• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
شیخ توصیف الرحمن راشدی حفظہ اللہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
گویا ’’ خطرہ ‘‘ دونوں میں ہے ۔ البتہ ایک میں زیادہ خطرہ ہے ۔ راشدی صاحب نے یہ سمجھانا چاہا ہوگا کہ ’’ ناچ گانا ‘‘ جس کو سب لوگ بہت بڑا گناہ سمجھتے ہیں ہیں ، شرک اس سے بھی بڑا گناہ ہے ۔
لیکن میں ان باتوں کو ایک اور زاویہ سے بھی سوچتا ہوں :
جو لوگ ان شرکیات و بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں ، ان میں بہت سارے لا شعوری طور پر ، یا غلط دینی رہنمائی کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں ، لیکن ان کے اندر دین پر عمل کرنے کی تڑپ ، جذبہ اور شوق ضرور ہوتا ہے ۔
جبکہ ’’ ناچ گانے ‘‘ کرنے والے لوگوں میں یہ چیز نہیں پائی جاتی ۔ وہ سب کچھ غلط سمجھتے ہوئے بھی غلط کر رہے ہوتے ہیں اور بڑے فخر و اطمینان سے کر رہے ہوتے ہیں ۔
اگر اس ناحیہ سے دیکھا جائے تو میری نظر میں پہلےلوگ دوسری قسم کے لوگوں سے بہتر ہیں ۔ لہذا اگر کوئی ناچ گانے والے چینل چھوڑ کر غلط دینی رہنمائی کرنے والے چینل پر آئے تو میری نظر میں سوچ کے اعتبار سے وہ پہلے سے بہتر ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ غلط دونوں ہی ہیں ۔
اسی نقطہ نظر سے ایک آدمی رقص و سرود کی محفلوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ دوسرا محافل میلاد وغیرہ منعقد کرتا ہے تو میرے نزدیک پہلا آدمی زیادہ ناپسندیدہ ہے ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
گویا ’’ خطرہ ‘‘ دونوں میں ہے ۔ البتہ ایک میں زیادہ خطرہ ہے ۔ راشدی صاحب نے یہ سمجھانا چاہا ہوگا کہ ’’ ناچ گانا ‘‘ جس کو سب لوگ بہت بڑا گناہ سمجھتے ہیں ہیں ، شرک اس سے بھی بڑا گناہ ہے ۔
لیکن میں ان باتوں کو ایک اور زاویہ سے بھی سوچتا ہوں :
جو لوگ ان شرکیات و بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں ، ان میں بہت سارے لا شعوری طور پر ، یا غلط دینی رہنمائی کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں ، لیکن ان کے اندر دین پر عمل کرنے کی تڑپ ، جذبہ اور شوق ضرور ہوتا ہے ۔
جبکہ ’’ ناچ گانے ‘‘ کرنے والے لوگوں میں یہ چیز نہیں پائی جاتی ۔ وہ سب کچھ غلط سمجھتے ہوئے بھی غلط کر رہے ہوتے ہیں اور بڑے فخر و اطمینان سے کر رہے ہوتے ہیں ۔
اگر اس ناحیہ سے دیکھا جائے تو میری نظر میں پہلےلوگ دوسری قسم کے لوگوں سے بہتر ہیں ۔ لہذا اگر کوئی ناچ گانے والے چینل چھوڑ کر غلط دینی رہنمائی کرنے والے چینل پر آئے تو میری نظر میں سوچ کے اعتبار سے وہ پہلے سے بہتر ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ غلط دونوں ہی ہیں ۔
اسی نقطہ نظر سے ایک آدمی رقص و سرود کی محفلوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ دوسرا محافل میلاد وغیرہ منعقد کرتا ہے تو میرے نزدیک پہلا آدمی زیادہ ناپسندیدہ ہے ۔
خضر حیات بھائی ، دونوں ہی غلط ہیں۔
ہمیں بہتر اور کم بہتر کے راستے نہیں بیان کرنے چاہیئے۔
مقرر اور عالم حضرات بعض اوقات بات کو سمجھانے کے لیے مثالوں کا سہارا لیتے ہیں ، اور اس طریقے سے سادہ اور عام فہم لوگ مثبت پہلو سمجھ بھی جاتے ہیں۔ لہذا یہ صرف ایک مثال ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جبکہ ’’ ناچ گانے ‘‘ کرنے والے لوگوں میں یہ چیز نہیں پائی جاتی ۔ وہ سب کچھ غلط سمجھتے ہوئے بھی غلط کر رہے ہوتے ہیں اور بڑے فخر و اطمینان سے کر رہے ہوتے ہیں ۔
اگر اس ناحیہ سے دیکھا جائے تو میری نظر میں پہلےلوگ دوسری قسم کے لوگوں سے بہتر ہیں ۔ لہذا اگر کوئی ناچ گانے والے چینل چھوڑ کر غلط دینی رہنمائی کرنے والے چینل پر آئے تو میری نظر میں سوچ کے اعتبار سے وہ پہلے سے بہتر ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ غلط دونوں ہی ہیں ۔
اسی نقطہ نظر سے ایک آدمی رقص و سرود کی محفلوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ دوسرا محافل میلاد وغیرہ منعقد کرتا ہے تو میرے نزدیک پہلا آدمی زیادہ ناپسندیدہ ہے ۔


