• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء والمحدثین محمد بن جزری رحمہ اللہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تجوید وقراء ات کے موضوع پر:
(١) ’النشر فی القراء ات العشر‘ قراء ت کے دس مختلف اندازوں پر نہایت مشہور کتاب ہے۔ ابن جزری رحمہ اللہ نے یہ کتاب صرف ۹ ماہ کے مختصر عرصہ میں تصنیف کی۔ پہلی بار یہ کتاب دمشق سے ۱۳۴۵ھ؍۱۹۲۶ء میں شائع ہوئی۔ مراد آباد سے قاری عبداللہ نے توضیح النشرکے نام سے اس کا ترجمہ بھی طبع کیا ہے۔
(٢) ’تحبیر التیسیر فی القراء ات العشر‘ علامہ عثمان بن سعید الدانیؒ نے قرآن مجید کی سات قراء ات کے متعلق ایک کتاب ’التیسیر‘ لکھی تھی۔یہ کتاب سبعہ قراء ات میں سب سے زیادہ قابل اعتماد اور مقبول کتاب ہے۔ علامہ دانی رحمہ اللہ جو قرطبہ کے رہنے والے تھے اور فقہ مالکیہ کے ماہر اور فن قراء ات کے امام تھے،نے۱۲۰ کتابیں لکھیں جن میں سے ۱۱۸ کتابیں فن قراء ت سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان سب میں سے زیادہ شہرت ’التیسیر‘ کو ملی ہے۔ابن جزری رحمہ اللہ نے اس کتاب پر تبصرہ لکھا اور مزید تین قراء توں کااضافہ کرکے اس کا نام ’تحبیر التیسیر‘ رکھ دیا۔
(٣) ’طیبۃ النشر فی قراء ات العشر‘ یہ قرآن مجید کی دس قراء توں کے بارے میں ایک ہزار اشعار کی ایک نظم ہے۔اس نظم کو ابن جزری رحمہ اللہ نے شعبان (۷۹۹ھ؍مئی۱۳۹۷ء) میں مکمل کیا۔یہ کتاب قاہرہ سے پہلی بار (۱۲۸۲ھ؍۱۸۶۵ء) میں اور پھر (۱۳۰۷ھ؍ ۱۸۸۹ء) میں شائع ہوئی اس کا اُردو ترجمہ قاری عبداللہ نے کیا جو مراد آباد سے شائع ہوا۔
(٤) ’الدرۃ المضیۃ فی قراء ات الأئمۃ الثلاثۃ المرضیۃ‘یہ بحر طویل میں ۲۴۱؍اشعار کا عظیم مجموعہ ہے، جسے آپ نے (۸۲۳ھ؍۱۴۲۰ء) میں مکمل فرمایا۔ یہ دراصل علامہ شاطبی رحمہ اللہ کی مشہور کتاب’شاطبیہ‘ کی منظوم تکمیل ہے جو قراء توں کے دس مختلف انداز کے موضوع پر ہے۔ یہ کتاب قاہرہ سے (۱۲۸۵ھ؍۱۸۶۸ء) میں شائع ہوئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) ’غایۃ المھرۃ فی الزیادۃ علی العشرۃ‘ یہ کتاب بارہ انداز میں قراء توں کے موضوع پر ایک عظیم نظم ہے۔
(٦) ’’منجد المقرئین ومرشد الطالبین‘‘ اس کتاب میں حافظ ابن جزری رحمہ اللہ نے حافظ ابوشامہ کی کتاب ’’المرشد الوجیز فی علوم القرآن العزیز‘‘ کا جواب دیاہے اور اس کی تردید کی ہے۔
