی علماء شیعہ سے اپنی کتاب احتجاج میں حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:
((ذھب من کنت اعتضد بھم علیٰ دین اللہ من اھل بیتی و بقیت بین حضر قریبتی العھد بجاھلیۃ عقیل و عباس))
"میرے اہل بیت کے وہ لوگ جاتے رہے جن کی قوت کا خدا کے دین میں مجھے بھروسہ تھا اور اب صرف دو ذلیل و خوار قریب زمانہ جاہلیت کے رہ گئے ہیں، یعنی عقیل (رضی اللہ عنہ) اور عباس (رضی اللہ عنہ)"
[احتجاج طبرسی، جلد اول ، ص 450، مطبوعہ ایران، 1424ھ]

لیجئے، اپنے مذہب کا ماتم کیجئے اوراپنے اکابرین پر مرثیئے نوحے پڑھئے۔ خود اہل بیت آپ حضرات کی زبان درازیوں اور چیرہ دستیوں سے نہیں بچے، تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھلا کیسے بچتے۔ اب اپنی کتابوں میں، خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زبانی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسے الفاظ ملاحظہ کر لینے کے بعد، ہمیں یقین ہے کہ آپ بغض علی کی وعید والی صحیح مسلم کی حدیث کو حضرت عباس رضی اللہ عنہ پر فٹ کرنے کی کوشش کر کے دیانت داری کا ثبوت تو ہرگز نہیں دیں گے۔

اب جواب میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے فضائل اپنی کتب سے پیش کرنا مت شروع کر دیجئے گا۔آپ کے مجتہد ملاباقر مجلسی نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں اہل تشیع کے مذہب کا فیصلہ، روایات کی روشنی میں، "حیوۃ القلوب" میں کر دیا ہے ، فرماتے ہیں:

((بدانکہ درباب احوال عباس و مدح و ذم او احادیث متعارض است و اکثر علماء بخوبی او میل نمودہ اند و آنچہ از احادیث ظاھر میشود آنست کہ اودر مرتبہ کمال ایمان نہ بودہ است))
"جاننا چاہئے کہ عباس رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں اور ان کی تعریف و برائی کے بارے میں احادیث متعارض ہیں اور اکثر علماء ان کی اچھائی کا رجحان رکھتے ہیں، لیکن احادیث سے جو ظاہر ہوتا ہے ، یہی ہے کہ مرتبہ ایمان میں کامل نہیں تھے۔"

لیجئے، اب اہل بیت کے ایمان میں بھی شکوک پیدا ہو گئے۔
جو ذلیل اور حقیر لوگ، اہل بیت سے محبت کے دعوے کے باوجود، ان کے بارے، ایسی ذلت آمیز باتیں کرنے سے نہ شرمائیں اور اہل بیت کے ایمان کے فیصلے کرتے پھریں، ان سے ایسی شرم کی توقع کرنا کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کا جائز مقام دیں گے، عبث ہے۔

لہٰذا بہرام صاحب، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے زبان درازی اور نکتہ چینیوں سے قبل اپنے گریبان میں جھانکئے۔ اور تھوڑی دیر کو ٹھہر کر سوچیں کہ آج ہم چودہ سو سالوں بعد فقط سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر اللہ کے رسول ﷺ سے اتنی محبت کرتے ہیں، تو وہ نفوس قدسیہ جنہوں نے ہر اچھے برے وقت میں رسول اللہ ﷺ کا ساتھ دیا، ان پر پہلے ایمان لائے، اور ان کے ساتھ مل کر جنگیں لڑیں، سفر و حضر میں ان کے ساتھی رہے، روزانہ رسول اللہ ﷺ کے مبارک چہرے کی زیارت کرتے رہے، وہ سب کے سب مرتد اور منافق ہو گئے؟ جن کے حق میں خود رسول اللہ ﷺ دعائیں کرتے رہے، انہیں کوئی دعا بھی نہ لگی۔ قرآن کو اپنے سامنے اترتا دیکھتے تھے اور ان کے دل نرم نہ ہوتے تھے؟ اپنی آنکھوں سے معجزات ملاحظہ کرتے تھے اور پھر بھی ایمان ان کے دلوں میں نہیں جاتا تھا؟ کیسا عجیب عقیدہ ہے، جو نہ عقل کی میزان میں پورا اترتا ہے، نہ تاریخ سے میل کھاتا ہے، نہ شیعہ سنی کتب روایات سے ثابت ہوتا ہے۔

