• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سگریٹ نوشی اور اس کا شرعی حکم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
4۔ نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ فرماتے ہيں کہ : ميں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :
" إنّ الحلال بيّن وإن الحرام بيّن و بينهما أمورمشتبهات لايعلمهنّ كثيرمن الناس فمن اتّقى الشبهات فقد استبرأ لدينه وعرضه و من وقع في الشبهات وقع في الحرام كالراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه , ألا و إن لكل ملك حمىً ألا وإن حمى الله محارمه , ألا و إن في الجسد مضغة إذاصلحت صلح الجسدكله وإذافسدت فسدالجسدكله ألا وهي القلب " (بخارى: رقم(52) مسلم: رقم(1599)
" یقینا حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درميان شبہے والی چیزیں ہيں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے، تو جوشخص شبہے کی چیزوں سے بچا تواس نے اپنے دین کوبھی پاک کيا اوراپنی آبروکو بھی اورجو شبہے والی چیزوں ميں پڑا وہ حرام ميں پڑگيا، اس کی مثال اس چرواہے کی ہےجومنع کی گئی چراگاہ کے چاروں طرف اپنے جانور چَرات اہے اور ہر وقت يہ خوف رہتاہےکہ کوئی جانور اس چراگاہ ميں گھس کر چَرنے نہ لگ جائے۔خبردار! ہربادشاہ کی (چراگاہ کی) ايک حدمقررہے اوراللہ تعالی کی حدحرام چیزیں ہيں جان لوکہ جسم کے اندر ايک گوشت کا لوتھڑاہے جب وہ ٹھیک رہتاہے تو سارا جسم ٹھیک رہتاہے اور جب وہ خراب ہوجاتا ہے تو ساراجسم خراب ہوجاتاہے اور وہ (لوتھڑا) دل ہے "
يہ روایت اسلام کی ان بنیادی روایتوں ميں سے ايک ہےجن پر اسلام کا مدارہے ، علماء کی ايک جماعت کا کہنا ہے کہ يہ روایت ثلث اسلام (ایک تہائی اسلام) ہے کيونکہ اس کے اندرعظیم فوائد اور زندگی کی صالحیت
کی مکمّل وضاحت موجودہے، علاء رحمہ اللہ فرماتے ہيں :
" اس روایت کی عظمت کا سبب يہ ہےکہ اس کے اندر اللہ کے رسولﷺ نے کھانے، پینے اور پہننے وغیرہ جيسے امورکے اصلاح کی وضاحت فرمادی ہے" ( شرح مسلم للإمام النووى (6/32)
مذکورہ بالاروایت کے اندر تمام اسلامی امور سے متعلق ايک وضاحت موجود ہے کہ دنیا کی تمام اشیاء کھانے، پینے اور پہننے سےمتعلق ہوں يا ديگر امورسےمتعلق اللہ تعالی نےان کی حلت وحرمت کی تعیین کردی ہے ۔
يہاں پراسموکنگ کےعادی افرادکےلئے لمحۂ فکريہ ہے، اگر وہ کہتے ہيں کہ يہ حلال ہے تو يہ ايک قبیح ، ضرررساں اور قاتلِ انسانیت شئے کو جس کے نقصانات واضح ہيں ، حلال قرار دےکر شریعت مطہّرہ پر اتہام باندھنا اور اس پراپنےمَن کی تھوپنے کے مترادف ہے ۔
مذکورہ اشیاء کی حرمت ميں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہ ہوتے ہو‏ئے بھی بفرض محال انہیں تیسری قسم یعنی " مشتبھات" ميں سے مان لیتے ہيں توبھی ان کی حرمت ميں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے امام نووی رحمہ اللہ "مشتبھات " کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہيں :
" أماالمشتبهات ، فمعناه: أنها ليست بواضحة الحل ولاالحرمة فلهذالايعرفها كثيرمن الناس و لايعلمون حكمها و أما العلماء فيعرفون حكمها بنص أو قياس أو استصحاب أو غيرذلك فإذا تردد الشئي بين الحل والحرمة ولم يكن فيه نص و لااجماع اجتهد فيه المجتهد فألحقه بأحدهما بالدليل الشرعى" (شرح مسلم للنووى ( 6/32)