جزاک اللہ خیرا محترم بھائی آپ نے واقعی دوسرے پہلو سے بھی اچھی وضآحت کر دی کیونکہ جب محترم ارسلان بھائی کسی کو اوپر والا جواب دیں گے تو وہ آپ والا نقطہ نکال سکتا ہے
البتہ میں اسکو ایک اور پہلو سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں
میرے خیال میں کسی معاملہ میں نیت کب دیکھی جاتی ہے اور نوعیت کب دیکھی جاتی ہے اس میں ہم متلبس ہوئے ہیں پس میرے خیال میں نیت کو ہم دعوت کے طریقے کو فائنل کرنے کے لئے دیکھ سکتے ہییں اور نوعیت کو دعوت کو مقدم یا موخر کرنے کے لئے دیکھیں گے
مثلا ایک انسان کسی کام کو گناہ سمجھ کے کرتا ہے اور دوسرا ثواب سمجھ کے تو انکے مابین فرق یہ ہو گا کہ پہلے کو آخرت کی یاد دلائی جائے گی اور دوسرے پر معاملے کی حقیقت واضح کی جائے گی پس یہاں نیت کی وجہ سے دعوت کے طریقے کا فرق پیدا ہوا
مثلا اگر کوئی نیک نیتی سے شرکیہ قربانی کرتا ہے تو وہ عمل تو کرنے پر تیار ہے مگر اس پر درست علم واضح کرنا ابھی ہمارے ذمہ ہے اسکے برعکس اگر کوئی انسان کسی کام کو گناہ تو سمجھتا ہے مگر نفس کی وجہ سے گناہ کرتا ہے تو اسکے لئے ہمیں تزکیہ نفس کی دعوت کی ضرورت ہے پس دعوت دونوں کو دینی لازمی ہے
اب سوال یہ ہے کہ کون سی دعوت کو مقدم کیا جائے تو اسکے لئے نوعیت کو دیکھا جائے گا کہ گناہ کس نوعیت کا ہے
میرے خیال میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت پر زنا ، شران ، ظلم، غلامی، سود سب کچھ تھا جن کاموں کو وہ گناہ سمجھ کر ہی کرتے تھے اسکے برعکس شرک بھی تھا جسکو وہ گناہ نہیں بلکہ ثواب سمجھ کر کرتے تھے
میرے علم میں تو شروع کی مکی سورتیں فکر آخرت کی دعوت اور شرک دونوں کو ایڈریس کرتی ہیں
البتہ جو اوپر شیخ صاحب کا موقف ہے وہ ویسے ہی ہے جیسے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے تبلیغی جماعت کے بارے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ جسکی شہ رگ کٹی ہو تو اسکا علاج پہلے کرتے ہیں جسکو نزلہ زکام ہو تو اسکا علاج بعد میں کرتے ہیں پس شاید شیخ توصیف الرحمن حفظہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ شرک کی چونکہ معافی نہیں تو اس سے لوگوں کو دور کرنا زیادہ اہم ہے بجائے اس گناہ سے جسکی معافی ہے
پس میرے خیال میں یہ نظریہ تب ٹھیک ہے جب کوئی گناہ میں مکمل ہی غرق نہ ہو جانے والا ہو واللہ اعلم
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یاد ہے ایک بار اسی طرح شیخ توصیف الرحمٰن حفظہ اللہ نے بتایا تھا کہ دوران ِ سفر بس میں گانے لگے ہوئے تھے کنڈیکٹر کو گانے بند کرنے کا کہا تو اس نے گانے بند کر دئیے اور مولوی صاحب کو خوش کرنے کے لئے قوالی لگا دی ۔۔اس پر انہوں نے دوبارہ کنڈیکٹر کو بلایا اور کہا"اس شرک سے بہتر تھا کہ تم گانے ہی لگے رہنے دیتے"۔
چھوٹی سی بات ہے یوں سمجھ لیجئے کہ کوئی یہ کہےتھپڑ مارنا ہے تو چہرے کی بجائے کمر پر مار لیں ۔۔۔تھپڑ مارنے کی کوئی تعریف نہیں کرے گا لیکن چہرے پر مارنے کے نقصان کی وجہ سے کمر پر مارنے کا کہہ دے گا۔۔۔۔ایک عام فہم سی بات ہے معلوم نہیں اسے اتنا پیچدہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔۔سچ ہی ہے یہ بات کہ "بڑےبڑےمسئلے مسائل کو حل کرنے والوں کی توجہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر نہیں جاتی" یا پھر ہم بات کو گھما پھرا کر سمجھنا ہمارا" مشغلہ" بن گیا ہے۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
شیخ توصیف الرحمٰن حفظہ اللہ نے بتایا تھا کہ دوران ِ سفر بس میں گانے لگے ہوئے تھے کنڈیکٹر کو گانے بند کرنے کا کہا تو اس نے گانے بند کر دئیے اور مولوی صاحب کو خوش کرنے کے لئے قوالی لگا دی ۔۔اس پر انہوں نے دوبارہ کنڈیکٹر کو بلایا اور کہا"اس شرک سے بہتر تھا کہ تم گانے ہی لگے رہنے دیتے"۔
جزاک اللہ میرا بھی یہی طریقہ ہے

