• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی شدہ زانی کی سزا رجم ۔۔۔ ایک واقعہ

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اسلامی احکام و قوانین میں جستجو رکھنے والا ہر مسلمان جانتا ہے اسلام کے مختلف کبیرہ گناہوں کے ارتکاب پر مختلف حدود (سزائیں ) ہیں ۔ مثلا چور کا ہاتھ کاٹنا ، جادوگر کو قتل کرنا ، فساد پھیلانے والوں کے مخالف سمت سے ہاتھ پاؤں کاٹنا ، وغیرہ
انہیں میں سے ایک ہے حد رجم جو کہ شادی شدہ زانی مرد یا عورت کے لیے مقرر ہے ۔ سورہ نور میں اللہ تعالی نے شروع میں اس حوالے چند حدود کا ذکر کیا ہے شوق رکھنے والے حضرات مطالعہ کر سکتے ہیں ۔
فیس بک آج ایک ویڈیو نظر آئی ہے جس میں ایک عورت کو( جوظاہ رہے شادی شدہ ہوگی اور اس نے بدکاری کا بھی ارتکاب کیا ہوگا ) سزائے رجم دی جارہی تھی ۔
اس سخت سزا کا تصور پہلے ذہن میں موجود تھا لیکن آنکھوں سے دیکھ کر تو رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔
اور ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن میں پختہ ہوتی گئی آج فحاشی وعریانی کیوں معاشرے کو آگ کی طرح لپیٹ میں لیے جاری ہے ۔
غیر مسلم ممالک کی تو خیر کیا بات کرنی ہے لیکن اب مسلمانوں کے اندر مسخ فطرتوں والے ایسے ناعاقبت اندیش پیدا ہوگئے ہیں جو اس کام کو گویا کوئی فخریہ پیشکش سمجھتے ہیں ۔
روزانہ کی بنیاد پر بے شمار اس طرح کے واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ فلاں نے فلاں کے ساتھ زیادتی کی ، بدکاری کی وغیرہ وغیرہ ۔
سرکاری لوگ آئے روز ان چیزوں کا سد باب کرنے کے لیے رسمی قسم کے بیانات داغتے رہتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں حکومت کیطرف سے صرف ایک دفعہ
اس طرح کے اخلاقی بونوں کو سرعام علی رؤوس الأشہاد سزا دے دی جائے
اور ساتھ اعلان کردیا جائے کہ جو آئندہ ایسا کام کرے گا اس کی بھی یہی سزا ہے ۔
اور میڈیا والے اس کی نشر و اشاعت میں اسی طرح حصہ لیں جس طرح فحاشی وعریانی کو فروغ دینے میں لیتے ہیں
تو پھر دیکھ لیں یہ معاشرتی غلاظت کتنی جلدی ختم ہوتی ہے ۔
آپ ویڈیو دیکھیں اور ذرا تصور کریں کہ جن کی آنکھوں کےسامنے یہ منظر ایک دفعہ گزر جائے گا (یقینا حفظ بھی ہوجائے گا ) کیا وہ کبھی اس طرح کا کام کرنے کی جرأت کرے گا ؟
ایک بات ذہن میں رکھیں اگر ویڈیو دیکھ کر آپ کے ذہن میں طریقہ رجم یا اس کے متعلقہ دیگر شبہات آتے ہیں تو یہ سارے اعتراضات اس ویڈیو پر یعنی ان لوگوں پر ہی ہیں ۔ اس میں اسلام کی بیان کردہ حد رجم پر کوئی اعتراض نہین کیا جاسکتا بالکل ایسے ہی جیسے کوئی نماز صحیح نہ پڑھے تویہ اس کی اپنی ذاتی غلطی ہے اس میں شریعت کی طرف سے فریضہ صلاۃ پر کوئی حرف نہیں آئے گا ۔
ویڈیو میں ایک عورت کو سزا دی جارہی ہے بعض ناظرین کے ذہن میں آئے گا کہ مرد کدھر ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مرد شادی شدہ نہ ہو (غیرشادی شدہ کی سزا اسی کوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے ) یا دیگر اسے شبہات ہوں جن کی وجہ سے اس پر حد نافذ ہونے کی شروط پوری نہ ہوتی ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جو ماعز الأسلمی رضی اللہ عنہ اور غامدیہ عورت رضی اللہ عنہا والے جوواقعات پیش آئےتھے ان میں صرف اکیلے اکیلے کو ہی سزا دی گئ تھی ۔
عورت کا اطمینان و سکون دیکھ کر مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا غامدیہ عورت والا واقعہ یاد آرہا تھا کہ جس نے خود آکر بار بار اپنے گناہ کا اقرار کیا اور حد رجم نافذ کرنے کی درخواست کی ۔۔۔ جب اس عورت کو رجم کیا جارہا تھا تو دوران رجم کسی صحابی نے غصے میں آکر اس کےبارے میں چند نا مناسب کلمات کہہ دیے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
والذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تابها صاحب مكس لغفر له» (مسلم برقم 1695 )
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نےاتنی (خلوص کے ساتھ ) توبہ کی ہے اگر حرام ٹیکس(یہاں سے اس گناہ کی سنگینی کا بھی پتہ چلتا ہے )کھانے والا بھی ایسی توبہ کرلے تو بخش دیا جائے ۔
ایک اور روایت میں ہے :
لقد تابت توبة لو قسمت بين أهل المدينة لوسعتهم، أو نحو هذا. ( مسند البزار ج 10 ص 331 )
اس نے اتنی ( خلوص سے توبہ کی ہے ) کہ اگر سب اہل مدینہ میں تقسیم کردی جائے تو ان کے لیےکافی ہوجائے ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاکم اللہ خیرا خضر حیات بھائی۔
میں نے ابھی دو روز قبل یہ ویڈیو دیکھی اور واقعی رونگٹے کھڑے ہو گئے، ابھی دوبارہ دیکھنے کی ہمت بھی اپنے اندر نہیں پا رہا۔
آپ کی یہ بات صد فی صد درست ہے کہ اگر یہ سزائیں ملک میں واقعتاً لاگو کر دی جائیں اور ان کی میڈیا کے ذریعے خوب تشہیر کی جائے تو جرائم کی شرح بہت کم ہو جائے گی۔ ابھی تو صورتحال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ڈر تو کیا ہونا ہے، بلکہ زنا و فحاشی کے معاملات تو فخریہ بیان کئے جاتے ہیں۔ پہلے کبھی یہ گناہ چھپتے چھپاتے کئے جاتے ہوں گے، اب دوستوں کی محفل میں کھلے عام بیان ہوتے ہیں۔
کئی ہوٹلز، سینما گھر، جوس سینٹرز، انہی معاملات میں بدنام ہیں۔ بلکہ سال کے شروع میں ممبئی گیا تھا تو وہاں کچھ پارکس اس سلسلے میں بدنام تھے، وہی صورتحال یہاں بھی ہو چکی ہے۔

