• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شلوار اتروائی، رسم ختنہ اور چپ کرائی

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ویسے کیا کسی بھائی نے بڑی عمر میں کسی کا یہ منظر دیکھا ہے -
بڑی عمر سے مراد 10 سے 12 سال کا بچہ
ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں ایک بچے کا ختنہ ہوتے دکھایا گیا تھا ، ایک آدمی نے اس کو مضبوطی سے پکڑا اور باتوں میں لگالیا ، جب کہ نائی نے اپنا کام سر انجام دے دیا ۔
بچے کو جونہی احساس ہوا تو اس نے بھاری بھر کم گالیاں دینا شروع کردیں ، بچے کا تلفظ اور مغلظات کے مفہوم سے اندازہ ہوتاتھا کہ بچہ تقریبا دس سال کا ہوگا ۔
ایک دفعہ افریقی ممالک میں سے کسی جگہ کی ویڈیو دیکھی تھی جس میں ختنہ کرتے دکھایا تھا ، انتہائی دردناک طریقے سے ، بچوں کی لائن لگی تھی ، اور نائی ہاتھ میں ’’ ٹوکا ‘‘ لیے اس طرح تیزی کر رہا تھا جس طرح قصائی گوشت کاٹتے ہیں ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارےمیں آتا ہے کہ آپ کا ختنہ چالیس سال کی عمر میں ہوا تھا ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
شلوار اترائی تو ١٢ بجے ہوگی لیکن شلوار کی دوبارہ پہنائی کا کوئی وقت نہیں لکھا ،،، ابتسامہ
جیسے ہی بابر کی ختنہ ہوئی ویسے ہی لوگ دعوت اڑانے بیٹھ گئے ہوں گے کہ چلو یار اسے رونے دو ہمارا تو پیٹ فالحال رو رہا ہے،،، ابتسامہ
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم
میرہ خیال ہے کہ شلوار اترائی کا مطلب ہے کہ شلوار اتار کر نیچے چادر پھنا دیتے ہیں ۔۔۔ یہاں سندہ مین ایسا ہی ہوتا ہے بچےکو تیار کر کہ پیسوں کے ہار پھنا کر لے کر آتے ہیں پھر اس کی شلوار اتا کر اس کی جگہ چادر بندہا دیتے ہیں یہ سارہ کام نائی کرتا ہے اور اس کے بدلے بچے کے باپ اور رشتہ داروں سے نقدی انعام لیتا ہے ۔۔۔۔ مزید اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلام علیکم
میرہ خیال ہے کہ شلوار اترائی کا مطلب ہے کہ شلوار اتار کر نیچے چادر پھنا دیتے ہیں ۔۔۔ یہاں سندہ مین ایسا ہی ہوتا ہے بچےکو تیار کر کہ پیسوں کے ہار پھنا کر لے کر آتے ہیں پھر اس کی شلوار اتا کر اس کی جگہ چادر بندہا دیتے ہیں یہ سارہ کام نائی کرتا ہے اور اس کے بدلے بچے کے باپ اور رشتہ داروں سے نقدی انعام لیتا ہے ۔۔۔۔ مزید اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔
آج کے جدید دور میں بھی لوگ نائی سے اس طرح کا علاج کرواتے ہے سوچ کر ہی افسوس ہوتا ہے، اور اس طرح نائی سے ختنہ کرانا بہت ہی درد بھرا ہوتا ہے، اور ساتھ ہی جب تک زخم نہیں بھرتا تب تک بچہ روتا رہتا ہے،
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ختنہ انسانی صحت کے لئے ضروری
31 مئی 2014 (23:16)

لندن (نیوز ڈیسک)مسلمانوں میں ختنہ کرنا ایک مذہبی فریضہ سمجھا جاتا ہے اور غیر مسلموں میں اس کا روا ج نہیں پایا جاتا ۔ افسوس کی بات ہے کہ ختنے کے مخالف ہمیشہ اس اسلامی رواج کا مذاق اڑاتے رہے ہیں لیکن اب مغرب کی ہی ایک تحقیق نے ختنے کو مردوں کے ایک خطرناک کینسر سے بہترین بچاو قرار دے کر ایسے لوگوں کی آنکھیں کھول دی ہیں ۔ سائنسی جریدے بی جے یو انٹر نیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ ختنہ کرنے سے مردوں میں پراسٹیٹ کینسر کا خطرہ 60فیصد تک کم ہو جاتا ہے ۔کینیڈا میں کی جانے والی اس تحقیق کے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر پیرنٹ نے بتایا کہ ختنہ کرنے سے جنسی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے جو نتیجتاً پراسٹیٹ کینسر سے بچنے کا باعث بنتا ہے ۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ ختنے کے کینسرسے بچاو کے علاوہ بھی صحت کے لئے بہت فوائد ہیں اور اس عمل کو زیادہ سے زیادہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔

