• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ لباس پہننے کا جواز

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سیاہ لباس پہننے کا جواز

شیعہ زعما بالعموم سیاہ پگڑی استعمال کرتے ہیں، اور وہ اپنی مخصوص محافل و مجالس میں سیاہ جبہ بالخصوص پہنتے ہیں۔ ماہ ِمحرم الحرام میں ان کی ایجاد کردہ بہت سی خرافات و بدعات ورسومات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اس مہینہ کو بطور ِ سوگ مناتے اور ان کے عوام وخواص بالعموم سیاہ لباس پہنتے ہیں، ان کے بالمقابل اہل سنت علما و زعما جب ان کی بدعات کا ردّ کرتے ہیں تو اسی ضمن میں سیاہ لباس کی مذمت بیان کرتے ہوئے حد سے تجاوز کرجاتے اور اسے بالکل ناجائز قرار دیتے ہیں۔ اگر کوئی سُنّی آدمی عام دنوں میں ہی سیاہ لباس استعمال کرے تو اس پر شیعہ ہونے کی پھبتی بھی کس دی جاتی ہے یا ماہ ِمحرم سے قبل کوئی آدمی سیاہ لباس پہنے ہوئے ہو تو کہہ دیا جاتا ہے کہ ابھی شیعہ حضرات نے تو سیاہ لباس پہنا نہیں، تم نے ان سے پہلے ہی یہ پہننا شروع کردیا یا ماہ ِ محرم گزر چکا ہو تو کہتے ہیں کہ اب شیعوں نے سیاہ لباس اُتارا اور تم نے پہننا شروع کردیا۔ الغرض مختلف انداز سے اس لباس کے متعلق اظہارِ خیال کیا جاتا ہے۔ گویا سیاہ لباس کو شیعہ ہونے کی ایک علامت سمجھ لیا گیا ہے۔حالانکہ تعصب سے بالاتر ہوکر احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ احادیث ِ مبارکہ میں کہیں بھی سیاہ لباس پہننے کی ممانعت وارد نہیں بلکہ بہت سی احادیث سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے۔

عن عائشة أن النبي ﷺ لَبِس خمیصة سوداء فقالت عائشة : ما أحسنھا علیک یا رسول اﷲ؟ یشوب بیاضھا سوادک ویشوب سوادھا بیاضک، فثار منھا ریح فألقاھا، وکان تعجبہ الریح الطیبة (صحیح ابن حبان، موارد الظمآن، باب في صفتہٖ)
’’اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبیﷺ نے سیاہ اُونی چادر زیب ِتن کی، توانہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! یہ آپ پر کس قدر سج رہی ہے!! اس کی سفیدی آپ کی سیاہی میں اور اس کی سیاہی آپ کی سفیدی میں خوب گھل مل گئی ہے۔ بعد میں اس میں سے ناپسند سی بو آئی تو آپ نے اسے اتار پھینکا۔ آپﷺ کو محض اچھی بو پسند تھی۔‘‘

عن عائشة قالت صُنِعت لرسول اﷲ ﷺ بردۃ سوداء فلبِسھا فلما عرق فیھا وجد ریح الصوف فقذفھا (سنن ابی داؤد: ۷۴ ۴۰ ’صحیح‘)
’’اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ کے لئے ایک سیاہ اُونی چادر تیار کی گئی۔ آپؐ نے اسے زیب تن فرمایا۔ جب پسینہ آیا تو آپؐ نے اس میں اُون کی ناگوار بو محسوس کی تو پؐ نے اِسے اُتار پھینکا۔‘‘

عن عبداﷲ بن زید أن رسول اﷲ ﷺ استسقی وعلیہ خمیصة سوداء
’’عبداللہ بن زید ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نماز استسقا کے لئے تشریف لے گئے تو اس وقت آپ 1ایک سیاہ چادر اوڑھے ہوئے تھے۔‘‘ (سنن النسائی: ۱۵۰۷’صحیح‘)

عن جعفر بن عمرو بن حریث عن أبیہ أن رسول اﷲ ﷺ خطب الناس وعلیہ عمامة سوداء (صحیح مسلم: ۱۳۵۹)
’’عمرو بن حریثؓ کا بیان ہے کہ نبیﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا ۔ اس وقت آپؐ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔‘‘