ابھی کچھ عرصہ پہلے تک پی سی او (پبلک کالز آفس) کا بزنس عروج پر تھا۔ موبائل نے ان کا بزنس ایسا ٹھپ کیا کہ اب کوئی پی سی او ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ لیکن حیرت در حیرت ہے کہ اس دور میں جب کہ گھر گھر نیٹ لگا ہوا ہے، اب بھی انٹرنیٹ کیفے اسی طرح کھلے ہوئے ہیں۔۔! یہ سب فحاشی کے اڈے بن چکے ہیں۔

کسی زمانے میں لوگ چوری چھپے اندھیرے میں راہگیروں کو لوٹتے تھے۔ اب دن دہاڑے، ٹریفک جام میں قطار سے لوٹتے ہوئے جاتے ہیں، کیونکہ کسی قسم کا ڈر خوف کسی کو بھی نہیں۔ زیادہ سے زیادہ پکڑے گئے تو رشوت دے کر چھوٹ جانا ہے، اور دوسری طرف مختصر وقت میں خطیر رقم۔ پھر پہلے اکا دکا لٹیرے ہوتے تھے، اب کچھ عرصہ پہلے ہمارے آفس کے ایک ساتھی کو لوٹا تو اس نے بتایا کہ پوری ہائی روف بھری ہوئی تھی بندوں سے اور آٹھ دس بندے اکٹھے لوٹ مار کر رہے تھے۔

موضوع سے کافی دور نکل گیا، لیکن حقیقت یہی ہے کہ اسلامی حدود ہی امن کی ضامن ہیں۔ جب تک ان کا نفاذ نہیں ہوتا، وہ وقت دور نہیں، جب ہمارا معاشرہ بھی عریانیت کے اسی طوفان کی لپیٹ میں ہوگا، جس سے آج پورا یورپ اس قدر آلودہ ہے کہ اب وہ عریاں مجسمے چوک پر لگاتے ہیں، بھی شرم تو دور کی بات، الٹا فخر محسوس کرتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابھی تو صورتحال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ڈر تو کیا ہونا ہے، بلکہ زنا و فحاشی کے معاملات تو فخریہ بیان کئے جاتے ہیں۔ پہلے کبھی یہ گناہ چھپتے چھپاتے کئے جاتے ہوں گے، اب دوستوں کی محفل میں کھلے عام بیان ہوتے ہیں۔
اور تو اور جو لوگ دانشوری کی آڑ میں میڈیا پر ہر روز آتے ہیں وہ اس طرح کی حیاباختہ حرکات کو بیان کرکے اپنے آپ کو آزاد خیال ظاہر کرتے ہیں ۔
ایک صاحب ہیں غالبا ان کا نام نصرت جاوید ہے ۔ کسی نے ان کے پروگرام میں فون کرکے کہا کہ جناب آپ پر فلاں فلاں غیر اخلاقی الزامات ہیں ۔
تو بڑی ڈھٹائی کے ساتھ الٹا اس کو طنز کرنے لگ گئے اور کہا کہ جناب یہ الزام نہیں بلکہ میں خود اعتراف کرتا ہوں میں یہ سب ہلہ گلہ کرتا ہوں ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ وَإِنَّ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوْ الاِعْتِرَافُ ‏.‏.‏.‏ صحيح مسلم
http://sunnah.com/muslim/29/21
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

انہیں میں سے ایک ہے حد رجم جو کہ شادی شدہ زانی مرد یا عورت کے لیے مقرر ہے

ویڈیو میں ایک عورت کو سزا دی جارہی ہے بعض ناظرین کے ذہن میں آئے گا کہ مرد کدھر ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مرد شادی شدہ نہ ہو
(غیرشادی شدہ کی سزا اسی کوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے )
یا دیگر اسے شبہات ہوں جن کی وجہ سے اس پر حد نافذ ہونے کی شروط پوری نہ ہوتی ہوں ۔
ناجائز تعلقات کے الزام پر صومالی لڑکی سنگسار
صومالیہ میں الشباب نامی اسلامی جنگجو گروپ نے ایک بیس سالہ لڑکی کو ناجائز جنسی تعلقات کا مرتکب پانے پر سنگسارکر دیا ہے جبکہ اس کے ساتھی مرد کو 100 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد ﷺ نبيا
ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمدﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں۔
 
Top