• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا فتنوں سے خوف اور مصنف کی علمی خیانت

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
یہ تو آپ کی عقل کا قصور ہے جناب۔۔
بات وہی ہے کہ سورج نکلا ہو اور کوئی پاگل کہے مجھے دلیل دو سورج کہا ہے۔۔۔
اگر آپ مکمل حدیث کے الفاظ پر غور کریں تو آپ سمجھ جائیں گے اگر سمجھنا چاہیں تو۔۔۔۔

تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہں ہوئے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ تو آپ کی عقل کا قصور ہے جناب۔۔
بات وہی ہے کہ سورج نکلا ہو اور کوئی پاگل کہے مجھے دلیل دو سورج کہا ہے۔۔۔
اگر آپ مکمل حدیث کے الفاظ پر غور کریں تو آپ سمجھ جائیں گے اگر سمجھنا چاہیں تو۔۔۔۔
تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہں ہوئے
چلیں آپ کی بات مان کر غور کرتے ہیں
حدثنا مسلم بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا وهيب،‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ليردن على ناس من أصحابي الحوض،‏‏‏‏ حتى عرفتهم اختلجوا دوني،‏‏‏‏ فأقول أصحابي‏.‏ فيقول لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏"‏‏.‏
صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 6582
اس حدیث کے الفاظ کے مطابق أصحابي‏. حوض کوثر پر آئیں گے اور پھر ان کو ہٹادیا جائے گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ یہ تو میرے أصحابي‏‏ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا جائے گا آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔
اب دیکھتے ہیں أصحابي‏ کن لوگوں کو کہا جاتا ہے
وددتُ أنِّي لقيتُ إخواني قالَ : فقالَ أصحابُ النَّبيِّ – صلَّى اللَّهُ عليهِ وعلى آلِهِ وسلَّمَ – أوليسَ نحنُ إخوانَكَ قالَ : بل أنتُم أصحابي ولكنْ إخواني الَّذينَ آمَنوا بي ولم يرَوني .

الراوي: أنس بن مالك المحدث: الوادعي - المصدر: الصحيح المسند - الصفحة أو الرقم: 32
خلاصة حكم المحدث: صحيح

''حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے یہ خواہش کی کہ میں اپنے بھائیوں سے ملوں۔ صحابہ نے عرض کیا :کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میرے صحابہ ہو لیکن میرے بھائی وہ ہوں گے جو مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں ہو گا۔ ''

یعنی جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا وہ أصحابي یعنی صحابی اور جنہوں نے نہیں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے وہ إخواني یعنی بھائی

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ مذکورہ بالا صحیح بخاری کی حدیث میں جن بدعتیوں کا ذکر ہے ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے أصحابي یعنی صحابی فرمایا ہے اب اتنی واضح دلیل ان لوگوں کو ہی نظر نہیں آسکتی جن کے دل و دماغ اور بصارت پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہو یا جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہو
والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
چلیں آپ کی بات مان کر غور کرتے ہیں
حدثنا مسلم بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا وهيب،‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ليردن على ناس من أصحابي الحوض،‏‏‏‏ حتى عرفتهم اختلجوا دوني،‏‏‏‏ فأقول أصحابي‏.‏ فيقول لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏"‏‏.‏
صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 6582
اس حدیث کے الفاظ کے مطابق أصحابي‏. حوض کوثر پر آئیں گے اور پھر ان کو ہٹادیا جائے گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ یہ تو میرے أصحابي‏‏ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا جائے گا آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔
اب دیکھتے ہیں أصحابي‏ کن لوگوں کو کہا جاتا ہے
وددتُ أنِّي لقيتُ إخواني قالَ : فقالَ أصحابُ النَّبيِّ – صلَّى اللَّهُ عليهِ وعلى آلِهِ وسلَّمَ – أوليسَ نحنُ إخوانَكَ قالَ : بل أنتُم أصحابي ولكنْ إخواني الَّذينَ آمَنوا بي ولم يرَوني .