جس عظیم ہستی سے خود حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی بیٹی اور وہ بھی ایسی بیٹی جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہیں، نکاح کر دیں۔ اسی ہستی پر آپ صبح و شام لعنتیں بھیجیں اور گالم گلوچ کریں۔ یہ کیسی اہل بیت کی محبت ہے؟ وہ نفوس قدسیہ جنہیں وہ اپنی بیٹیاں دیتے رہے، جن کے ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھتے رہے، انہیں سے بغض رکھنا، آپ کے تکمیل ایمان کا لازمہ ٹھہرا۔

جہاں تک سنیوں کے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام پر نام نہ رکھنے کی بات ہے، تو یہ قطعاً غلط ہے ۔ ایک اور دھاگے میں ایسے کئی نام پیش کئے جا چکے ہیں، جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام کی بنیاد پر رکھے گئے۔ ملاحظہ کیجئے:

معاویہ نام کی تاریخی حیثیت

لہٰذا یا تو ثابت کیجئے کہ آج تک سنیوں میں کوئی معاویہ نہیں ہوا۔ اور یا پھر اپنے بودے استدلالات سے تائب ہو جائیں۔ اور بلاوجہ اس دھاگے کو طول دینے سے احتراز کریں۔ حضرت معاویہ کی شخصیت پر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو علیحدہ دھاگا کھولیں اور ایک وقت میں ایک موضوع پر بات کریں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
مولا علی سے بغض سوائے منافق کے کوئی نہیں رکھتا والسلام
بہرام بھائی!۔ میں یقین کیجئے ابھی تک یہ سمجھنے سے قطعی طور پر قاصر ہوں کے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا وہ بھی اُن صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جن کے حق میں خود آپ رضی اللہ عنہ کے بڑے فرزند حضرت حسن رضی اللہ عنہ خلافت سے دستبردار ہوگئے تھے۔۔۔ اور یہ بشارت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سسر پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور جنت میں نوجوانوں کے سردار حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے نانا صلی اللہ علیہ وسلم نے دی۔۔۔ تو اس پر یعنی جنگ صفین پر جس کو آپ بغض علی رضی اللہ تعالٰی عنہ ثابت کرتے ہیں۔۔۔ اُن کھوکھلی دلیلوں کے مقابلے میں یہ دلائل کیوں تسلیم نہیں کرتے؟؟؟۔۔۔

اب آپ کا یہ دعوٰی کے مولاعلی سے بغض سوائے منافق کے کوئی نہیں رکھتا۔۔۔ تو پیارے بھائی۔۔۔ کیا یہ بات امام معصوم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو نہیں معلوم تھی۔۔۔ اگر معلوم تھی اور اُس کے باوجود انہوں نے یہ عمل کیا تو شرم آپ کو آنی چاہئے کہ آپ امام معصوم کی دیانت پر شکوک پیدا کررہے ہیں۔۔۔ اور اگر انہیں نہیں پتہ تھا تو دعوٰی معصومیت وہ خطرے میں پڑجاتا ہے۔۔۔

اب کیا یہ بات امام معصوم کے نانا جان رحمت اللعالمین جنہوں نے ایک موقع پر یہ کہا تھا من کنت مولا فھوا علی مولا کو اس منافقت کا علم نہیں تھا جس کا دعوٰٰی آپ کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔ یعنی کے جو حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مناقب بیان کرے وہ آپ کے نزدیک قابل قبول ہے اور جو بشارت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دی گئی ہو وہ آپ دھڑللے سے رد کردیتے ہیں تو یہ کون سا معیار ہے آپ کی سوچ کا یا میں اسے کج روی کا نام دوں۔۔۔ بہرحال اس موضوع کو لیکر چلتے رہیں تاکہ کارواں بنتا رہے اور پڑھنے والے دونوں جانب کے موقف کو پڑھیں اور فیصلہ کریں۔۔۔ کے منافقت کے دعوٰے دار ہی تو کہیں منافق نہیں۔۔۔