5-عن ابن عباس أن النبي ﷺ خطب الناس وعلیہ عمامة دسماء (الشمائل للترمذي، باب ماجاء في صفة عمامة رسول اﷲ ﷺ ’صحیح‘)
’’ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ نبیﷺ نے لوگوں کوخطبہ دیا۔ اس وقت آپؐ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔ یا ایسا عمامہ تھاجو تیل لگا ہوا تھا۔‘‘

6-عن جابر بن عبد اﷲ أن النبي ﷺ دخل یوم فتح مكة وعلیہ عمامة سوداء
’’ابن عمرؓ کا بیان ہے کہ نبیﷺ فتح مکہ کے روز مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپؐ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۳۵۸)

7-عن ابن بریدۃ عن أبیہ أن النجاشي أھدی للنبي ﷺ خُفَّین أسودین ساذجین فلبسھما ثم توضأ ومسح علیھما (جامع ترمذی: ۲۸۲۰ ’صحیح‘)
’’بریدہؓ کا بیان ہے کہ نجاشی نے نبیﷺ کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیہ بھیجے۔ آپؐ نے اُنہیں پہن لیا۔ بعد میںوضو کیا تو ان پر آپ نے مسح کیا۔‘‘
عن عائشة قالت خرج النبي ﷺ ذات غداۃ وعلیہ مِرْط مُرَحَّل من شعر أسود (صحیح مسلم:۲۰۸۱)
’’اُمّ المومنین عائشہؓ کا بیان ہے کہ نبیﷺ ایک روز صبح کو باہر اس حال میںتشریف لے گئے کہ آپؐ نے سیاہ اون کی بنی ہوئی چادر اوڑھ رکھی تھی جس پر پالان کی سی شکل بنی ہوئی تھی۔‘‘

8-عن اُمّ خالد بنت خالد قالت:أُتي النبي ﷺ بثیاب فیھا خميصة سوداء صغیرۃ فقال: من ترون أن نکسو ھذہ؟ فسکت القوم،فقال: إیتونی بأم خالد فاُتي بھا تُحْمَل فأخذ الخميصة بیدہ فألبَسَھا وقال أبلي واخلقي،وکان فیھا علم أخضر أو أصفر،فقال: یا أم خالد ! ھذا سَنَاہْ، وسَنَاہ بالحبشة -حسن (صحیح بخاری: ۵۸۲۳)
’’اُمّ خالدؓ کا بیان ہے کہ نبیﷺ کے ہاں کچھ کپڑے آئے۔ ان میں ایک چھوٹی سی سیاہ چادر بھی تھی۔ آپؐ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ ہم یہ پہننے کے لئے کس کو دیں؟ لوگ خاموش رہے۔ تو آپؐ نے فرمایا: اُمّ خالد (بچی) کو میرے پاس لاؤ، اسے اُٹھا کر لایا گیا۔ تو آپ ﷺنے چادر لیکر اپنے ہاتھوں سے اُسے اوڑھائی اور فرمایا: اللہ کرے، اسے خوب استعمال کرو۔ اس چادر پر سبز یا زرد دھاریاں بھی تھیں۔ آپؐ نے فرمایا: اُمّ خالد! یہ کتنی اچھی ہے۔‘‘

9- عن سعد قال: رأیت رجلا ببخارٰی علی بغلة بیضاء علیہ عمامة خَزٍّ سودائُ فقال کسانیھا رسول اﷲ ﷺ (سنن ابی داؤد: ۴۰۳۸’ضعیف‘)
’’سعد کا بیان ہے کہ میں نے بخارا میں سفید خچرپر سوار ایک آدمی دیکھا۔ اس کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔ اُس نے بتلایا کہ یہ عمامہ مجھے اللہ کے رسولﷺ نے پہنایا تھا۔‘‘

