• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ الحدیث مولانا عبد الحنان فیضی وفات پاگئے

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
انا لله وانا اليه راجعون
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
انتھائی رنج وغم کے ساتھ یہ خبر دی جارہی ھے کہ آج بتاریخ 3فروری 2017 بروز جمعہ رات سوادس بجے کے قریب جماعت اھل حدیث ھند ونیپال کی ایک بزرگ اور مربی شخصیت حضرت مولانا عبدالحنان فیضی مفتی جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر نیپال(والد بزرگوار استادگرامی مولانا عبدالمنان سلفی جھنڈانگر) عمر کی 85 بھاریں گزار کر اللہ کو پیارے ھوگئے. اناللہ واناالیہ راجعون. اللہم اغفرلہ وارحمہ واسکنہ فسیح جناتہ والھم ذویہ الصبر والسلوان. آمین ۔
آپ جماعت اھل حدیث کے مشھور ومعروف عالم ربانی مولانا محمد زماں رحمانی کے فرزند اورآپ کے علمی وارث تھے. اپنے آبائی گاوں انتری بازار ,ضلع سدھارتھ نگر میں 1932 میں پیدا ھوئے. ابتدائی اور فارسی وعربی کی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازار, دارالعلوم ششہنیاں, سراج العلوم جھنڈانگر, میں حاصل کی اور جامعہ فیض عام مئو سے فارغ التحصیل ھوئے. اسکے بعدکوئلہ باسہ بلرامپور ایک سال, مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس چار سال, سراج العلوم جھنڈانگر گیارہ سال, جامعہ سلفیہ بنارس چارسال, اورپھر واپس جھنڈانگر1978 سے تاحال چالیس سال, تعلیم وتدریس سے منسلک رھے. اور مسلسل 60 سالہ تعلیمی, تدریسی, دعوتی واصلاحی خدمات سے بھر پور ایک کامیاب ومثالی زندگی گذاری. اس طویل مدت میں آپ سے ھزاروں طلباء علماءاور عوام وخواص نے فیض حاصل کیا.آپ کی طویل علمی وتدریسی خدمات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اھل حدیث ھند نے پاکوڑ کانفرس کے موقع پر آپ کو آل انڈیا اھل حدیث ایوارڈ سے سرفراز کیاتھا ,آپ جامعہ سراج العلوم کے برسوں شیخ الجامعہ ,استاد صحیحین,اور مفتی عام رھے ھیں , اور برسوں ضلعی ومقامی سطح پر جمعیت اھل حدیث اضلاع گونڈہ وبستی کی شوری وعاملہ کے ممبر اور حلقہ بڑھنی کے ذمہ دار بھی رہ چکے ھیں. آپ کے فتاوی کا ایک ضخیم علمی مجموعہ اور عظیم الشان ذخیرہ بھی آپ کے علمی وفنی وارث استاد گرامی شیخ عبدالمنان سلفی کے پاس موجود ھے.(اللہ اسے منظر عام پر لانے کی سبیل پیدا فرما)ھندونیپال کے سرحدی علاقے اور ترائی وپروانچل کی اھل حدیث بستیوں میں آپ اپنے نیک جذبات, مخلصانہ عمل, اور دعوتی واصلاحی خدمات کی وجہ سے ھر خاص وعام کے نزدیک ھر دل عزیزاور بے حد مقبول تھے, آپ کے ناصحانہ کلمات, اور اصلاحی خطابات دوٹوک اوربے حد موثرومفید ھوا کرتے تھے.اللہ رب العالمین آپ کی خدمات کو قبول فرمائے اور کروٹ کروٹ جنات النعیم نصیب کرے.اورپسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے. آمین, تقبل یارب العالمین.....
غمزدہ عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی, مرکز تاریخ اھل حدیث, کاندیولی ممبائی.. 03/02/2017
بشکریہ @عبدالرحیم رحمانی صاحب ۔
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
اناللہ واناالیہ راجعون. اللہم اغفرلہ وارحمہ واسکنہ فسیح جناتہ والھم ذویہ الصبر والسلوان. آمین ۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انا للہ وانا الیہ راجعون
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈ انگر نیپال کے مفتی استاذ الاساتذہ

