حافظ عمران بھائی اور دیگر مشارکین گفتگو کوشش کرکے الفاظ کا چناؤ احتیاط سے کریں ۔
بعض دفعہ علمی و تحقیقی قسم کی باتیں اسلوب بیان کی وجہ سے اپنا فائدہ کھو بیٹھتی ہیں ۔
لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصارجزاکم اللہ خیرا خضر حیات بھائی۔
ان صاحب کی خانہ ساز تفسیر یا ترجمہ میں تحریف کو کیا دوش دیں۔ ان کے بڑے اپنی دانست میں انبیاء کے دفاع میں قرآن کے الفاظ تک میں تحریف پر مجبور ہوئے ۔ ملاحظہ فرمائیے، اس کی فقط ایک مثال:
لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار
احتجاج طبرسی میں منقول ہے کہ جناب امام جعفر صادق اور مجمع البیان میں ہے کہ امام رضا اس آیت کو یوں پڑھا کرتے تھے لقد تاب الله بالنبي على المهاجرين والأنصار
تفسیر قمی میں جناب جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ اسی شان سے یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ احتجاج میں ابان ابن تغلب سے منقول ہے کہ میں نے عرض کی یابن رسول اللہ ۔ عوام الناس تو اسطرح نہیں پڑھتے جیسے کہ آپ کے پاس ہے۔ دریافت فرمایا کہ اے ابن ابان وہ کیونکر پڑھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ وہ یوں پڑھتے ہیں۔
لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار
فرمایا ویل ہو انکے لئے نبی ﴿ص﴾ کا کونسا گناہ تھا جسکے بارے میں خدا نے انکی توبہ قبول کر لی۔ سوائے اس کے نہیں ہے کہ توبہ تو انکی امت کے لئے قبول کر لی گئ۔
ترجمہ مقبول، پارہ ١١ ، سورہ توبہ، ص ۳۲٦
اب بہرام صاحب کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوا کہ وہ امام جعفر صادق کی ویل والی وعید کا مصداق بننا پسند فرماتے ہیں یا سنیوں کے قرآن کی طرح ہی اس آیت کی تلاوت کرتےہیں؟
گویا اگر اس آیت کو سنیوں کے قرآن کے موافق پڑھا جائے تواہل تشیع کے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گناہگار ہونا (نعوذباللہ) لازم ٹھہرتا ہے۔
اور اس آیت کو اہل تشیع کے مطابق پڑھا جائے تو تحریف قرآن ماننا لازم ہے۔
اب علی بہرام صاحب یہ گتھی سلجھائیں تو بات ہے۔
متفق۔
نہ صرف یہ کہ قرآن کو ثابت نہیں کر سکتے۔ بلکہ تحریف قرآن کے شیعہ عقیدے کا دفاع تک کرنے کو راضی نہیں۔ اس کا نمونہ اس دھاگے میں ملاحظہ کیجئے:
http://forum.mohaddis.com/threads/435/
بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان مہاجرین اور انصار پر
( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )