• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھنے کے بارے میں حدیث من گھڑت ہے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھنے کے بارے میں حدیث من گھڑت ہے

مجھے ایمیل کے ذریعے درج ذیل پیغام ملا ہے: "شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس شخص نے جمعرات کو دو رکعت ادا کیں، اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کیساتھ سورہ اخلاص سو بار پڑھی، اور سلام کے بعد سو بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا، اللہ تعالی اسکے دین ودنیا کی ہر ضرورت کو پورا کریگا) میں اس بات کی تاکید کرنا چاہتا ہوں، اور یہ کہ ان دو رکعتوں کو کیسے ادا کیا جائے گا، یاد رہے کہ سورہ اخلاص سو بار پڑھنی ہے، تو کیا سو بار سورہ اخلاص دوران رکعت پڑھنی ہے، یا بعد میں؟


الحمد للہ:

کتب احادیث میں اس حدیث کا کوئی وجود نہیں ہے، ظاہر یہی ہوتا ہے کہ یہ حدیث شعبان میں نمازوں کی فضیلت کیلئے گھڑی گئی ہے، کیونکہ متعدد احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نصف شعبان کی رات ، ماہِ شعبان اور اس ماہ میں نمازوں کی فضیلت پر منسوب کی گئی ہیں، چنانچہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"نصف شعبان اور رجب کے پہلے جمعہ کی رات کے بارے میں جتنی بھی احادیث مشہور ہیں سب کی سب باطل، من گھڑت، اور بے بنیاد ہیں، اگرچہ انکو غزالی جیسے بہت بڑے بڑے علمائے کرام نے "احیاء علوم الدین" وغیرہ میں ذکر کیا ہے"انتہی

" الفتاوى الفقهية الكبرى " (1/184)

شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ہفتے میں اتوار ، سوموار اور دیگر ایام کے بارے میں بیان کی جانے والی نمازوں کا حکم: علم حدیث کی معرفت رکھنے والے علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ تمام احادیث من گھڑت ہیں، اور ان ایام میں کسی بھی عالم دین نے نفلی نمازوں کو مستحب نہیں کہا"انتہی

" الفوائد الموضوعة " (1/74)

چنانچہ اس جھوٹی اور من گھڑت روایت پر عمل کرنا بالکل بھی جائز نہیں ہے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا تابع فرمان بننے کیلئے صحیح احادیث کا ذخیرہ کافی ہے۔

واللہ اعلم .

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/154397

 
Top