الراوي: أنس بن مالك المحدث: الوادعي - المصدر: الصحيح المسند - الصفحة أو الرقم: 32
خلاصة حكم المحدث: صحيح

''حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے یہ خواہش کی کہ میں اپنے بھائیوں سے ملوں۔ صحابہ نے عرض کیا :کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میرے صحابہ ہو لیکن میرے بھائی وہ ہوں گے جو مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں ہو گا۔ ''

یعنی جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا وہ أصحابي یعنی صحابی اور جنہوں نے نہیں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے وہ إخواني یعنی بھائی

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ مذکورہ بالا صحیح بخاری کی حدیث میں جن بدعتیوں کا ذکر ہے ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے أصحابي یعنی صحابی فرمایا ہے اب اتنی واضح دلیل ان لوگوں کو ہی نظر نہیں آسکتی جن کے دل و دماغ اور بصارت پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہو یا جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہو
والسلام


حوضِ کوثر پر ابلِ بدعت کا ہیبت ناک انجام


کچھ لوگوں کو حوضِ کوثر پر وارد ہونے سے روک دیا جائے گا، صحیح بخاری (2576) میں عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:

"أنا فرطکم علی الحوض ، ولیر فعن رجال منکم، ثم لیختلجن دونی فأقول یا رب أصحابی فیقال: لاتدری ماأحدثوا بعدک"

ترجمہ: "میں حوضِ کوثر پہ تمہارا انتظار و استقبال کرونگا ، تم میں سے کچھ لوگ ظاہر کیئے جائیں گے پھر میرے سامنے کھینچ کر نکال دیئے جائیں گے، میں کہوں گا: میرے پروردگار یہ تو میرے ساتھی ہیں، کہا جائے گا: آپ(ﷺ) ؛ نہیں جانتے انہوں نے آپﷺ کے بعد کیا کیا نئے طریقے اپنالئے تھے"

ان ساتھیوں سے مراد وہ چند لوگ ہیں ، جنہوں نے نبی ﷺ کی وفات کے بعد ارتداد اختیار کرلیا تھا، اور پھر ان اسلامی کا میاب لشکروں کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے تھے، جنہیں ابوبکر صدیق ﷺ نے مرتدین سے قتال کیلئے بھیجا تھا(نوٹ: وہ شرعی نصوص جو کسی مخصوص تناظر میں وارد ہوتے ہیں ان کے حکم میں عموم ملحوظ ہوتا ہے، لہذا قیامت کے دن حوضِ کوثر پہ ہر مبتدع کی اسی طرح بے توقیری اور تذلیل ہوگی، جیسا کہ رسول اللہﷺ نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ میں مبتدرین کو دیکھ کر یہ کہوں گا:"سحقا سحقا لمن غیر بعدی" یعنی: جن لوگوں نے میرے بعد دین کو تبدیل کر دیا انہیں میری نظروں سے دور کردیا جائے۔

روافض کی ہذیان گوئی:

روافض، جن کے سینے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہھم اجمعین کے حقدوبغض سے لبریز ہیں، کا یہ زعمِ باطل ہے کہ صحابہ کرام نبیﷺ کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے، بہت تھوڑی تعداد دین پر باقی رہی، ان کے بقول احادیث میں جن لوگوں کو حوضِ کوثر سے دور کرنے کا ذکر کردار ہے، وہ (نعوذباللہ) یہی اصحابِ رسول اللہ ﷺ ہیں۔

حقیقت یہ ے کہ حوضِ کوثر سے دور ہٹانے کے اصل مستحق خودروافض ہیں؛ کیونکہ وہ وضوء میں اپنے پاؤں نہیں دھوتے ، بلکہ مسح کرتے ہیں، اور رسول اللہﷺ کا فرمان ہے: "ویل للأعقاب من النار"یعنی: وضوء میں جن کے پاؤں کی ایڑیاں تھوڑی سی خشک رہ جائیں ان کیلئے جہنم کی ویل ہے۔(صحیح بخاری(165) صحیح مسلم(242) بروایت ابوھریرۃ ؓ)

اس کے علاوہ روافض کے چہرے اس چمل دمک سے محروم ہیں جو وضوء سے پید ا ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: "ان أمتی یدعون یوم القیامۃ غرامحجلین من آثار الوضو ء"یعنی: بے شک میری امت قیامت کے دن بلائی جائے گی، ان کی پیشانیاں اور دیگر اعضاء وضوء، وضوء کی برکت سے چمل رہے ہونگے" (صحیح بخاری(136) بروایت ابوھریرۃؓ)


امام ابو زرعۃ الرازی(متوفیٰ :۲۶۴) فرماتے ہیں" :

اذا رأیت الرجل ینتقص أحدا من أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاعلم أنہ فاعلم أنہ زندیق وذلک أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عندنا حق والقرآن حق، وانما ادی الینا ھذا القرآن والسنن أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وانما یریدون أن یجرحوا شھودنا لیبطلوا الکتاب والسنۃ، والجرح بھم أولیٰ وھم زنادقۃ"

