• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شوہر کا مقام !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بیوی پر خاوند کے حقوق :


بیوی پر خاوند کے حقوق بہت ہی عظیم حیثیت رکھتے ہیں بلکہ خاوند کے حقوق توبیوی کے حقوق سے بھی زيادہ عظیم ہیں اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

{ اوران عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہيں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ ، ہاں مردوں کوان عورتوں پر درجہ اورفضیلت حاصل ہے } البقرۃ ( 228 ) ۔

جصاص رحمہ اللہ کا کہنا ہے :

اللہ تعالی نے اس آیت میں یہ بیان کیا ہے کہ خاوند اوربیوی دونوں کے ایک دوسرے پر حق ہیں ، اورخاوند کوبیوی پر ایسے حق بھی ہیں جوبیوی کے خاوند پر نہیں ۔

اورابن العربی کا کہنا ہے :

یہ اس کی نص ہے کہ مرد کوعورت پر فضیلت حاصل ہے اورنکاح کے حقوق میں بھی اسے عورت پر فضیلت حاصل ہے ۔

اوران حقوق میں سے کچھ یہ ہیں :

ا – اطاعت کا وجوب :

اللہ تعالی نے مرد کوعورت پرحاکم مقررکیا ہے جواس کا خیال رکھے گا اوراس کی راہنمائی اوراسے حکم کرے گا جس طرح کہ حکمران اپنی رعایا پر کرتے ہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے مرد کوکچھ جسمانی اورعقلی خصائص سے نوازا ہے ، اوراس پر کچھ مالی امور بھی واجب کیے ہیں ۔

اللہ تعالی کافرمان ہے :
{مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضيلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں } النساء ( 34 ) ۔
حافظ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

علی بن ابی طلحہ نے ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ { مرد عورتوں پر حاکم ہیں } یعنی وہ ان پر حاکم اورامیر ہیں ، یعنی ان کی اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اطاعت کی جائے گی ، اوراس کی اطاعت اس کے اہل وعیال کے لیے احسان اوراس کے مال کی محافظ ہوگی ۔
مقاتل ، سدی ، اورضحاک رحمہم اللہ تعالی نے بھی ایسے ہی کہا ہے ۔
دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 1 / 492 ) ۔

ب – خاوند کے لیے استمتاع ممکن بنانا :

خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ وہ بیوی سے نفع حاصل کرے ، جب عورت شادی کرلے اوروہ جماع کی اہل بھی ہو توعورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کوعقد نکاح کی بنا پر خاوند کے طلب کرنے پر خاوند کے سپرد کردے ۔
وہ اس طرح کہ اسے مہر ادا کرے اورعورت اگرمطالبہ کرے تواسے حسب عادت ایک یا دو دن کی مہلت دے کہ وہ رخصتی کےلیے اپنے آپ کوتیار کرلے کیونکہ یہ اس کی ضرورت ہے اوریہ بہت ہی آسان سی بات ہے جو کہ عادتا معروف بھی ہے ۔

اورجب بیوی جماع کرنے میں خاوند کی بات تسلیم نہ کرے تویہ ممنوع ہے اوروہ کبیرہ کی مرتکب ہوئي ہے ، لیکن اگر کوئي شرعی عذر ہوتو ایسا کرسکتی ہے مثلا حیض ، یا فرضی روزہ ، اور بیماری وغیرہ ہو ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب مرد اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے اوربیوی انکار کردے توخاوند اس پر رات ناراضگي کی حالت میں بسر کرے توصبح ہونے تک فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں )
صحیح بخاری حديث نمبر ( 3065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1436 ) ۔
ج – خاوند جسے ناپسند کرتا ہواسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینا :

