• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شام ، حالات ، احادیث ، موجودہ صورتحال ،حقائق اور پس منظر ہماری ذمہ داری ، عربی اردو کتب مراجع

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
⑦ أخبرنا أبو الحسين عبد الله بن الحسن بن الوليد الكلابي حَدَّثَنَا أبو بكر بن خريم حَدَّثَنَا هشام بن عمار حَدَّثَنَا معاوية بن يحيى حَدَّثَنَا أَرْطَاةَ بْنِ الْمُنْذِرِ «عَمَّنْ حَدَّثَهُ» عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:

«أَهْلُ الشَّامِ وَأَزْوَاجُهُمْ وَ ذُرِّيَّاتُهُمْ وَعَبِيْدُهُمْ وَإِمَاؤُهُمْ إِلَى مُنْتَهَى الْجَزِيرَةِ مُرَابِطُونَ فِي سَبِيْلِ اللَّهِ، فَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا مَدِيْنَةً مِنَ الْمَدَائِنِ فَهُوَ فِي رِبَاطٍ وَمَنْ اِحْتَلَّ مِنْهَا ثَغْرًا مِنَ الثُّغُورِ فَهُوَ فِي جِهَادٍ»

ترجمہ: اہل شام، ان کی بیویاں اولاد غلام، باندیاں اور جزیرے کے تمام لوگ اللّٰہ کے راستے میں (دشمن کی سرحد پر) ہیں جو بھی ان میں سے شہروں میں سے کسی شہر میں اترے تو وہ قلعے یا سرحد کی حفاظت میں ہے اور جو سرحدوں میں سے کسی سرحد پر اترے تو وہ جہاد میں ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (كما في المجمع) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن الربعي (١٨) (المتوفى: ٤٤٤هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ قال الألباني: ضعيف

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ ابو درداء رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرنے والے کا نام بیان نہیں کیا گیا اس لیے وہ مجہول ہے۔

اسی سند سے طبرانی رحمہ اللّٰہ اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے بھی روایت کیا ہے اور ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن وہ بھی غریب ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ ابن عساکر نے اس حدیث کو شہر بن حوشب کی سند سے بھی روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔
 
شمولیت
جولائی 07، 2014
پیغامات
155
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
91
شام پر لکھی جانے والی کچھ عربی کتب


ان کتب کو صرف تلاش کرسکا ہوں ، ابھی مطالعہ کا شرف حاصل نہیں ہوا اس سے پہلے ہی اہل مطالعہ کی خدمت میں یہ لسٹ بھیج دی ہے ۔ آپ احباب بھی اپنا حصہ عبدالمنان اور خضر حیات صاحبان حفظھما اللہ کی طرح ڈالتے رہیں۔
. فضائل الشام
المؤلف: عبد الكريم بن محمد بن منصور التميمي السمعاني المروزي، أبو سعد (المتوفى: 562هـ)
المحقق: عمرو علي عمر
الناشر: دار الثقافة العربية
الطبعة: الأولى، 1412 هـ - 1992 م
عدد الأجزاء: 1

2. فضائل الشام ودمشق
المؤلف: علي بن محمد بن صافي بن شجاع الربعي، أبو الحسن، ويعرف بابن أبي الهول (المتوفى: 444هـ)
المحقق: صلاح الدين المنجد
الناشر: مطبوعات المجمع العلمي العربي بدمشق
الطبعة: الأولى 1950
عدد الأجزاء: 1

3. تخريج أحاديث فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن علي بن محمد الربعي
المؤلف: أبو عبد الرحمن محمد ناصر الدين، بن الحاج نوح بن نجاتي بن آدم، الأشقودري الألباني (المتوفى: 1420هـ)
الناشر: مكتبة المعارف للنشر والتوزيع
الطبعة: الأولى للطبعة الجديدة 1420هـ- 2000م
عدد الأجزاء: 1

