اس میں ایک بات بہت اہم کیا جانتے بوجھتے شرک اور غلطی سے ہونے والے شرک میں کوئی فرق رکھا جائے گا کہ نہیں ، ایک بندہ توحید کا اقراری ہے لیکن غلطی سے شرک میں مبتلاہوگیا ، کیا اس کا اور جانتے بوجھتے شرک کرنے والا کا معاملہ یکساں ہوگا ، میرے نزدیک اس میں بہت باتیں اہم ہے اگر ہم دیکھے تو اللہ نے قرآن میں ایک جان کی قتل کو پوری انسانیت کی قتل قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود جب خطا سے قتل ہوجائے تو اس صورت میں دیت ادا کرکے انسان کی جان نہیں لی جاسکتی، اب ہم کو معلوم ہے کہ جو بندہ ، بندہ کا حق ادا نہ کریں وہ بندہ جب تک نہ بخشائے اس وقت تک اللہ نہیں بخشائے گا لیکن یہاں پر جب قتل خطا ہوجاتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ خود فیصلہ فرما کر انسان کو بخشتا ہے جب خطا کی وجہ سے اللہ کا حکم بھی ٹوٹ گیا یعنی اللہ نے فرمایا تھا کہ کسی بے گناہ کی جان نہ لو لیکن خطا سےلی گئی ، مزید یہ کہ مقتول پر بھی قتل کرنے والے کی طرف سے ظلم ہے لیکن جب یہ خطا کی وجہ سے ہے تو انسان معاف ہے تو پھر شرک کا معاملہ ایسا کیوں نہیں ہوسکتا۔
اس طرح نبی ﷺ نے جو دعا ہم کو سکھائی کہ کہے کہ اس شرک سے ہم کو بچا کے رکھنا جو ہم جانتے ہوئے کریں اور اس شرک کو معاف کرنا جو ہم نہیں جانتے لیکن ہم سے ہورہا ہو تو اس سے کیا واضح نہیں ہے کہ غلطی سے شرک اللہ معاف کرسکتا ہے ۔ اس وجہ سے تو نبی ﷺ نے ہم کو دعا سکھائی ۔