"مشتبھات کا مطلب يہ ہےکہ جن کی حلّت وحرمت واضح نہ ہوجس کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو ان کی حقیقت وحکم کاپتہ نہ ہو، لیکن علمائےکرام کو کسی نص،قیاس يا استصحاب (استصحاب کہتے ہیں :کسی چیز پر ماضی میں اس کی عدمِ وجود کی وجہ سےکسی تبدیلی کےنہ پائے جانےکی بناء پر ثبوت ونفی کا حکم لگانا بالفاظِ دیگر: جب تک کسی چیز میں کوئی شرعی تبدیلی واقع نہ ہواس کو اس کے سابق حکم پربرقراررکھنا) وغیرہ سے ان کاحکم معلوم ہو،لہذاجب کو‏ئی چیز حلّت وحرمت کے مابین متردّد ہو اور اس میں نص يا اجماع مفقود ہو تو مجتہداس میں اجتہادکرکےاسےکسی ايک (حکم) سے ملادےگا "
شیخ صالح الفوزان سگریٹ کے مشتبہات میں سے ہونے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
" مشتبہ امورجن سے (شریعت) میں بچنا مطلوب ہے سے متعلق وارد دلائل کے پیشِ نظر اس میں اہلِ علم کا اختلاف ہے ،کہ وہ حلال ہیں یاحرام ؟ اور ان میں کوئی بھی قول ایک دوسرے سے راجح نہیں ہے ، لہذا احتیاط کےطور پر انہیں چھوڑدینا آدمی کے دین وعزت کےلئے زیادہ مناسب ہے ، اورجہاں تک سگریٹ کی بات ہے تو یہ بلاشبہ حرام ہے کیونکہ اس کے اندر بہت زیادہ نقصان ہےاوراس کے اندرکوئی نفع نہیں ہے اور جولوگ اس کےحرام نہ ہونے کےقائل ہیں ان کےپاس کوئی ایسی دلیل نہیں ہےکہ کہا جائےکہ یہ مختلف فیہ مسئلہ ہے ، بلکہ واضح دلیل ان کے پاس ہے جوتحریم کے قائل ہیں، لہذا (سگریٹ) مشتبہات میں سےنہیں بلکہ محرمات میں سے ہے، اس لئےایک مسلمان پراس کوچھوڑنا لازم ہے،اور (واضح رہے کہ) ہر ایک اختلاف کی طرف نہیں دیکھا جاتا بلکہ اس اختلاف کی طرف دیکھا جاتا ہےجس کےلئے شریعت میں کوئی وجہ ہوتی ہے ، واللہ أعلم" (ویب : نداء الایمان ( فتوی نمبر 18948)
اس ضمن میں علمائےکرام کے اجتہاد اور شرعی دلائل کی بنیاد پر ان کےفتاوی کوہم ان شاءاللہ دوسرے باب میں نقل کريں گے جن سے مذکورہ اشیاء اوران سےمتعلق دوسرے امورکا حکم ظاہروباہر ہوجائے گا ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
6۔سگریٹ نوش اورتمباکو خور افراد کا يہ عمل عقل وفطرت کےخلاف ايک ايسا عمل ہےجس کی قباحت پروہ خود غور کریں توان کا دل اس سے خود متنفّر ہوجائے گا ايک مسلمان کواگرراستے ميں کھانے پینے کی اشیاء پڑی ہوئی مل جائیں تووہ فورًا انہیں محفوظ مقام پر رکھنے کی کوشش کريگا تاکہ پاؤں سےکچل کراس رزق اورپاک وطاہ رچیز کی بےحرمتی نہ ہواوراگر اسے راستے سےنہیں بھی ہٹاتا ہے تو بھی اپنا پاؤں اس سے بچاکرچلے گا ، اسی طرح کسی بھی پاک و حلال چیز کو آدمی حمام وغيرہ میں بیٹھ کر کھانے کا تصوّربھی نہیں کرسکتاہے اوريہ صرف اس وجہ سے ہے کہ اللہ رب العزت نے فطری طورپر انسان کے دل ميں ان حلال وپاک اشیاء اور نعمتِ الہی کی عزت وحرمت اورعظمت ڈال دی ہے، اس کے برخلاف سگریٹ ، تمباکو اوراس قبیل کی ساری چیزوں کامحل و مقام لیٹرن وحمّام ہوتاہے زيادہ تر لوگوں کوديکھا جاتاہےکہ وہ ان کا استعمال اکثر حمّام میں قضا‏ئےحاجت سے پہلے يا ساتھ ہی ميں کرتے ہيں اور استعمال کےبعد بچے ہوئے حصہ کوگندی جگہوں کی نظرکرتے ہيں نیز راہ چلتے استعمال کے بعد اوّل تو استعمال کرنے والا خود ہی اسےاپنے پاؤں سے کچل ڈالتاہےاورپھرراہ چلتے جتنے لوگ گزرتے ہيں سب کےپاؤں تلے آکر اپنے استعمال کرنے والےکےلئےغیراخلاقی اورغیرفطری و انسانی عمل کااشتہار بن جاتاہے ۔
معلوم ہواکہ ان کااستعمال کرنے والا خود انہیں غیراخلاقی اورغیر انسانی عمل تصوّرکرتاہے جسے غیر شعوری طور پرتسلیم بھی کررہاہے اور پھربھی ان کے استعمال پرمُصرّہے ؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
7۔ سگریٹ نوشی ايک موذی عمل بھی ہےجس سے دوسروں کو کافی تکلیف پہنچتی ہے، خاص طورسےان فرشتوں کوجو انسان کے ساتھ ہمیشہ لگےرہتے ہيں جن کےسلسلے میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے :
’’ وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ كِرَاماً كَاتِبِينَ ‘‘ (الإنفطار10ـ11)