4. طوبیٰ للشام
مؤلف: محمد صالح المنجد
5. أحاديث الفِتن والملاحِم وأشراط السَّاعة المتعلِّقة بالشَّام (سُوريَة)
إشراف: عَلَوي بن عبد القادر السقَّاف
النـاشر: مؤسَّسة الدُّرر السَّنية للنَّشر - الظهران - السُّعودية
الطبعة: الأولى
سـنة الطبـع: 1435هـ - 2014م
عدد الصفحات: 256 صفحة
6. مناقب الشام و اھلہ
شیخ الاسلام ابن تیمیۃ
7. تاريخ فلسطين القديم من أول غزو يهودي حتى آخر غزو صليبي
المؤلف: ظفر الإسلام خان
الناشر: دار النفائس
الطبعة: الثالثة 1981​
8. فتوح الشام للواقدی

9. فضائل الشام - الحافظ ابن رجب الحنبلي

10. فضائل الشام - الحافظ ابن عبد الهادي، تحقيق مجدي فتحي السيد

11. الالمام بفضائل الشام ۔ الشیخ ابو محمد احمد شحاتۃ الالفی السکندری

12. تراجم علماء الشام ّ(سوریۃ ) ومن نزل بھا او سکن

القسم العلمی بمؤسسۃ الدرر السنیۃ

13. مدرسة الحديث في بلاد الشام خلال القرن الثامن الهجري (عصر الأئمة : ابن تيمية والمزي والذهبي والبرزالي )

د.محمد بن عزوز

14. بلاد الشام أرض رباط وجهاد وحسم إلى يوم القيامة

محمد بن سعيد رشيد البارودي

15. قادة فتح الشام ومصر

16. اللواء محمود شيت خطاب

17. إتحاف الأنام بذكر فضائل الشام.

جَـــمَـعَـهُ:أبو بكرخالد بن موسى بن رجا نواصره عفا الله عنه

 
شمولیت
جولائی 07، 2014
پیغامات
155
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
91
شام پر لکھی جانے والی کچھ عربی کتب


ان کتب کو صرف تلاش کرسکا ہوں ، ابھی مطالعہ کا شرف حاصل نہیں ہوا اس سے پہلے ہی اہل مطالعہ کی خدمت میں یہ لسٹ بھیج دی ہے ۔ آپ احباب بھی اپنا حصہ عبدالمنان اور خضر حیات صاحبان حفظھما اللہ کی طرح ڈالتے رہیں۔
. فضائل الشام
المؤلف: عبد الكريم بن محمد بن منصور التميمي السمعاني المروزي، أبو سعد (المتوفى: 562هـ)
المحقق: عمرو علي عمر
الناشر: دار الثقافة العربية
الطبعة: الأولى، 1412 هـ - 1992 م
عدد الأجزاء: 1

2. فضائل الشام ودمشق
المؤلف: علي بن محمد بن صافي بن شجاع الربعي، أبو الحسن، ويعرف بابن أبي الهول (المتوفى: 444هـ)
المحقق: صلاح الدين المنجد
الناشر: مطبوعات المجمع العلمي العربي بدمشق
الطبعة: الأولى 1950
عدد الأجزاء: 1

3. تخريج أحاديث فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن علي بن محمد الربعي
المؤلف: أبو عبد الرحمن محمد ناصر الدين، بن الحاج نوح بن نجاتي بن آدم، الأشقودري الألباني (المتوفى: 1420هـ)
الناشر: مكتبة المعارف للنشر والتوزيع
الطبعة: الأولى للطبعة الجديدة 1420هـ- 2000م
عدد الأجزاء: 1

4. طوبیٰ للشام
مؤلف: محمد صالح المنجد
5. أحاديث الفِتن والملاحِم وأشراط السَّاعة المتعلِّقة بالشَّام (سُوريَة)
إشراف: عَلَوي بن عبد القادر السقَّاف
النـاشر: مؤسَّسة الدُّرر السَّنية للنَّشر - الظهران - السُّعودية
الطبعة: الأولى
سـنة الطبـع: 1435هـ - 2014م
عدد الصفحات: 256 صفحة
6. مناقب الشام و اھلہ
شیخ الاسلام ابن تیمیۃ
7. تاريخ فلسطين القديم من أول غزو يهودي حتى آخر غزو صليبي
المؤلف: ظفر الإسلام خان
الناشر: دار النفائس
الطبعة: الثالثة 1981​
8. فتوح الشام للواقدی