البتہ اوپر جو وضاحت کی ہے اسکا مقصد یہ ہے کہ محترم خضر بھائی نے اس سارے معاملے کو نیک نیتی سے ایک اور پہلو سے دکھانے کی کوشش کی تھی جس سے شیخ توصیف الرحمن کی بات غلط بنتی تھی
البتہ انکی طرح مجھے بھی ایک دوسرا پہلو نظر آیا تو سوچا کہ شاید یہ محترم خضر بھائی سے اوجھل ہو گیا ہو تو اسکی وضاحت کر دی جسکو محترم محمد ارسلان بھائی نے غیر متعلق ریٹ کیا ہے
محترم خضر بھائی نے یہ پہلو بیان کیا کہ بعض دفعہ انسان گناہ کو گناہ سمجنے کے باوجود کر رہا ہوتا ہے تو وہ زیادہ خطر ناک ہوتا ہے اور دوسرا اسکو نیک نیتی سے کر رہا ہوتا ہے تو اسکو صحیح راستے پر لانا آسان ہوتا ہے
مگر میرے سامنے دوسرا پہلو بھی ہے کہ ہم گناہ میں نیت کو دیکھیں تو بھی شیخ توصیف الرحمن کی بات درست معلوم ہوتی ہے اور اگر گناہ کی نوعیت کو دیکھیں تو بھی انکی بات درست ہے واللہ اعلم
پہلے نیت کو دیکھتے ہیں کہ ایک کی نیت اچھی ہے اور دوسرے کی خراب تو ہمیں تو دونوں کو دعوت دینی پڑے گی بلکہ ہم نے الٹ سنا ہے کہ جو ثواب سمجھ کر کر رہا ہوتا ہے اسکو واپس لانا مشکل ہوتا ہے جیسے بدعتی کو اور جو گناہ سمجھ کر کر رہا ہوتا ہے اسکو واپسی کی توفیق آسان ہوتی ہے کیونکہ دل ملامت کرتا رہتا ہے

اسی طرح اگر گناہ کی نوعیت کو دیکھیں تو بھی شرک کی نوعیت گانے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے پس اس لحاظ سے بھی شیخ صاحب کی بات درست معلوم ہوتی ہے
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
عبدالرحیم گرین صاحب اسی طرح ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:

It is better to drink alcohol than to do shirk with Allah

مقصد گانا سننے کی ترویج نہیں بلکہ شرک کی مذمت ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


ایک آدمی رقص و سرود کی محفلوں پر خرچ کرتا ہے جبکہ دوسرا محافل میلاد وغیرہ منعقد کرتا ہے تو میرے نزدیک پہلا آدمی زیادہ ناپسندیدہ ہے ۔


ذرا اس بات کی وضاحت کر دیں پلیز - شکریہ​
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
شیخ توصیف الرحمن حفظہ اللہ جیسی بات احمد رضا بریلوی صاحب نے بھی ایک جگہ لکھی ہے۔ ملاحظہ کیجئے:
زنا اور شراب خوری جائز احمد رضا بریلوی.jpg
 
Top