(٧) ’’المقدمۃ الجزریۃ‘‘ فن تجوید پرایک منظوم رسالہ ہے جو ۱۰۹۔اشعار پر مشتمل ہے۔ یہ رسالہ مصر اور تبریز سے شائع ہوچکاہے اور اکثر مدارس تجوید میں شامل نصاب ہے۔
(٨) ’’التمھید فی علوم التجوید‘‘ تلاوت کلام پاک پر یہ رسالہ ابن جزری نے ۷۶۹ھ/ ۱۳۶۷ء میں مکمل کیا۔
(٩) ’’مختصر طبقات القراء المسمی بغایۃ النھایۃ‘‘ ابن جزری رحمہ اللہ نے ایک ہی موضوع پر جو کتابیں تالیف کیں ان میں یہ مختصر ترین ہے۔
(١٠) ’الھدایۃ إلی معالم الروایۃ‘ تلاوت کلام حکیم پر ۳۷۰؍اشعار کی ایک نظم ہے۔
(١١) ’أصول القراء ات‘ قراء ات کے اصول پرایک مختصر کتاب ہے۔
(١٢) ’اعانۃ المھرہ فی زیادۃ العشرۃ‘ یہ دس قراء توں کے بعد کی قراء توں کے بارے میں ایک کتاب ہے۔
(١٣) ’الغاز‘ فن قراء ت کے اختلافات کو منظوم کلام میں بیان کیاہے۔
(١٤) ’تقریب النشر‘ یہ ’النشر‘ کی تلخیص ہے۔
(١٥) ’شرح طیبۃ النشر‘ یہ ’طیبۃ النشر‘ کی شرح اور مختصر حواشی پر مشتمل کتاب ہے۔
(١٦) ’العقد الشمین‘‘ یہ کتاب ’’الغاز‘‘ کی غیر منظوم شرح ہے۔
(١٧) ’القراء ات الشاذۃ‘یہ شاطبیہ کے انداز میں قراء توں کے موضوع پر ایک عظیم رسالہ ہے۔ غالباً یہ وہی کتاب ہے جس میں قرآن مجید کی قراء ت کے۴۰ مشکل مسائل پر بحرطویل میں ایک نظم کہی گئی۔ ان کے علاوہ فن قراء ت میں یہ کتب بھی متداول ہیں۔
(١٨) اتحاد المھرۃ فی تتمۃ العشرۃ
(١٩) الاعلام فی أحکام الادغام
(٢٠) الاھتداء إلی معرفۃ الوقف والابتداء
(٢١) تحفۃ الاخوان فی الخلف بین الشاطبیۃ والعنوان
(٢٢) التذکار فی روایۃ أبان بن یزید العطار
(٢٣) التقیید فی الخلف بین الشاطبیۃ والتجرید
(٢٤) التوجیھات فی أصول القراء ات
(٢٥) جامع الأسانید فی القراء ات
(٢٦) رسالۃ فی الوقف علی الھمزۃ لحمزۃ وہشام
(٢٧) الفوائد المجمعۃ فی زوائد الکتب الأربعۃ
(٢٨) المقدمۃ فی ما علی قارئ القرآن یعلمہ
(٢٩) نھایۃ البھدرۃ فیما زاد علی العشرۃ
(٣٠) ھدایۃ البررۃ فی تتمۃ العشرۃ
(٣١) ھدایۃ المھرۃ فی ذکر الائمۃ العشرۃ المشتھرۃ
(٣٢) البیان فی خط عثمان
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علم حدیث پر:
(١) ’مقدمۃ علم الحدیث‘ اصطلاحات حدیث پرایک کتاب ہے۔
(٢) ’عقد اللآلی فی الأحادیث المسلسلۃ العوالی‘اس کتاب کو ابن جزری رحمہ اللہ نے’شیرس‘میں (۸۰۸ھ؍۱۴۰۵ء) میں مکمل فرمایا۔