http://dailypakistan.com.pk/international/31-May-2014/107996
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلام لانے والے کے لئے غسل اور ختنہ کرانے کا حکم

سوال نمبر 1 - فتوی نمبر 1557

س 1: ایک عیسائی اور اس کی بیوی اسلام میں داخل ہونا چاہتے ہیں، طالب فتوی نے ان دونوں کو بدن دھلنے، شہادتین کے الفاظ بہ رضا ورغبت اور خوش دلی سے ادا کرنے، نیز ختنہ کرانے کا حکم دیا، اس کا سوال ہے کہ کیا یہ حکم صحیح ہے یا نہیں؟ طالب فتوی اس مسئلہ میں سلف کے اقوال اور ان صورتوں کی تفصیلات تحریری طور پر چاہتا ہے جو صورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کافر کے اسلام لانے پر رائج تھیں؟
( جلد کا نمبر 3، صفحہ 382)


ج 1: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کفار کو اسلام کی دعوت دینے کا یہ تھا کہ آپ انہیں لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی دینے کا حکم فرماتے، اگر آپ کی بات مان لیتے تو اس کے بعد بقیہ اسلامی احکامات کی دعوت حالات کے تقاضہ کے مطابق اور اہمیت کے حساب سے دیتے۔ اس سلسلہ میں امام بخاری اور امام مسلم کی حدیث ہے جو ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ کوجب یمن کی جانب بھیجا تو ان سے فرمایا کہ تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو، لہذا سب سے پہلے انہیں لا الہ الا اللہ کی گواہی کی دعوت دینا۔
اور ايک روايت ميں ہے:
یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی کی توحید کا اقرار کرلیں، سو وہ اگراس بات میں تمہاری اطاعت کریں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر دن ورات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، پھر اگر وہ اس بات میں تمہاری اطاعت کریں تو انہیں خبردو کہ اللہ نے ان پر زکوۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی، اور ان کے فقراء پر لوٹا دی جائے گی، سو وہ اگر اس بات میں تمہاری اطاعت کریں تو ان کے عمدہ مال لینے سے دور رہو، اور مظلوم کی بد دعا سے بچو، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی چيز حائل نہیں ہوتی ہے۔
اور انہيں احادیث میں سے امام بخاری اور امام مسلم کی يہ روایت ہے جو سہل بن سعد السعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن حضرت علی کو جب جھنڈا دیا تو فرمایا: آہستہ جاؤ یہاں تک کہ ان کے میدان میں اترو، پھر انہیں اسلام کی دعوت دو، اور انہیں اللہ تعالی کا وہ حق بتاؤ جو ان پر واجب ہے، اللہ کی قسم! تیری بدولت اللہ ایک شخص کو بھی ہدایت دی دے یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہتر ہے۔
اور دوسری روایت میں ہے:
تو انہیں اس بات کی دعوت دوکہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔

( جلد کا نمبر 3، صفحہ 383)


