- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
آجکل محرم میں ہمارے ملک میں امن و امان کی بات کی جاتی ہے مگر اس بیماری کی تخشیص شاہد نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے ایک تو صحیح علاج نہیں ہو رہا دوسرا علاج کی خرابی بھی ہمیں نظر نہیں ٓرہی کہ علاج ہی تبدیل کر لیں- یاد رکھیں امن و امان کی خرابی دو وجہ سے ہو رہی ہے
1۔طالبان و القاعدہ کی لڑائی کی وجہ سے
2۔شیعہ سنی لڑائی کی وجہ سے
اگرچہ دوسری لڑائی کو پہلی لڑائی سے بھی تقویت مل جاتی ہے
اس سلسلے میں میں اپنے خیالات اپنے علم کے مطابق یہاں لکھ رہا ہوں اس میں تمام بھائی تصحیح کریں یا تجاویز دیں- مگر یہاں میرا موضوع صرف دوسری لڑائی کی اصل وجہ ڈھونڈنا ہے تاکہ اس کا سد باب کرنے میں آسانی ہو پس گزارش ہے کہ کوئی بھائی پہلی بات پر بحث نہ کرے کیونکہ باقی جگہوں پر موجود ہے ورنہ بحث پھیل جائے گی اور ویسے بھی جب اسکی بنیاد ہی ختم ہو جائے گی تو یہ بیماری بھی ختم ہو جائے گی تو پھر طالبان کس کو تقویت دیں گے
یہاں یہ بات بھی بتا دوں کہ ایک سنی ہونے کے لحاظ سے میرا یہ موقف ہے کہ شرعی لحاظ سےکسی شیعہ حتی کہ اصلی کافر کو بھی مارنا جائز نہیں سوائے کچھ وجوہات اور صورتحال کےجو پاکستان میں موجود نہیں- پس یہاں پر جو بھی لڑائی ہوتی ہے اس میں شریعت کی نسبت جذبات کا زیادہ دخل ہوتا ہے پس میری یہ بھی گزارش ہے کہ اس لڑائی کے جائز ہونے کا اگر کوئی موقف رکھتا ہے اور اس پر بحث کرنا چاہتا ہے تو وہ علیحدہ تھریڈ بنا کر وہاں بلا لے مگر یہاں توجہ کو مرکوز رکھنے کے لئے میری انتہائی مودبانہ گزارش ہے کہ اس موضوع میں ایسا نہ کرے کیونکہ شیعہ یا دیوبندی ہماری شرعی دلیل شاہد نہ مانیں مگر عقلی دلیل اور پاکستان کے قانون کی روشنی میں بحث شاید مان لیں
اب میں اس سلسلے میں اپنے خیالات رکھتا ہوں میرے نزدیک کسی کے مذہبی جذبات کو چھیڑنے سے ایک ردعمل پیدا ہوتا ہے جو عمل کے بھی براہ راست متناسب ہوتا ہے اور ردعمل ظاہر کرنے والے کی قوت کے بھی براہ راست متناسب ہوتا ہے اسی مناسبت سے پاکستان میں ایک قانون بھی ہے اب ذرا غور کریں کہ یہ لڑائی محرم میں زیادہ کیوں ہوتی ہے تو اسکی بڑی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ محرم میں جذبات کو مجروح کرنے والا عمل اور پھر ردعمل زیادہ ہوتا ہے اسلئے یہ بیماری بڑھ جاتی ہے پس ایک بات یہ سمجھ آتی ہے کہ یہی عمل ردعمل ہی اور دوسرے معنوں میں جذبات کو مجروح کرنا ہی اس بد امنی کی بڑی وجہ ہے
اب اس میں یہ دیکھنا ہے کہ اس میں عمل کس کا زیادہ ہے اور رد عمل کس کا- اس کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ لڑائی ہوتی کس پر ہے- تو میرے خیال میں اسکی بڑی وجہ کسی کی معتبر شخصیت کی توہین ہے- اب دیوبندی تو چونکہ ایل بیت اور صحابہ دونوں طرف کی شخصیتوں کا احترام کرتے ہیں تو ان کی بات پر اتنا اشتعال پیدا نہیں ہوتا مگر دوسرے گروہ والے چونکہ ایک طرف کی شخصیت کا احترام کرتے ہیں اور دوسرے گروہ صحابہ کی سر عام گستاخی کرتے ہیں (یہ کستاخی اگرچہ واجب القتل نہیں مگر اشتعال دلاتی ہے)- چنانچہ میں نے دیوبندیوں سے سنا ہے کہ جہاں دوسرے گروہ کی اکثریت ہے وہاں وہ کتے پر کسی کا نام لکھ کر بازار میں پھرواتے ہیں یا کسی کا پتلا جلاتے ہیں- جس سے جذبات مجروح ہوتے ہیں- اب یہ عمل جتنا زیادہ جذباتی ہو گا اتنا ہی ردعمل زیادہ ہو گا- دوسرا ردعمل والی پارٹی چونکہ مضبوط بھی ہے اور طالبان کی سپورٹ بھی رکھتی ہے تو ظاہر ہے ردعمل زیادہ ہو گا
یوسف ثانی
دعا اعوان
1۔طالبان و القاعدہ کی لڑائی کی وجہ سے
2۔شیعہ سنی لڑائی کی وجہ سے
اگرچہ دوسری لڑائی کو پہلی لڑائی سے بھی تقویت مل جاتی ہے
اس سلسلے میں میں اپنے خیالات اپنے علم کے مطابق یہاں لکھ رہا ہوں اس میں تمام بھائی تصحیح کریں یا تجاویز دیں- مگر یہاں میرا موضوع صرف دوسری لڑائی کی اصل وجہ ڈھونڈنا ہے تاکہ اس کا سد باب کرنے میں آسانی ہو پس گزارش ہے کہ کوئی بھائی پہلی بات پر بحث نہ کرے کیونکہ باقی جگہوں پر موجود ہے ورنہ بحث پھیل جائے گی اور ویسے بھی جب اسکی بنیاد ہی ختم ہو جائے گی تو یہ بیماری بھی ختم ہو جائے گی تو پھر طالبان کس کو تقویت دیں گے
یہاں یہ بات بھی بتا دوں کہ ایک سنی ہونے کے لحاظ سے میرا یہ موقف ہے کہ شرعی لحاظ سےکسی شیعہ حتی کہ اصلی کافر کو بھی مارنا جائز نہیں سوائے کچھ وجوہات اور صورتحال کےجو پاکستان میں موجود نہیں- پس یہاں پر جو بھی لڑائی ہوتی ہے اس میں شریعت کی نسبت جذبات کا زیادہ دخل ہوتا ہے پس میری یہ بھی گزارش ہے کہ اس لڑائی کے جائز ہونے کا اگر کوئی موقف رکھتا ہے اور اس پر بحث کرنا چاہتا ہے تو وہ علیحدہ تھریڈ بنا کر وہاں بلا لے مگر یہاں توجہ کو مرکوز رکھنے کے لئے میری انتہائی مودبانہ گزارش ہے کہ اس موضوع میں ایسا نہ کرے کیونکہ شیعہ یا دیوبندی ہماری شرعی دلیل شاہد نہ مانیں مگر عقلی دلیل اور پاکستان کے قانون کی روشنی میں بحث شاید مان لیں
اب میں اس سلسلے میں اپنے خیالات رکھتا ہوں میرے نزدیک کسی کے مذہبی جذبات کو چھیڑنے سے ایک ردعمل پیدا ہوتا ہے جو عمل کے بھی براہ راست متناسب ہوتا ہے اور ردعمل ظاہر کرنے والے کی قوت کے بھی براہ راست متناسب ہوتا ہے اسی مناسبت سے پاکستان میں ایک قانون بھی ہے اب ذرا غور کریں کہ یہ لڑائی محرم میں زیادہ کیوں ہوتی ہے تو اسکی بڑی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ محرم میں جذبات کو مجروح کرنے والا عمل اور پھر ردعمل زیادہ ہوتا ہے اسلئے یہ بیماری بڑھ جاتی ہے پس ایک بات یہ سمجھ آتی ہے کہ یہی عمل ردعمل ہی اور دوسرے معنوں میں جذبات کو مجروح کرنا ہی اس بد امنی کی بڑی وجہ ہے
اب اس میں یہ دیکھنا ہے کہ اس میں عمل کس کا زیادہ ہے اور رد عمل کس کا- اس کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ لڑائی ہوتی کس پر ہے- تو میرے خیال میں اسکی بڑی وجہ کسی کی معتبر شخصیت کی توہین ہے- اب دیوبندی تو چونکہ ایل بیت اور صحابہ دونوں طرف کی شخصیتوں کا احترام کرتے ہیں تو ان کی بات پر اتنا اشتعال پیدا نہیں ہوتا مگر دوسرے گروہ والے چونکہ ایک طرف کی شخصیت کا احترام کرتے ہیں اور دوسرے گروہ صحابہ کی سر عام گستاخی کرتے ہیں (یہ کستاخی اگرچہ واجب القتل نہیں مگر اشتعال دلاتی ہے)- چنانچہ میں نے دیوبندیوں سے سنا ہے کہ جہاں دوسرے گروہ کی اکثریت ہے وہاں وہ کتے پر کسی کا نام لکھ کر بازار میں پھرواتے ہیں یا کسی کا پتلا جلاتے ہیں- جس سے جذبات مجروح ہوتے ہیں- اب یہ عمل جتنا زیادہ جذباتی ہو گا اتنا ہی ردعمل زیادہ ہو گا- دوسرا ردعمل والی پارٹی چونکہ مضبوط بھی ہے اور طالبان کی سپورٹ بھی رکھتی ہے تو ظاہر ہے ردعمل زیادہ ہو گا
یوسف ثانی
دعا اعوان