• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرک کب شروع ہوا؟

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
سوال ۔شرک کب اور کیسے شروع ہوا۔؟؟؟

اللہ تعالی نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے اس دنیا میں تقریبا ایک لاکھ چوبیس ہزار یا کم و پیش پیغمبر بھیجے۔جنہوں نے اپنی اپنی امت کو توحید کی دعوت دی کیونکہ کفر و شرک سے پاک ایمان ہی قابل قبول ہے۔
اسی طرح نوح علیہ اسلام کو بھی اللہ تعالی پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ان کی قوم بت پرست تھی۔اور انہی سے شرک کا آغاز ہو ا ۔
ہوا یوں کہ ان کی قوم میں چند نیک لوگ تھے۔جن کے نام(ود ،سواع، یغوث ،اور یعوق اور نسر ) جن کے مرنے کے بعد نوح علیہ اسلام کی قوم نے ان نیک بندوں کے بت بنا کر پوجنے لگے اور اس طرح شرک جیسے عظیم ظلم میں مبتلا ہو گئے۔
وہ ظالم لوگ اللہ تعالی کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرنے لگے جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے تھے اور نہ نقصان ۔
نوح علیہ اسلام نے اپنی قوم کو کھلے طور پر نصیحت کی کہ اے میری قوم ایک اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو اور میرا کہا مانو وہ تمھارے گناہ بخش دے گا۔(یعنی شرک سے تو بہ کرو )اور کہا کہ میں اس کام کیلئے تم سے کسی فائدہ کا طلب گار نہیں ہوں اور میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے ۔
خیر انہوں نے بہت محنت کی دعوت توحید پر اور بہت نصیحت کی اور تقریبا ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو تبلیغ کرتے رہے مگر چند لوگوں کے سوا کوئی ایمان نہ لایا ۔
حتی کہ ان کے اپنے گھر والوں میں سے بھی ان کی بیوی اور بیٹا بھی ایمان نہ لائے اور کافر رہے۔
اور ظالموں میں ہو گئے۔
الله تعالی نے نوح علیہ اسلام کے واقع کو قرآن میں عبرت کے لیے بیان کیا اور اسی طرح چند پچھلی قوموں کے واقعات بھی بیان فرمائے کہ آ خر کیا وجہ تھی اور ان کو کیوں تباہ و برباد کیا اور ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈال دیا۔
اللہ تعالی فرماتا ہے۔
ترجمہ ۔ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ تم سے پہلے کتنی ہی بستیاں تھیں کہ آ خر کار تہس نہس کر ڈالی گئیں (ان کا جرم یہی تو تھا )کہ ان کی اکثریت مشرک بن گئی تھی۔(سورہ الروم ۔42 )

آ ج نام نہاد مسلمان کلمہ گو بھی شرک و بدعت میں مبتلا ہو کر ہلاکت و بربادی کے کنارے تک پہنچ چکے ہیں ۔
ایک اللہ کو ماننے والے خالص اسکی عبادت کرنے اوراس کو پکارنے کی بجائے ۔نبیوں، بزرگوں، اولیا اللہ کو مشکل کشا، داتا،دستگیر خزانے دینےوالا مرادیں پوری کرنے والا بنا کر انہیں پکار کر شرک میں مبتلا ہیں ۔
جیسے نوح عیلہ اسلام کی قوم نے شرک کیا ۔
اسی طرح کلمہ گو مشرک بن کر ظلم عظیم کر رہے ہیں ۔
ایک ایسا گناہ جس کی بخشش نہیں ۔
(مشرک پر جنت حرام۔المائدہ 72 )
اس تباہی سے بچنے کا اب ایک ہی طریقہ ہے اس زندگی میں تمام قسم کے شرک و بدعت سے توبہ کی جائے اور خالص اس مالک کی بندگی کی جائے جس نے پیدا کیا ہے۔
مرتے وقت توبہ قبول نہیں ہو گی۔
اللہ تعالی ہمیں تمام قسم کے کفر، شرک سے بچائے۔
اور ہمیں اس حالت میں موت آ ئے کہ ہم مسلم ہوں ۔
 
Top