چنانچہ امام احمد حصین بن محصن سے روایت کرتے ہیں-
کہ انکی ایک پھوپھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی ضروری کام سے آئیں، اور انہوں نے اپنا ضروری کام جب مکمل کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: (کیا تم شادی شدہ ہو؟) تو اس نے جواب دیا: جی ہاں! تو آپ نے فرمایا: (تم اسکے لئے کیسی ہو؟) تو اس نے جواب دیا: میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دیتی الا کہ معاملہ میری طاقت سے باہر ہوجائے، تو آپ نے فرمایا: (دیکھتے رہنا! تمہارا اپنے خاوند کے ہاں کیا مقام ہے، یقینا وہی تمہاری جنت اور تمہاری جہنم ہے)
اسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع میں (1509) حسن قرار دیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو ذہن نشین کر لیں کہ:
(جب کوئی خاتون پانچوں نمازیں پڑے، ایک ماہ کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے، اور خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا: جنت میں جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ)
اسے امام احمد نے (1664) عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح الجامع (660)میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