Hina Rafique
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 21، 2017
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 18
- پوائنٹ
- 75
جب انسان کے آس پاس کے لوگ اس کو کمزور کرتے ہیں اور شیطان بھی وسوسے ڈالتا ہے تو انسان سوچتا ہے کہ اتنا ہی دین کافی ہے جتنا سب لوگ کر رہے ہیں۔ مجھے اتنا آگے جانے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اور بھی تو نہیں نہ کر رہے ( پھر مختلف لوگوں کا خیال آتا ہے) تو پھر میں نے بھی نہ کیا تو کیا ہوا؟
تو ایسی صورت میں نیکی کا کوئی کام جو وہ کرنا چاہتا ہے تو اس پر وہ قائم نہیں رہ سکتا، وہ پیچھے ہٹنے لگتا ہے، اور خصوصاََ اگر ایسا ماحول ہو کہ جہاں انسانوں میں سے کوئی ساتھ دینے والا نہ ہو، انسان تنہا محسوس کرے تو اس کے لیئے مشکل ہو جاتا ہے۔
تو پھر کیا چیز ہوتی ہے جو انسان کو ہلنے نہیں دیتی؟ وہ کیل کی طرح جم جاتا ہے، چاہے دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے۔
وہ اللّٰہ کی خاص مدد ہوتی ہے
! اللّٰہ ایسے لوگوں پر فرشتے اتار کر ان کے ذریعے ان کے دل کو ڈھارس اور سکون دیتے ہیں کہ وہ مخالفتوں کے ہجوم میں بھی پرسکون رہتا ہے۔
تو ایسی صورت میں نیکی کا کوئی کام جو وہ کرنا چاہتا ہے تو اس پر وہ قائم نہیں رہ سکتا، وہ پیچھے ہٹنے لگتا ہے، اور خصوصاََ اگر ایسا ماحول ہو کہ جہاں انسانوں میں سے کوئی ساتھ دینے والا نہ ہو، انسان تنہا محسوس کرے تو اس کے لیئے مشکل ہو جاتا ہے۔
تو پھر کیا چیز ہوتی ہے جو انسان کو ہلنے نہیں دیتی؟ وہ کیل کی طرح جم جاتا ہے، چاہے دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے۔
وہ اللّٰہ کی خاص مدد ہوتی ہے
! اللّٰہ ایسے لوگوں پر فرشتے اتار کر ان کے ذریعے ان کے دل کو ڈھارس اور سکون دیتے ہیں کہ وہ مخالفتوں کے ہجوم میں بھی پرسکون رہتا ہے۔