اور ایک درخواست جو میں پہلے کرچکا ہوں۔۔۔ کے جواب ایک ہی تھریڈ میں دیا کریں۔۔۔ دو دو لائنوں کے جوابات دے کر آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کے ہماری جانب سے پیش کیا جانا والا جواب قاری کی نظروں سے اوجھل ہوجائے گا تو بھی آپ کی خام خیالی ہے یا یوں کہوں گا کہ واحیات حربہ۔۔۔ امید ہے میری درخواست پر عمل درآمد کریں گے۔۔۔ یعنی خیال رکھیں گے۔۔۔ مستقل قریب میں۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سنیوں کی ایک حدیث اور بھی شامل کر لیجئے:

من کفر مسلما فقد کفر(مسند احمد جلد۲صفحہ۲۳)
جس نے کسی مسلمان کو کافر قرار دیا وہ خود کافر ہوگیا۔
مزید:
من دعا رجلا بالکفر اوقال عد وا للہ ولیس کذلک الا حار علیہ ۔( مسلم جلد۱صفحہ۵۷،مشکوٰۃ صفحہ۴۱۱)
جس نے کسی (مسلمان) شخص کو کافر یا اللہ تعالیٰ کا دشمن کہا اور وہ ایسا نہیں تھا تو یہ (باتیں) خود اس کی طرف لوٹ جائیں گی۔ (یعنی وہ خود کافر اور بے ایمان ہوجائے گا۔)

اور آپ تو چند ایک کو چھوڑ کر سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مرتد ہو جانے کے قائل ہیں۔
چلیں سنیوں کی احادیث نہ مانیں، اپنے اماموں ہی کی مان لیں:
شاید سنی کتب کی یہ حدیث آپ کی نظر سے نہیں گذری اس لیئے آپ نے یہ حدیث کوٹ کی ہے

3380 - أخبرني أبو بكر محمد بن أحمد المزكي بمرو ، ثنا عبد الله بن روح المدايني ، ثنا يزيد بن هارون ، أنبأ هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال لي عمر : يا عدو الله وعدو الإسلام خنت مال الله قال : قلت : لست عدو الله ، ولا عدو الإسلام ، ولكني عدو من عاداهما ، ولم أخن مال الله ،
هذا حديث بإسناد صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه .
المستدرك على الصحيحين » كتاب التفسير » تفسير سورة يوسف » تفسير لولا أن رأى برهان ربه

