Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
5- بَابُ تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَلاَةِ اللَّيْلِ وَالنَّوَافِلِ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کی نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دلانا لیکن واجب نہ کرنا
مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ وَطَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ وعَلِيًّا عَلَيْهِمَا السَّلَام لَيْلَةً لِلصَّلَاةِ.
ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ اور علی رضی اللہ عنہما کے پاس رات کی نماز کے لیے جگانے آئے تھے۔
حدیث نمبر: 1126
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، "أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، يَا رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ہند بنت حارث نے اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات جاگے تو فرمایا سبحان اللہ! آج رات کیا کیا بلائیں اتری ہیں اور ساتھ ہی (رحمت اور عنایت کے) کیسے خزانے نازل ہوئے ہیں۔ ان حجرے والیوں (ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن) کو کوئی جگانے والا ہے افسوس! کہ دنیا میں بہت سی کپڑے پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی۔
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّعَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام لَيْلَةً فَقَالَ: أَلَا تُصَلِّيَانِ ؟، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ حِينَ قُلْنَا ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُوَلٍّ يَضْرِبُ فَخِذَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگ (تہجد کی) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں، جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلمواپس تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمران پر ہاتھ مار کر (سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے) آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا» ۔
حدیث نمبر: 1128
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ، وَمَا سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کو چھوڑ دیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا کرنا پسند ہوتا۔ اس خیال سے ترک کر دیتے کہ دوسرے صحابہ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
حدیث نمبر: 1129
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ"وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی۔ صحابہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی۔ دوسری رات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی تو نمازیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تیسری یا چوتھی رات تو پورا اجتماع ہی ہو گیا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس رات نماز پڑھانے تشریف نہیں لائے۔ صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جتنی بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے۔ میں نے اسے دیکھا لیکن مجھے باہر آنے سے یہ خیال مانع رہا کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ ہو جائے۔ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کی نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دلانا لیکن واجب نہ کرنا
مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ وَطَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ وعَلِيًّا عَلَيْهِمَا السَّلَام لَيْلَةً لِلصَّلَاةِ.
ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ اور علی رضی اللہ عنہما کے پاس رات کی نماز کے لیے جگانے آئے تھے۔
حدیث نمبر: 1126
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، "أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، يَا رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ہند بنت حارث نے اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات جاگے تو فرمایا سبحان اللہ! آج رات کیا کیا بلائیں اتری ہیں اور ساتھ ہی (رحمت اور عنایت کے) کیسے خزانے نازل ہوئے ہیں۔ ان حجرے والیوں (ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن) کو کوئی جگانے والا ہے افسوس! کہ دنیا میں بہت سی کپڑے پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی۔
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّعَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام لَيْلَةً فَقَالَ: أَلَا تُصَلِّيَانِ ؟، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ حِينَ قُلْنَا ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُوَلٍّ يَضْرِبُ فَخِذَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم لوگ (تہجد کی) نماز نہیں پڑھو گے؟ میں عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں، جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلمواپس تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمران پر ہاتھ مار کر (سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے) آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے «وكان الإنسان أكثر شىء جدلا» ۔
حدیث نمبر: 1128
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ، وَمَا سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کو چھوڑ دیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا کرنا پسند ہوتا۔ اس خیال سے ترک کر دیتے کہ دوسرے صحابہ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
حدیث نمبر: 1129
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ"وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی۔ صحابہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی۔ دوسری رات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی تو نمازیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تیسری یا چوتھی رات تو پورا اجتماع ہی ہو گیا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس رات نماز پڑھانے تشریف نہیں لائے۔ صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جتنی بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے۔ میں نے اسے دیکھا لیکن مجھے باہر آنے سے یہ خیال مانع رہا کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ ہو جائے۔ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