ترجمہ: " جب تم کسی شخص کو اصحاب رسول ﷺ پر جرح کرتے ہوئے دیکھو تو یقین کر لو کہ وہ زندیق ہے؛ کیونکہ ہمارے نزدیک رسول اللہﷺ حق ہیں، اور قرآن بھی حق ہے ، ہماری طرف قرآب اور رسولﷺ کی احادیث پہنچانے والے رسول اللہﷺ کے صحابی ہیں، یہ زنادقہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ان گواہوں(صحابہ کرام) پر جرح کرکے کتاب وسنت کو باطل کر دیں، حالانکہ یہ کود جرح وقدح کے مستحق ہیں اور زندیق ہیں"

(الکفایۃ للخطیب البغدادی،ص49)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
حوضِ کوثر پر ابلِ بدعت کا ہیبت ناک انجام


کچھ لوگوں کو حوضِ کوثر پر وارد ہونے سے روک دیا جائے گا، صحیح بخاری (2576) میں عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:

"أنا فرطکم علی الحوض ، ولیر فعن رجال منکم، ثم لیختلجن دونی فأقول یا رب أصحابی فیقال: لاتدری ماأحدثوا بعدک"

ترجمہ: "میں حوضِ کوثر پہ تمہارا انتظار و استقبال کرونگا ، تم میں سے کچھ لوگ ظاہر کیئے جائیں گے پھر میرے سامنے کھینچ کر نکال دیئے جائیں گے، میں کہوں گا: میرے پروردگار یہ تو میرے ساتھی ہیں، کہا جائے گا: آپ(ﷺ) ؛ نہیں جانتے انہوں نے آپﷺ کے بعد کیا کیا نئے طریقے اپنالئے تھے"


یہاں اصحابی کا ترجمہ صحابی کرنے میں کیا مشکل پیش آئی ؟؟؟؟
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
یہاں اصحابی کا ترجمہ صحابی کرنے میں کیا مشکل پیش آئی ؟؟؟؟


جناب پھر اگر ایسا ہی معاملہ ہے کہ عربی کا ترجمہ عربی سے ہی ہے تو پھر یہاں کیا خیال ہے؟؟

ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا
ہم ہر شیعہ(نقل کفر کفر نا باشد) کو الگ نکال کھڑا کریں گے جو اللہ رحمٰن سے بہت اکڑے اکڑے پھرتے تھے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
أرق النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فقال ‏"‏ ليت رجلا صالحا من أصحابي يحرسني الليلة ‏"
ترجمہ داؤد راز
ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہ آئی ' پھر آپ نے فرمایا ' کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک مرد میرے لیے آج رات پہرہ دیتا

یہاں کیوں أصحابي کا ترجمہ صحابہ کیا گیا ؟؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
چلیں آپ کی بات مان کر غور کرتے ہیں
حدثنا مسلم بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا وهيب،‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز،‏‏‏‏ عن أنس،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ليردن على ناس من أصحابي الحوض،‏‏‏‏ حتى عرفتهم اختلجوا دوني،‏‏‏‏ فأقول أصحابي‏.‏ فيقول لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏"‏‏.‏
صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 6582
اس حدیث کے الفاظ کے مطابق أصحابي‏. حوض کوثر پر آئیں گے اور پھر ان کو ہٹادیا جائے گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ یہ تو میرے أصحابي‏‏ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا جائے گا آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔
اب دیکھتے ہیں أصحابي‏ کن لوگوں کو کہا جاتا ہے
وددتُ أنِّي لقيتُ إخواني قالَ : فقالَ أصحابُ النَّبيِّ – صلَّى اللَّهُ عليهِ وعلى آلِهِ وسلَّمَ – أوليسَ نحنُ إخوانَكَ قالَ : بل أنتُم أصحابي ولكنْ إخواني الَّذينَ آمَنوا بي ولم يرَوني .

الراوي: أنس بن مالك المحدث: الوادعي - المصدر: الصحيح المسند - الصفحة أو الرقم: 32
خلاصة حكم المحدث: صحيح

''حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے یہ خواہش کی کہ میں اپنے بھائیوں سے ملوں۔ صحابہ نے عرض کیا :کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میرے صحابہ ہو لیکن میرے بھائی وہ ہوں گے جو مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں ہو گا۔ ''

یعنی جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا وہ أصحابي یعنی صحابی اور جنہوں نے نہیں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے وہ إخواني یعنی بھائی

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ مذکورہ بالا صحیح بخاری کی حدیث میں جن بدعتیوں کا ذکر ہے ان کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے أصحابي یعنی صحابی فرمایا ہے اب اتنی واضح دلیل ان لوگوں کو ہی نظر نہیں آسکتی جن کے دل و دماغ اور بصارت پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہو یا جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہو
والسلام
يرد على الحوض رجال من اصحابي فيحلئون عنه فاقول يا رب اصحابي‏.‏ فيقول انك لا علم لك بما احدثوا بعدك، انهم ارتدوا على ادبارهم القهقرى.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

