شیخ طوسی نے اس روایت کے ساتھ شیعت کا جنازہ نکال دیا ہے ایک کم فہم آدمی بھی حقیقت سمجھ سکتا ہے..
یہ روایت چونکہ کافی لمبی ہے اس لئے مجبوراً مجھے یوں چھوٹا سکین پیج بنانا پڑا لیکن آپ اس کو کمنٹس میں بمعہء سند دیکھ سکتے ہیں...
"جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیعت ہوئی تو میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا آپ اٹھیں لوگوں میں کھڑے ہو جائیں اور ان کو اپنی طرف بلائیں اور اپنے حق کی دعوت دے اور ان کو بتائیں کہ میں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذیادہ قرب رکھتا ہوں اور لوگوں سے ان کے خلاف اپنے حق میں مدد طلب کریں اگر دس لوگ بھی آپ کی آواز پر لبیک کہہ دیں تو ان کے زریعے آپ سو پر غلبہ حاصل کر سکتے ہیں اگر آپ نے غلبہ حاصل کیا تو حاکمیت نبی آپ حاصل کر لیں گے اور اگر آپ قتل کر دئیے گئے تو شہید ہونگے...
امیر المومنین سیدنا علی نے فرمایا تو گمان کرتا ہے کہ 100 میں سے دس لوگ بھی میری بیعت کرینگے؟؟؟
میں نے عرض کیا کیوں نہیں میں گمان کرتا ہوں..
تو سیدنا علی نے فرمایا لیکن میں گمان نہیں کرتا کہ 100 سو میں سے دو 2 لوگ بھی میری بیعت کرینگے...
اللہ اکبر..
ثابت ہو گیا صحابہ کرام نے بالاجماع ابوبکر, عمر و عثمان رضی اللہ عنھم کی بیعت کی اور ان کو امیر المومنین چنا خود سیدنا کہہ رہے ہیں کہ سو میں سے دو بھی میری بیعت نہیں کرینگے...
تو اس میں خلفاءراشدین کی کیا غلطی ہے اگر صحابہ کرام نے بالاجماع ان کی بیعت کی ان کو چنا اور ان کو افضل سمجھا اگر سیدنا علی کے بارے میں رسول اللہ نے صحابہ کو کسی قسم کی تاکید کی ہوتی تو وہ کبھی بھی یوں سیدنا علی سے منہ نا پھیرتے کہ سو میں سے دو بھی ان کے بیعت ہر راضی نا تھے بلکہ صحابہ کرام نے جس کو بعد رسول اللہ افضل سمجھا اس کی بیعت بھی کی...
اللہ اکبر
یہی وقت ہے کہ شیعوں کی آنکھیں کھل جائے اور وہ حق قبول کرلیں..
یہ روایت چونکہ کافی لمبی ہے اس لئے مجبوراً مجھے یوں چھوٹا سکین پیج بنانا پڑا لیکن آپ اس کو کمنٹس میں بمعہء سند دیکھ سکتے ہیں...
"جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیعت ہوئی تو میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا آپ اٹھیں لوگوں میں کھڑے ہو جائیں اور ان کو اپنی طرف بلائیں اور اپنے حق کی دعوت دے اور ان کو بتائیں کہ میں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذیادہ قرب رکھتا ہوں اور لوگوں سے ان کے خلاف اپنے حق میں مدد طلب کریں اگر دس لوگ بھی آپ کی آواز پر لبیک کہہ دیں تو ان کے زریعے آپ سو پر غلبہ حاصل کر سکتے ہیں اگر آپ نے غلبہ حاصل کیا تو حاکمیت نبی آپ حاصل کر لیں گے اور اگر آپ قتل کر دئیے گئے تو شہید ہونگے...
امیر المومنین سیدنا علی نے فرمایا تو گمان کرتا ہے کہ 100 میں سے دس لوگ بھی میری بیعت کرینگے؟؟؟
میں نے عرض کیا کیوں نہیں میں گمان کرتا ہوں..
تو سیدنا علی نے فرمایا لیکن میں گمان نہیں کرتا کہ 100 سو میں سے دو 2 لوگ بھی میری بیعت کرینگے...
اللہ اکبر..
ثابت ہو گیا صحابہ کرام نے بالاجماع ابوبکر, عمر و عثمان رضی اللہ عنھم کی بیعت کی اور ان کو امیر المومنین چنا خود سیدنا کہہ رہے ہیں کہ سو میں سے دو بھی میری بیعت نہیں کرینگے...
تو اس میں خلفاءراشدین کی کیا غلطی ہے اگر صحابہ کرام نے بالاجماع ان کی بیعت کی ان کو چنا اور ان کو افضل سمجھا اگر سیدنا علی کے بارے میں رسول اللہ نے صحابہ کو کسی قسم کی تاکید کی ہوتی تو وہ کبھی بھی یوں سیدنا علی سے منہ نا پھیرتے کہ سو میں سے دو بھی ان کے بیعت ہر راضی نا تھے بلکہ صحابہ کرام نے جس کو بعد رسول اللہ افضل سمجھا اس کی بیعت بھی کی...
اللہ اکبر
یہی وقت ہے کہ شیعوں کی آنکھیں کھل جائے اور وہ حق قبول کرلیں..
اٹیچمنٹس
-
296.1 KB مناظر: 180