ائمہ سلف کا نو مسلم کو غسل دینے کے سلسلے میں اختلاف ہے: امام مالک، احمد، اور ابو ثور رحمہم اللہ غسل کے وجوب کے قائل ہیں، کیونکہ ابوداؤد اور نسائی کی روایت جو قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں:
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسلام لانے کے ارادہ سے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانی اور بیری کے پتے سے غسل کرنے کا حکم دیا۔
اور یہ حکم وجوب کا تقاضہ کرتا ہے۔ امام شافعی اور بعض حنابلہ کا قول ہے کہ غسل کرنا مستحب ہے، الا یہ کہ زمانہ کفر میں جنابت ہوئی ہو، ایسی صورت میں غسل واجب ہوگا۔ اور امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ: اس پر غسل کسی حالت میں واجب نہیں ہے۔ لہذا مذکورہ حدیث اور اس جیسی دوسری احادیث کی بنا پر غسل دینا مشروع ہے۔ جہاں تک ختنہ کی بات ہے توختنہ مردوں کے لئے واجب اور عورتوں کے لئے قابل شرف ہے، لیکن اگر اسلام کی رغبت رکھنے والے شخص کو ختنہ تاخیر سے کرانے کے لئے کہا جائے تو بہتر ہے، یہاں تک کہ اس کے دل میں اسلام بیٹھـ جائے اور دل مطمئن ہوجائے، تاکہ جلد ختنہ کرانے کا حکم دینے کی وجہ سے اسلام سے نفرت پیدا نہ ہو۔ اس بنیاد پر آپ نےاس نو مسلم اور اس کی بیوی کو اسلام لانے کے وقت جو حکم دیا ہے وہ درست ہے۔ وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔



علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز



http://alifta.com/Fatawa/fatawaChapters.aspx?languagename=ur&View=Page&PageID=963&PageNo=1&BookID=3
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
آج کے جدید دور میں بھی لوگ نائی سے اس طرح کا علاج کرواتے ہے سوچ کر ہی افسوس ہوتا ہے، اور اس طرح نائی سے ختنہ کرانا بہت ہی درد بھرا ہوتا ہے، اور ساتھ ہی جب تک زخم نہیں بھرتا تب تک بچہ روتا رہتا ہے،
اسلام علیکم بھائی
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس جدید دور میں جب آپ اور میں اسانی سے ایک دوسرے کو دیکھے بغیر بات کرلیتے ہیں وہاں نائی اتنا پیچھے ہوگا کہ اس کے پاس درد مارنے اور زخم بھرنے کی دوا نہین ہوگی۔۔۔۔۔ویسے اب تو نائی ملنا مشکل ہوگیا ہے تعلیم کی عام ہونے کی وجہ سے اکثر ڈاکٹر سے کروادیتے ہیں ختنہ۔۔۔۔ سب ہوتا ہے بھائی بس یہ ایک رسم ہے نائی مکمل تیار ہوتا ہے اس کے پاس مخصوص جگہ کی دوا ہوتی ہے جس سےبچے کو احساس تک نہیں ہوتا کہ اس کو کیا ہوا اور پھر اس کے پاس زخم بھرنے کی مکمل دوائی ہوتی ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جدید مسلمان کے ختنے کرنا اورنام رکھنا


میرا تعلق ڈنمارک سے ہے اورمیں نوجوان ہوں کچھ مدت سے دین اسلام کا اہتمام کررہا ہوں اب اس مرحلہ تک پہنچ چکا ہوں کہ اب مجھے یقینا مسلمان ہوجانا چاہيۓ اس سلسلہ میں میرے کچھ سوالات ہیں :
کیا مجھ پرمسلمان ہونے کے لیے ختنہ کرانا واجب ہے ( میں ختنہ خوشی سے کرا‎ؤں گا ) اورختنہ کس طرح ہوگا کیا وہ ڈاکٹر کرے گا یا کہ امام یا میں خود ہی کرسکتا ہوں ؟ ۔
میں محسوس کرتا ہوں کہ مسلمان ہونے کے بعدنام بدلنا بہت بڑی خوشی کا باعث ہوگا لیکن ميں یہ پسندکرتا ہوں کہ مندرجہ ذیل ناموں میں سے ایک مناسب نام کا علم ہوجاۓ جواسلام قبول کرنے کےبعدمیری پہچان بن سکے : قاسم ، عاصم ، تیم اللہ ، سعید ، آپ کے جواب پرمجھے بہت خوشی ہوگی ؟


الحمد للہ :

اس اللہ تبارک وتعالی کی حمدوثنا ہے جس نے آپ کواس کی ھدایت دی اگراللہ تعالی آپ کوھدایت نہ دیتا توآپ ھدایت پرنہیں آسکتے تھے ، آج رات ہميں اس خبرنے بہت ہی خوشی دی ہے کہ آپ ہمارے دین میں شامل ہونا چاہتے ہيں ہم اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ وہ آپ کوحق کی توفیق سے نوازے اور دین اسلام پر ثابت قدم رکھے ۔