حوض (کوثر) پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی۔ میں عرض کروں گا ، میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ، یہ الٹے پاؤں (اسلام سے) واپس لوٹ گئے تھے (مرتد ہو گئے)۔
صحيح البخاري

اگر یہ کہا جائے کہ بخاری کی روایت میں "اصحابي" کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، یعنی ۔۔۔
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھ کر "میرے صحابہ" کہیں گے ، اس طرح ان منافقین کے "صحابی" ہونے کی گواہی دیں گے

تو اس کا جواب درج ذیل قرآنی آیت ہے :
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ بیان کرتا ہے :
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ

آپ کے گرد وپیش اعرابیوں میں سے منافقین بھی ہیں اور اہل مدینہ میں سے بھی چند لوگ نفاق تک پہنچ چکے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
( التوبة:9 - آيت:101 )

اس آیت سے دو باتیں واضح‌ طور پر ثابت ہو رہی ہیں :
1۔ منافقین میں مکہ کے اعرابی بھی شامل تھے اور مدینہ کے چند لوگ بھی
2۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے ان میں کون منافق ہے اور کون نہیں بلکہ ان کی اصل تعداد کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔

یہ متذکرہ منافقین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے - اور آج بھی جو ان کے نقش قدم پر ہے وہ بھی روز محشر انہی کے ساتھ ہو گا -

اس بات کی وضاحت میں ہم اہل سنت والجماعت کا یہ ماننا ہے کہ ۔۔۔۔
درحقیقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بسا اوقات کلمہ "اصحابه" سے وہ تمام لوگ مراد لیے ہیں جو قبول اسلام کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھی یعنی امتی بنے۔ اس توجیہ کے بعض مضبوط دلائل ہیں ،

بخاری کی ایک حدیث میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کی گردن مار دینے کی اجازت جب حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے طلب کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ :
دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه - صحیح بخاری
کہیں یوں نہ کہا جانے لگے کہ محمد اپنے صحابه کو قتل کرتا ہے۔

بتائیے کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کیا آج تک کسی مسلمان نے "صحابی" کا درجہ دیا ہے؟

پس ثابت ہوا کہ بخاری کی اس روایت میں "اصحابي" سے مراد اصطلاحی صحابی نہیں بلکہ عرفاً صحابی مراد ہے۔ جیسا کہ بخاری ہی کی ایک روایت میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے "اپنے ساتھی" کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آ مین)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جزاک اللہ خیرا علی جواد بھائی۔۔۔

پر یہاں جتنا مرضی سمجھائیں ان کی دم ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہی رہے گی۔۔
شکریہ وقاص بھائی -

صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی ناموس کی حفاظت ہم سب مسلمانوں پر واجب ہے- باقی الله کی مرضی کہ جس کو چاہے اپنی ہدایت سے نوازے اور جس کو چاہے گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتا چھوڑ دے -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
يرد على الحوض رجال من اصحابي فيحلئون عنه فاقول يا رب اصحابي‏.‏ فيقول انك لا علم لك بما احدثوا بعدك، انهم ارتدوا على ادبارهم القهقرى.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

حوض (کوثر) پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی۔ میں عرض کروں گا ، میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ، یہ الٹے پاؤں (اسلام سے) واپس لوٹ گئے تھے (مرتد ہو گئے)۔
صحيح البخاري

اگر یہ کہا جائے کہ بخاری کی روایت میں "اصحابي" کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، یعنی ۔۔۔
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) انہیں دیکھ کر "میرے صحابہ" کہیں گے ، اس طرح ان منافقین کے "صحابی" ہونے کی گواہی دیں گے

تو اس کا جواب درج ذیل قرآنی آیت ہے :
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ بیان کرتا ہے :
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ

آپ کے گرد وپیش اعرابیوں میں سے منافقین بھی ہیں اور اہل مدینہ میں سے بھی چند لوگ نفاق تک پہنچ چکے ہیں ، تم انہیں نہیں جانتے ، ہم انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
( التوبة:9 - آيت:101 )

اس آیت سے دو باتیں واضح‌ طور پر ثابت ہو رہی ہیں :
1۔ منافقین میں مکہ کے اعرابی بھی شامل تھے اور مدینہ کے چند لوگ بھی
2۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے ان میں کون منافق ہے اور کون نہیں بلکہ ان کی اصل تعداد کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔

یہ متذکرہ منافقین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے - اور آج بھی جو ان کے نقش قدم پر ہے وہ بھی روز محشر انہی کے ساتھ ہو گا -


آپ نے صحیح ترجمہ کیا اصحابی کا شکریہ
 
Top