دہلی:۴؍فروری۲۰۱۷ء
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے اخبار کے نام جاری ایک بیان میں جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کے مفتی استاذ الاساتذہ مولانا عبدالحنان فیضی رحمانی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ان کی وفات کو دینی، علمی اور جماعتی خسارہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا گوں ناگوں خصوصیات کے مالک تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو علم دین کی خدمت کے لیے چن لیا تھا ۔ انہوں نے بھر پور زندگی گزاری اورگذشتہ شب دس بجے بعمر ۸۵ سال داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون پریس ریلیز کے مطابق مولانا عبدالحنان فیضی بن مولانا محمد زماں رحمانی بن نبی احمد ،کا تعلق ضلع سدھارتھ نگر (یوپی) کی معروف بستی انتری بازار سے تھا۔ رمضان ۱۳۵۳ھ مطابق ۱۹۳۲ء میں آپ کی ولادت ہوئی۔ بچپن کے کچھ ایام جھنڈا نگر میں گزرے اس لیے کہ آپ کے والد ان دنوں سراج العلوم میں تدریسی فریضہ انجام دے رہے تھے اور وہیں اہل وعیال کے ساتھ عارضی طور پر مقیم بھی تھے۔ مولانا نے ابتدائی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازار میں منشی علمدار مرحوم سے حاصل کی،پھر ۱۹۴۷ء کے آس پاس دارالعلوم ششہنیاں تشریف لائے۔مولانا عبدالجلیل رحمانی اور مولانا عبدالقدوس ٹکریاوی سے فارسی اور عربی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔عبدالرحمن بجواوی اور خطیب الاسلام مولانا عبدالرؤف رحمانی سے اکتساب فیض کیا،جھنڈا نگر میں دوسال رہ کر آپ نے مشکوۃ تک تعلیم مکمل کی اور اس کے بعد مدرسہ فیض عام مؤ تشریف لے گئے۔ مدرسہ فیض عام میں جن سے انہوں نے خصوصیت کے ساتھ اکستاب فیض کیا ان میں شیخ الحدیث مولانا شمس الحق سلفی، مولانا مصلح الدین اعظمی ،مولانا عبدالمعید بنارسی ،مولانا عبدالرحمن نحوی،مولانا مفتی حبیب الرحمن فیضی مؤی،مولانا عظیم اللہ مؤی قابل ذکر ہیں۔ فیض عام سے فراغت کے بعد آپ نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز مدرسہ اسلامیہ کوئلہ باسہ ضلع بلرام پور سے کیا۔ایک سال کے بعد آپ مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس تشریف لے گئے۔آپ نے مسلسل چار برس وہاں تدریسی فریضہ انجام دیا،اس کے بعدجامعہ سراج العلوم جھنڈ انگر تشریف لائے ،اور مسلسل گیارہ برسوں تک آپ یہاں تدریسی خدمت انجام دیتے رہے۔پھر ۱۹۷۴ء میں جامعہ سلفیہ بنارس (مرکزی دار العلوم) تشریف لے گئے،کچھ عرصہ کے بعد خرابی صحت کی وجہ سے وہاں سے واپس آگئے اور دوبارہ جامعہ سراج العلوم سے وابستہ ہوگئے اور تا دم واپسیں یہیں تدریسی فریضہ انجام دیتے رہے۔آپ نے تقریبا ۱۹۶۴ء میں افتاء کی ذمہ داری سنبھالی جب آپ پہلی بار جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر میں مدرس مقرر ہوئے ،جامعہ سلفیہ کے چار سالہ مدت قیام ۱۹۷۴ء تا ۱۹۷۷ء کو چھوڑ کر ۱۹۶۴ء سے اب تک آپ جامعہ سراج العلوم کے شعبۂ افتاء کی ذمہ داری سنبھالے رہے ۔ آپ علاقے کی مساجد میں خطبات جمعہ کا بالالتزام اہتمام فرماتے تھے۔ مولانا عبدالحنان فیضی رحمانی اصلامیدان تدریس کے شہسوار رہے ہیں تاہم جماعتی حمیت وغیرت کے سبب وقتا فوقتا جماعتی خدمات بھی انجام دیتے رہے ،چنانچہ تلسی پور کی صوبائی کانفرنس میںآپ نے انتظام و انصرام میں حصہ لیا اور کانفرنس کے دوران نماز باجماعت کے اہتمام کے ذمہ دار بنائے گئے ،اسی طرح ضلعی اور مقامی سطح پرآپ جمعیت اہل حدیث کی مجلس شوری وعاملہ کے بیسوں برس ممبر رہے اور تقریبا دس بر س تک مقامی جمعیت اہل حدیث حلقہ بڑھنی کے امیر وصدر رہے ،اسی طرح اس دور میں جب کہ ضلع گونڈہ وبستی (بہ شمول موجودہ سدھارتھ نگر وبلرام پور) کی ضلعی جمعیات متحد تھیں اور اس کے صدر مولانا محمد اقبال رحمانی رحمہ اللہ اور ناظم مولانا عبدالمبین منظر رحمہ اللہ تھے موصوف حلقہ بڑھنی میں دعوت وتبلیغ کے ذمہ دار تھے اور مضافات کے علاقوں میں آپ دعوت وتبلیغ کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ آپ کی طویل تدریسی خدمات کے اعتراف کے طور پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس پاکوڑ میں آپ کو ایوراڈ سے نوازاتھا۔ آپ کے تلامذہ کی فہرست بڑی طویل ہے جن میں سے ڈاکٹر رضاء اللہ مبارکپوری رحمہ اللہ، مولانا عبدالباری فتح اللہ مدنی ، ڈاکٹر عزیر شمس ، مولانا احسن جمیل سلفی ، مولانا خورشید احمد سلفی، مولانا وصی اللہ مدنی ، مولانا شمیم احمد خلیل سلفی ، عبدالمنان سلفی وغیرہم قابل ذکر ہیں۔آج بعد نماز ظہر ان کی تدفین عمل میں آئی۔ جنازے کی نماز مولانا عبدالرحمن بن شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی حفظہ اللہ نے پڑھائی۔ مولانا کے پسماندگان میں صاحبزادے مولانا عبدالمنان سلفی اور دو بیٹیاں اور متعد د پوتے ، پوتیاں اور نواسے و نواسیاں ہیں۔ پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر حافظ محمد یحییٰ دہلوی، ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز، نائب امراء، نائب نظماء و دیگر ذمہ داران و ک نائب نظماء و دیگر ذمہ داران و کارکنان نے مولانا عبدالحنان فیضی کے انتقال پر رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے اور دعا گو ہے کہ بار الہ ان کی مغفرت فرما، ان کی خدمات قبول فرما، ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی فرما۔
جاری کردہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
 
Last edited:
Top