لنک : http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=74&ID=3199
دیکھا آپ نے یہاں صحابی رسول کو عدو اللہ و عدو اسلام کہا جارہا ہے اگر شیخین کی سنت ہم پر واجب ہے تو پھر ہمیں بھی خلیفہ دوم کی سنت پر عمل کرنا پڑے گا لیکن اگر صحابی رسول ابو ھریرہ اللہ کے دشمن نہ ہوئے تو یہ قول پلٹ کر کہاں جائے گا یہ آپ بتادیں شکریہ مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
گویا جس طرح آل محمد(ﷺ) کی دشمنی حرام ہے، اسی طرح اصحاب محمد( ﷺ ) کی عداوت بھی حرام ہے۔
میں بھی یہ ہی بات کہہ رہا ہوں کہ
آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرد مولا علی علیہ السلام اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مولا علی علیہ السلام سے عداوت رکھنے والا فعل حرام کا مرتکب ہوا اور ایسے افراد کے ناموں کے نہ رکھنے پرسنی حضرات پر سبائیت اور مجوسیت کے فتوے لگا دئے جاتے یہ کہاں کا انصاف ہے؟
رہی آپ کی پیش کردہ روایات تو عرض ہے کہ ہم اہل سنت حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معصوم نہیں سمجھتے، لہٰذا ان کے قول و عمل کو کتاب و سنت پر پیش کر کے قبول و رد کرتے ہیں۔ ان کی بشری لغزشوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر نفاق یا ارتداد کی تہمت لگانے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں تو فقط گمان ہی ہےکہ انہوں نے بغض علی میں بدعت ایجاد کی ہوگی۔ لیکن خود حضرت علی رضی اللہ عنہ اگر کسی شخص کے بارے میں ذلیل ہونے کا فتویٰ دے دیں، تو اس کے بغض علی میں مبتلا ہونے سے بھلا کون انکار کرے گا۔ کیونکہ مقولہ مشہور ہے:
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
یعنی آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو سنی کتب حدیث و تاریخ میں بغض علی علیہ السلام رکھنے والوں کو ذکر ہوا وہ صرف گمان ہے شاید ایسی کو کہتے ہیں چٹ بھی میری پٹ بھی میری
یہ ناصبیت کا بہت پرانا حربہ ہے کہ جہاں ناصبیت پر چوٹ پڑتی ہے وہ پلٹ کر آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے کہ آپ نے کیا حضرت علی کا فتوہ کوٹ کرکے جبکہ یہ فتوہ نہ اس موضوع سے متعلق ہے نہ اس سے یہ ثابت ہوسکتا ہے کہ " سنی جو معاویہ نام نہیں رکھتے یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے "امید ہے آپ دھاگہ کی مناسبت سے دلائل عنایت فرمائیں گے شکریہ
علامہ طبرسی علماء شیعہ سے اپنی کتاب احتجاج میں حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:
((ذھب من کنت اعتضد بھم علیٰ دین اللہ من اھل بیتی و بقیت بین حضر قریبتی العھد بجاھلیۃ عقیل و عباس))
"میرے اہل بیت کے وہ لوگ جاتے رہے جن کی قوت کا خدا کے دین میں مجھے بھروسہ تھا اور اب صرف دو ذلیل و خوار قریب زمانہ جاہلیت کے رہ گئے ہیں، یعنی عقیل (رضی اللہ عنہ) اور عباس (رضی اللہ عنہ)"
[احتجاج طبرسی، جلد اول ، ص 450، مطبوعہ ایران، 1424ھ]
سنی کتب حدیث میں درج صحیح احادیث کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ" یہ گمان ہی ہے " اور شیعہ کتب تاریخ پر اس درجہ ایمان ۔ غور کریں
انصاف تو یہ تھا کہ یہاں بھی یہی کہتے کہ یہ گمان ہی ہے
جہاں تک سنیوں کے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام پر نام نہ رکھنے کی بات ہے، تو یہ قطعاً غلط ہے ۔ ایک اور دھاگے میں ایسے کئی نام پیش کئے جا چکے ہیں، جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام کی بنیاد پر رکھے گئے۔ ملاحظہ کیجئے:

معاویہ نام کی تاریخی حیثیت
یہ دھاگہ آپ کے دئے گئے لنک پر میری پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کی بناء پر بنایا گیا ہے اور اس دھاگہ میں ہی یہ بے دلیل فتوہ دیا گیا کہ سنی جو معاویہ نام نہیں رکھتے یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے
لیجئے آپ کے دئے گئے لنک کی پوسٹ حاضر ہے جس میں یہ بے دلیل فتوہ دیا گیا
موجودہ دور میں سنی مسلمانوں میں اہل تشیع کی طرف سے جو چیزیں منتقل ہوئی ہیں ان میں ایک ناموں کا انتخاب بھی ہے۔
شیعہ لوگ اپنے نام حضرت علی،حسین،ابوذر،مقداد رضی اللہ عنہم وغیرہ کے ساتھ منسوب کرتے ہیں۔جبکہ آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صحابیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کو ناپسند بھی نہیں کرتے لیکن اس کے برعکس موجودہ دور میں شیعہ حضرات میں معاویہ نام کا کوئی فرد ہمیں نظر نہیں آتا اسی نسبت سے سنی بھی اس نام سے گریز کرتے ہیں۔یہ سراسر سبائیت اور مجوسیت ہے۔
ویسے یہ جملا بھی ناصبیت سے بھرا ہوا ہے " آج سنی لوگوں کے ناموں ساتھ بھی بالخصوص ’’علی‘‘ کا لاحقہ نظر آتا ہے۔ اس میں مضائقہ نہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام بھائی!۔ میں یقین کیجئے ابھی تک یہ سمجھنے سے قطعی طور پر قاصر ہوں کے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا وہ بھی اُن صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جن کے حق میں خود آپ رضی اللہ عنہ کے بڑے فرزند حضرت حسن رضی اللہ عنہ خلافت سے دستبردار ہوگئے تھے۔۔۔ اور یہ بشارت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سسر پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور جنت میں نوجوانوں کے سردار حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے نانا صلی اللہ علیہ وسلم نے دی۔۔۔ تو اس پر یعنی جنگ صفین پر جس کو آپ بغض علی رضی اللہ تعالٰی عنہ ثابت کرتے ہیں۔۔۔ اُن کھوکھلی دلیلوں کے مقابلے میں یہ دلائل کیوں تسلیم نہیں کرتے؟؟؟۔۔۔