10-عن الأشعث بن سلیم قال سمعت عمتي تحدث عن عمھا قال: بینا أنا أمشي بالمدينة إذا إنسان خلفي یقول:ارفع إزارک فإنہ أتقی وأبقی فإذا ھو رسول اﷲ ﷺ، فقلت: یارسول اﷲ ! إنما ھي بُردَۃ مَلْحَاء قال: أما لک فيَّ اُسوۃ؟ فنظرتُ فإذا إزارہ إلی نصف ساقیہ (الشمائل للترمذي، باب ماجاء في صفة إزار رسول اﷲ ﷺ )
’’اشعث بن سلیم کا بیان ہے کہ میں نے اپنی پھوپھی جان سے سنا کہ وہ اپنے چچا سے بیان کرتی تھیں۔ اس نے کہا کہ ایک دفعہ میں مدینہ منورہ میں چلا جارہا تھا۔ اچانک میں نے سنا کہ کوئی آدمی میرے پیچھے کہتا آرہا تھا: اپنی چادر کو اوپر کرلو، اس سے کپڑا صاف رہے گا اور پھٹنے سے بھی محفوظ رہے گا۔ میں اِدھر متوجہ ہوا تو دیکھا کہ اللہ کے رسولﷺ تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولؐ یہ ’سیاہ چادر‘ تو کام کاج کے وقت کی ہے یعنی اس میںتکبر والی کوئی بات نہیں۔ تو آپؐ نے فرمایا: کیا تمہارے لئے میرے عمل میں اُسوہ نہیں؟ میں نے دیکھا تو آپؐ کی چادر نصف پنڈلی تک تھی۔‘‘

11- عن یونس بن عبید مولی محمد بن القاسم قال بعثني محمد بن القاسم إلی البراء بن عازب یسألہ عن رأية رسول اﷲ ﷺ ما کانت؟ فقال: کانت سوداء مُرَبعة من نَمِرۃ (سنن ابی داود:۱۶۸۰’صحیح‘)
’’یونس بن عبید مولیٰ محمد بن القاسم کا بیان ہے کہ محمدبن قاسم نے مجھے براء بن عازبؓ کی خدمت میں بھیج کر رسول اﷲﷺ کے جھنڈے کے متعلق دریافت کیا کہ کیسا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا: وہ اُونی کپڑے کا سیاہ و سفید لکیروں والا تھا۔‘‘

12- عن الحارث بن حسان قال قدمت المدينة،فرأیت النبي ﷺ قائمًا علی المنبر وبلال قائم بین یدیہ مُتقلِّد سیفا وإذا رأية سودائ، فقلت: من ھذا ؟ قالوا: ھذا عمرو بن العاص قَدِم من غَزَاۃ (سنن ابن ما جہ:۲۸۱۶’حسن‘)
’’حارث بن حسانؓ کا بیان ہے کہ میں مدینہ منورہ گیا۔ میں نے نبیﷺ کو دیکھا کہ آپ منبر پر کھڑے تھے اور بلالؓ گلے میں تلوار حمائل کئے آپؐ کے سامنے کھڑے تھے۔ اچانک میں نے ایک سیاہ جھنڈا دیکھا۔ تو میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ عمروبن العاصؓ ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں۔‘‘

13- عن ابن عباس أن رأية رسول اﷲ ﷺ کانت سوداء ولواء ہ أبیض (جامع الترمذي:۱۶۸۱)
’’ابن عباسؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ کا بڑا جھنڈا سفید اور چھوٹا علامتی جھنڈا سیاہ تھا۔‘‘

14- ولم تر عائشة بأسا بالحُلِيّ والثوب الأسود والمُوَرَّد والخف للمرأۃ (صحیح البخاري: باب ما یلبس المحرم من الثیاب)
’’اور اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ عورت کے لئے احرام کے دوران زیورات، سیاہ لباس یا گلابی رنگ کا لباس اور موزے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھیں۔‘‘
مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ نبیﷺ نے حسب ِ ضرو رت مختلف مواقع پر سیاہ چادر، سیاہ عمامہ، سیاہ موزے اور سیاہ جھنڈے استعمال کئے۔ سیاہ چادر ایک صحابیہ کو عطا فرمائی، سیاہ عمامہ ایک صحابی کو عنایت فرمایا۔ نیز اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے احرام کے دوران عورت کے لئے سیاہ لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔ لہٰذا کسی قوم کی مشابہت یا سوگ سے ہٹ کر اگر سیاہ لباس استعمال کیا جائے تو شرعی طور پر اس میں نہ کوئی حرج ہے اور نہ اس کی ممانعت۔ واﷲ اعلم
ابوحمزہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
Top