خاوند کا بیوی پر یہ بھی حق ہے کہ وہ اس کے گھر میں اسے داخل نہ ہونے دے جسے اس کا خاوند ناپسند کرتا ہے ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( کسی بھی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ خاوند کی موجودگی میں ( نفلی ) روزہ رکھے لیکن اس کی اجازت سے رکھ سکتی ہے ، اورکسی کوبھی اس کے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہ لیکن اس کی اجازت ہو توپھر داخل کرے )
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4899 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1026 ) ۔
سلیمان بن عمرو بن احوص بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر ہوئے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی اوروعظ ونصیحت کرنے کے بعد فرمایا :
( عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورمیری نصیحت قبول کرو ، وہ تو تمہارے پاس قیدی اوراسیر ہيں ، تم ان سے کسی چيز کے مالک نہيں لیکن اگروہ کوئي فحش کام اورنافرمانی وغیرہ کریں توتم انہيں بستروں سے الگ کردو ، اورانہیں مار کی سزا دولیکن شدید اورسخت نہ مارو ، اگر تووہ تمہاری اطاعت کرلیں توتم ان پر کوئي راہ تلاش نہ کرو ، تمہارے تمہاری عورتوں پر حق ہیں اورتمہاری عورتوں کے بھی تم پر حق ہیں ، جسے تم ناپسند کرتے ہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو ، اورنہ ہی اسے اجازت دے جسے تم ناپسند کرتے ہو ، خبردار تم پر ان کے بھی حق ہيں کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورانہیں کھانا پینا اوررہائش بھی اچھے طریقے سے دو )
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1163 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1851 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔
جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تم عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈرو ، بلاشبہ تم نے انہيں اللہ تعالی کی امان سے حاصل کیا ہے ، اوران کی شرمگاہوں کواللہ تعالی کے کلمہ سے حلال کیا ہے ، ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ جسے تم ناپسند کرتےہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو، اگر وہ ایسا کریں توتم انہيں مار کی سزا دو جوزخمی نہ کرے اورشدید تکلیف دہ نہ ہو، اوران کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہيں اچھے اور احسن انداز سے نان و نفقہ اوررہائش دو )
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔
د – خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا :

خاوند کا بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر نہ نکلے ۔

شافعیہ اورحنابلہ کا کہنا ہے کہ :
عورت کے لیے اپنے بیمار والد کی عیادت کے لیے بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتی ، اورخاوند کواس سے منع کرنے کا بھی حق ہے ۔۔۔ اس لیے کہ خاوند کی اطاعت واجب ہے توواجب کوترک کرکے غیرواجب کام کرنا جائز نہيں ۔

ھـ - تادیب : خاوند کوچاہیے کہ وہ بیوی کی نافرمانی کے وقت اسے اچھے اوراحسن انداز میں ادب سکھائے نہ کہ کسی برائي کے ساتھ ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے عورتوں کواطاعت نہ کرنے کی صورت میں علیحدگي اورہلکی سی مارکی سزا دے کرادب سکھانے کا حکم دیا ہے ۔

علماء احناف نے چارمواقع پر عورت کومار کے ساتھ تادیب جائز قرار دی ہے جو مندرجہ ذيل ہیں :

1- جب خاوند چاہے کہ بیوی بناؤ سنگار کرے اوربیوی اسے ترک کردے
2- جب بیوی طہر کی حالت میں ہواورخاوند اسے مباشرت کے لیے بلائے توبیوی انکار کردے ۔
3- نماز نہ پڑھے ۔
4- خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے ۔

تادیب کے جواز پر دلائل :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ اورجن عورتوں کی نافرمانی اوربددماغی کا تمہیں ڈر اورخدشہ ہوانہيں نصیحت کرو ، اورانہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو ، اورانہیں مار کی سزا دو } النساء ( 34 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

{ اے ایمان والو ! اپنے آپ اوراپنےاہل وعیال کواس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اورپتھر ہیں } التحریم ( 6 ) ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

قتادہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : آپ انہیں اللہ تعالی کی اطاعت کا حکم دیں ، اوراللہ تعالی کی معصیت ونافرمانی کرنے سے روکیں ، اوران پر اللہ تعالی کے احکام نافذ کریں ، انہیں ان کا حکم دیں ، اور اس پر عمل کرنے کے لیے ان کا تعاون کریں ، اورجب انہیں اللہ تعالی کی کوئی معصیت ونافرمانی کرتے ہوئے دیکھیں توانہیں اس سے روکیں اوراس پر انہیں ڈانٹیں ۔

ضحاک اورمقاتل رحمہم اللہ تعالی نے بھی اسی طرح کہا ہے :

مسلمان کا حق ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں ، گھروالوں اوراپنے غلاموں اورلونڈیوں کواللہ تعالی کے فرائض کی تعلیم دے اورجس سے اللہ تعالی منع کیا ہے وہ انہیں سکھائے ۔
دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 4 / 392 ) ۔

و – بیوی کا اپنے خاوند کی خدمت کرنا :

اس پر بہت سے دلائل ہيں جن میں سے کچھ کا ذکر تو اوپربیان ہوچکاہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے:
بیوی پر اپنے خاوند کی اچھے اوراحسن انداز میں ایک دوسرے کی مثل خدمت کرنا واجب ہے ، اوریہ خدمت مختلف حالات کے مطابق ہوتی ہے ، توایک دیھاتی عورت کی خدمت شہرمیں بسنے والی عورت کی طرح نہیں ، اوراسی طرح ایک طاقتور عورت کی خدمت کمزوراورناتواں عورت کی طرح نہیں ہوسکتی ۔
دیکھیں الفتاوی الکبری ( 4 / 561 ) ۔

ز - عورت کا اپنا آپ خاوند کے سپرد کرنا :

جب عقدنکاح مکمل اورصحیح شروط کے ساتھ پورا اورصحیح ہو توعورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کوخاوند کے سپرد کردے اوراسے استمتاع ونفع اٹھانے دے ، اس لیے کہ عقد نکاح کی وجہ سے عوض خاوند کے سپرد ہونا چاہیے ، جو کہ استمتاع اورنفع کی صورت میں ہے ، اوراسی طرح عورت بھی عوض کی مستحق ہے جو کہ مہر کی صورت میں دیا جاتا ہے ۔

ح – بیوی کی اپنے خاوند سے حسن معاشرت :

اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ اورعورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ }
البقرۃ ( 228 ) ۔
امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے ہی روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : یعنی ان عورتوں کے لیے حسن صحبت ، اوراچھے اوراحسن انداز میں معاشرت بھی ان کے خاوندوں پراسی طرح ہے جس طرح ان پر اللہ تعالی نے خاوندوں کی اطاعت واجب کی ہے ۔

اوریہ بھی کہا گيا ہے :

ان عورتوں کے لیے یہ بھی ہے کہ ان کے خاوند انہيں تکلیف اورضرر نہ دیں جس طرح ان عورتوں پر خاوندوں کے لیے ہے ۔ یہ امام طبری کا قول ہے ۔

اورابن زید رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں :

تم ان عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اوراس سے ڈرو ، جس طرح کہ ان عورتوں پربھی ہے کہ وہ بھی تمہارے بارہ میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کريں اورڈريں ۔
اورمعنی قریب قریب سب ایک ہی ہے ، اورمندرجہ بالا آیت سب حقوق زوجیت کوعام ہے ۔
دیکھیں تفسیر القرطبی ( 3 / 123- 124 ) ۔

واللہ اعلم .
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12019872_869778223090448_444604327057688521_n (1).jpg


نظرِ رحمت سے محرومی !


----------------------------

اللہ تبارک وتعالی اس عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو خاوند کا شکریہ ادا نہیں کرتی ، حالانکہ یہ اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتی

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)

----------------------------------------------------------------------

(السلسلة الصحيحة : 289 ، ، السنن الكبرى للبيهقي :7/294 ، ،
الكبائر : 341 ، ، مجمع الزوائد : 4/312 ، ، الزواجر : 2/41 ، ،
صحيح الترغيب : 1944 ، ، الترغيب والترهيب : 3/102)
 
Top