آپ کے پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر ختنےکرانے سے آپ کوکسی نقصان کا خدشہ نہیں توآپ کسی ماہراورتجربہ کارجراحی کرنے والے ڈاکٹر سے ختنہ کروالیں ، اوراگر آپ کوختنہ کرانا سے کوئ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے تو پھر آپ رہنے دیں اوراس سے ان شاءاللہ آپ کے اسلام کوکو‏ئ ضرر نہیں ہوگا ۔

اورنام بدلنے کے متعلق ہم آپ سے گزارش کریں گے کہ اللہ تعالی کے ہاں سب سےمحبوب اورپسندیدہ نام عبداللہ اورعبدالرحمن ہے اوراس کا ثبوت صحیح مسلم حدیث نمبر ( 3975 ) میں پایا جاتا ہے ۔

اوراگرآپ صرف ان ناموں میں سے اپنا نام رکھنا چاہتے ہيں جوآپ نے سوال میں ذکر کیا ہے توہم یہ کہیں گے کہ آپ اپنا نام عاصم رکھیں جس کا معنی حفاظت کرنے والا ، بچانے والا ، ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے عظیم دین اسلام کے تحت رہتے ہوۓاچھی اورسعادت مندی کی زندگی کا سوال کرتے ہیں ۔


واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/1150
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
کلیم بھائی کی اس پوسٹ کو کونسی ریٹنگ دی جائے ؟؟ کچھ سمجھ نہیں آتا ... ابتسامہ
ہم نے تو ڈرتے ڈرتے شکریہ والی ریٹنگ دے دی ، تاکہ کہیں غصے میں آکر، اس طرح کا دعوت نامہ بنا کر ہمارا نام و فون نمبر نہ دے دیں۔۔۔۔ابتسامہ۔۔
مجھے بھی ریٹنگ دینے کی سمجھ نہیں آرہی تھی تومیں نے بھی شکریہ کا بٹن دبادیا۔(ابتسامہ)
ویسے کلیم بھائی کی پوسٹ بہت اچھی لگی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اسلام علیکم بھائی
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس جدید دور میں جب آپ اور میں اسانی سے ایک دوسرے کو دیکھے بغیر بات کرلیتے ہیں وہاں نائی اتنا پیچھے ہوگا کہ اس کے پاس درد مارنے اور زخم بھرنے کی دوا نہین ہوگی۔۔۔۔۔ویسے اب تو نائی ملنا مشکل ہوگیا ہے تعلیم کی عام ہونے کی وجہ سے اکثر ڈاکٹر سے کروادیتے ہیں ختنہ۔۔۔۔ سب ہوتا ہے بھائی بس یہ ایک رسم ہے نائی مکمل تیار ہوتا ہے اس کے پاس مخصوص جگہ کی دوا ہوتی ہے جس سےبچے کو احساس تک نہیں ہوتا کہ اس کو کیا ہوا اور پھر اس کے پاس زخم بھرنے کی مکمل دوائی ہوتی ہے ۔
وعلیکم السلام

جی بالکل بھائی، اس جدید دور میں نائی بہت پیچھے ہے، میں نے ایسے بھی کیس دیکھیں ہیں جہاں نائی اپنا کام تو کر لیتا ہے لیکن جب کیس بگڑ جاتا ہے یا آرام نہیں ہوتا تب نائی خود دوسرے ہسپتال کا پتہ دیتا ہے، ہمارے علاقے میں بھی نائی اب بھی ختنہ کرتے ہے اور دوائی کے نام پر راکھ یا جلے ہوئے کپڑے کی راکھ زخم پر لگانے کو کہتے ہے، اور لوگ یہ سمجھتے ہے کہ یہی علاج صحیح ہے، نائی کے ختنہ کرنے پر ہر روز زخم پر نئی پٹی اور دوائی لگائی جاتی ہے اور بچہ روزانہ اس پر روتا ہے، جبکہ ہسپتال وغیرہ میں ایسے علاج موجود ہے جہاں بچہ صرف ایک بار روتا ہے ختنہ کے وقت اور پھر اسے چادر پہن کر گھمنا بھی نہیں پڑتا ۔ ،
 
Top