(٣) ’التوضیح فی شرح المصابیح‘ ابن جزری رحمہ اللہ نے مشہور محدث حسین بن مسعود الفراء البغوی رحمہ اللہ (م۵۱۰ یا ۵۱۶ھ/۱۱۱۶ء یا ۱۱۲۲ء) کی کتاب ’مصابیح السنۃ‘ کی شرح ’التوضیح فی شرح المصابیح‘ کے عنوان سے لکھی۔ یہ کتاب ابن جزری رحمہ اللہ نے نویں صدی ہجری کے اوائل میں اس وقت تصنیف کی جب امیر تیمور آپؒ کو اپنے ساتھ ماوراء النہر لے گئے تھے۔ یہ شرح تین جلدوں میں ہے۔
(٤) ’الأربعین‘ اس کتاب میں نہایت صحیح، جامع اور مختصر ۴۰؍احادیث کو یکجا کیا گیاہے۔ اس کے علاوہ :
(٥) الاولویۃ فی أحادیث الأولیۃ
(٦) البدایۃ فی علوم الروایۃ
(٧) تذکرۃ العلماء فی أصول الحدیث
(٩) فیۃ الحصن الحصین
(٩) الحصن الحصین
یہ دعاؤں میں پڑھنے کے لیے احادیث کامجموعہ ہے۔عبدالعلیم نوال نے اس کا ترجمہ کیاہے، جوکراچی سے شائع ہوا ہے۔
(١٠) عدۃ الحصن الحصین
(١١) القصد الاحمد فی رجال مسند أحمد
(١٢) المسند الاحمد فیما یتعلق بمسند أحمد
(١٣) المصعد الاحمد فی ختم مسند أحمد
(١٤) مفتاح الحصن الحصین
(١٥) الھدایۃ إلی معالم الروایۃ
(١٦) کفایۃ الالمعی فی آیۃ ’’یٰٓأرْضُ ابْلَعِیْ‘‘… قرآن مجید کی سورۃ ہود کی آیت ’’یٰٓأرْضُ ابْلَعِیْ‘‘ کی تفسیر اور اس کے وجوہ اعجاز کے بارے میں یہ کتاب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تاریخ اور فضائل و مناقب نبویﷺ کے بارے میں کتب
(١)المولد الکبیر‘ رسول کریمﷺ کی حیات و اَطوار پرایک رسالہ ہے۔
(٢) ’الاجلال والتعظیم فی مقام إبراہیم‘ اس کتاب میں آپؒ نے مقام ابراہیم علیہ السلام کے فضائل درج فرمائے ہیں۔
(٣) ’ذات الشفاء فی سیرۃ النبی ! والخلفاء‘ یہ آپ1 اور خلفائے راشدین ؓ کی سیرت پر ایک طویل نظم ہے۔ جس میں عثمانی حکمران بایزیدیلدرم کے عہد حکومت اور قسطنطنیہ پرترکوں کی طرف سے محاصرے تک کی تاریخ اسلام بیان کی گئی ہے۔ یہ کتاب ابن جزریؒ نے شیراز کے حاکم پیر محمد کی خواہش پرلکھی اور اسے ذی الحج (۷۹۸ھ؍۱۳۹۶ء) میں مکمل فرمایا۔
(٤) ’الزھر الفائح‘ نیکی اور پاکبازی کی تلقین کرنے والی ایک کتاب ہے۔ ان کے علاوہ یہ کتب بھی متداول ہیں:
(٥) أسنی المطالب فی مناقب علی بن أبی طالب
(٦) تاریخ ابن الجزری
(٧) التعریف بالمولد الشریف
(٨) دیلی طبقات القراء للذھبی
(٩) الرسالۃ البانیۃ فی حق أبوي النبی!