یقینا تم پر نگہبان عزت والے لکھنے والے مقرر ہيں
واضح رہےکہ ان فرشتوں کوبعض ان چیزوں کی بو سےبھی تکلیف پہنچتی ہےجوحلال ہيں ، مثلا : لہسن اور پياز وغیرہ ، جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہيں کہ:اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمايا:
"من أكل ثؤماأوبصلاًفليعتزلناأوفليعتزل مسجدنا " ( البخارى: رقم ( 5452 ) (10/721) .(2) مسلم: (1/394 رقم 3)
"جو لہسن ياپياز کھایا ہواسے ہم سے یاہماری مسجد سےدوررہنا چاہئے "
صحیح مسلم کی روایت میں ہے:
"من أكل البصل والثؤم والكراث فلايقربن مسجدنا,فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم"
" جس شخص نے پیاز، لہسن اورگندنا کھایا ہووہ ہماری مسجد کےقریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سےانسان تکلیف محسوس کرتا ہے انہیں بدبودار چیزوں سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے "
لہسن اورپیازوغیرہ کی بوسے،جن کا حلال اورفائدہ مندغذاؤں میں شمار ہوتاہے،فرشتوں کوتکلیف پہنچتی ہے توبیڑی ، سگریٹ اورتمباکو وغیرہ جو حرام اورضرر رساں بھی ہیں، کی بدبوسے انہیں کتنی تکلیف ہوتی ہوگی ؟
مذکورہ چیزوں کی بدبو سےعام آدمی کوبھی کافی تکلیف ہوتی ہےجوکہ اسلامی مزاج اورتعلیمات کےیکسر خلاف ہے ،کیونکہ ایک مسلمان صحیح مسلمان اس وقت ہوسکتا ہے جب اس کی تکلیف سے عام مسلمان محفوظ ہوں، اللہ تعالی ارشادفرماتاہے :
’’ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِمَااكْتَسَبُوا فَقَدِاحْتَمَلُوا بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً ‘‘ (الأحزاب 58)
اورجو لوگ مومن مرداورمومن عورتوں کوان سےبغیرکسی جرم کےسرزد ہوئے ایذاء دیں وہ (بڑےہی) بہتان اورصریح گناہ کا بوجھـ اٹھاتے ہیں۔
عبداللہ بن عمرو بن العاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ ، اللہ کے رسولﷺ نے فرمايا :
"المسلم من سلم المسلمون من لسانه و يده " ( بخارى: (11/316) ومسلم: (1/65) رقم 40)
" صحیح مسلمان وہ ہے جس کے زبان و ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں "
اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمايا :
" لا ضرر و لا ضرار " (أحمد ( 5 / 326 ) و ابن ماجة : رقم (2340) شیخ البانی رحمہ اللہ نےاس کی تصحیح کی ہے ، دیکھئے : إرواء الغليل ( 3 / 408 )
" نہ نقصان پہنچائیے اور نہ ہی بدلے میں نقصان پہنچایاجائے "
بہت سارے تمباکو خور اور سگریٹ نوش اکثر انہیں استعمال کرنےکے بعد ان کی بدبو کو زائل کئے بغیرہی نماز کےلئے مسجد میں چلے جاتے ہیں جس سے نمازیوں کو کافی تکلیف ہوتی ہے ، اس کے علاوہ اس کے دھوئیں سے
پھیلنے والی کینسر کی بیماری کا بھی خدشہ ہے، اوریہ دوسروں کوتکلیف دیناہے جیسا کہ پہلے ذکرکیا گیا ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
8۔ سگریٹ نوشی کافروں خصوصاً یہودیوں کےتعاون اوران کی مدد کا ایک اہم ذریعہ ہے ، ایک رپورٹ کےمطابق پوری دنیا کی کل آبادی (5 . 6) بلین ہےجس میں مسلم دنیا کی آبادی( 5 .1 ) بلین ہےجن میں کل سگریٹ پینے والوں کی تعداد ) 15. 1 ) بلین ہے اور ان میں کل مسلم اسموکر دنیا بھر میں (400 ) ملین ہیں۔دنیا میں سگریٹ بنانے والی سب سے بڑی یہودی کمپنی کا نام فلپ مورس ہے اور فلپ مورس کے منافع کا (12% ) فیصدحصہ اسرائیل کوجاتاہے ، فلپ مورس کی فروخت روزانہ مسلم دنیا میں (800 ) ملین ڈالرز ہیں اور 800 (ملین ڈالرز کا ) 10٪ فیصد منافع ( 80 ) ملین ڈالرزبنتاہے ، اس طرح مسلم سگریٹ نوشوں سے حاصل شدہ منافع ( 6. 9 ) ملین ڈالرز روزانہ اسرائیل کو پہنچتے ہیں ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top