• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : عَشْرٌ مِن الْفِطْرَةِ
دس چیزیں فطرت میں سے ہیں​
(183) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَ إِعْفَائُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَائِ وَ قَصُّ الأَظْفَارِ وَ غَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَ نَتْفُ الإِبِطِ وَ حَلْقُ الْعَانَةِ وَ انْتِقَاصُ الْمَائِ قَالَ زَكَرِيَّا قَالَ مُصْعَبٌ وَ نَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ زَادَ قُتَيْبَةُ قَالَ وَ كِيعٌ انْتِقَاصُ الْمَائِ يَعْنِي الاسْتِنْجَائَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دس باتیں پیدائشی سنت ہیں۔ (۱) مونچھیں کترنا (۲) داڑھی چھوڑ دینا۔ (۳) مسواک کرنا (۴) ناک میں پانی ڈالنا (۵) ناخن کاٹنا (۶)پوروں کا دھونا (کانوں کے اندر اور ناک اور بغل اور رانوں کا دھونا) (۷) بغل کے بال اکھیڑنا(۸) زیر ناف بال لینا (۹)پانی سے استنجاء کرنا۔'' (یا شرمگاہ پر وضو کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک لینا) ۔ مصعب نے کہا کہ میں دسویں بات بھول گیا ، شاید کلی کرنا ہو ۔ وکیع رحمہ اللہ نے کہا اِنْتَقَاصُ الْمَائِ (جو حدیث میں وارد ہے ) اس سے استنجاء مراد ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مُنَاوَلَةُ الأكْبَرِ السِّوَاكَ
بڑے کو مسواک دینا​
(184) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ فَجَذَبَنِي رَجُلاَنِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِي كَبِّرْ فَدَفَعْتُهُ إِلَى الأَكْبَرِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ میں نے اپنے آپ کو خواب میں مسواک کرتے دیکھا۔ پھر وہ مسواک مجھ سے دو آدمیوں نے مانگا، ان دونوں میں سے ایک بڑا تھا۔ میں نے مسواک چھوٹے کو دے دی ، تو مجھے حکم ہوا کہ بڑے کو دیں ، تو میں نے بڑے کو دے دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ أَحْفُوا الشَّوارِبَ وأَعْفُوا اللِّحْيَ
مونچھیں کترواؤ اور داڑھی بڑھاؤ​
(185) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَ أَوْفُوا اللِّحَى
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' (تمام اقوال و افعال میں) مشرکوں کے خلاف کرو، مونچھوں کو کترواؤ اور داڑھیوں کو پورا رکھو (یعنی داڑھیوں کو چھوڑ دو اور ان میں کانٹ چھانٹ نہ کرو) ۔ ''
(186) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ وَ تَقْلِيمِ الأَظْفَارِ وَ نَتْفِ الإِبِطِ وَ حَلْقِ الْعَانَةِ أَنْ لاَ نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے لیے مونچھ کترنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال نوچنے اور زیر ناف بال مونڈنے کی میعاد مقرر ہوئی کہ ان کو چالیس دن سے زیادہ تک نہ چھوڑیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : غَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الْمَسْجِدِ
مسجد سے پیشاب دھونا​
(187) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ جَائَ أَعْرَابِيٌّ فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَهْ مَهْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تُزْرِمُوهُ دَعُوهُ فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ لاَ تَصْلُحُ لِشَيْئٍ مِنْ هَذَا الْبَوْلِ وَ لاَ الْقَذَرِ إِنَّمَا هِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّلاَةِ وَ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَأَمَرَ رَجُلاً مِنَ الْقَوْمِ فَجَائَ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَشَنَّهُ عَلَيْهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی آیا اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اسے ایسا نہ کرنے کے لیے آواز لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کا پیشاب مت روکو، اس کو چھوڑ دو۔'' لوگوں نے چھوڑ دیا، یہا ں تک کہ وہ پیشاب کرچکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: '' مسجدیں پیشاب اور نجاست کے لائق نہیں ہیں۔ یہ تو اللہ کی یاد کے لیے اور نماز اور قرآن پڑھنے کے لیے بنائی گئی ہیں یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر ایک شخص کو حکم کیا، وہ ایک ڈول پانی کا لایا اور اس پر بہا دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : نَضْحُ بَوْلِ الصَّبِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
بچے کے پیشاب کی وجہ سے کپڑے پر چھینٹے مارنا​
(188) عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ ابْنَهَا ذَاكَ بَالَ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَائٍ فَنَضَحَهُ عَلَى ثَوْبِهِ وَ لَمْ يَغْسِلْهُ غَسْلاً
ام قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک بچے کو لے کر آئیں جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ عبیداللہ (راوی حدیث) نے کہا کہ ام قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ اس بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور کپڑے پر چھڑک لیا اور اس کو دھویا نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : غَسْلُ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
کپڑے سے منی کا دھونا​