اب آپ کا یہ دعوٰی کے مولاعلی سے بغض سوائے منافق کے کوئی نہیں رکھتا۔۔۔ تو پیارے بھائی۔۔۔ کیا یہ بات امام معصوم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو نہیں معلوم تھی۔۔۔ اگر معلوم تھی اور اُس کے باوجود انہوں نے یہ عمل کیا تو شرم آپ کو آنی چاہئے کہ آپ امام معصوم کی دیانت پر شکوک پیدا کررہے ہیں۔۔۔ اور اگر انہیں نہیں پتہ تھا تو دعوٰی معصومیت وہ خطرے میں پڑجاتا ہے۔۔۔

اب کیا یہ بات امام معصوم کے نانا جان رحمت اللعالمین جنہوں نے ایک موقع پر یہ کہا تھا من کنت مولا فھوا علی مولا کو اس منافقت کا علم نہیں تھا جس کا دعوٰٰی آپ کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔ یعنی کے جو حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مناقب بیان کرے وہ آپ کے نزدیک قابل قبول ہے اور جو بشارت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دی گئی ہو وہ آپ دھڑللے سے رد کردیتے ہیں تو یہ کون سا معیار ہے آپ کی سوچ کا یا میں اسے کج روی کا نام دوں۔۔۔ بہرحال اس موضوع کو لیکر چلتے رہیں تاکہ کارواں بنتا رہے اور پڑھنے والے دونوں جانب کے موقف کو پڑھیں اور فیصلہ کریں۔۔۔ کے منافقت کے دعوٰے دار ہی تو کہیں منافق نہیں۔۔۔
حضرت امام حسن مجتبٰی علیہ السلام اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان ہونے والی صلح کو ہی حجت ماننا ہے تو پہلے آپ اس معاہدے کی شرائط بیان کردیں سنی کتب سے اور یہ بھی بتادیں دے کہ کیا ان شرائط پر معاویہ بن ابی سفیان نے پوری طرح عمل کیا یا نہیں
یہ اس لئے کہ اگر میں نے سنی کتب سے یہ سب بیان کیا تو آپ ایسے کھوکھلی دلیل کہہ کر رد کردیں گے جبکہ سنی کتب حدیث سے میں صحیح روایات معاویہ بن ابی سفیان کے بغض علی علیہ السلام پر آپ کے سامنے پیش کردی اور آپ اپنی ہی کتب حدیث کی صحیح روایات کو کھوکھلی دلیل کہہ کر رد کررہیں ہیں اس لئے آپ سے گذارش ہے کہ اس صلح کی شرائط آپ ہی بیان کردیں تاکہ یہ آپ کے لئے حجت ہو
اور ایک درخواست جو میں پہلے کرچکا ہوں۔۔۔ کے جواب ایک ہی تھریڈ میں دیا کریں۔۔۔ دو دو لائنوں کے جوابات دے کر آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کے ہماری جانب سے پیش کیا جانا والا جواب قاری کی نظروں سے اوجھل ہوجائے گا تو بھی آپ کی خام خیالی ہے یا یوں کہوں گا کہ واحیات حربہ۔۔۔ امید ہے میری درخواست پر عمل درآمد کریں گے۔۔۔ یعنی خیال رکھیں گے۔۔۔ مستقل قریب میں۔۔۔
اور یہی درخواست میں بھی آپ سے کروں گا کہ جس طرح آپ نے میری پوسٹ کا جواب ماضی قریب میں صرف میری ایک لائن کو کوٹ کرنے کے بعد دیا آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کے میری جانب سے پیش کیا جانا والا جواب قاری کی نظروں سے اوجھل ہوجائے گا تو بھی آپ کی خام خیالی ہے یا یوں کہوں گا کہ واھیات حربہ۔۔۔ امید ہے میری درخواست پر عمل درآمد کریں گے۔۔۔ یعنی خیال رکھیں گے۔۔۔ مستقل قریب میں۔۔۔اور میں بھی خیال رکھونگا
والسلام
 
Top