• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحابہ کرام و أئمہ عظام کی طرف جھوٹ کی نسبت ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
تنبیہ : اس موضوع کو یہاں سے منتقل کیا گیا ہے ۔ ( انتظامیہ )
اس ’’ لڑی ‘‘ کا موضوع تو یہ بھی نہیں ہے ۔۔ موضوع تو یہ ہے کہ :
کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو

پتہ نہیں آپ کے نزدیک موضوع ہونے یا نہ ہونے کا کیا فلسفہ ہے ؟

حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کو اس فورم پر ایک عرصہ ہوگیا ہے مختلف ناموں سے آپ کی شراکتوں کوجس حد تک میں دیکھ سکا ہوں آپ صرف '' بحث برائے بحث '' کرنے آتےہیں ۔۔
میں آپ کو بحیثیت ایک اہل طالب علم کے چیلنج کرتا ہوں ایک نیا دھاگہ کھول کر کسی بھی موضوع پر آپ اہل تشیع کا دفاع کرلیں میں اہل سنت کا موقف بیان کروں گا ۔
آپ کو ابتداء کے لیے اس لیے کہہ رہا ہوں تاکہ موضوع آپ کی مرضی کے مطابق ہو ۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں اپنی مرضی کا موضوع شروع کرتا ہوں ۔۔
آپ کو یہ بھی نہیں کہا جائے گا کہ موضوع کی پابندی کریں ۔لیکن آپ جب لاجواب ہوں تو پھر ہم ’’ عدم موضوعیت ‘‘ کا بہانہ نہیں چلنے دیں گے ۔
چلیں ایسا ہے تو یہیں سے شروع کرتے ہیں کہ آپ اس پوسٹ کا جواب عنایت فرمادیں

جن ( یہ کوئی جنات میں نہیں ) صاحب نے یہ دھاگہ شروع کیا ان کا یہ کہنا ہے کہ
1۔ امی عائشہ سے جھوٹ بولنے کی خطاء کبھی نہیں ہوسکتی یہ میرا ایمان
2۔ امام بخاری بھی جھوٹ نہیں بوسکتے
لیکن ساتھ ہی وہ اس بات پر بھی زور دے رہے تھے ( یہ تھے میں نے اس لئے لکھا ہے اب وہ منہ چھپا کر کہیں چلے گئے ہیں ) انبیاء علیہم السلام سے جھوٹ گناہ اور ہر طرح کی خطائیں ممکن ہیں !!! نعوذباللہ
اب میری صرف نئے اور پرانے اس دھاگہ میں آنے والوں سے درخواست ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر اعتراضات سے پر ہیز کرتے ہوئے صرف اس بات پر روشنی ڈالی جائے کہ
کیا امی عائشہ کے بارے میں ایسا ایمان رکھنا عین اسلام ہے یا اسلام کے خلاف ہے
کیا امام بخاری کے لئے ایسا گمان رکھنا کہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتے
ان دو امور پر ہی بات کی جائے پھر کوئی نیا پنترا آزمایا جائے شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,478
پوائنٹ
964
چلیں ایسا ہے تو یہیں سے شروع کرتے ہیں کہ آپ اس پوسٹ کا جواب عنایت فرمادیں
کسی بھی عالم پر اعتراض کرنے سے پہلے ان باتوں کا خیال رکھ لیں تاکہ بعد میں آپکو پشیمانی نہ ہو

