• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدناعمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا بیان

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
صحیح مسلم :
کتاب : فضائل قرآن کا بیان :
باب : سیدناعمرو بن عبسہ (رضی اللہ عنہ) کے اسلام لانے کا بیان
جلد اول:حدیث نمبر 1924
سیدناعمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں خیال کرتا تھا کہ لوگ گمراہی میں مبتلا ہیں اور وہ کسی راستے پر نہیں ہیں اور وہ سب لوگ بتوں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں میں نے ایک آدمی کے بارے میں سنا کہ وہ مکہ میں بہت سی خبریں بیان کرتا ہے تو میں اپنی سواری پر بیٹھا اور ان کی خدمت میں حاضر ہوا یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چھپ کر رہ رہے ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قوم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مسلط تھی پھر میں نے ایک طریقہ اختیار کیا جس کے مطابق میں مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گیا اور
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نبی ہوں، میں نے عرض کیا نبی کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے، میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس چیز کا پیغام دے کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ صلہ رحمی کرنا اور بتوں کو توڑنا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا میں نے عرض کیا کہ اس مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اور کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ایک آزاد اور ایک غلام ، راوی نے کہا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لے آئے تھے میں نے عرض کیا کہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اس کی طاقت نہیں رکھتے کیا تم میرا اور لوگوں کا حال نہیں دیکھتے اس وقت تم اپنے گھر جاؤ پھر جب سنو کہ میں ظاہر (غالب) ہوگیا ہوں تو پھر میرے پاس آنا
وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر کی طرف چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں آگئے تو میں اپنے گھر والوں میں ہی تھا اور لوگوں سے خبریں لیتا رہتا تھا اور پوچھتا رہتا تھا یہاں تک کہ مدینہ منورہ والوں سے میری طرف کچھ آدمی آئے تو میں نے ان سے کہا کہ اس طرح کے جو آدمی مدینہ منورہ میں آئے ہیں وہ کیسے ہیں تو انہوں نے کہا کہ لوگ ان کی طرف دوڑ رہے ہیں ان کی قوم کے لوگ انہیں قتل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس کی طاقت نہیں رکھتے تو میں مدینہ منورہ میں آیا اور
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے پہچانتے ہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں تم تو وہی ہو جس نے مجھ سے مکہ میں ملاقات کی تھی میں نے عرض کیا جی ہاں پھر عرض کیا اے اللہ کے نبی اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو کچھ سکھایا ہے مجھے اس کی خبر دیجئے اور
میں اس سے جاہل ہوں مجھے نماز کے بارے میں خبر دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبح کی نماز پڑھو پھر نماز سے رکے رہو یہاں تک کہ سورج نکل آئے اور نکل کر بلند ہو جائے کیونکہ جب سورج نکلتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اسے سجدہ کرتے ہیں پھر نماز پڑھو کیونکہ اس وقت کی نماز کی گواہی فرشتے دیں گے اور حاضر ہوں گے یہاں تک کہ سایہ نیزے کے برابر ہو جائے پھر نماز سے رکے رہو کیونکہ اس وقت جہنم جھونکی جاتی ہے پھر جب سایہ آجائے تو نماز پڑھو کیونکہ اس وقت کی نماز کی فرشتے گواہی دیں گے اور حاضر کیے جائیں گے یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھو پھر سورج کے غروب ہونے تک نماز سے رکے رہو کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اسے سجدہ کرتے ہیں
میں نے عرض کیا وضو کے بارے میں بھی کچھ بتائیے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں جو وضو کے پانی سے کلی کرے اور پانی ناک میں ڈالے اور ناک صاف کرے مگر یہ کہ اس کے منہ اور نتھنوں کے سارے گناہ جھڑ جاتے ہیں کہ پھر جب وہ منہ دھوتا ہے جس طرح اللہ نے اسے حکم دیا ہے تو اس کے چہرے کے گناہ اس کی داڑھی کے کناروں کے ساتھ لگ کر پانی کے ساتھ گر جاتے ہیں پھر جب وہ اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھوتا ہے تو دونوں پاؤں کے گناہ انگلیوں کے پوروں کی طرف سے پانی کے ساتھ گر جاتے ہیں پھر اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے اور اللہ کی حمد وثناء اور اس کی بزرگی اور اس کے شایان شان بیان کرے اور اپنے دل کو خالص اللہ کے لئے فارغ کرلے تو وہ آدمی اپنے گناہوں سے اس طرح پاک وصاف ہو جاتا ہے جس طرح کہ آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے
چنانچہ سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی سیدنا ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا تو سیدنا ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے عمرو بن عبسہ (رضی اللہ عنہ) دیکھو! کیا کہہ رہے ہو کیا ایک ہی جگہ میں آدمی کو اتنا ثواب مل سکتا ہے تو
سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے
اے ابوامامہ ! میں بڑی عمر والا ہوگیا ہوں اور میری ہڈیاں نرم ہوگئی ہیں اور میری موت قریب آگئی ہے تو اب مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ بولوں اگر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ یا تین مرتبہ یہاں تک کہ سات مرتبہ بھی سنتا تو میں کبھی بھی اس حدیث کو بیان نہ کرتا لیکن میں نے تو اس حدیث کو اس سے بھی بہت زیادہ مرتبہ سنا ہے۔
 
Top