(١٠) عرف التعریف بالمولد الشریف
(١١) غایۃ النھایۃ فی أسماء رجال القراء ات
(١٢) فضل حرآء
(١٣) مختصر تاریخ الاسلام للذھبی
(١٤) شیخۃ الجنید بن أحمد البلیاتی
(١٥) نھایۃ الدرایات فی أسمأء رجال القراء ات
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دیگر متفرق کتب
(١) ’الاصابۃ فی لوازم الکتابۃ‘ فن خطاطی پر ایک مختصر رسالہ ہے۔
(٢) ہیئت پررجز میں ۵۲؍اشعار ۔ ان کے علاوہ یہ کتب بھی ملتی ہیں۔
(٣) الابانۃ فی العمرۃ من الجعرانۃ
(٤) أحاسن المنن
(٥) الاعتراض المبدی لوھم التاج الکندی
(٦) التکریم فی العمرۃ من التنعیم
(٧) تکملۃ ذیل التقیید لمعرفۃ رواۃ السنن والأسانید
(٨) الجوھرۃ فی النحو (منظومۃ)
(٩) حاشیۃ علی الایضاح فی المعانی والبیان لجلال الدینی القزوینی
(١٠) الذیل علی مراۃ الزمان للنووی
(١١) الزھر الفائح فی ذکر من تنزہ عن الذنوب والقبائح
(١٢) شرح ألفیۃ ابن مالک
(١٣) شرح منہاج الأصول
(١٤) عوالی القاضی ابی نو
(١٥) غایۃ المنی فی زیارۃ منی
(١٦) فضائل القرآن
(١٧) مختار النصیحۃ بالأدلۃ الصحیحۃ
(١٨) منظومۃ فی الملک
(١٩) منظومۃ فی لغز
(٢٠) وظیفۃ مسنونۃ
ان کی تصانیف صرف اسی قدر نہیں بلکہ ان کے علاوہ بھی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ابن جزریؒ کتنے عظیم مصنف اور علم میں متبحر انسان تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن جزری رحمہ اللہ معاصرین کی نظرمیں
ابن جزری رحمہ اللہ عبادت کا غیر معمولی اہتمام کرتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ رحمہ اللہ علوم و فنون میں متبحر تھے۔ انہوں نے روز و شب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا۔ایک حصہ میں قراء ت و حدیث کی تعلیم دیتے، دوسرے حصہ میں تصنیف و تالیف میں مشغول رہتے اور تیسرے حصہ میں عبادت کرتے تھے۔ تمام عمر آپ رحمہ اللہ کا یہی معمول رہا۔ آپ رحمہ اللہ ہرماہ پانچ روزے رکھتے تھے۔ سفر کی حالت میں بھی آپ رحمہ اللہ نے شب بیداری اورتہجد ترک نہیں کی۔
ابن جزری رحمہ اللہ نہایت حلیم، ملنسار، نرم خو اور شیریں کلام تھے۔ آپ رحمہ اللہ کے مزاج میں انکسار اور فروتنی تھی۔ آپ رحمہ اللہ جس سے بھی ملتے اخلاق سے اور حسن سلوک سے پیش آتے۔ آپ رحمہ اللہ خدا کے فضل سے صاحب حیثیت تھے۔ اہل علم اور اہل احتیاج کے ساتھ ہمیشہ فیاضی کا سلوک فرماتے تھے۔ خصوصاً اہل حجاز کیساتھ احسان کا مظاہرہ کرتے تھے۔ علم قراء ت میں خصوصاً آپ رحمہ اللہ کے دور سے لے کر آج تک کوئی آپ رحمہ اللہ کا ہمسر نہیں ہوا۔
٭ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’انتھت إلیہ ریاسۃ علم القراء ات فی العالم‘‘
’’یعنی دنیا میں علم قراء ات کی ریاست آپؒ پر منتہی ہے۔‘‘
٭ علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’قد تفرد بعلم القراء ات فی جمیع الدنیا‘‘
’’یعنی آپؒ علم قراء ات میں ساری دنیا میں منفرد تھے۔‘‘
٭ علامہ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’لانظیر لہ فی القراء ات فی الدنیا فی زمانہ وکان حافظاً للحدیث‘‘