9. فضائل الشام - الحافظ ابن رجب الحنبلي

10. فضائل الشام - الحافظ ابن عبد الهادي، تحقيق مجدي فتحي السيد

11. الالمام بفضائل الشام ۔ الشیخ ابو محمد احمد شحاتۃ الالفی السکندری

12. تراجم علماء الشام ّ(سوریۃ ) ومن نزل بھا او سکن

القسم العلمی بمؤسسۃ الدرر السنیۃ

13. مدرسة الحديث في بلاد الشام خلال القرن الثامن الهجري (عصر الأئمة : ابن تيمية والمزي والذهبي والبرزالي )

د.محمد بن عزوز

14. بلاد الشام أرض رباط وجهاد وحسم إلى يوم القيامة

محمد بن سعيد رشيد البارودي

15. قادة فتح الشام ومصر

16. اللواء محمود شيت خطاب

17. إتحاف الأنام بذكر فضائل الشام.

جَـــمَـعَـهُ:أبو بكرخالد بن موسى بن رجا نواصره عفا الله عنه

 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
تاريخ دمشق لابن عساكر...... یہ کتاب بھی اس عنوان پر بہترین ہے۔ شام کے متعلق اس میں بہت ساری احادیث اور آثار ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
⑧ أخبرنا أبو جعفر عمر بن الخضر بن محمد المعروف باليماني بمكة أخبرنا أبو هاشم بن الحسين بن محمد بن الفرج الحداد حَدَّثَنَا أبو بكر محمد بن الليث الجوهري حدثنا إسماعيل بن علية أبو الحسن حَدَّثَنَا أبي حَدَّثَنَا زياد بن بيان عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عن عبد الله بن عمر قالَ: صلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم الفجر ثم أقبل على القوم فقال

«اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَصَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي حَرَمِنَا وَ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا فَقَالَ رَجُلٌ وَفِي الْعِرَاقِ فَسَكَتَ ثُمَّ أَعَادَ قَالَ الرَّجُلُ وَفِي عِرَاقِنَا فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَصَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرْكَةِ بَرْكَةً وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنَ الْمَدِينَةِ شِعْبٌ، وَلَا نَقْبٌ إِلَّا وَعَلَيْهِ مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا حَتَّى تَقْدَمُوا إِلَيْهَا»

ترجمہ: عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فجر کی نماز ادا کی پھر لوگوں کی رخ کر کے فرمایا: اے اللّٰہ ہمارے شہر (مدینہ) میں برکت دے، ہمارے مد اور صاع (ناپنے کے پیمانوں) میں برکت دے، اے اللّٰہ ہمارے حرم میں برکت دے اور ہمارے شام میں برکت دے۔ تو ایک آدمی نے کہا: اور ہمارے عراق میں، تو نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم خاموش ہوئے پھر آپ نے وہی بات دوہرائی تو آدمی نے پھر کہا: ہمارے عراق میں، نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم خاموش ہوئے پھر آپ نے فرمایا: اے اللّٰہ ہمارے مدینہ میں برکت دے، ہمارے مد اور صاع میں برکت دے، ہمارے شام میں برکت دے، اے اللّٰہ برکت کے ساتھ برکت دے (برکت دگنی کردے)، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مدینہ میں کوئی وادی اور سوراخ (راستہ) نہیں ہے مگر ہر ایک پر دو فرشتے اس کی حفاظت کر رہے ہیں یہاں تک کہ وہ مدینہ میں داخل ہوتے ہیں۔

۩تخريج: فضائل الشام ودمشق لأبي الحسن الربعي (٢٠) (المتوفى: ٤٤٤ھ)؛ صحيح

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے، مگر اب مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ کس کتاب میں ہے۔ لیکن مجھے اس کے مختلف ٹکڑوں کا علم ہے، جیسا کہ صحیح مسلم (حدیث نمبر: ١٣٧٤) میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث ہے لیکن اس میں "اللهم اجعل مع البركة بركة ... " کی جگہ " ...البركة بركتين" ہے۔

اور ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی درج ذیل حدیث جس کی تخریج ابو نعیم اصبہانی اور ابن عساکر رحمہما اللّٰہ نے کی ہے، اس کی سند صحیح ہے:


قال أبو نعيم: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَامِعٍ الْحُلْوَانِيُّ، ثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، ثَنَا أَبِي، ثَنَا ابْنُ شَوْذَبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ الْقَاسِمِ، وَمَطَرٌ، وَكَثِيرٌ أَبُو سَهْلٍ، عَنْ تَوْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي «مَكَّتِنَا» وَبَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي «يَمَنِنَا» وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ وَفِي عِرَاقِنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ: «فِيهَا الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ»

