• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوا لات۔۔

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
عورتیں دکھاوے کے لئے روتی ہیں یا دکھاوا انہیں رلاتا ہے؟
لڑکیاں ایک دوسرے سے زیادہ حسد کرتی ہیں یا عورتیں؟
آج کل برقع پردے کیلئے پہنا جاتا ہے یا چہرے کے عیب چھپانے کیلئے؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
١۔ عورتیں دکھاوے کے لئے روتی ہیں یا دکھاوا انہیں رلاتا ہے؟

ج: وہ صرف رونے کے لئے روتی ہیں۔ وہ خوشی میں بھی روتی ہیں اورغم میں بھی۔ اپنا کوئی مطالبہ پورا نہ ہونے پر بھی روتی ہیں۔ ضد کرتے ہوئے بھی روتی ہیں اور بحث و مباحثہ میں اپنا مدعا بخوبی بیان نہ کر سکنے پر بھی روتی ہیں اور ۔۔۔ اور ۔۔۔ بس انہیں تو رونے کا بہانہ چاہئے :) میرے انشائیہ "ٹک روتے روتے" کا یہ اقتباس بھی ملاحظہ کجئے:
رونے کی دوسری قسم عورتوں کا رونا ہے۔ یہ ایک معروف قسم ہے۔ اس قسم کا رونا بچوں کے رونے کے بالعکس ہوتا ہے۔ یعنی اس طرح کے رونے میں آواز کا نہیں بلکہ آنسوؤں کا بے تحاشہ استعمال ہوتا ہے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ اگر دنیا بھر کی عورتیں رونا دھونا بند کر دیں تو دنیا میں سیلاب کبھی نہ آئے۔ مگر ہم اسی تجویز کے حق میں ہرگز نہیں ہیں۔ کیونکہ اس طرح ہم جہا ں سیلاب بلا کی آفات سے محفوظ ہو جائیں گے وہیں "چشم زن" کے متعدد فیوض سے بھی تو محروم ہو جائیں گے کیونکہ اس بات پر تو تمام طبی ماہرین متفق ہیں کہ خواتین کی آنکھوں کی خوبصورتی میں سامان آرائش چشم سے زیادہ ان کے آنسوؤں کا دخل ہے۔ پھر بن موسم کے برسات کا مزہ بھی تو انہی آنکھوں میں ہے کہ
مزے برسات کے چاہو، تو آ بیٹھو ان آنکھوں میں
سیاہی ہے، سفیدی ہے، شفق ہے، ابر باراں ہے

رونے کی اس قسم کی ایک اور اہم خوبی یہ ہے کہ اسے جہاں "دکھ" میں استعمال کیا جا سکتا ہے وہیں اس کا استعمال "سکھ" کے موقع پر بھی بلا تکلف و بے دریغ جائز ہے۔ بلکہ بیشتر خواتین تو رونے کے لئے دکھ سکھ کا بھی انتظار نہیں کرتیں اور اکثر اوقات بات بے بات بھی رونے لگ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسی خاتون کو روتا دیکھ کر عقلمند سے عقلمند شخص بھی ان کے رونے کی وجہ نہیں بتلا سکتا۔ تاہم "متعلقہ فرد" کو عموماً یہ پیشگی علم ہوتا ہے۔کہ خاتون خانہ (یا غیر خاتون خانہ۔۔۔ جو بھی صورت ہو) کے آئندہ رونے کا سبب کیا ہو گا۔ بالکل اسی طرح جیسے ہماری پولیس کے متعلقہ افراد کو یہ پیشگی علم ہوتا ہے کہ شہر میں ہونے والا اگلا جرم کب اور کہاں وقوع پذیر ہو گا۔

٢۔ لڑکیاں ایک دوسرے سے زیادہ حسد کرتی ہیں یا عورتیں؟
ج: عورتیں۔ اس لئے کہ لڑکیوں کو پتہ ہوتا ہے کہ حسد کرنے کے لئےاتنی جلدی کیا ہے۔ عورت بن کر ساری عمر یہی تو کرنا ہے۔ بابل کے انگنا کی یہ چند گھڑیاں بغیر حسد کے ہی گذار لو۔ ویسے بھی بابل کے انگنا میں لڑکیاں کس سے حسد کریں۔ باپ بھائی سے کر نہیں سکتیں۔ ماں تو ماں ہوتی ہے، اس سے بھلا کیا حسد کرنا۔ رہ گئی بہنیں تو ان سے چپقلش تو چلتی رہتی ہے۔ کبھی نرم کبھی گرم لیکن مستقلا" نہ ان سے ناراض رہا جاسکتا ہے نہ حسد کیا جاسکتا ہے۔ اور سہیلیاں تو چند گھڑی کے لئے ملتی ہیں۔ حسد و رقابت کے لئے تو "مستقل ساتھی" چاہئے ہوتا ہے جیسے، شوہر، ساس، نند، دیور، دیورانی وغیرہ وغیرہ :)

٣۔آج کل برقع پردے کیلئے پہنا جاتا ہے یا چہرے کے عیب چھپانے کیلئے؟
ج: بات اگر" آج کل " کی ہورہی ہے تو آج کل خواتین (جو اسلامی حجاب کے لئے نہیں بلکہ "ضرورت" کے لئے برقع پہنتی ہیں تو وہ ) "خود کو چھپانے" کے لئے برقع پہنتی ہیں تاکہ کوئی جاننے پہچاننے والا انہیں دیکھ کر کر یہ نہ کہہ سکے کہ ارے یہ تو فلانی ہے، یہاں کیا کر رہی ہے؟ اس کے ساتھ کیوں گھوم رہی ہے؟ ایسا کیوں کر رہی ہے ؟ وغیرہ وغیرہ
 
Top