’’یعنی آپ رحمہ اللہ کے زمانے میں دنیامیں علم قراء ات میں آپ رحمہ اللہ کی کوئی نظیر نہیں تھی۔‘‘
٭ حضرت مولانا عبدالحئ فرنگی محل رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ
’’واز مجددین صدی ہشتم زین الدین عراقی و شمس الدین جزری و سراج الدین بلقینی‘‘
’’یعنی آٹھویں صدی کے مجددین میں سے زین الدین عراقی رحمہ اللہ ، شمس الدین جزری رحمہ اللہ اور سراج الدین بلقینی رحمہ اللہ تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وفات
ابن جزری رحمہ اللہ نے علم دوست تیموری حکمران شاہ رخ کے دور حکومت میں ۵ ربیع الاوّل (۸۳۳ھ؍۲ دسمبر ۱۴۲۹ء) کو ’شیراز‘ میں اپنی قیام گاہ میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ نے پیچھے پانچ بیٹے اور تین صاحبزادیاں چھوڑیں۔ سب سے بڑے بیٹے ابوالفتح محمد جزری رحمہ اللہ تھے۔ ان سے چھوٹے ابوبکر محمد جزری رحمہ اللہ اور ان کے بعد ابوالخیر محمد جزری رحمہ اللہ تھے۔ یہ تینوں جید محدث، قاری اورفقیہ تھے۔ دیگر دو صاحبزادے ابوالبقاء اسماعیل رحمہ اللہ اور ابوالفضل رحمہ اللہ بھی قاری اور محدث تھے۔صاحبزادیوں کے نام فاطمہ، عائشہ اور سلمہ رحمہن اللہ تھے۔ آپ رحمہ اللہ نے اپنی صاحبزادیوں کوبھی حدیث اور قراء ت کی تعلیم دی تھی۔یہ تمام صاحبزادیاں فن تجوید کی ماہرہ، بہترین قاریہ اور احادیث کی حافظہ تھیں۔
آپ رحمہ اللہ کی وفات کی اندوہناک خبر پھیلتے ہی ہر طرف صف ماتم بچھ گئی۔ ہزاروں گریہ کناں عقیدت مندوں نے آپ رحمہ اللہ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔آپ رحمہ اللہ کے شاگرد فرماتے ہیں کہ جب جنازہ اٹھایا گیا تو اتنا ہجوم تھا کہ علماء کرام حکومت کے اعلیٰ افسران، امراء و غرباء، عام افراد سب ہی جنازے کو کندھا دینے کے لیے ایک دوسرے پر ٹوٹتے تھے۔ ہر ایک کی کوشش تھی کہ کم از کم جنازہ کو ایک مرتبہ چھو ہی لوں۔
آپ نے ۸۲ برس عمر پائی۔ آپ رحمہ اللہ کو شیراز میں آپ کے مدرسہ دارالقراء میں سپرد خاک کیا گیا۔
تغمدہ اﷲ برحمتہ وجزاہ اﷲ بالخیرات عنا وعن جمیع المسلمین آمین!
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مراجع و مصادر
(١) خصوصی مقالہ ’ابن جزری‘ از مولانا محمد عبدالعلیم چشتی
(٢) بستان المحدثین ازشاہ عبدالعزیز محدث دہلوی؍ مولاناعبدالسمیع
(٣) جغرافیہ خلافت مشرقی از محمد عنایت اللہ؍ جی لی اسٹرینج
(٤) ترکان عثمان از ڈاکٹر محمد صابر
(٥) ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ از ثروت صولت
(٦) انسائیکلو پیڈیا آف اسلام
(٧) دائرہ معارف اسلامیہ
(٨) تاریخ سے ایک ورق، کلیم چغتائی
(٩) مقدمۃ الجزریۃ مع متن تحفۃ الاطفال لابن الجزری
(١٠) التمہید فی علم التجوید لابن الجزری
(١١) الجواھر النقیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ ازقاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ
(١٢) العطایا الوھبیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ ، قاری رحیم بخش پانی پتی رحمہ اللہ
(١٣) التحفۃ المرضیۃ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ، مفتی محمد عاشق الٰہی بلندشہری

٭_____٭_____٭
 
Top