(مترجم: اس روایت میں حَرَمِنَا کی جگہ مَكَّتِنَا ہے، يَمَنِنَا کا اضافہ ہے)

تخريج: حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ قال الألباني: إسناده صحيح

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اسی طرح یہ حدیث ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ سے دوسری سند سے بھی مروی ہے جس کی تخریج طبرانی رحمہ اللّٰہ نے معجم کبیر (١٣٤٢٢) میں کی ہے، شیخ نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔


قال الطبراني: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَعْمَرِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، ثنا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، اللهُمَّ بَارِكْ فِي يَمَنِنَا» فَقَالَهَا مِرَارًا فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ وَفِي ‌«عِرَاقِنَا» قَالَ: «إِنَّ بِهَا الزَّلَازِلَ، وَالْفِتَنَ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ»

ابو نعیم اصبہانی کی ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی اس حدیث کی شاہد ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث ہے جسے ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے مجمع الزوائد (٥٨١٧) میں بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے، اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ (اور یہ حدیث ابن عساکر کی تاریخ دمشق میں بھی ہے۔ مترجم)

اس حدیث کا بعض حصہ خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد اور ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں معاذ بن جبل رضی اللّٰہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے۔


مختصرًا اس معنی کی حدیث مسند احمد (حدیث نمبر: ٦٣٠٢) میں درج ذیل الفاظ سے ہے:

قال أحمد: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ:

«هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، - ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ»

شیخ البانی کہتے ہیں اس کی سند مسلم کی شرط پر صحیح ہے اور مسلم رحمہ اللّٰہ نے اس معنی کی حدیث اپنی صحیح میں روایت کی ہے۔

ایسی ہی احادیث صحیح بخاری (٣٢٧٩، ٣٥١١، ٧٠٩٢، ٧٠٩٣) اور مسلم (٢٩٠٥) میں بھی ہیں۔

اور بخاری( ١٠٣٧، ٧٠٩٤)، سنن ترمذی (٣٩٥٣)، مسند احمد (٥٩٨٧)، ابن حبان (٧٣٠١)، شرح السنة للبغوي (٤٠٠٦) اور تاریخ دمشق میں درج ذیل الفاظ ہیں:


قال البخاري: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا، وَفِي يَمَنِنَا» قَالَ: قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا؟ قَالَ: قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا» قَالَ: قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا؟ قَالَ: قَالَ: «هُنَاكَ الزَّلاَزِلُ وَالفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ»

ترجمہ: نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا: اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی برکت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“ پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔

یہ حدیث مسند احمد میں ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ سے دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

ان تمام طرق سے معلوم ہوا کہ بخاری کی روایت میں نجد سے مراد وہ جگہ نہیں ہے جو آج کل نجد کے نام سے مشہور ہے بلکہ اس سے مراد عراق ہے اور امام خطابی اور ابن حجر عسقلانی رحمہما اللّٰہ نے بھی اس کا یہی معنیٰ بتایا ہے جو آپ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کی فتح الباری، کتاب الفتن میں دیکھ سکتے ہیں۔

جس چیز کی نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے ہمیں خبر دی تھی وہ ثابت بھی ہو گئی، کیونکہ بڑے بڑے فتنوں کا مرکز عراق ہی رہا ہے جیسے علی رضی اللّٰہ عنہ اور معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے درمیان جنگ، علی رضی اللّٰہ عنہ اور خوارج کے درمیان جنگ، علی رضی اللّٰہ عنہ اور ام المومنین عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کے درمیان جنگ اور ان کے علاوہ دوسرے فتنے جو تاریخ کی کتابوں میں درج ہیں۔
پس یہ حدیث نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کے معجزات اور آپ کی نبوت کی علامات میں سے ہے۔

اس تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی کہ استاد صلاح الدین منجد نے اس کتاب کی تحقیق کے مقدمے میں جو اس حدیث کو موضوع احادیث میں گناہ ہے وہ ان کی غلطی ہے۔ والله المُستعان(اللّٰہ ہی مدد کرنے والا ہے)
 
Top