جن ( یہ کوئی جنات میں نہیں ) صاحب نے یہ دھاگہ شروع کیا ان کا یہ کہنا ہے کہ
1۔ امی عائشہ سے جھوٹ بولنے کی خطاء کبھی نہیں ہوسکتی یہ میرا ایمان
2۔ امام بخاری بھی جھوٹ نہیں بوسکتے
لیکن ساتھ ہی وہ اس بات پر بھی زور دے رہے تھے ( یہ تھے میں نے اس لئے لکھا ہے اب وہ منہ چھپا کر کہیں چلے گئے ہیں ) انبیاء علیہم السلام سے جھوٹ گناہ اور ہر طرح کی خطائیں ممکن ہیں !!! نعوذباللہ
اب میری صرف نئے اور پرانے اس دھاگہ میں آنے والوں سے درخواست ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر اعتراضات سے پر ہیز کرتے ہوئے صرف اس بات پر روشنی ڈالی جائے کہ
کیا امی عائشہ کے بارے میں ایسا ایمان رکھنا عین اسلام ہے یا اسلام کے خلاف ہے
کیا امام بخاری کے لئے ایسا گمان رکھنا کہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتے
ان دو امور پر ہی بات کی جائے پھر کوئی نیا پنترا آزمایا جائے شکریہ
چلیں ٹھیک ہے ۔ اب دیکھتے ہیں آپ اس موضوع کو کب تک نبھاتے ہیں ۔
أقول :
صحابہ کرام میں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہوں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ سمیت دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سب کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ وہ '' معصوم عن الخطاء '' نہیں ہیں ۔
لیکن ساتھ ہمارا یہ بھی عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جان بوجھ کر عمدا کوئی بھی گناہ نہیں کرتے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی براہ راست تربیت فرمائی تھی ۔ صحابہ کرام پر اس طرح کے الزامات لگانا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت پر قدغن لگانے کی کوشش کے مترادف ہے ۔
اسی طرح ہم آئمہ کرام کو بھی معصوم عن الخطاء نہیں سمجھتے ۔ لیکن ہمارے نزدیک ان کا جھوٹ اور دیگر کبیرہ گناہوں میں ملوث ہونا بھی ثابت نہیں ہے ۔
امام بخاری علیہ الرحمہ سے منقول ہے کہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی روز قیامت مجھ سے کسی کی '' غیبت '' کے جرم میں پوچھ گچھ نہیں کرے گا ۔ جو شخص '' غیبت '' جیس مشکل ترین بیماری سےبچ سکتا ہے وہ جھوٹ جیسی برائی سے بالاولی بچ سکتا ہے ۔
ایک اور اہم بات :
صحت حدیث کی مختلف شروط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ راوی '' جھوٹ نہ بولتا ہو '' اگر کوئی راوی جھوٹ بولتا ہو تو محدثین اس کی روایت چھوڑ دیتے ہیں اور اس کو '' کذاب '' یا '' متہم بالکذب '' قرار دیتے ہیں ۔
تمام أئمہ حدیث اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی روایات کو قبول کرنا اور صحیح قرار دینے پر امت کا اجماع ہونا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پوری امت ان کے '' سچے '' اور '' صادق '' ہونے پر متفق ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اول : آپ نے اس کا عنوانن صحیح نہ چنا اس کا عنوان ہونا چاہئے تھا کہ
ابوالانبیاء علیہ السلام کی طرف جھوٹ کی نسبت ؟
دوم یہ کہ آپ نے اعتراف فرمایا لیا کہ
صحابہ کرام و أئمہ '' معصوم عن الخطاء '' نہیں ہیں
لیکن آپ نے لیکن کا تڑکا لگا کر خود اپنی بات کی تردید کردی

لیکن ساتھ ہمارا یہ بھی عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جان بوجھ کر عمدا کوئی بھی گناہ نہیں کرتے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی براہ راست تربیت فرمائی تھی ۔ صحابہ کرام پر اس طرح کے الزامات لگانا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت پر قدغن لگانے کی کوشش کے مترادف ہے ۔
اسی طرح ہم آئمہ کرام کو بھی معصوم عن الخطاء نہیں سمجھتے ۔ لیکن ہمارے نزدیک ان کا جھوٹ اور دیگر کبیرہ گناہوں میں ملوث ہونا بھی ثابت نہیں ہے ۔
اب میں بھی ایک تڑکا لیکن کا لگاتا ہوں کہ لیکن آپ یہ مانتے ہیں کہ ابوالانبیاء حضرت ابراھیم علیہ السلام جو کہ اللہ کی خصوصی حفاظت میں ہیں اور جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا
اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو۔ بےشک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے
یعنی اللہ فرمارہا ہے کہ ابراھیم علیہ السلام بہت ہی سچے ہیں


اب میرا آپ سے سے سوال ہے کہ کیا ایسا نبی جیسے اللہ تعالیٰ نہایت سچا کہے وہ عمدا جھوٹ بول سکتا ہے ؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
Top