تنبیہ : اس موضوع کو یہاں سے منتقل کیا گیا ہے ۔ ( انتظامیہ )
چلیں ایسا ہے تو یہیں سے شروع کرتے ہیں کہ آپ اس پوسٹ کا جواب عنایت فرمادیںاس ’’ لڑی ‘‘ کا موضوع تو یہ بھی نہیں ہے ۔۔ موضوع تو یہ ہے کہ :
کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو
پتہ نہیں آپ کے نزدیک موضوع ہونے یا نہ ہونے کا کیا فلسفہ ہے ؟
حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کو اس فورم پر ایک عرصہ ہوگیا ہے مختلف ناموں سے آپ کی شراکتوں کوجس حد تک میں دیکھ سکا ہوں آپ صرف '' بحث برائے بحث '' کرنے آتےہیں ۔۔
میں آپ کو بحیثیت ایک اہل طالب علم کے چیلنج کرتا ہوں ایک نیا دھاگہ کھول کر کسی بھی موضوع پر آپ اہل تشیع کا دفاع کرلیں میں اہل سنت کا موقف بیان کروں گا ۔
آپ کو ابتداء کے لیے اس لیے کہہ رہا ہوں تاکہ موضوع آپ کی مرضی کے مطابق ہو ۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں اپنی مرضی کا موضوع شروع کرتا ہوں ۔۔
آپ کو یہ بھی نہیں کہا جائے گا کہ موضوع کی پابندی کریں ۔لیکن آپ جب لاجواب ہوں تو پھر ہم ’’ عدم موضوعیت ‘‘ کا بہانہ نہیں چلنے دیں گے ۔
جن ( یہ کوئی جنات میں نہیں ) صاحب نے یہ دھاگہ شروع کیا ان کا یہ کہنا ہے کہ
1۔ امی عائشہ سے جھوٹ بولنے کی خطاء کبھی نہیں ہوسکتی یہ میرا ایمان
2۔ امام بخاری بھی جھوٹ نہیں بوسکتے
لیکن ساتھ ہی وہ اس بات پر بھی زور دے رہے تھے ( یہ تھے میں نے اس لئے لکھا ہے اب وہ منہ چھپا کر کہیں چلے گئے ہیں ) انبیاء علیہم السلام سے جھوٹ گناہ اور ہر طرح کی خطائیں ممکن ہیں !!! نعوذباللہ
اب میری صرف نئے اور پرانے اس دھاگہ میں آنے والوں سے درخواست ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر اعتراضات سے پر ہیز کرتے ہوئے صرف اس بات پر روشنی ڈالی جائے کہ
کیا امی عائشہ کے بارے میں ایسا ایمان رکھنا عین اسلام ہے یا اسلام کے خلاف ہے
کیا امام بخاری کے لئے ایسا گمان رکھنا کہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتے
ان دو امور پر ہی بات کی جائے پھر کوئی نیا پنترا آزمایا جائے شکریہ