(189) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الْخَوْلاَنِيِّ قَالَ كُنْتُ نَازِلاً عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَاحْتَلَمْتُ فِي ثَوْبَيَّ فَغَمَسْتُهُمَا فِي الْمَائِ فَرَأَتْنِي جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَخْبَرَتْهَا فَبَعَثَتْ إِلَيَّ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ بِثَوْبَيْكَ ؟ قَالَ قُلْتُ رَأَيْتُ مَا يَرَى النَّائِمُ فِي مَنَامِهِ قَالَتْ هَلْ رَأَيْتَ فِيهِمَا شَيْئًا ؟ قُلْتُ لاَ قَالَتْ فَلَوْ رَأَيْتَ شَيْئًا غَسَلْتَهُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَ إِنِّي لَأَحُكُّهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَابِسًا بِظُفُرِي
سیدنا عبداللہ بن شہاب خولانی بیان کرتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مہمان ٹھہرا۔ مجھے اپنے کپڑوں میں احتلام ہو گیا، تو میں نے ان کو پانی میں ڈبو دیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی نے مجھے دیکھ لیا، تو اس نے انہیں جا کر بتایا۔ ام المومنین نے میری طرف پیغام بھیجا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا کہ خواب میں میں نے وہ دیکھا ہے جو سونے والا دیکھتا ہے (یعنی احتلام) ۔ ام المومنین نے کہا کہ کپڑوں میں تم نے (منی کا) کچھ اثر دیکھا؟ میں نے کہا نہیں۔ انہوں نے فرمایا: '' اگر کپڑوں میں تو کچھ دیکھتا تو بھی اس کا دھونا ہی کافی تھا۔ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے خشک منی کو اپنے ناخنوں سے کھرچ دیا کرتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : غَسْلُ دَمِ الْحَيْضَةِ مِنَ الثَّوْبِ
کپڑے سے حیض کا خون دھونا​
(190) عَنْ أَسْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ إِحْدَانَا يُصِيبُ ثَوْبَهَا مِنْ دَمِ الْحَيْضَةِ كَيْفَ تَصْنَعُ بِهِ ؟ قَالَ تَحُتُّهُ ثُمَّ تَقْرُصُهُ بِالْمَائِ ثُمَّ تَنْضَحُهُ ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنھما کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے پوچھا کہ ہم میں سے کسی کے کپڑے میں حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پہلے اس کو کھرچ ڈالے، پھر پانی ڈال کر مل کر دھو ڈالے اور پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الصَّلَاۃِ

نماز کے مسائل​
بَابٌ : بَدْئُ الأذانِ
اذان کی ابتدا​
(191) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ وَ لَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمُ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَ قَالَ بَعْضُهُمْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَ وَ لاَ تَبْعَثُونَ رَجُلاً يُنَادِي بِالصَّلاَةِ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَابِلاَلُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاَةِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ مسلمان جب مدینہ میں آئے تو وقت کا اندازہ کر کے جمع ہوکر نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور کوئی شخص ندا وغیرہ نہیں کرتا تھا۔ ایک دن مسلمانوں نے مشورہ کیا کہ اطلاع نماز کے لیے عیسائیوں کی طرح ناقوس بجا لیا کریں یا یہودیوں کی طرح نرسنگا بجا لیا کریں ،تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ کیا ایک آدمی کو مقرر نہ کر دیا جائے جولوگوں کو نماز کے لیے مطلع کر دیا کرے؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے بلال! اٹھو اور نماز کے لیے اعلان کر دو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صِفَةُ الأَذَانِ
اذان کا بیان​
(192) عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ عَلَّمَهُ هَذَا الأَذَانَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ يَعُودُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَى الْفَلاَحِ مَرَّتَيْنِ زَادَ إِسْحَقُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح اذان سکھائی ہے :
أَللَّهُ أَكْبَرُ أَللَّهُ أَكْبَرُ (باقی روایات میں اللہ اکبر چار مرتبہ ہے) أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ۔ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ۔ پھر دوبارہ کہے :أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ - أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ۔ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ۔ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ دو مرتبہ حَيَّ عَلَى الْفَلاَحِ دو مرتبہ ۔ اور اسحق کا بیان ہے کہ اس کے بعد أَللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ کہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : يَشْفَعُ الأذَانَ وَ يُوْتِرُ الإقَامَةَ
اذان دوہری اور اقامت اکہری کہے​
(193) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَ يُوتِرَ الإِقَامَةَ زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَيُّوبَ فَقَالَ إِلاَّ الإِقَامَةَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے الفاظ دو دو مرتبہ اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہنے کا حکم کیا گیا اور یحییٰ نے ابن علیّہ سے یہ اضافہ کیا ہے کہ میں نے اسے سیدنا ایوب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اقامت میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کے الفاظ دو مرتبہ کہے جائیں۔
 
Top