• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شوق تنوع

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاِذْ قُلْتُمْ يٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰي طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ مِنْۢ بَقْلِہَا وَقِثَّـاۗىِٕہَا وَفُوْمِہَا وَعَدَسِہَا وَبَصَلِہَا۝۰ۭ قَالَ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِىْ ھُوَاَدْنٰى بِالَّذِىْ ھُوَخَيْرٌ۝۰ۭ اِھْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَكُمْ مَّا سَاَلْتُمْ۝۰ۭ وَضُرِبَتْ عَلَيْہِمُ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْكَنَۃُ۝۰ۤ وَبَاۗءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللہِ۝۰ۭ ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ وَيَقْتُلُوْنَ النَّـبِيّٖنَ بِغَيْرِ الْحَقِّ۝۰ۭ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُوْا يَعْتَدُوْنَ۝۶۱ۧ
اور جب تم نے کہا۔ اے موسیٰ علیہ السلام! ہم ایک کھانے پر صبر نہ کریںگے ۔ تو ہمارے لیے اپنے رب کو پکار کہ وہ ہمارے لیے وہ چیزیں نکالے جو زمین سے اگتی ہیں۔ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیازتو اس(موسیٰ علیہ السلام۱؎) نے کہا۔ کیاتم بہتر چیز کو ادنیٰ چیز سے بدلنا چاہتے ہو؟(کسی ) شہر(مصر) میں اترجاؤ۔ جو مانگتے ہو، تم کو ملے گا اور ان ۲؎ پر ذلت اور محتاجی ڈالی گئی اور خدا کا غصہ کمالائے۔ یہ اس لیے کہ وہ خدا کی نشانیوں سے کفر(انکار) کرتے تھے اور (اس لیے کہ) ناحق نبیوں کو قتل کیا کرتے تھے۔ یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے نکل جاتے تھے۔(۶۱)
۱۔ من وسلویٰ کھا کھاکے بنی اسرائیل اکتاگئے۔ جنگل کی زندگی سے طبیعت بیزار ہوگئی توانھوں نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا۔ ہم ایک ہی طرح کی طرز معیشت پر قانع نہیں رہ سکتے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے ہمیںپھر گیہوں عنایت ہوں۔ ہم خود زراعت کریں گے۔ اللہ ہمارے کھیتوں میں برکت دے۔ یہ شوق تنو ع تھا۔

۲۔ اللہ نے جواب عنایت فرمایا کہ تم بلا تعب ومشقت اب آزوقۂ حیات فراہم کرلیتے ہو۔ پھر تمہیں محنت کرنا پڑے گی۔ کیا تم اس آسانی اور یسر کو مشکلات سے تبدیل کرنا چاہتے ہو۔ مقصد یہ تھاکہ پیٹ کے دھندوں سے فارغ ہو کر صحیح تربیت حاصل کرو مگر وہ برابر مصر تھے۔ وہ پہلی سی مادی اور جدوجہد کی زندگی بسر کرنا چاہتے تھے۔ وہ تزکیۂ باطن سے بھاگتے تھے۔ انھیں اس نوع کی تربیت سے نفرت تھی۔ وہ کسی طرح بھی اس خست سے نکلنے کے لیے تیار نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ یہ چاہتے تھے کہ تربیت واصلاح کے بعد شہری زندگی میں داخل ہوں مگر وہ تربیت واصلاح سے پہلے ہی شہری زندگی میں پڑ کر بگڑ گئے۔ دماغوں میں کفر وطغیان کے خیالات پیدا ہوئے۔ طبیعتوں میں معصیت و تشدد کا زور ہوا۔ اللہ کے حکموں کو ٹھکرایا گیا۔ انبیاء علیہم السلام جو انھیں سمجھانے بجھانے کے لیے آئے تھے، ان کی زیادتیوں کی آماجگاہ بن گئے۔ وہ ان سے لڑے، انھیں ناکام رکھنے کی ہرممکن کوشش کی۔ ان کی جان کے لاگو ہوئے۔ یہ سب کچھ اس لئے تھا کہ وہ تربیت واصلاح سے پہلے شہروں میں آباد ہوگئے اور تعیش وفحش میں ملوث ہوکر راہ راست سے بھٹک گئے۔ انبیاء علیہم السلام کی آمد کا مقصد اللہ کے پیغام کو پہنچانا ہوتا ہے تو وہ زندہ رہ کر اس مقصد کی تکمیل میں کوشش کرتے ہیں اور کبھی خدا کی راہ میں شہید ہوکر اپنی تعلیمات کو پائندہ وتابندہ بنا جاتے ہیں، اس لیے ان سے جنگ وجدال اگرمضر ہے تو ان کے مخالفین کے لیے وہ تو بہرحال کامیاب رہتے ہیں۔ اس انتہائی قساوتِ قلبی اور بے دینی کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہودی رشد وہدایت کی تمام صلاحیتوں سے محروم ہوگئے۔ اللہ کاغضب ان پرنازل ہوا اور ذلت ومسکنت کی زنجیروں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باندھ دیے گئے۔ یہودیوں کی ساری تاریخ ان کی یبوست، کورباطنی اور بے دینی کا مرقع ہے ۔ ماد ی طورپر بھی وہ آج تک ذلیل وخوار ہیں۔ آج باوجود اعلیٰ تعلیم اور کافی سرمایہ کے دنیا میں ان کی حیثیت کیا ہے ؟ خدا کی ساری زمین میں ان کے لیے کوئی گوشۂ عافیت نہیں جسے وہ اپنا وطن کہہ سکیں۔ اس سے زیادہ ذلت ومسکنت اور کیا ہوسکتی ہے ؟.
حل لغات
{بَقْلٌ} ہر وہ حشیشہ ٔ ارض جو سردیوں میں نہ اگے(راغب) ہروہ چیز جو زمین میں اُگے(زمخشری) جس کے ساق نہ ہو(عام لغت میں) {قِثَّاء} بالکسر والضم۔ککڑی-{فُـوْمٌ}۔گندم۔ گیہوں۔ لہسن (ابن عباس رضی اللہ عنہ ) {عَدَسٌ} مسور {بَصَلٌ} پیاز۔
 
Top